My Blogger consists of a general news in which I upload articles from all types of news including science, technology, education, crime, how-to, business, health, lifestyle and fashion.

New User Gifts

اکاﺅنٹ ہیکرز سے کیسے بچائیں


 تحریر: عارف رمضان جتوئی، کراچی


ہیک کرنے کا عمل دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر ہوتا ہے۔ ماضی سے اب تک حساس ترین اداروں اور سرکاری اداروں کی ویب سائٹس تک کو ہیک کیا جاتا رہا ہے۔ ہیڈ آفس کے مین سرور تک رسائی، اہم ترین شخصیات کے ذاتی اکاﺅنٹس سے لے کر ایک عام آدمی تک کے اکاﺅنٹس ، کمپیوٹرز اور موبائلز بھی ہیک ہوتے رہے ہیں۔ دنیائے سائبر میں اس ہیکنگ کو سائبر کرائم کی نظر سے دیکھا جاتا ہے جو بڑا اور گھناﺅنا جرم شمار ہوتا ہے جس کی سزائیں بھی اس قدر کڑی سے کڑی رکھی گئی ہیں۔
سب سے پہلے جاننا ضروری ہے کہ اکاﺅنٹ ہیک کیسے کیا جاتا ہے؟ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی جاننا بہت ضروری ہے کہ آپ کے اکاﺅنٹس کے ذریعے کوئی آپ کی لوکیشن، گھر کا ایڈریس بھی ٹریس کر سکتا ہے۔اکاﺅنٹس ہیک کرنے والے اس عمل کو بہتر طریقے سے جانتے ہوں گے تاہم ہم اپنی معلومات کے مطابق یہاں پر کچھ معلومات فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اکاﺅنٹس ہیک کے بہت سے طریقے ہیں۔ عموما ہیکنگ میں پہلے ایک نقلی پیج بنایا جاتا ہے اور پھر اس نقلی پیج کا لنک اس یوزرکو ای میل کر دیا جاتا ہے جس کا اکاﺅنٹ ہیک کرنا ہوتا ہے۔ اس لنک پر کوئی دلچسپ ، غیر معمولی معلومات ، تصویر یا ویڈیو دی ہوئی ہوتی جو عموماً کسی کو بھی اپنی طرف مائل کرسکتی ہیں جب یوزر اس نقلی فیس بک پیج کے لنک پر کلک کرتا ہے تو وہ پیج اس سے یوزر نام اور پاسورڈ مانگتا ہے۔ جب یوزر اس پیج میں اپنا یوزی نام اور پاس ورڈ لکھ کر لاگ ان کرتا ہے تو اس کے اکاﺅنٹ کی مکمل تفصیل اس شخص کو مل جاتی ہے جس نے وہ لنک بھیجا تھا۔ اکاﺅنٹ کی تفصیل اس جعلی اکاﺅنٹ بنانے والے کے پاس پہنچ جاتی ہے۔ بہت سے لوگ فیس بک کے ذریعے اپنی کچھ چیزیں لائک کرنے والے کے لیے دوسرے سے کہتے ہیں اور اس طرح لائک کے چکر میں آپ کی معلومات ہی اس کے پاس چلی جاتی ہے۔
دراصل آپ جس صفحے پر لاگ ان ہو رہے ہوتے ہیں وہاں اگر آپ یو آر ایل بار یعنی لنک پر غور کریں تو وہ فیس بک یا جی میل کا ایڈریس نہیں ہوگا بلکہ وہ کوئی ویب سائٹ کا یوآر ایل ہوگا مگر آپ کے سامنے جو پیج آرہا ہوگا وہ کسی فیس بک یا جی میل کا ہوگا۔ دراصل اس میں بالکل ایک جیسے ڈیزائن کا صفحہ استعمال کیا جاتا ہے جس سے لوگ بہت جلد دھوکا کھا جاتے ہیں۔ان کی لاگ ان ڈیٹیلز چوری ہو جاتی ہیں اور اانہیں پتا بھی نہیں چلتا۔
بہت سے افراد آن لائن خریداری کے لیے یا کسی غیر ضروری ویب سائٹ تک رسائی کے لیے وہاں پر موجود ویب سائٹ اوپن کرتے ہیں تو ایک پیج فراہم کردیا جاتا ہے۔ اس پیج پر ایک اکاﺅنٹ کریڈ کرنے کا کہا جاتا ہے۔ جس کے لیے ای میل اور پاس ورڈ بھی مانگا جاتا اس طرح بھی آپ کا ایک میل اور پاس ورڈ متعلقہ فرد کے پاس چلا جاتا ہے۔
ہیکنگ یا کسی کی لوکیشن معلوم کرنے کا ایک آسان اور بہترین طریقہ یہ بھی استعمال کیا جاتا ہے کہ مختلف ویب سائٹس کا لنک آپ کو انباکس یا ای میل کیا جاتا ہے۔ جس کا مقصد صرف اور صرف آپ سے اس پر کلک کروانا ہوتا ہے۔ آپ کے ایک کل کے ذریعے آپ جس بھی انٹرنیٹ سے لاگ ان ہوتے ہیں اس انٹرنیٹ کا آئی پی ایڈریس فورا اس ہیکر کے پاس چلا جاتا ہے۔ آئی پی ایڈریس بنیادی طور پر آپ کے انٹرنیٹ کی لوکیشن ہوتا ہے۔آئی پی کے ذریعے معلوم ہوجاتا ہے کہ اس وقت آپ کس ایریا میں موجود ہیں۔
اگر یہ کہا جائے کہ فیس بک یا کوئی بھی اکاﺅنٹ ہیک نہیں ہوسکتا تو ایسا نہیں ہے۔ البتہ احتیاطی تدابیر کے ذریعے ممکنہ حد کم سطح کے ہیکرز سے بچا جاسکتا ہے۔ جہاں تک رہی بات مکمل طور سیکور کرنے کی تو اس کے لیے آپ اپنی اہم معلومات ہرگز ہرگز اپنے اکاﺅنٹس میں نہ رکھیں۔ اگر کوئی شخص آپ کو نقلی پیج استعمال کر کے ای میل یا ان باکس کرتا ہے اور آپ کو لاگ ان ہونے کا کہتا ہے تو آپ سب سے پہلے اس پیج کے لنک (ایڈریس) کاپی کر کے الگ سے براﺅزر میں دیکھیں۔





فیس بک میں بھی ابتدائی دنوں میں ایک بڑی خرابی سامنے آئی تھی۔ وہ یہ تھی کہ بغیر پاس ورڈ کے اکاﺅنٹ ہیک کرلیا جاتا تھا۔ ہیکر فیس بک کے کسی بھی اکاﺅنٹ کو صرف یوزرنیم کی مدد سے کھول سکتے ہیں۔ تاہم فیس بک انتظامیہ کو جب اس بات کی شکایت موصول ہوئیں تو فیس بک نے اس غلطی کو درست کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ تاہم یہ نہیں معلوم ہے کہ آیا فیس بک کو اس قدر سکیور کردیا گیا ہے یا ابھی تک نہیں کیا جاسکا۔ اس بات سے یوزرز کو بہت احتیاط رکھنی چاہیے کہ وہ اپنے اکاﺅنٹ میں کوئی ایسی چیز سیو نہیں کریں کہ اگر آپ کی آئی ڈی کو بہت سیکور رکھنے کے باجود ہیکر کھول لیتا ہے تو ان تک نہ پہنچیں۔ کوشش کریں کہ 2-3 ماہ بعد اپنا پاس ورڈ اپ ڈیٹ کرتے رہیں۔ پبلک مقامات اور دوسروں کے کمپیوٹرز پر لاگ ان کرتے ہوئے احتیاط سے کام لیں۔ صرف قابل بھروسا جگہوں پر ہی اپنے ذاتی اکاو ¿نٹس استعمال کریں۔ لاگ ان کرتے ہوئے بعض اوقات پاس ورڈ سیو (محفوظ) ہو جاتا ہے اس بات کا احتیاط ضروری ہے۔ کسی بھی ای میل اکاو ¿نٹ کے ہیک ہونے میں سیکورٹی کوئسچن (سیکورٹی سوال) بھی اہم ہوتا ہے۔ اس لیے اپنے سیکورٹی کوئسچن ایسے نہ رکھیں کہ جسے کوئی بھی سوچ کر پہنچ جائے۔ جیسے آپ کا بہترین ٹیچر، دوست وغیرہ۔ اپنے اکاﺅنٹ کو ہیک ہونے سے بچانے کے لیے پرائمری ای میل اور موبائل فون نمبر جو آپ کے اپنے پاس ہیں وہ ایڈ کر کے رکھیں۔مگر دوسروں کے لیے شو (Show) ہرگز نہیں کریں بلکہ وہاں پر ہیڈن کے آپشن کا استعمال کریں۔
ابھی حال میں ہیک کرنے کا نیا طریقہ کار بھی سامنے آرہا ہے۔ یہ طریقہ ہیکرز کے لیے انتہائی آسان اور کارآمد ثابت ہورہا ہے۔ ہیکر کسی بھی طریقے سے آپ کے موبائل میں ایک وائرس انسٹال کرلیتا ہے۔ نیویارک سے جاری ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ سینکڑوں ہزاروں مقبول ترین موبائل ایپس آپ کے پرائیویٹ اور حساس ترین ڈیٹا پر نظر رکھتی ہیں اور معلومات چوری بھی کرتی ہیں۔ ٹیکنالوجی کمپنی Vocative کی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ فیس بک، وائبر اور اینٹی وائرس کے علاوہ درجنوں مقبول ترین گیمز بھی صارفین کی ایسی معلومات طلب کرتی ہیں کہ جن تک ان کی رسائی نہیں ہونی چاہیے۔ یہ ایپس صارفین کی تصاویر، ویڈیوز، میسج، کال کی معلومات، لوکیشن اور یہاں تک کہ مائیکرو فون اور اسپیکر کی آواز بھی ریکارڈ کرسکتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ معلومات عام طور پر صارفین کو اشتہارات بھیجنے کی غرض سے اکٹھی کی جاتی ہیں لیکن ہمیں نہیں معلوم کہ ان کا اور کیا استعمال ہوتا ہے اور یہ معلومات کس کس کے پاس جاسکتی ہیں۔ پرائیویٹ معلومات تک غیر مناسب اور ضرورت سے زائد رسانی حاصل کرنے والی ایپس میں اینٹی وائرس ایپس سر فہرست ہیں، اس کے بعد وائبر اور فیس بک کا نمبر آتا ہے ۔اس کے لیے سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ جب بھی ایپ انسٹال کرنے لگیں وہاں پر موجود ہوتا ہے کہ آپ ایپ ڈاﺅن لوڈ کرنے کے لیے کن کن چیزوں کے لیے الاﺅ کررہے ہیں۔
ہیکنگ میں سب بڑی غلطی ہماری اپنی ہوتی ہے۔ ہیکنگ کی وجوہات جاننے کے بعد آپ کو اندازہ ہورہا ہوگا کہ اس تمام ہیکنگ میں آپ کی اپنی غلطی ہوتی ہے۔ جب تک آپ کو ایک چیز کا معلوم ہی نہیں آپ اس لنک پر ہرگز نہیں جائیں۔ یہاں پر ایک افسوس کا امر یہ بھی ہے کہ بہت سی خواتین فیس بک کے آزادنہ استعمال کی وجہ سے کچھ بھنوروں کے چنگل میں پھنستی جارہی ہیں۔ گزشتہ دنوں کچھ ایسے کیس سامنے آئے کہ جنہیں سن کر بہت افسوس ہوتا ہے۔ کچھ لوگ فیس بک پر لڑکیوں سے دوستیاں کرتے ہیں پھر ان کی تصاویر لے کر انہیں ہراساں کیا جاتا ہے۔ اگر آج اپنے ارد گرد کے ماحول کا جائزہ لیں تو آپ کو ہر دس میں کوئی نہ کوئی ہراساں ہوتی لڑکی مل جائے گی جس کی بنیادی وجہ وہ لڑکی خود ہوتی ہے۔ یہ بھی ہیکنگ کی ایک قسم ہے۔ کوئی آپ کو اپنے جال میں پھنسا کر آپ سے آپ کے اکاﺅنٹ تک لے کر اس میں جو چاہیے کرتا ہے۔ آپ کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ایک بات یاد رکھیں کہ سوشل میڈیا پر کوئی آپ کا اپنا نہیں ہے۔ یہ سب عارضی ہیں۔ آج ہیں تو کل نہیں ہوں گے۔ آپ کے اپنے وہ ہیں جو آپ کے گھر میں ہیں۔ جو آپ کے گلی محلے اور خاندان میں ہیں۔ اس لیے سوشل میڈیا پر موجود افراد اچھے ہوسکتے ہیں مگر کب تک یہ آپ نہیں جانتے۔ ایک بات اپنے ذہن میں رکھیں کہ سوشل میڈیا پر ایک شخص آپ کا ہے تو وہ اسی وقت اور بے شمار افراد کا ہوسکتا ہے۔





