حکومت اعلی پولیس افسران کے تبادلے وزیراعلی سندھ کی منظوری سے مشروط کرنے اوراپوزیشن جماعتیں اختیارات آئی جی سندھ کے سپرد کرنے پربضد
کراچی (ایچ ایم نیوز)سندھ میں پولیس ایکٹ 2002 کے نفاذ پرحکومت اوراپوزیشن جماعتوں میں اختلافات کھل کرسامنے آگئے،سندھ حکومت اعلی پولیس افسران کے تبادلے وزیراعلی سندھ کی منظوری سے مشروط کرنے اوراپوزیشن جماعتیں اختیارات آئی جی سندھ کے سپرد کرنے پربضد ہوگئے،پبلک سیفٹی کمیشن کی خودمختاری کے معاملے پرحکومت اوراپوزیشن میں ڈیڈلاک برقرارہے ۔سندھ پولیس ایکٹ 2002 ترمیمی بل پرحکمران پیپلزپارٹی اوراپوزیشن جماعتوں کے مابین ہونے والی مشاورت میں اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے اورنئے قانون کے تحت سندھ پولیس کے اعلی افسران کے تبادلوں کووزیراعلی سندھ کی منظوری سے مشروط کرنے اور پبلک سیفٹی کمیشن کے ذریعہ پولیس کوکنٹرول کرنے سے متعلق بعض نکات پراختلافات برقرارہیں۔حزب اختلاف کے اراکین اعلی پولیس افسران کے تبادلے و تقرریوں کے اختیار آئی جی پولیس کو دینے پر بضد جبکہ حکومت چاہتی ہے ٹرانسفر پوسٹنگ آئی جی پولیس اور وزیراعلی کی مشاورت سے کئے جائیں ۔ سلیکٹ کمیٹی کے اجلاس میں پولیس آرڈر دو ہزار دو کے ترمیمی بل پر غور کیا گیا اجلاس میں دونوں جانب سے مختلف آرا پیش کی گئیں تاہم فریقین کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے تجویز پیش کی کہ اعلی پولیس افسران کے تبادلے و تقرریوں کا مکمل اختیار آئی جی پولیس کو دیا جائے جس پر حزب اقتدار کے اراکین نے اعتراض کیا اور کہا کہ ہم پولیس کی ذمہ داریوں کو قانون کیدائریمیں لانا چاہتے ہیں ہم پولیس کے اختیارات کے ہرگز خلاف نہیں ہیں ۔ سندھ میں پولیس آرڈر 2002 کی بحالی پرمشاورت کے لیے سندھ اسمبلی کی سلیکٹ کمیٹ کے اجلاس میں سندھ حکومت نئے پولیس قانون میں اعلی پولیس افسران کے تبادلے وزیراعلی سندھ کی منظوری سے مشروط کرنا چاہتی ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ اعلی پولیس افسران کا تقرر نیشنل پبلک سیفٹی کمیشن، صوبائی پبلک سیفٹی کمیشن اور ضلعی پبلک سیفٹی کمیشن کے ذریعے عمل میں لایا جائے اورآئی جی کی تقرری نیشنل کمیشن کے ذریعے ہونی چاہیئے اور 13 رکنی پبلک سیفٹی کمیشن میں تین حکمران جماعت اور تین اپوزیشن کے اراکین سندھ اسمبلی جب کہ چھ دیگر غیر سیاسی اور آزاد اراکین کا انتخاب چیف جسٹس آف سندھ ہائی کورٹ کا اختیارہونا چاہیئے۔سندھ پولیس ایکٹ کے ترمیمی بل کے مجوزہ مسودہ قانون پر سیلیکٹ کمیٹی میں حکومتی اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق رائے نہ ہوسکا اجلاس کل پھر ہوگا ۔