My Blogger consists of a general news in which I upload articles from all types of news including science, technology, education, crime, how-to, business, health, lifestyle and fashion.

New User Gifts

Showing posts with label بہت عرصہ ہوا کہ ایک مغرور اور بدکار شہزادہ تھا جوسوچتا تھا کہ وہ کس طرح دنیا کی تمام مملکتوں کو فتح کرے. Show all posts
Showing posts with label بہت عرصہ ہوا کہ ایک مغرور اور بدکار شہزادہ تھا جوسوچتا تھا کہ وہ کس طرح دنیا کی تمام مملکتوں کو فتح کرے. Show all posts

شیطان شہرزادہ

مترجم:تفسیر احمد

بہت عرصہ ہوا کہ ایک مغرور اور بدکار شہزادہ تھا جوسوچتا تھا کہ وہ کس طرح دنیا کی تمام مملکتوں کو فتح کرے اور انسانیت اس کے نام سے کانپنے لگے۔ اس کے سپاہیوں نے قتل و غارت مچائی، کھیتوں اور غلوں کو روند دیا اور غریبوں کے گھروں کو آگ لگادی جن کے شعلوں سے درختوں کے پتّے جل گئے اور کالی جلی ہوئی شاخوں پر لگے پھل بھن گئے۔ کئی مائیں اپنے ننگے بچوں کو لے کر بھاگیں اور دھویں کے غبار کے پیچھے پناہ لینے کی کوشش کی، مگر سپاہیوں نے ان کا پیچھا کیا اور پکڑلیا۔ پھر ان کے ساتھ ظلم و سفاکی کی انتہا کردی۔ ایسا تو خود شیطان بھی نہیں کرتا، لیکن شہزادے نے اپنے سپاہیوں کی ان شیطانی حرکات کا مزا لیا۔ 
وقت کے ساتھ ساتھ اس کا دائرۂ اختیار وسیع ہوتا گیا، یہاں تک کہ لوگوں کو اس کے نام سے خوف آنے لگا۔ 
ان فتوحات سے حاصل کیے ہوئے سونے اور ان لوٹے ہوئے قیمتی خزانوں سے حاصل کی ہوئی دولت سے اس نے اپنی سلطنت کو ایسی چیزوں سے بھر دیا جن کا دنیا میں کوئی ثانی نہیں تھا۔ اس کے بعد اس نے محلات،گرجا اور دوسری عمارتیں بنوائیں جن کی چمک دمک دیکھ کر لوگ کہتے تھے ’’واہ یہ تو عظیم شہزادہ ہے!‘‘ ایک لمحہ کے لیے بھی انہوں نے یہ نہیں سوچا کہ اس ظالم نے دنیا میں کتنی قتل و غارت اور بربادی پھیلائی ہے۔ انہوں نے کبھی ان مظلوموں کی آہوں اور سسکیوں کو نہیں سنا تھا جو تباہ کردہ شہروں کے ملبوں سے اٹھتی تھیں۔ اور جب شہزادہ اپنے سونے، جواہر کو اور ان عالیشان عمارتوں کو دیکھتا جو اس کے نام سے بنی تھیں تو وہ بھی ان لوگوں کی طرح سوچتا تھا: ’’واہ میں تو عظیم شہزادہ ہوں! لیکن میرے پاس اور بھی زیادہ ہونا چاہیے تاکہ کوئی میری برابری نہ کرسکے۔‘‘ چنانچہ اس نے اور جنگیں لڑیں اور دوسری سلطنتیں فتح کیں۔ شکست خوردہ بادشاہوں کو سنہری زنجیروں سے اُس کے رتھ کے ساتھ باندھا جاتا تھا اور انہیں شہرکی سڑکوں پرگھسیٹا جاتا تھا۔ اور جب یہ شیطان شہزادہ اور اس کے درباری کھانے کی میز پر بیٹھتے تھے تو شکست خوردہ بادشاہوں کو ان کے پیروں کے نزدیک بٹھایا جاتا تھا اور ان کو درباریوں کے پھینکے توڑوں کو کھانا پڑتا تھا۔ 
مغرور اور بدکار شہزادے نے اپنے مجسمے تمام عوامی جگہوں اور تمام محلوں میں نصب کروائے تھے۔ وہ تو شایدگرجا گھروں کی مذہبی میز پر بھی ایسا کرتا مگر پادریوں نے کہا ’’شہزادے آپ عظیم ہیں مگر خدا آپ سے بھی بڑا ہے، اس لئے ہم آپ کا حکم نہیں مان سکتے‘‘۔ 
’’اچھا، اگر ایسا ہے تب میں خدا کو بھی فتح کرلوں گا‘‘ بدکار شہزادے نے کہا۔ 
اور پھر اپنے تکبر و غرور اور گمان سے یہ حکم دیا کہ ایک ایسا جہاز تیار کیا جائے جو فضا میں اڑ سکے۔ اس جہاز کا رنگ مور کے پروں کی طرح رنگ برنگا تھا اور اس میں ہزار آنکھیں تھیں، لیکن وہ آنکھیں دراصل بندوقوں کی نالیاں تھیں۔ 