ایسے بہت سے گروہ ہیں جو پاکستان میں باقاعدہ ہیکنگ کرتے ہیں۔ میرا ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے دفتر جانا ہوا۔ وہاں مجھ سے قبل 4 گھنٹوں میں 5 ایسے کیس آچکے تھے جن میں فیس بک پر لڑکیوں کوہراساں کرنے جیسے واقعات شامل تھے۔ گزشتہ دنوں فیس بک اکاﺅنٹس ہیک کر کے جنسی ہراساں کرنے والا 3رکنی گروہ کو راولپنڈی سے گرفتار بھی کیا گیا۔ جس نے80 سے زائد اکاﺅنٹس ہیک کیے تھے۔ملزم نے باقاعدہ طور پر فیس بک پیج ہیکنگ سیکھی ہوئی تھی۔ سرگودھا سے ایک گروہ پکڑا گیا جس کے قبضے سے 18 انٹر نیٹ سرور‘ ہارڈ ڈسک‘ 6 کمپیوٹرز‘ جعلی پاسپورٹس‘ شناختی کارڈ اور کئی موبائل فون برآمدکیے۔ یہ گروہ فیس بک پر لڑکیوں سے دوستی کرکے یااکاﺅنٹ ہیک کرکے تصاویر حاصل کرتا اور ان کے رشتے داروں کو دکھا نے کی دھمکیاں دے کر لڑکیوں اور ان کے خاندان والوں کو بلیک میل کرتاتھا۔ اسلام آباد سائبر کرائم کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر طاہر تنویر نے بتایا کہ 11ماہ میں 2000 سے زائد صرف فیس بک پرلڑکیوں کو ہراساں کرنے کی شکایات موصول ہوئیں۔
پاکستان میں انٹرنیٹ کے غلط استعمال پر سنگین مقدمات اور سزا ﺅں کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔ سائبر کرائم بل 2014ءکے تحت ویب سائٹ ہیکنگ کو سائبر ٹیررازم قرار دیا گیا ہے جس کی سزا 14سال قید اور 5کروڑ روپے تک جرمانہ تجویز کیا گیا۔ انٹرنیٹ یا موبائل پر کسی خاتون کی کردار کشی کرنے والے شخص کو 1سال قید ہو سکے گی۔ بل میں انٹرنیٹ پربذریعہ فیس بک، ٹوئیٹر یا کسی اور سوشل نیٹ ورک پرکسی دوسرے کی شناخت اپنانے پر 6ماہ تک کی قید تجویز کی گئی ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے سائبر برانچ کرائم بل 2015 ءکے تحت سوشل میڈیا پر غلط پراپیگنڈہ کرنے والوں کو سالوں قید اور لاکھوں جرمانہ ہوسکتا ہے، اسی طرح سرکاری ویپ سائٹس ہیک کرنے کی کوشش میں7 سال قید اور50 لاکھ جرمانہ ہوسکتا ہے اور کسی شخص کی شہرت یا پرائیویسی کو نقصان پہنچانے کی صورت میں 3 سال قید اور کئی لاکھ جرمانہ ہو سکتا ہے۔





فیس بک کے بارے میں ایک بات جان لینا ضروری ہے۔ فیس بک میں اسلام دشمنی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ فیس بک کو غیر جانب دار نہیں کہا جاسکتا۔ فیس بک نے فلسطینی صحافیوں اور میڈیا سینٹرز کے اکاﺅنٹس بلاک کردیے۔ اس طرح کشمیر میں آزادی کی تحریکوں سمیت بیشمار کشمیریوں میں آواز بلند کرنے والوں کے اکاﺅنٹس کو بلاک کیا گیا۔ یہ فیس بک ہی تھی کہ جس نے نبی اکرم ﷺ کی شان اقدس میں نعوذ باللہ گستاخانہ خاکوں کی نمائش کا اعلان کیا تھا۔

مقبوضہ کشمیر میں فوجی محاصرہ مسلسل145ویں روز بھی جاری رہا

مصائب کے شکار کشمیریوںکی مشکلات شدید سرد موسم میں مزید بڑھ گئیں،چپے چپے پر بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات ،مقبوضہ علاقے میں انٹرنیٹ، پری پیڈ موبائل فون اور ایس ایم ایس سروسز بھی گزشتہ 5 ماہ سے مسلسل معطل ،وادی کشمیرا ور لداخ کا کم سے کم درجہ حراست نقطہ انجماد سے کئی درجے گرنے سے متعدد مقامات پر پانی نلوں میں جم گیا
سرینگر (ایچ ایم نیوز ) مقبوضہ کشمیر میں 5اگست سے مسلسل جاری فوجی محاصرے کی وجہ سے مصائب کے شکار کشمیریوںکی مشکلات شدید سرد موسم میں مزید بڑھ گئی ہیں ۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق وادی کشمیر میں فوجی محاصرہ مسلسل145ویں روز بھی جاری ہے۔ وادی اور جموں ریجن اورلداخ کے مسلم اکثریتی علاقوںمیں خوف و ہراس کا ماحول مسلسل جاری ہے ۔ دفعہ 144کے تحت سخت پابندیاںنافذ ہیں اور چپے چپے پر بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ مقبوضہ علاقے میں انٹرنیٹ، پری پیڈ موبائل فون اور ایس ایم ایس سروسز بھی تقریبا گزشتہ 5 ماہ سے مسلسل معطل ہیں۔ غیر یقینی صورتحال کے دوران دکانیں صرف صبح کے وقت چند گھنٹوں کے لئے کھولی جاتی ہیں تاکہ لوگ اشیائے ضروریہ خرید سکیں۔ دفاتر میں حاضری کم ہے جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی کم نظر آرہی ہے۔ شدید سرد موسم سے وادی کشمیر کے محصور عوام کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں جنہیں پہلے ہی مسلسل فوجی محاصرے کی وجہ سے خوراک اور زندگی بچانے والی ادویات سمیت اشیائے ضرورت کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ پوری وادی کشمیرا ور لداخ کا کم سے کم درجہ حراست نقطہ انجماد سے کئی درجے گرنے سے متعدد مقامات پر پانی نلوں میں جم گیا ہے۔ مقبوضہ علاقہ سردی کے سخت ترین 40 روزہ دورانیے چلہ کلان سے گزر رہا ہے جو 21 دسمبر کو شروع ہوا تھا ۔ ادھر قابض انتظامیہ کی طرف سے نماز جمعہ کے بعد بھارت مخالف مظاہروں کو روکنے کے لئے وادی کشمیرمیں پابندیاں مزید سخت کرنے کا خدشہ ہے۔

Samsung Galaxy S11+ and Samsung’s new Power bank will support 25W fast charging

Related image

Samsung is rumoured to launch Galaxy S11+ sometime around MWC 2020. While not much is known about the upcoming Galaxy S11 series, rumours suggest a massive improvement to the camera along with top-of-the-line specs including the Snapdragon 865 SoC.
Now the Galaxy S11+ has made it to the C certification website which has revealed some interesting points about the phone. The certification lists Galaxy S11+ with the model number SM-G9880. The device will feature 25W fast charging which might not be the fastest in the industry but it is better than the current Galaxy devices. Apart from that, Samsung is also rumoured to be working on a new Power Bank which will support 25W wireless charging. The Power Bank was recently certified (via Droid Shout) by the FCC and the specs include support for fast wireless charging. SamMobile noted that there’s a chance that the wireless charging speed will max out at 15W but the Power Bank will support fast charging and is rated at 10,000 mAh.
Moving on to GSMArena who found a new listing on Geekbench for a device with a model number SM-G986. The model number is almost identical to the one on C certification website and it confirms that Galaxy S11 will have both Snapdragon and Exynos 9830 chipset options. Apart from that, the device will also come with Android 10 out of the box with Samsung’s own OneUI 2.0.


