35فیصد پاکستانی مختلف ذہنی امراض میں مبتلا ہیں،ماہرین
کراچی(اسٹاف رپورٹر) پاکستان میں 35فیصد افراد مختلف ذہنی امراض میں مبتلا ہیں، ان امراض کی بڑی وجوہات میں ناکافی نیند، غیر متوازن غذا اور ورزش نہ کرنا شامل ہیں، دنیا میں ہر سال ذہنی امراض کی وجہ سے 8لاکھ سے زائد خودکشیاں ہوتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ماہرین ذہنی امراض نے وفاق ایوان ہائے صحت و تجارت ( ایف پی سی سی آئی) میں عالمی یوم ذہنی صحت کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب کا اہتمام ایف پی پی سی سی آئی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے کسٹم نے کیا تھا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کے صدر دارو خان اچکزئی نے کہاکہ دنیا میں سب سے زیادہ ذہنی امراض کی دوائیں فروخت ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تاجر برادری کی جانب سے اپنی نوعیت کا یہ پہلا پروگرام ہے اور آئندہ بھی صحت کے حوالے سے آگاہی تقریبات کا انعقاد ہوتا رہے گا۔ تقریب کے منتظم ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر اسٹینڈنگ کمیٹی برائے کسٹم کے سربراہ محمد ارشد جمال نے اپنے خطاب میں کہاکہ ذہنی امراض کی بڑی وجہ ڈپریشن ہے، معاشرے میں تبدیلی لانے کے لیے ہمیں اپنے رویوں کو تبدیل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ یہ کہنا غلط نہیں کہ ایک مسکراہٹ معاشرے میں مثبت تبدیلی لاسکتی ہے، ہمیں روزمرہ کے معاملات میں برداشت سے کام لینا ہوگا اور اپنی قوت برداشت بڑھانے پر توجہ دینا ہوگی۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہر اسکول میں ایک ماہر امراض صحت کو متعین کیاجائے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سندھ مینٹل ہیلتھ اتھارٹی کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر محمد سلیمان اوتھو نے کہاکہ سندھ وہ واحد صوبہ ہے جہاں مینٹل ہیلتھ اتھارٹی کا قیام عمل میں آیا ہے،ہماری کائوشوں سے خودکشیوں کی شرح کم ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم ایسی پالیساں مرتب کررہے ہیں جس سے صورتحال میں مزید بہتری آئی گی۔ماہرا مراض ذہنی صحت ڈاکٹر ہیرا لال لوہانہ نے کہاکہ پاکستان میں اس وقت ہر تین میں سے ایک شخص یا 35فیصد افراد مختلف ذہنی امراض میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے ذہنی امراض کی مختلف وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ناکافی نیند، غیر متوازن غذا اور ورزش نہ کرنے سے لوگ ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں اور آگے چل کر یہ ڈپریشن مختلف ذہنی امراض کا سبب بنتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دنیا میں خودکشی کی سب سے بڑی وجہ ڈپریشن ہے، اس وقت ہر سال دنیا میں مختلف ذہنی امراض میں مبتلا 8لاکھ سے زائد افراد خودکشی کرتے ہیں۔ جناح اسپتال کے ڈاکٹر سہیل سہتو نے کہاکہ لوگوں کو ذہنی امراض میں مبتلا کرنے میں الیکٹرانک میڈیا کے ٹاک شوز کا بھی بڑا ہاتھ ہے،جن سے لوگ مایوسی اور ڈپریشن کا شکار ہورہے ہیں۔ آغا خان یونیورسٹی اسپتال کی نیورو سرجن انیلا دربار نے کہاکہ دنیا بھر میں ہر گزرتے دن کے ساتھ خودکشیوں کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے، خودکشیاں کرنے والوں میں ہر طبقے کے لوگ شامل ہیں، اہم وجوہات میں خراب معاشی حالات اور گھریلو تنازعات شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں خودکشی کرنے والوں میںسے 90فیصد افراد کی عمر 30سال سے کم ہوتی ہے۔ تقریب سے ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ، ڈاکٹر وجاہت قاضی، ڈاکٹر فضایاسمین ، محمد مسلمین اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