کراچی (ایچ ایم نیوز )خوبرو چہرہ اور سریلی آواز برصغیر کی نامور گلوکارہ اور اداکارہ ملکہ ترنم نور جہاں کو مداحوں سے بچھڑے 18برس بیت گئے۔۔نورجہاں برصغیر کی مشہور گلوکارہ اور اداکارہ تھیں۔ انھوں نے مختلف زبانوں اردو،پنجابی ، سندھی، بنگالی،پشتواورعربی زبانوں میں گیت گائے۔ نورجہاں کے گانوں کی کل تعداد دس ہزار کے قریب ہے۔پاکستان میں انھیں سروں کی ملکہ ، ملکہ ترنم کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ انکا اصلی نام اللہ وسائی تھا سروں کی ملکہ سن 1928 21 ستمبر کو قصور میں پیدا ہوئیں۔ملکہ ترنم نے سن 1935 میں کے ڈی مہرہ کی فلم پنڈ سی کڑی سے اداکاری کا آغاز کیا۔ اس کے بعد فلم مصر کا ستارہ میں اداکاری کی ساتھ ساتھ کئی گیتوں کو اپنی آواز بھی دی۔ سن 1937 میں بننے والی فلم ہیرسیال میں ہیر کے بچپن کا کردار ادا کیا۔نور جہاں نے سن 1935 سے 1963 تک اداکاری کیساتھ ساتھ موسیقی کی دنیا میں خوب نام کمایا۔ ملکہ ترنم کو ہفت زبان گلوگارہ بھی کہا جاتا ہے انھوں نے اردو زبان کے علاوہ پنجابی، پشتو،بنگالی اور عربی زبانوں میں گیت گائے۔انکی مشہور گیتوں میں گائے گی دنیا گیت میرے، ماہی آوے گا میں پھول نال دھرتی سجاواں گی، چاندنی راتیں، جدوں ہولی جئے اور تم ہی محبوب میرے شہرہ آفاق گیتوں میں شامل ہیں۔نور جہاں نے 1965 میں پاک بھارت جنگ کے دوران لہوگرماں دینے والے ملی نغمیں گائے جنکی تازگی آج بھی مانند نہیں پڑی ہیں۔ان کے مشہور نغموں میں اے وطن کے سجیلے جوانوں، اے راہ حق کے شہیدوں وفا کی تصویروں، میریا ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں رکھاں شامل ہیں۔حکومت پاکستان نے ملکہ ترنم نور جہاں کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے سن 1965 میں پرائیڈ آف پرفارمنس اور تمغہ امتیاز سے نوازہ۔سروں کی ملکہ نور جہاں کے نام سے مشہور اللہ وسائی 23 دسمبر کو حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کرگئیں۔
Showing posts with label ملکہ ترنم ترنم نور جہاں کو مداحوں سے بچھڑے 18برس بیت گئے. Show all posts
Showing posts with label ملکہ ترنم ترنم نور جہاں کو مداحوں سے بچھڑے 18برس بیت گئے. Show all posts