Source: Webnews

مسلم دنیا کو اکٹھا کرنے والے پلیٹ فارمز اپنے فیصلوں پر عملدرآمد میں پیچھے ہیں،ترک صدر

 کوالالمپور سمٹ  کا مقصد یہ سمجھنا ہے کہ کیوں اسلام، مسلمان اور مسلم ممالک بحران کا شکاراور بے یار و مددگار ہیں، ہو سکتا ہے ہم ان تمام وجوہات کو سامنے لانے کے قابل نہ ہوں،جن کی وجہ سے ہم غم و غصے اور اضطراب میں ہیں، اس بات پر تقریبا سب کا اتفاق ہے کہ ہم غیر مسلموں سے ترقی کی دوڑ میں پیچھے ہیں جنہوں نے ہمیں لڑ کھڑایا ہے، ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے کہ ہم جلد سے جلد ترقی کریں
ملائشیا کے وزیر اعظم  مہاتیر محمد  کا   کوالالمپور سمٹ سے خطاب 

 کوالالمپور (ایچ ایم نیوز ) ترک صدر رجب طیب اردوغان نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ مسلم دنیا کو اکٹھا کرنے والے پلیٹ فارمز اپنے فیصلوں پر عملدرآمد میں پیچھے ہیں جبکہ ملائشیا کے وزیر اعظم  مہاتیر محمد نے کہا کہ اس سمٹ کا مقصد یہ سمجھنا ہے کہ کیوں اسلام، مسلمان اور مسلم ممالک بحران کا شکاراور بے یار و مددگار ہیں، ہو سکتا ہے ہم ان تمام وجوہات کو سامنے لانے کے قابل نہ ہوں جن کی وجہ سے ہم غم و غصے اور اضطراب میں ہیں لیکن اس بات پر تقریبا سب کا اتفاق ہے کہ ہم غیر مسلموں سے ترقی کی دوڑ میں پیچھے ہیں جنہوں نے ہمیں لڑ کھڑایا ہے میرے خیال میں ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے کہ ہم جلد سے جلد ترقی کریں۔۔ملائیشیا  کے دارالحکومت کوالالمپور سمٹ سے خطاب میںترک صدر رجب طیب اردوغان نے  او آئی سی کا نام لیے بغیر اس سے اختلافات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ مسلم دنیا کو اکٹھا کرنے والے پلیٹ فارمز اپنے فیصلوں پر عملدرآمد میں پیچھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم اب بھی فلسطین کے معاملے پر کوئی پیشرفت نہیں کر پائے، اگر اب بھی اپنے وسائل کا استحصال نہیں روک سکے، اگر اب بھی فرقہ واریت کی بنیاد پر مسلم دنیا کی تقسیم نہیں روک سکتے تو اس لیے ہم پیچھے اور زوال کا شکار ہیں۔رجب طیب اردوغان نے اسلامی دنیا کی نمائندگی کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تشکیل نو کا مطالبہ بھی کیا۔ان کا کہنا تھا کہ دنیا ان پانچ ممالک سے بڑی ہے، جبکہ مسلم ممالک کو ایک دوسرے کی کرنسیوں میں آپس میں تجارت کرنے کی ضرورت ہے۔اس سے قبل اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے کوالالمپور سمٹ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ثقافتی،سکیورٹی،اقتصادی اور عدم پیشرفت کو عالمی اور قومی سطح پرعالم اسلام کیلئے جملہ چیلنجز قرار دیا۔حسن روحانی نے عالم اسلام کیلئے قومی اور اسلامی شناخت کو کمزور کرنے اور اغیار کی ثقافت کو سنجیدہ خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ شام و یمن کی جنگ اور عراق، لیبیا، لبنان اور افغانستان کی ناگفتہ بہ صورتحال ملکی سطح پر انتہا پسندی اورغیر ملکی مداخلت کا نتیجہ ہے۔ ایران کے صدر نے اسلامی ممالک کے مابین باہمی تعاون کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ باہمی سیاسی اور اقتصادی کیپیسٹی اور تعاون عالم اسلام کو عالمی سطح پر ایک عظیم قوت و طاقت بنا سکتا ہے جبکہ اسلامی ممالک کی سائنس و ٹیکنالوجی سے استفادہ بہت سے شعبوں میں پسماندگی کو دور اور دوسروں کی تسلط پسندی سے نجات کا باعث بن سکتا ہے۔صدر مملکت نے فلسطین کے مسئلے کو عالم اسلام کا اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے مسئلے سے غفلت اور فرعی اور تفرقہ انگیز مسائل کی جانب توجہ بہت  نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔یہ بات قابل ذکر کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے ملائیشیا کے وزیراعظم کی دعوت پرکوالالمپور سمٹ میں شرکت کیلئے ملائشیا کا دورہ کیا ۔ وہ اس دورے کے اختتام کے بعد وہ جاپان کے دورے پر روانہ ہوئے جہاں وہ جاپانی وزیر اعظم کیساتھ ملاقات کریں گے۔

source web news

جامعہ ملیہ اسلامیہ، دلی پر آج کیا گزری،

وہاں کی دہشت محسوس کرسکیں تو پڑھیے گا!
 ۔
موت سے واپسی! 
محمد علم اللہ 
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کیمپس میں پولس کے داخلہ اورطلبہ پر جبرنیز اسٹاف کی بدسلوکی کی معمولی سی خبر بعض میڈیانے دی ہے،لیکن اندر کیا کچھ ہوا،اور تشدد و مظالم کی انتہا کس حد تک کی گئی،اس کا اندازہ باہر کے لوگ نہیں لگاسکتے۔چونکہ میں اس پورے واقعہ کا چشم دیدگواہ  ہوں،لہٰذا’بیان گواہی‘کی ایک غیر رسمی صحافتی ذمے داری نبھانے کی کوشش کررہاہوں تاکہ عام لوگوں کو علم ہوسکے کہ جامعہ کے اندر پولس نے کس طرح بربریت کی اور 15دسمبر کے احتجاج سے جامعہ برادری کا جو خواہ مخواہ رشتہ جوڑ نے کی سعی کی جارہی ہے،اس بابت حقیقی صورتحال کو سمجھنا ممکن ہو۔ 
 یہ بتانا ضروری ہے کہ طلبہ کا احتجاج دو پہر میں ہی ختم ہو گیا تھا ، ہم سب لائبریری میں اپنی اپنی پڑھائیوں میں مصروف تھے ، تبھی اچانک چیخنے چلانے اور فائرنگ کی آوازیں سنائی دینے لگیں ، باہر نکلے تو پتہ چلا کہ دہلی پولس نے کیمپس میں آنسو گیس کے گولے داغ دیے ہیں ۔ 
پولیس نے اپنی حیوانیت ودرندگی کاایک نمونہ یوں بھی پیش کیاکہ جامعہ کے اندرگھستے ہی لائٹس آف کردیں اور اندھیرے میں نہ صرف انھوں نے بے ہنگم گالیاں بکیں؛ بلکہ کئی طلبا کوزدوکوب بھی کیا اوربہت سی طالبات کے ساتھ بھی زیادتی کی ـ
پورے کیمپس میں جیسے بھگدڑ مچ گئی تھی۔ ہر طرف نفسا نفسی کا عالم تھا۔ کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ کیا کیا جائے۔ کچھ طلباءنے مسجدوں میں پناہ لیا ہوا تھا۔ کچھ لائبریری میں آ گئے تھے۔ طلباءکے پاس اس سے بچاؤ کےلئے سوائے نمک اور پانی کے کچھ بھی نہیں تھا۔ وہ نمک بھی طلباءنے کینٹین سے حاصل کیا تھا۔
جب حالات بہت زیادہ خراب ہو گئے تو تقریبا دو سو کی گنجائش والی لائبریری میں ہزاروں طلباءجمع ہو گئے۔ لائبریری پوری طرح ٹھسا ٹھس بھری ہوئی تھی، تل دھرنے کی بھی جگہ نہیں تھی، سانس لینا بھی دشوار تھا۔ہم نے دروازے بند کرلیے تھے،لائٹیں گل کردی تھیں۔ میز اور دراز کوکھڑکیوں پر لگا دیا تھا۔ ساری درازیں اور الماریاں دروازے سے ٹکا دی تھیں۔





 انتہائی قیامت خیز منظر تھا۔ ہر طرف سے گولیوں کی تڑتڑاہٹ سنائی دے رہی تھی۔ طالبات کی چیخ آسمان چیر رہی تھیں۔ کسی کا پاﺅں ٹوٹ چکا تھا تو کسی کا ہاتھ ،کئی جگہوں پر خون کے قطرے نظر آرہے تھے۔ ہر طرف افراتفری کا عالم تھا۔
کچھ طلباء ریڈنگ روم سے باہر مگر لائبریری کے اندر برآمدے میں بہت پریشان تھے۔ لائبریری میں آنسو گیس کے گولے پھینک دئے جانے کی وجہ سے سانس لینا بھی دشوار تھا۔ ہم کئی لڑکیوں کو انتہائی پریشان حال میں دیکھ رہے تھے۔ سبھی ایک دوسرے کےلئے دعاؤں کے طالب تھے۔ 
ہم سب موت کو بہت قریب دیکھ رہے تھے۔ تبھی دھڑام دھڑام کی آوازیں آنے لگیں۔ کوئی بہت زور زور سے دروازہ پیٹ رہا تھا ، لڑکیاں چیخنے لگیں۔ ابھی تھوڑی دیر بھی نہیں گذری تھی کہ ہم نے دھڑام کی آواز کے ساتھ دیکھا کہ سی آر پی ایف نے دروازہ توڑ دیا ہے ۔ لیپ ٹاپ اور کتابیں بکھر گئی تھیں۔پانی اور خون کے قطرے پاؤں مسل کر ایک خوفناک منظر پیش کر رہے تھےـ
 اندر داخل ہوتے ہی سی آر پی ایف نے آنکھوں کو چوندھیا دینے والی لائٹیں ہمارے آنکھوں پر ڈالیں اور
ڈنڈا برسانا شروع کر دیا۔کچھ لڑکے اور لڑکیاں میزوں کے نیچے چھپ گئے۔ تبھی ان لوگوں نے انتہائی بد تمیزی کے ساتھ ہم سے کہا کہ ہم اپنے ہاتھ اوپر اٹھائیں اور اپنی اپنی جگہ پر کھڑے ہو جائیں ۔
سنگینوں کے سایے میں ان لوگوں نے ہمارے ہاتھ اوپر اٹھوا کر ہمیں لائبریری سے باہر نکال دیا۔رات ہو چکی تھی اور باہر ہر طرف سی آر پی ایف پولیس کا بسیر اتھا۔ ان لوگوں نے ہم سے کہا چلتے رہنا رکنا نہیں ، جس وقت ہم باہر نکل رہے تھے سی آر پی ایف اور پولیس کے جوان ہمیں ماں بہن کی گالیاں بک رہے تھے وہ لڑکیوں کو بھی غلیظ گالیاں دے رہے تھےـ
وہ ڈنڈے پٹخ رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ یہی لوگ ہیں جو پتھر بازی کرتے ہیں حالانکہ پتھر بازی خود پولس والوں نے کی تھی۔جامعہ کے طلبا کا اس میں کوئی رول نہیں تھا۔ ہم ان کے چہروں پر عیاں ہمارے تئیں نفرت اور بربریت کو صاف دیکھ اور محسوس کر سکتے تھےـ 
انھوں نے جو لینا لے جا کر ہمیں بیچ راستے میں چھوڑ دیا ، ہر جگہ کرفیو کی سی کیفیت تھی۔ پولس والے اپنی من مانی کر رہے تھے۔وہ اینٹ توڑ توڑ کر سڑک میں بکھیر رہے تھے تاکہ وہ میڈیا والوں کو کہہ سکیں کہ یہ طلبا نے پتھراؤ کیا ہےـ





ہم اب بھی فائرنگ کی آوازیں سن سکتے تھے۔ باہر نکلے تو میٹڑو بند کر دیا گیا تھا۔ آخر ہم جائیں تو کہاں جائیں ، جیسے تیسے کرکے وہاں سے پیدل چلتے ہوئے حاجی کالونی پہنچے ۔ ہمارے ساتھ کئی طالبات بھی تھیں ۔ انھیں ان کے گھروں تک پہنچانا ایک الگ مسئلہ تھا۔ کسی طرح انھیں ان کے گھروں تک پہنچایا۔ 
ہم رات کے تقریبا بارہ بجے گھر پہنچے تو جو حالت تھی وہ بیان سے باہر ہے۔ پولس نے مسجد میں بھی حملہ بول دیا تھا ، وہاں عبادت میں مصروف طلباءو طالبات کو زد و کوب کیا تھا۔ مسجدوں کی کھڑکیاں توڑ دی گئی تھیں۔پوری مسجد کشت و خون کا منظر پیش کر رہی تھی۔ 
مسجد کی جو ویڈیوز وائرل ہوئی ،وہ دل کو دہلا دینے والی تھیں۔ پولس نے عوام کا سارا غصہ جامعہ کے طلباءپر اتارا۔ شام ہوتے ہوتے جامعہ کا منظر تبدیل تھا، قیامت صغریٰ بپا تھی۔
جامعہ میں کم از کم سو سے زائد آنسو گیس کے گولے چھوڑے گئے، کئی راﺅنڈ فائرنگ کی گئی ، گیٹوں پر موجود گارڈز اور فوجیوں کے ہاتھ پاؤں توڑ دیے گئے۔
 جامعہ ملیہ کی مسجدکی حرمت پامال کی گئی۔ مسجد کے داخلی دروازے کا کانچ اور کھڑکیاں ٹوٹ گئیں، اوقات صلوٰة بھی توڑ پھوڑ کی کہانی بتارہا تھا اور مصلیٰ بھی تتر بتر تھا اور اس پر خون کے دھبے واضح تھے۔
الغرض پولیس نے جامعہ کے طلباکے ساتھ نہایت وحشیانہ سلوک کیا اورہم پر چندگھنٹے ایسے گزرے کہ ایسالگ رہاتھا گویاہمارارشتہ زندگی سے کسی بھی وقت ٹوٹ سکتاہےـ ایک عجیب عالمِ خوف وہراس تھا اورپولیس اپنی تمام تردرندگی کے ساتھ نہتھے طلباپرحملہ آورتھی ـ یہ عرصہ ہم نے جس کربناک کیفیت میں گزارا، شایداسے ہم زندگی بھرنہ بھول سکیں ـ ہم توکسی طرح اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوگئے، مگرخوف ودہشت کاطوفان چھٹنے کے بعدمعلوم ہواکہ ہمارے درجنوں ساتھی غائب ہیں، پولیس انھیں اٹھاکرلے گئی ہے، مگران کے بارے میں کچھ بھی نہیں بتارہی ہےـ خداان کاحامی وناصرہواوران کی بازیابی کاسامان پیدافرمائےـ

31 دسمبر کوموبائل صارفین واٹس ایپ سے محروم ہو جائیں گے

Image result for whatsapp
درحقیقت ونڈوز فونز کے صارفین کے لیے 31 دسمبر کو واٹس ایپ سپورٹ ختم ہوجائے گی۔
 یکم جنوری سے ونڈوز فونز کے صارفین کے لیے اس مقبول ترین میسجنگ اپلیکشن میں بگز فکسز، اپ ڈیٹس اور نئے فیچرز کا حصول ممکن نہیں ہوگا۔
اور ہاں ونڈوز فونز میں اس کے بیشتر فیچرز کسی بھی وقت اچانک کام کرنا بند بھی کردیں گے۔
ونڈوز فون مائیکرو سافٹ کا وہ آپریٹنگ سسٹم ہے جس کو خود کمپنی نے سپورٹ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے اور اس وقت دنیا بھر میں 0.28 فیصد صارفین ونڈوز موبائل استعمال کررہے ہیں جبکہ اینڈرائیڈ صارفین کی تعداد 74.85 فیصد ہے۔
اس بات کا اعلان واٹس ایپ کی جانب سے کئی ماہ پہلے ہی کردیا گیا تھا اور ان فونز کے لیے آخری اپ ڈیٹ بھی جون 2019 میں جاری کی گئی تھی۔
ونڈوز فونز سے پہلے واٹس ایپ بلیک بیری آپریٹنگ سسٹم، بلیک بیری 10، نوکیا ایس 40، نوکیا سامبا ایس 60، اینڈرائیڈ 2.1، اینڈرائیڈ 2.2، ونڈوز فون 7، آئی فون تھری جی/آئی او ایس سکس کے لیے سپورٹ ختم کرچکی ہے۔
31 دسمبر کو ونڈوز فونز کے بعد اینڈرائیڈ اور آئی او ایس فونز کا نمبر آئے گا۔
واٹس ایپ کے ایف اے کیو پیج کے مطابق یکم فروری 2020 سے ان تمام آئی فونز کے لیے سپورٹ ختم کردیے جائے گی جو آئی او ایس 8 آپریٹنگ سسٹم پر چل رہے ہوں گے جو کہ 2014 میں متعارف کرایا گیا تھا، تاہم اگر صارفین آئی او ایس کے نئے ورژن کو اپ ڈیٹ کرلیں تو وہ واٹس ایپ استعمال کرسکیں گے۔
اس سے پہلے یہ کمپنی اعلان کرچکی ہے کہ یکم فروری 2020 سے اینڈرائیڈ 2.3.7 یا اس سے پہلے کے آپریٹنگ سسٹم پر چلنے والے اسمارٹ فونز کے لیے بھی واٹس ایپ سپورٹ ختم کردی جائے گی۔


پاکستان کشمیر اور پنجاب میں دہشت گردی کے لئے سوشل میڈیا کا استعمال کر سکتا ہے:امریکی ماہرین کا پروپیگنڈہ

پاکستان بھارت کبھی ایک نہیں ہو سکتے:وزیر اعلیٰ پنجاب امریندر سنگھ

دہشت گردی اور داخلی تحفظ سے متعلق امریکی ماہر پیٹر چاک نے بدھ کے روز پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان  خفیہ طور پر خفیہ سوشل میڈیا سائٹوں ، ٹیلی مواصلات کے محفوظ پلیٹ فارم اور آن لائن نقشہ سازی کی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کشمیریوں کی بھرتی مہم کے لئے  خفیہ طور پر سہولیات فراہم کرسکتا ہے یا کشمیر میں دہشت گردحملوں میں براہ راست مدد کرسکتا ہے۔
آن لائن ریڈیکل ازم ، پرتشدد انتہا پسندی اور دہشت گردی کے عنوان سے دوسرے  کے پی ایس گل میموریل لیکچر دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارتی معیشت پر حملے شروع کرنے کے لئے بھی سوشل میڈیا کو استعمال کرسکتا ہے۔
رینڈ کارپوریشن کے ماہر نے کہا کہ پاکستان سے نمٹنے کے لئے بہترین جارحانہ طریقہ کار ، اسلام آباد پر دباؤ ڈالنے کے لئے دوست ممالک کے ساتھ مل کر کام کرناہوگا ۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے متنبہ کیا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ افغانستان میں اسٹرٹیجک دلچسپی کی وجہ سے دوہرا کردار ادا کررہا ہے۔ یہی وجہ ہے امریکہ اسلام آباد کے خلاف سخت موقف اختیار نہیں کررہا ہے۔
حملے شروع کرنے کے لئے ڈرون کے بڑھتے ہوئے استعمال کے تناظر میں ، امریکی ماہر نے خطرے سے نمٹنے کے لئے ایسی ٹیکنالوجی کے لئے قانون سازی اوررجسٹریشن کا مطالبہ کیا۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے کہا کہ اس طرح کے جوابی حملوں میں  غیر سرکاری تنظیموں ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بڑے پیمانے پر عالمی برادری کو شامل کرنا ضروری ہے 
ریفرنڈم 2020 کے ایک حوالہ میں ، چاک نے کہا کہ نوجوان سکھوں کے لئے بنیاد پرستی پر مبنی سوشل میڈیا پر مہم کا مقصد اس وقت پاکستان میں مقیم خالصتان نواز حامی عسکریت پسندوں اور امریکہ ، برطانیہ اور کینیڈا سے تعلق رکھنے والے گروہوں کو ابھارنا ہے۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے مزید متنبہ کیا کہ اشارے مل رہے ہیں کہ پاکستان اس منصوبے پر عمل کرتے ہوئے کشمیر میں بدامنی کوپنجاب میں عدم استحکام سے جوڑنے کی وسیع مہم چلارہاہے۔
امریکی ماہر نے کہا کہ سوشل میڈیا نیٹ ورکس کو اب یہ احساس ہورہا ہے کہ تخریبی سرگرمیوں کے لئے ان کے پلیٹ فارم کا استعمال ان کی ساکھ کو متاثر کررہا ہے۔
اس تقریب کے صدر وزیر اعلی پنجاب کیپٹن امریندر سنگھ نے اپنے کلیدی خطاب میں نشاندہی کی کہ آج عالمگیریت کی دنیا میں ، دہشت گردی کے نظریات کو فروغ دینے ، نوجوانوں کو راغب کرنے اور نفرت پھیلانے میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے استعمال سے دہشت گردی آسانی سے بین الاقوامی جغرافیائی حدود کو عبور کرسکتی ہے۔ 
ایک مخالف ہمسایہ ملک کی حیثیت سے پنجاب کے حساس مقام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امریندر سنگھ نے جدید دور کی پولیسنگ کی ضرورت پر زور دیا۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق ان کے نقطہ نظر میں تکنیکی طور پر اپ ڈیٹ اور پیشہ ور رہنا ہو گا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم کبھی بھی ایک نہیں ہو سکتے۔

ساس نگر (موہالی)، 
(ساؤتھ ایشین وائر)

یاد رکھیں زنا موت ہے وہ بھی ایڈز کی صورت میں


اسے لازمی پڑھیں اور شیئر کریں 

عورت صرف ایک مرد کیلئے ہے دوسرے کے پاس نہیں جا سکتی اگر ایک سے زیادہ لوگوں کو ملنے سے عورت کے اندر زہر پیدا ہو جاتا ہے اور وہ
                  ایڈز + ایڈز 
غیر مسلمز کی حرکتیں دوسرے کو برباد کرنے کی ہیں؛ 





اپنے بچوں کو اس لعنت سے بچائیں برائیوں کو جڑھ سے نکالنے میں مہیم کا حصہ بنیں؛ 

 یورپ جس سیکس ایجوکیشن اور جس جہنم  کے گڑھےکی طرف ہمارے سکولز کالجز اور یونیورسٹیز کو دھکیل رہاھے اسکے بارے میں بھی تھوڑا سا سنو ! پڑھو! 
پاکستان آج کل دنیا کاپہلا سب سے ذیادہ *PORN(فحش سیکس) فلمیں دیکھنے والا ملک بن گیا ہے
جب کے ہماری قوم کا 60 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے 
دنیائے کفر اس قوم کو بدنام کرنے پے متحد ہو چکے ہے

یہ ان کا 5 جنریشن وار کا ایک حربہ ہے x ویڈیوز کے معاشرے پر بداثرات
1:بےاولاد افراد کا بڑھ جانا* 
2:دماغی کینسر
3:طلاق کا بڑھ جانا
4: مثبت سوچ کا ختم ہو جانا
اور کم عمری میں بالغ ہو جانا
ہم جب شوشل میڈیا کے زریعے 
ڈیم بنوا سکتے ہیں 
لوڈ ٹیکس ختم کروا سکتے ہیں
زینب کو انصاف دیلوا سکتے ہیں 
شوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف دنیائے کفرکی چلنے و الی مہم بند کروا سکتے ہیں 
تو 
ہم تمام porn سائٹ *پاکستان میں ہمیشہ کے لیے بند کروا سکتے ہیں۔

آج سے پہلے اس چیز کو سلطان صلاح دین ایوبی نے مکمل بند کیا تھا 
قران پاک میں ارشاد ہے جس کا مہفوم ہے 
ً تم جن کی مشاہبت اختیار کرو گے انہی کے ساتھ شمار کے جاؤ گے ً
کیا پتا آپ کا ایک فارورڈ آپ کو سلطان کا سپاہی بنا دے
ہمارا مقصد:
تمام porn سا ئٹ پر ہمیشہ کے لیے پابندی عائد کرنا ہے.
#Block_All_Sex_Websites_in_Pakistan

هم  لوگ هر روز گنھٹے24  Mobile سارا سارا دن استعمال کرتے هیں آج اس کام کے لیے بھی استعمال کرواس Message کو تب تک Forward  کرتے جاؤ جب تک گندی فلمین مکمل طور پر پاکستان میںBlock  نہ
 ہو جاٸیں  





جو جو ایسا چاہتا ہے وہ یہ  Msg اپنے سارے  Contacts کو سینڈ کردو 
Bhaioo islam kyy lyee too zaror shaire karna plzz 
 Whats up 
IMO
TWITTER
FACEBook 
آٶ مل کر آج یہ کام کریں
اپنی نسل کا مستقبل سنواریں 
پاکستان کو گندگی سے پاک کریں

 FACEBOOK کی ہر  Id پر یہ پر یہ میسیج ضرور ہونا چاہیئے
جو ایسا نہیں چاہتا وہ بیشک اسے  Share نہ کرے وہ چاہتا ہے کہ ہماری نسل اس گندگی کی دلدل سے نہ بچے۔ 

مجھے آپ سب کا تعاون چاہیئے 
 اگر ایسا ہو جاۓ تو بہت سی براٸیوں سے ہمارا ملک بچ سکتا ہے
اور ہمارے نبیؐ اور ہمارا رب ہم پر راضی ہو سکتا ہے
یہ اہم پیغام خدا را خود بھی پڑھئیے اوردوسرے مسلمانوں تک ضرور پہچائیے اور اپنی قوم وامت پر رحم کیجئیے


Source: WhatsApp

'جب لال لال لہرائے گا تو کیا مرد کتا بن جائے گا؟


'یہ کیا جاہلانہ تقرب کل اسٹوڈنٹ ڈے کے موقع پر لاہور میں منعقد کی گئی، جس کی نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا سارا دن تشہیر کرتا رہا!

'یہ (سرخے) ہیں کیا اور انکی تاریخ کیا ہے سب سے پہلے یہ جاننے اور سمجھنے کی ضرورت ہے!



خون آشام (سرخے)

کمیونسٹ بنیادی طور پر خود کو عوام دوست اور غریب پرور گروہ کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ 
وہ لوگوں کے معاشی مسائل حل کرنے کے دعویدار ہیں۔ 
اکثر چیزوں میں سرخ رنگ کو بطور علامت استعمال کرتے ہیں اور "سرخے" کہلاتے ہیں۔ 
یہ ایک انتہائی مذہب بیراز طبقہ ہے اور انکی اکثریت ملحد ہوتی ہے۔

اپنی امن پسندی کے تمام تر دعوؤوں کے برعکس یہ تحریک خونریز انقلابات پر یقین رکھتی ہے اور فکری طور پر سخت انتشار پسند ہونے کے ساتھ ساتھ جہاں جہاں ان کو کچھ کرنے کا موقع ملا انہوں نے انسانیت کا خون بہایا، اسکی ایک مثال افغانستان ہے۔

70ء کی دہائی میں انہوں نے افغان فوج میں اپنے افکار پھیلانے شروع کیے اور 78ء میں جب انکو مطلوبہ طاقت حاصل ہوگئی تو انہوں نے افغانستان کے صدر سردار داوؤد کو اس کے پورے خاندان سمیت قتل کر کے اقتدار پر قبضہ کر لیا۔ 
یہ بغاوت اتنی خونریز تھی کہ کابل کے صدارتی محل پر جنگی طیاروں کے ذریعے بمباری کی گئی جس میں خواتین اور بچے بھی مارے گئے، اس کو یہ "ثور انقلاب" کہتے ہیں۔

بات صرف یہیں تک محدود نہیں رہی بلکہ طاقت حاصل کرنے کے بعد انہوں نے سردار داوؤد کے حامیوں اور اپنے نظریاتی مخالفین کو چن چن کر قتل کرنا شروع کیا۔ 
صرف ایک سال 78ء سے 79ء کے درمیانی عرصہ میں انہوں نے 27000 مخالفین کو قتل کیا اور اس سے زیادہ تعداد کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا۔

اقتدار حاصل کرنے کے بعد ان (سرخوں) کے بلند بانگ دعوے اور اعلی اخلاقیات دھری کی دھری رہ گئیں۔ 
جب صرف چند ماہ بعد ہی ان میں اقتدار کے لیے آپس میں ہی رسہ کشی شروع ہوگئی اور ایک دوسرے کو قتل کرنے کے منصوبے بے نقاب ہونے لگے۔ 
اس کے نتیجے میں کئی وزراء کو جیلوں میں ڈال دیا گیا حتی کہ انقلاب کے اہم ترین کمانڈر جنرل عبدالقادر بھی قید کر دئیے گئے۔

'جو معاشی خوشخبریاں انہوں نے عوام کو سنائی تھیں ان کی حالت یہ تھی کہ انقلاب کے ایک سال بعد ہی افغانستان کو اپنی 100 سالہ تاریخ کے پہلے قحط کا سامنا کرنا پڑا۔



لوگ اپنی جانوں اور کھانوں سے تو محروم ہو ہی گئے ساتھ ہی اپنا ایمان بھی کھونے لگے، جب انہوں نے ریاستی طاقت کے ذریعے زبردستی اپنے محلدانہ نظریات لوگوں پر مسلط کرنے شروع کیے۔ 
حتیٰ کہ جھنڈے کا سبز اسلامی رنگ تبدیل کرکے اس کو بھی روس کی پیروی میں سرخ کر دیا۔ 
(اس تحریک کے سارے لیڈران محلد ہوگئے تھے بشمول حفیظ اللہ امین، ترکئی، ببرک کارمل اور نجیب اللہ وغیرہ) ان سارے عوامل نے ملکر سردار داؤود کے سیکولر نظریات کے خلاف پہلے سے موجود تحریک کو مزید طاقت دی۔

جب اس ظالمانہ حکومت کے خلاف ملک میں جگہ جگہ عوامی بغاوتیں زور پکڑ گئیں تو ان (سرخوں) نے اپنی ہی عوام کے خلاف روس سے مدد طلب کی اور اسکو افغانستان پر حملہ کرنے کی دعوت دے دی۔

روس جو اسی انتظار میں تھا اپنی 5 لاکھ فوج لے کر افغانستان پر چڑھ دوڑا اوراسکی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ 
دوسری بار لاکھوں افغانی اس سرخ انقلاب کی بھینٹ چڑھ گئے۔ 
60 لاکھ افغانیوں کو اپنے گھر بار چھوڑنے پڑے اور ان میں سے 30 لاکھ کو اسلامی جمہوریہ پاکستان نے پناہ دی۔ 
سرخ انقلاب کی بدولت افغانیوں کو جان ، مال اور ایمان کے بعد گھروں سے بھی محروم ہونا پڑا۔

اسی دور میں مشہور کمیونسٹ سیکولر لیڈر ڈاکٹر نجیب کو روس نے (کے جی بی) کے نیچے کام کرنے والی افغان خفیہ ایجنسی "خاد" کا سربراہ بنا دیا۔ 
ڈاکٹر نجیب کو اسکی بے حسی کی وجہ سے ساتھیوں نے "غوا یا گائے" کا لقب دیا ہوا تھا۔

"خاد" نے ڈاکٹر نجیب کے زیرنگرانی افغانیوں کا قتل عام شروع کردیا۔ افغانیوں کا اتنا قتل عام افغانستان کی تاریخ میں پہلےکبھی نہیں ہوا تھا۔ 
ڈاکٹر نجیب اللہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ گرفتار ہونے والے افغان لیڈروں 
یا سیاسی مخالفین کو خود ٹارچر کرنا پسند کرتا تھا۔ 
اس نے "خاد" کے ملازمین کی تعداد 30 ہزار تک پہنچا دی اور اسکو روس کا افغانستان میں سب سے مضبوط بازو بنا دیا۔

اسی کارکردگی کی بنیاد پر روسی صدر میخایل گورباچوف کی ذاتی فرمائش پر کارمل کو ہٹا کو نجیب اللہ کو افغانستان کا صدر بنا دیا گیا۔ 
نجیب اللہ کے صدر بن جانے کے بعد افغانستان میں کرپشن اور رشوت خوری اپنے عروج پر پہنچ گئی۔

روس کی افغانستان میں 5 لاکھ فوج کے ساتھ موجودگی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے لیے خطرے کے گھنٹی تھی، جسکی وجہ سے اسلامی جمہوریہ پاکستان روس کے خلاف مزاحمت کرنے والوں کی مدد کرتا رہا، اس پر سب سے زیادہ تکلیف ڈاکٹر نجیب کو تھی جو اکثر اسلامی جمہوریہ پاکستان سے اس کا بدلہ لینے کی دھمکیاں دیتا رہتا تھا۔

روس کے جانے کے بعد افغانستان کے (سرخے) یتیم ہوگئے۔ 
عوامی حمایت سے وہ پہلے ہی محروم ہوچکے تھے۔ 
افغانستان میں جب طالبان کی حکومت آئی تو انہوں نے ڈاکٹر نجیب اللہ کو گرفتار کر کے ٹرک کے پیچھے باندھا اور کابل کی سڑکوں پر گھسیٹا بعد میں اسکو پھانسی پر چڑھا دیا۔

یہ (سرخے) خود کو کامریڈ کہلانا پسند کرتے ہیں۔
بنیادی طور پر اپنی ذات کے اثیر ہوتے ہیں اور نظم و ضبط کی تمام ترصورتوں کو درہم برہم کرکے نئے سرے سے اپنی اپنی خیالی دنیا بسانے کے شوقین، انکی یہ خیالی دنیا ہمیشہ ان کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہے جن کے حقوق کے دعویدار ہوتے ہیں!

کارل مارکس کی نظریات کی نت نئی تشریحات کر کے خوش ہوتے ہیں اور اس پر داد بھی طلب کرتے ہیں (حسب منشاء داد نہ ملے تو ان کے دل بھی ٹوٹ جاتے ہیں)

'اسلامی جمہوریہ پاکستان میں یہ حیران کن طور پر بیک وقت تمام قوم پرستانہ تحریکوں کو سپورٹ کرتے ہیں۔
انہیں اسلامی جمہوریہ پاکستان کو تقسیم کرنے والی تمام تحریکوں بشمول جاگ پنجابی جاگ، آزاد بلوچستان، پشتنونستان، سندھ دھرتی ماں، آزاد کشمیر اور مہاجروں سے بیک وقت ہمدردی ہے اور ہر ایک کو الگ الگ قوم پرستی کی پٹیاں پڑھاتے ہیں۔

یہ افغانستان کے "ثور انقلاب" نامی بغاوت کو آج بھی یاد کرتے ہیں (جسکا اوپر تذکرہ کیا گیا ہے) اسکو مناتے ہیں۔ لیکن اسلامی جمہوریہ پاکستان میں یہ جمہوریت کا نعرہ بلند کرتے ہیں۔

افغانستان میں ڈاکٹر نجیب اللہ کے پیروکار اسلامی جمہوریہ پاکستان میں (ٹی ٹی پی) (بی ایل اے) اور دیگر کئی دہشت گرد گروہوں کو اسلامی جمہوریہ پاکستان میں دہشت گردی کرنے کے لیے سپورٹ کر رہے ہیں اور جب کسی تخریب کاری میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو فخریہ اعلان کرتے ہیں کہ 'دیکھا نجیب اللہ نے کہا تھا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی جلائی ہوئی آگ ایک دن اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اندر جائیگی۔

"میری ذاتی رائے میں یہ جو نظریاتی دنیا بسانا چاہتے ہیں اس کے لیے ان کا تیار کیا گیا فارمولہ تمام انسانوں پر اپلائی ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ انسانوں کی فطرت میں فساد اور خود غرضی پائی جاتی ہے جسکا مظاہرہ خود ان کے اپنے راہنما تک کرتے رہے۔"

'وسائل ہمیشہ انسانوں کی طلب کے مقابلے میں کم ہی رہینگے۔

'ان دونوں مسئلوں کا علاج صرف اور صرف مذہب کے پاس ہے جسکا یہ سب سے پہلے انکار کرتے ہیں۔



"اللہ رب العالمین کی ذات اور آخرت پر غیر متزلزل یقین نہ صرف اخلاقیات اختیار کرنے پر انسان کو مجبور کرتا ہے بلکہ اسکو جو کچھ میسر ہے اس پر قناعت کرنا بھی سکھاتا ہے، اس کے نیتجے میں ہی ایک مطمئن اور پرسکون انسانی معاشرہ وجود میں آسکتا ہے۔"

منظور پشتین کی شکل میں اس وقت تمام (سرخے) دوبارہ کسی خونریز سرخ انقلاب کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ 

'تاہم اس بار ان کا قبلہ روس نہیں بلکہ امریکہ ہےاور نشانہ افغانستان نہیں اسلامی جمہوریہ پاکستان معلوم ہوتا ہے۔

پر ان شاءاللہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے خلاف اٹھنے والی، پلنے والی، پنپنے والی تمام کوششیں اور سازشیں ناکام ہوئی ہیں اور ہوتی رہیں گی۔

رپورٹ: ہیلپ لائن (786)

کراچی میں چکن شاپ پر مرغی کے گوشت کی ڈکیتی

ڈاکوؤں نے دکاندار سے نقدی چھیننے کے ساتھ ساتھ مرغی کا دس کلو گوشت بھی لوٹ لیا

 کراچی: شاہ لطیف ٹاؤن میں ڈکیتی کی انوکھی واردات ہوئی جس میں ملزمان دکاندار سے نقدی چھیننے کے ساتھ ساتھ مرغی کا دس کلو گوشت بھی اسلحے کے زور پر لوٹ کر فرار ہوگئے۔


شہر قائد میں لوٹ مار کی وارداتیں عام ہیں اور اب انوکھی وارداتیں بھی ہونے لگی ہیں۔ ایسی ہی ایک واردات شاہ لطیف ٹاؤن کے علاقے میں ہوئی جہاں تین ملزمان ایک مرغی کے گوشت کی دکان پر پہنچے اور اسلحے کے زور پر لوٹ مار کی۔ انھوں ںے دکاندار سے تقریباً 80 ہزار روپے چھینے اور اسی دوران ان کی نظر وہاں تیار دس کلو گوشت پر پڑی تو انھوں نے وہ گوشت بھی لوٹ لیا۔
واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دو ملزمان کے چہرے انتہائی واضح ہیں جبکہ ان کے تیسرے ساتھی نے ہیلمٹ پہنا ہوا ہے۔ واردات کے دوران ملزمان نے دکاندار کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔ دکاندار کا کہنا ہے کہ واقعے سے متعلق پولیس کو باضابطہ طور پر آگاہ کردیا گیا ہے۔

پپیتے کے بیج

پپیتے کے بیجوں سے آپ کیسے لاکھوں روپے کما سکتے ہیں ؟
 جان کر آپ آج ہی سے پپیتے گھر لانا شروع کر دیں گے

غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ پپیتہ اور اس کے بیج بہت سی بیماریوں کے علاج میں ہمارے قدرتی مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔حالیہ برسوں کے دوران کی گئی مختلف طبّی تحقیقات سے پپیتے کے بیجوں کے کئی فوائد سامنے آ چکے ہیں جن کا تعلق جگر، آنتوں، معدے اور گردوں وغیرہ تک سے ہے۔


 البتہ پپیتے کے بیجوں کا ذائقہ کیونکہ تلخ ہوتا ہے اس لیے ماہرین کا مشورہ ہے کہ انہیں خشک کرنے کے بعد پیس لیا جائے اور شہد کی معمولی سی مقدار میں ملا کر روزانہ تھوڑا تھوڑا استعمال کیا جاتا رہے تو اس سے کئی فائدے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ جگر کو زہریلے اور فاسد مادوں سے پاک کرنے کے لیے پپیتے کے بیجوں کا استعمال روایتی چینی طب میں ہزاروں سال سے کیا جا رہا ہے اور اب یہ بات بھی ثابت ہو چکی ہے کہ مصنوعی کیمیائی مادّوں سے جگر کو محفوظ کرنے میں یہ بیج بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جگر کا سکڑ جانا جسے طبی اصطلاح میں ’’سرہوسس‘‘ کہا جاتا ہے، ایک خطرناک کیفیت ہے جس کا نتیجہ موت کی صورت میں نکلتا ہے لیکن اگر اس کیفیت میں پپیتے کے بیج استعمال کر لیے جائیں تو جگر کی کارکردگی بحال ہوتی ہے اور یہ اپنی معمول کی جسامت پر واپس آجاتا ہے۔ البتہ اگر آپ کی طبیعت گوارا کرے تو آپ پپیتے کے ساتھ اس کے بیج بھی کھا سکتے ہیں۔


 پپیتے کے گودے کی طرح اس کے بیج بھی غذائی نالی سے لے کر چھوٹی آنت تک، نظامِ ہاضمہ کے ہر حصے کے لیے مفید ہیں جبکہ یہ آنتوں میں موجود امیبا اور طفیلیوں کو نہ صرف ختم کرتے ہیں بلکہ انہیں دوبارہ پیدا ہونے سے بھی روکتے ہیں۔ ایک اور طبّی مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ پپیتے کے بیج السر سے بھی بچاتے ہیں۔ ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ پپیتے کے بیجوں میں پاپائین اور کائیموپاپائین نامی دو قدرتی خامرے (اینزائمز) پائے جاتے ہیں جو جلن کم کرنے اور صحت یابی کا عمل بہتر بنانے کی قدرتی صلاحیت سے مالامال ہیں اور ان ہی کی وجہ سے دمے اور گٹھیا کی مختلف اقسام میں پپیتے کے بیجوں سے فائدہ ہوتا ہے۔ لاطینی امریکا کے روایتی طریقہ علاج میں پپیتے کے بیجوں کا پیسٹ بنا کر جسم کے جلے ہوئے حصوں اور زخموں کا علاج کرنے کے لیے استعمال کرایا جاتا ہے۔

"آرمی چیف کی مدت میں توسیع"

سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کر لیا، فیصلہ آج شام تک سنایا جائے گا۔

سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ 4 نکات پر مشتمل تحریری بیان جمع کرائیں، ہم 3 ماہ کے لیے آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کر دیتے ہیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے جس کے دوران عدالتِ عظمیٰ نے سابق جنرلز کی ریٹائرمنٹ و توسیع کی دستاویزات طلب کر لیں۔

ریاض حنیف راہی کی درخواست پر چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس مظہر میاں خیل پر مشتمل 3 رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔

اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور خان اور آرمی چیف کے وکیل فروغ نسیم بھی عدالت میں موجود ہیں۔

سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ اشفاق پرویز کیانی کی توسیع کا نوٹیفکیشن طلب کر لیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ دیکھنا چاہتے ہیں جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کو ریٹائرمنٹ کے بعد کتنی پنشن ملی۔

انہوں نے ہدایت کی کہ سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کی دستاویزات بھی پیش کریں، ان کی ریٹائرمنٹ کے نوٹیفکیشن کے کیا الفاظ تھے وہ بھی پیش کریں۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہمیں بتایا گیا کہ جنرل کبھی ریٹائر نہیں ہوتے، اگر ریٹائر نہیں ہوتے تو پینشن بھی نہیں ہوتی۔

عدالت نے سماعت میں 15 منٹ کا وقفہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم 15 منٹ میں دوسرے کیسز نمٹاتے ہیں آپ دستاویزات لے کر آئیں۔

ریاض حنیف راہی عدالت پہنچے
درخواست گزار ریاض حنیف راہی سپریم کورٹ پہنچ گئے۔

اس موقع پر ان سے سوال کیا گیا کہ آپ نےاپنی درخواست واپس لے لی یا نہیں؟

ریاض حنیف راہی نے جواب دیا کہ درخواست تو یہی چل رہی ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ عوامی اہمیت کے کیس میں درخواست گزار کا ہونا ضروری نہیں، اہم نکات ہیں جو پہلی بار عدالتی کارروائی میں آ رہے ہیں، پہلی مرتبہ سپریم کورٹ اس معاملے کو ڈیل کر رہی ہے۔

ان سے یہ بھی پوچھا گیا کہ ایک اہم کیس آپ نے فائل کیا، یہ کیس خود فائل کیا یا آپ کے پیچھے کوئی تھا؟

ریاض حنیف راہی نے جواب دیا کہ خود فائل کیا ہے، ہمیشہ کیس خود ہی فائل کرتا ہوں۔

مختصر وقفے کے بعد سماعت شروع
وقفے کے بعد چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق سماعت دوبارہ شروع ہو گئی۔

اٹارنی جنرل انورمنصور خان نے عدالت کو بتایا کہ دستاویزات کچھ دیر میں پہنچ جائیں گی۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آرٹیکل 243 کے تحت آرمی چیف کی دوبارہ تعیناتی کر دی گئی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ان سے سوال کیا کہ آج ہونے والی تعیناتی پہلے سے کیسے مختلف ہے؟

اٹارنی جنرل انور منصور خان نے جواب دیا کہ نئی تعیناتی 243 (1) بی کے تحت کی گئی ہے۔

چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ آپ کو ہمیں مطمئن کرنا ہوگا کہ اب ہونے والی تعیناتی درست کیسے ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سمری میں تو عدالتی کارروائی کا بھی ذکر کر دیا گیا ہے، آپ بوجھ خود اٹھائیں ہمارے کندھے کیوں استعمال کرتے ہیں، اپنا کام خود کریں، ہمیں درمیان میں کیوں لاتے ہیں، عدالت کا نام استعمال کیا گیا تاکہ ہم غلط بھی نہ کہہ سکیں۔

چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ہدایت کی کہ سمری میں سے عدالت کا نام نکالیں، تعیناتی قانونی ہے یا نہیں اس کا جائزہ لیں گے، آج سے تعیناتی 28 نومبر سے کر دی، تعیناتی اور توسیع سے متعلق آرمی ریگولیشنز کی کتاب کو چھپا کر کیوں رکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آرمی رولز کی کتاب پر لکھا ہے کہ غیر متعلقہ بندہ نہ پڑھے، کوئی غیر متعلقہ شخص اسے پڑھ نہیں سکتا، کیوں آپ نے اس کتاب کو سینے سے لگا کر رکھا ہوا تھا؟

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ بھارت اور دیگر ممالک میں آرمی چیف کی تعیناتی اور مدت واضح ہے، اب عدالت میں معاملہ پہلی بار آگیا ہے تو واضح ہونا چاہیے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی قانون کے مطابق ہونی چاہیے، قانون میں تعیناتی کی مدت کہیں نہیں لکھی ہوئی۔

اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ اگر مدت مقرر نہ کریں تو تاحکمِ ثانی آرمی چیف تعینات ہو گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ہونے والی سماعت میں عدالتِ عظمیٰ نے حکومت کو آج تک اس معاملے کا حل نکالنے کی مہلت دی تھی۔

عمران خان کی جنرل باجوہ اور ماہرین قانون سے مشاورت، توسیع کی نئی سمری اور عدالت کے لئے جواب تیار، آرڈیننس لانے پر بھی غور

عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کے معاملے پر اٹارنی جنرل عدالت کو مطمئن نہ کر سکے تو عدالت آج قانون کے مطابق کیس کا فیصلہ سنا دے گی۔

رپورٹ: ہیلپ لائن (786) نیوز

ٹماٹر کی حقیقت

ٹماٹر کو فارسی میں گوجہ فرنگی کہتے ہیں، فرنگ فارسی میں انگریز(برطانیہ)کو کہا جاتا ھے، ٹماٹر کو کیوں فرنگی کہا جاتا ھے،؟ 
اس لئے کہا جاتا ھے کہ اسے (چائے کی طرح) برطانوی سامراج ایران اوربر صغیر میں لایا ھے. 
طب سنتی و اسلامی کے اطباء کی تحقیق کے مطابق ٹماٹر کے اندر مضر صحت کیمیائی مواد پائے جاتے ہیں. اور اس  کا مزاج سرد ھے جو بنیادی طور پر انسان کی صحت کے لئے بالکل بھی مفید نھی ھے. اس کی تاریخ کیا ھے؟ یہ کب سے برصغیر میں لایا گیا؟ 
اس پر تحقیق و جستجو کی ضرورت ھے.
پہلے زمانے میں جب ٹماٹر نھی آیا تھا تو لوگ آلو بخارا اور انار کھانے میں ڈالتے تھے. جو انتہائی مفید ہیں.
انار خون بناتا اور صاف کرتا ھے
جبکہ آلو ... صفراء کو خاموش کرتا ھے

کتے کے کاٹے کا دیسی علاج


باولا پن Rabies

بے شک اسکا کوئی علاج نہیں اور انجام موت ہے بلکہ ڈاکٹر حضرات لواحقین سے دستخط لے کے خود مریض کو زہر کا انجیکشن لگا دیتے ہیں کیونکہ مریض ہر کسی کو کاٹنا شروع کر دیتا ہے اور جسکو کاٹ لے اس میں بھی Rabies virus منتقل ہو جاتا ہے. اگر آپ کے علم میں کوئی ایسا مریض آئے تو برائے مہربانی اس کے گھر والوں کو بتائیں کہ درج ذیل علاج ضرور آزما کے دیکھ لیں ان شاء اللہ ضرور شفاء نصیب ہو گی.

 علاج نمبر 1 اگیوامریکانہ Agave Americana یہ قبرستانوں میں عام پایا جاتا ہے ..
پنجابی میں اس کو لپھڑا (کوار گندل) کہتے ھیں.کشمیری میں اس کو ,, کمال گندل ,, بولتے ہیں اس لیے کہ یہ کمال کی چیز ہے اور  بہت سی بیماریوں میں استمال ہوتی ہے ۔۔اسے کیوڑہ بھی کہتے ہیں ۔

 اس پودے کا ایک پتا  مریض کے آگے پھینک دیں وہ خود ہی اسکو کھانا شروع کر دے گا. جوں جوں کھاتا جائے گا اسکا پاگل پن اور Rabies  جاتا جائے گا.

 علاج نمبر 2: ہومیو پیتھی کی ایک دوائی ہے Lysin 1M اس کے 5 قطرے مریض کے منہ میں ڈال دیں اور ہر 3 گھنٹے بعد دہراتے رہیں جب تک مریض کے حواس نہ بحال ہو جائیں. 

آپ اس میسج کو اپنی وال پر بھی post کر دیں کسی ایک کی بھی جان  بچ جائے تو سمجھیں ساری انسانیت کو بچا لیا.

🌹جس کو کوئی شک ہو وہ خود تحقیق کر لے.
Courtesy: Wildlife information. .معلوماتِِِ جنگلی حیات

شوگر والوں کے لیے بہت ہی اچھی خوشخبری

امید ہے کہ آپ کسی ایسے شخص کی مدد کرنے کے لئے نیچے والے پیغام آگے بڑھا سکتے ہیں جو اس معلومات کی ضرورت ہے ...!

گزشتہ 20+ سالوں سے ایک 65 سالہ عورت  ذیابیطس میں گرفتار تھی
اور

دن میں دو بار انسولین لے رہی تھی
 .
اس نے ایک گھریلو نسخہ دوا کا استعمال کیا تھا
اب وہ بالکل ذیابیطس سے آزاد ہیں اور اب وہ تمام کھانے بلا روک ٹوک کھاتی ھے  اور 
مٹھائی بھی



ڈاکٹروں نے اب اس کو مکمل صحت یاب قرار دے دیا ہے
 اسے انسولین کو روکنے کے لئے کہہ  دیا ہے 
اور کسی بھی قسم کی شوگر کنٹرول کی  انگریزی دوا سے پرہیز کریں.

میں آپ سب سے درخواست کرتا ہوں براہ کرم ذیل میں دیا گیا نسخہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو تقسیم کر سکتے ہیں اور ان سے زیادہ سے زیادہ فائدہ لے سکتے ہیں.

ڈاکٹر ٹونی المیڈا
(بمبئی گردے کے  خاص ماہر )

ڈاکٹر ٹونی نے اپنے وسیع تجربات اور لمبے عرصے تک صبر اور تحمل سے کام کرنے کے بعد یہ نسخہ دریافت کیا ہے

آجکل کیا بوڑھے اور کیا جوان کیا مرد سبھی زیابطیس جیسی بیماری کا شکار ہو رہے ہیں، 
خاص طور پر خواتین ذیابیطس کی وجہ سے بہت متاثر  ہیں.

نسخہ کےاجزاء:
1 - گندم 100 گرام
2 - جو 100 گرام
3 - کلونجی)100 گرام

تیاری کا طریقہ:

تمام اوپر والے اجزاء کو 5 کپ پانی میں ڈال دو۔  

اسے 10 منٹ کے لئے ابالیں اور  پھر چولہا بند کرکے ٹھنڈا ھونے دیں .

جب یہ سرد ہو جائے تو اسکو چھان کر بیج اور پانی الگ کر لیں

  گلاس جگ یا بوتل میں پانی کو محفوظ کرلیں۔

اسے کیسے استعمال کریں؟

ہر روز صبح سویرے نہار منہ ایک کپ اس پانی کو پی لیجیے

اسے 5 دن تک جاری رکھیں.



اگلے ہفتے یہی عمل دہرائیں  اور یہ  پانی ایک دن چھوڑ کر ایک دن پئے

ان دو ہفتے کے بعد آپ محسوس کریں گئے کہ آپ  کی زندگی معمول پر آ گئی ھے  اور آپ ہر چیز کھا سکتے ہیں

نوٹ:
ایک درخواست یہ ہے کہ اس کو زیاد سے زیاد پھیلاؤ تاکہ دوسروں کو فائدہ پہنچے۔
اور زیادہ طبیعت خراب ہونے کی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کریں اور اس نسخے کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر کی دوا بھی استعمال کریں۔
اس نسخے میں تمام چیزیں قدرتی ہیں اور کسی قسم کا سائیڈ افیکٹ نہیں ہوگ

ٹڈی دل Locust Swarm



اللہ کا ایک عذاب ٹڈوں کی شکل میں۔

ہوتا یوں تھا کہ نہ جانے کہاں سے اچانک کروڑوں اربوں ٹڈیوں کے دل آجاتے تھے- ان کی کثرت تعداد سے آسمان سیاہ ہو جاتا اور پھر یہ ٹڈی دل ہر درخت سبزے اور فصلوں پر حملہ آور ہوتا اور اپنے پیچھے بربادیاں چھوڑ جاتے تھے کسی درخت کسی فصل اور کسی بھی سبزے کا نام و نشان نہیں رہتا حالانکہ خود اپنا رنگ بھی ’’سبز‘‘ ہی ہوتا تھا، پاکستان بنے ہوئے کچھ ہی عرصہ ہوا تھا کہ ’’ٹڈی دل‘‘ کا حملہ ہو گیا۔  ٹڈی دل کا حملہ جب ہوا تو اس مرتبہ سبز ٹڈی دل نے صرف سبزے کا خاتمہ نہیں کیا بلکہ ایک اور بالکل نئی اور عجیب حرکت کی لوگوں کا خیال تھا کہ ٹڈی دل چلا گیا لیکن جب کھیتوں میں دیکھا تو ساری ٹڈیاں زمین کے اندر اپنا پچھلا حصہ گھسائے مری پڑی تھیں نیچے کھودا جاتا تو انڈوں کا ایک گھچا ملتا، فوراً اعلانات ہوئے، لوگ نکل پڑے ہم اسکول کے بچوں کو بھی ’’کھرپیاں‘‘ دے کر انڈے نکالنے پر لگا دیا گیا، بڑوں کی ہدایت کے مطابق ہم انڈے کھودتے اور جمع کرتے پھر انڈوں کو دھوپ میں پھیلا کر بیکار کیا جاتا تھا۔

ٹڈی دل عذاب الہی کی ہی ایک شکل ہے۔۔ پاکستان میں غالبا" آخری بار ٹدی دل کا حملہ سن 1976 یا 1977 میں ہوا تھا۔ افریقہ اور روس سے ملحقہ کچھ ممالک میں اب بھی ٹڈی دل کے حملے ہوتے رہتے ہیں۔ خدا ہی بہتر جانتا ہے کہ یہ کروڑوں اربوں کی تعداد میں بڑے سائز کی ٹڈیاں کہاں اور کیسے پروان چڑھتی ہیں اور اچانک کیسے فصلوں اور درختوں پر حملہ آور ہوتی ہیں کہ آسمان ان کی کثرت سے سیاہ ہو جاتا ہے۔ ان کے راستے میں آنے والی کوئ فصل اور درخت محفوظ نہیں رہتا۔ اور ایک قحط کی صورت پیدا ہو جاتی ہے۔






حشرات الارض میں ٹڈی دل بڑی منفرد حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ انتہائی منظم ہوتے ہیں۔ یہ کسی تربیت یافتہ فورس کی طرح حملہ آور ہوتے ہیں اور اپنے پیچھے تباہی و بربادی کی داستانیں چھوڑ جاتے ہیں۔ یہ متحد ہو کر لہلہاتے کھیتوں کا رُخ کرتے ہیں اور فصل تباہ کر کے آگے گزر جاتے ہیں۔ ٹڈی دل کی فوج جس کھیت پر حملہ آور ہونے کا ارادہ کرتی ہے، اس پر یہ منظم ہو کر ایک سرے سے داخل ہوتی ہے اور دوسرے سرے تک پہنچتے کھیت اُجاڑ دیتی ہے۔ یہ فورس اس وقت تک تباہی پھیلاتی رہتی ہے، جب تک اس کھیت میں تمام فصل تباہ و برباد نہ کر دے۔ جب اسے مکمل یقین ہو جائے کہ اب اس کھیت میں اس کی دلچسپی کے لئے کچھ باقی نہیں بچا، تو پھر یہ اگلے کھیت کا رُخ کرتی ہے اور اسے بھی اپنا شکار بنا ڈالتی ہے۔ فصلوں کو نقصان پہنچانے والے حشرات میں یہ سب سے بے رحم اور خوفناک قسم ہے۔ کسان اس سے پناہ مانگتے ہیں۔

نیا میں ٹڈی دل کے حملے سب سے زیادہ قازقستان میں ہوتے ہیں۔ قازقستان کی حکومت ان کی روک تھام کے لئے سالانہ تقریبا 1 کروڑ 18 لاکھ ڈالر خرچ کرتی ہے۔ ٹڈی کا گوشت حلال ہے اور اکثر لوگ ٹڈی دل کے حملے کے دوران ان کو جال وغیرہ لگا کر ہزاروں کی تعداد میں پکڑ بھی لیا کرتے تھے۔ اس کی صفائی کا بالکل وہی طریقہ ہے جس طرح جھینگے کی گردن توڑ کر اس کے سخت خول کو کھینچ کر اتار دیا جاتا ہے اور باقی بچ جانے والے نرم حصے کو بطور غذا استعمال کیا جاتا ہے۔ ٹڈیوں کو بھی مرچ مصالحے میں بھون لیا جاتا ہے۔

ٹڈی جمع(ٹڈیاں) الجَرَادُ (عربی) واحد کیلئے جَرَادَةٌ استعمال ہوتا ہے جَرَادَةٌ کا اطلاق نر یا مادہ دونوں پر ہوتا ہے مشہور و معروف کیڑا  ہے ٹڈیوں کی دو قسمیں ہیں بری، بحری یہاں بیان بری ٹڈی کا ہوگا حلیہ کے اعتبار سے ٹڈیاں مختلف قسم کی ہوتی ہیں بعض بڑی ہوتی ہیں اور بعض چھوٹی اور بعض سرخ رنگ کی ہوتی ہیں اور بعض زرد رنگ کی اور جبکہ بعض سفید رنگ کی بھی ہوتی ہیں، ٹڈی کی چھ ٹانگیں ہوتی ہیں دو سینے میں دو بیچ میں اور دو آخر میں.






مسلمة ابن عبدالملک ابن مروان "صاحب الراۓ" بہادر اور جری آدمی تھے ان کا لقب (جرارالصفراء) زرد رنگ کی ٹڈی تھا کئی مرتبہ مقام ارمینیہ اور آذر بائیجان کے گورنر بناۓ گۓ.۔

ٹڈی کے مختلف نام ہوتے ہیں مثلا جب یہ پیدا ہوتی ہے تو اس کا نام الذبی ہوتا ہے اور جب یہ کچھ بڑی ہوجاتی ہے اور پر نکل آتے ہیں تو اسے غوغا کہاجاتا ہے اور جب ٹڈی زرد رنگ کی ہو جاۓ اور مادہ ٹڈی کالے رنگ کی ہوجاۓ تو اس وقت اس پر جرادة کا اطلاق ہوتا ہے۔

اس جانور کے انڈے دینے کا طریقہ عجیب ہوتا ہے جب انڈے دینے کا ارادہ کرتی ہے تو ایسی سخت اور بنجر زمین کا انتخاب کر تی ہے جہاں کسی انسان کا گزر نہ ہواہو ، پھر اس زمین پر دم سے اپنے انڈے کے بقدر سوراخ کرتی ہے جس میں وہ انڈا دیتی ہے نیز وہیں رکھے رکھے زمین کی گرمی سے بچہ پیدا ہوجاتا ہے . ٹڈی ان پرندوں میں سے ہے جو لشکر کی طرح ایک ساتھ پرواز کرتی ہے اور اپنے سردار کے تابع اور مطیع ہوتی ہیں اگر ٹڈیوں کا سردار پرواز کرتا ہے تو یہ بھی اسی کے ساتھ پرواز کرتی ہیں اور اگر وہ کسی جگہ اترتا ہے تو یہ بھی اسی کے ساتھ اتر جاتی ہیں. علامہ دمیری رح فرماتے ہیں ٹڈی میں مختلف جانوروں کی دس چیزیں پائی جاتی ہیں گھوڑے کا چہرا، ہاتھی کی آنکھ، بیل کی گردن، بارہ سنگا کا سینگ، شیر کا سینہ، بچھو کا پیٹ، گدھ کے پر، اونٹ کی ران، شتر مرغ کی ٹانگ اور سانپ کی دم ہوتی ہے۔ امام دمیری رح فرماتے ہیں ٹڈی کا لعاب نباتات کے لئے زہر قاتل ہے اگر کسی نباتات پر پڑ جاتا ہے تو اسے ہلاک کر کے چھوڑتار ہے یہی وجہ ہے کہ جس کھیت میں پہنچ جاتی ہے اس کو برباد کرتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ہلاکت کی دعا مانگی ہے. اور یہ بھی ارشاد فرمایا تم ٹڈیوں کو ہلاک مت کیا کرو کیونکہ یہ تو حق تعالی کا لشکر (فوج) ہے _ (طبرانی و بہیقی). علامہ دمیری فرماتے عدم قتل کا حکم اس وقت صحیح ہے جب تک کھیتی وغیرہ کو کوئی نقصان نہ پہنچاۓ.

قیامت کی حالت کو حق تعالی نے جرادٌ سے تشبیہ دی ہے فرماتے ہیں ( يخرجون منالاجداث كا نهم جرادمنتشر) جس روز لوگ قبروں سے اٹھاۓ جائیں گے تو وہ ایسے معلوم ہوںگے جیسے ٹڈیوں کا لشکر جرار جو چاروں طرف پھیلا ہوا ہے .
حضرت ابن عبد اللہ فرماتے ہیں حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعلی عنہ کے دور خلافت میں ایک سال ٹڈیاں مفقود ہوگئیں جس کا فاروق اعظم کو بہت غم ہوا آپ نے ٹڈیوں کی تلاش کیلئے چاروں طرف آدمی دوڑادیے کسی کو شام کی طرف بھیجا کسی کو عراق کی طرف اور کسی کو یمن کی طرف، جو یمن کی جانب ٹڈی تلاش کرنے گیا تھا اس نے تلاش کرکے عمر فاروق کی خدمت میں پیش کی جس کو دیکھ کر آپ کا غم ہلکا ہوا اور فرمایا حق تعالی نے ایک ہزار مخلوق کو پیدا کیا ہے جس میں چھ سو دریا میں رہتی ہیں اور چار سو خشکی میں اور جب حق تعالی مخلوق کو فنا کرنے کا ارادہ کریگا تو سب سے پہلے ٹڈیاں فنا کی جائیں گی اس کے بعد دیگر مخلوق. ابن عدی نے محمد بن عیسی کے ترجمہ میں اور ترمذی نے نوادرات میں یہ بات ذکر کی ہے کہ تمام مخلوق میں ٹڈی کو سب سے پہلے ہلاک کیا جائیگا کیونکہ یہ ٹڈی اس مٹی سی پیدا کی گئی ہے جو حضرت آدم علی نبینا علیہ الصلوة والسلام کے پیدا کرنے کے بعد بچ گئی تھی.






ابن میسرہ کہتے ہیں کہ یحیی بن ذکریا علیہ السلام اکثر ٹڈی کا گوشت اور پھلوں کا گودا استعمال فرمایا کرتے تھے. ۔ حضرت عبداللہ بن ابو اوفی فرماتے ہیں کہ ہم نے آپ ص کے ساتھ غزوات میں شرکت کی جس میں ہم ٹڈی کا گوشت استعمال کرتے تھے ٹڈی کا گوشت کھانا مباح ہے اس پر تمام علماۓ کرام کا اجماع ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہمارے لئے دو میتہ (مچھلی اور ٹڈی ) اور دو خون (جگر اور تلی ) حلال کردیے گیے]

سُئِلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَرَادِ فَقَالَ أَکْثَرُ جُنُوْدِ اللّٰہِ لَا آکُلُہُ وَلَا أُحَرِّمُہُ.۱؂ [مَا لَمْ یُحَرَّمْ فَہُوَ لَنَا حَلَالٌ].۲؂

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹڈی کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: یہ اللہ کے لشکروں میں سے سب سے بڑا ہے ، نہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ حرام کرتا ہوں۔ جب تک یہ حرام نہ کیا جائے، ہمارے لیے حلال ہے۔۱؂






متن کے حواشی
۱۔ اس حدیث کا یہ متن سنن ابی داؤد، رقم ۳۸۱۳ سے لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ یہی متن سنن ابی داؤد، رقم ۳۸۱۴؛ سنن البیہقی، رقم ۱۸۷۷۳۔ ۱۸۷۷۴؛ سنن ابن ماجہ، رقم ۳۲۱۹ میں بھی آیا ہے۔ اب ٹڈی دل کے حملے نہ ہونے کے برابر رہ گئے اور لگتا یہی ہے کہ یہ رفتہ رفتہ دنیا سے نابود ہو رہی ہیں۔ اللہ سے یہی دعا ہے کہ وہ ہمیں اس عزاب سےمحفوظ  رکھے۔

alibaba

as

ad

web

amazon

Followers

Website Search

Tweet Corornavirus

Please Subscribe My Chennal

Sub Ki News

 
‎Sub Ki News سب کی نیوز‎
Public group · 1 member
Join Group
 
Nasrullah Nasir . Powered by Blogger.

live track

Popular Posts

Total Pageviews

Blog Archive

Chapter 8. ILLUSTRATOR Shape Builder & Pathfinder-1

Chapter 10. Illustrator Drawing & Refining Paths-1

Labels

Blog Archive