شہزادہ اس جہاز کے بیچ میں بیٹھ کر صرف ایک بٹن دباکر ایک ساتھ ایک ہزار گولیاں چلاسکتا تھا، اور یہ بندوقیں فوراً ہی نئی گولیوں سے بھرجاتی تھیں۔ سینکڑوں عقاب اس جہاز پر اس طرح باندھے گئے تھے کہ وہ اس جہاز کو اڑا سکیں۔ اور اب جہاز ایک تیر کی طرح سورج کی طرف اڑا۔ جلد ہی زمین بہت نیچے رہ گئی۔ اوپر بلندی سے پہاڑ اور جنگل کھیتوں کی طرح دکھائی دے رہے تھے اور اونچائی سے اب زمین پر کہیں کہیں سبزہ سا نظر آتا تھا۔ جیسے جیسے عقاب اپنے عظیم پروں سے اوپر اڑتے گئے ہرچیز دھند اور کہر میں چھپ گئی۔ تب خدا نے اپنے بے شمار فرشتوں میں سے ایک فرشتے کو بھیجا۔ بدکار نے فوراً ہزارگولیاں چلائیں، مگر وہ سب فرشتے کے چمکیلے پروں سے ٹکرا کر برف کے اولوں کی طرح زمین پرگریں۔ اس کے بعد شہزادے کے جہاز پر فرشتے کے سفید پروں سے خون کی ایک بوند گری۔ یہ بوند شہزادے کے جہاز کے لیے اتنی بھاری تھی کہ بوجھ سے جہاز تیزی سے زمین کی طرف گرنے لگا۔ عقابوں کے عظیم پَر ٹوٹ گئے اور شہزادے کے اردگرد تیز ہوائیں چلنے لگیں اور پھر اسے بادلوں نے گھیرلیا۔ اور یہ بادل شاید ان شہروں کی آگ کا دھواں تھا جن کو شہزادے نے جلایا تھا۔ ان بادلوں نے ایک عجیب ہیئت اختیار کرلی تھی۔ ان میں سے کچھ میلوں لمبی ٹانگوں والے کیکڑوں کی طرح تھے اور کچھ پہاڑوں کے بڑے ٹکڑے تھے یا آگ اگلتے ہوئے اژدھے۔ شہزادہ جہاز کے اندر نیم مُردہ پڑا تھا۔ آخرکار جہاز گر کر جنگل کی گھنی شاخوں میں الجھ گیا۔ 
’’میں خدا کو فتح کروں گا‘‘ اس نے کہا ’’میں نے یہ عہد کیا ہے۔ میرا عہد پورا ہوگا‘‘۔ 
پھر اس نے آنے والے سات سالوں میں اپنے لیے ایک نیا مضبوط اور عظیم الشان جہاز بنوایا جس میں وہ ہوا میں اڑ سکے۔ اس میں اس نے سخت ترین لوہے کی برچھیاں لگوائیں تاکہ ان سے جنت کی حفاظتی دیواروں کو گراسکے۔ اپنے مفتوحہ ملکوں سے اس نے اتنے جنگجوؤں کو جمع کیا کہ اگر وہ شانہ بہ شانہ کھڑے ہوں تو میلوں لمبی دیوار بن جائے۔ اور ان کے لیے بھی اڑنے والے جہاز بنوائے۔ 
وہ تمام جنگجو اپنے اپنے جہازوں میں سوار ہوگئے۔ مگر جب شہزادہ جہاز کی طرف بڑھا توخدا نے مچھروں کا ایک غول بھیجا۔ یہ مچھر شہزادے کے اردگرد چکر لگانے اور بھنبھناتے ہوئے اس کے چہرے اور ہاتھوں پر ڈنک مارنے لگے۔ شہزادے نے غصہ سے ہوا میں تلوار چلائی مگر وہ ایک مچھر کو بھی نہ چھوسکا۔ تب اس نے خادموں کو ایک موٹا شاہی لبادہ لانے کو کہا۔ اور پھر اسے اس لبادے میں لپیٹ دیا گیا تاکہ مچھر اس کے جسم تک نہ پہنچ سکیں۔ تمام کوششوں کے باوجود ایک چھوٹے سے مچھر نے ان کپڑوں میں جگہ بنالی تھی۔ اس نے شہزادے کے کان میں رینگ کر ڈنگ مارا۔ جس جگہ ڈنگ لگا اس کی جلن آگ کی طرح تھی اور اس کا زہر خون میں پھیل کر تیزی سے اس کے دماغ کی طرف جانے لگا۔ شہزادے نے اپنے کپڑے پھاڑنا اور ان کو اپنے بدن سے جدا کرنا شروع کردیا۔ اب وہ برہنہ تھا اور کان میں جلن کی وجہ سے اچھل کود رہا تھا۔ 
اس کے سب جنگجو اس پر ہنس رہے تھے اور اس کا مذاق اڑا رہے تھے۔ شیطان شہزادہ جو خدا کو فتح کرنے چلا تھا، اس پاگل کو ایک مچھر نے شکست دے دی۔
٭٭٭

alibaba

as

ad

web

amazon

Followers

Website Search

Tweet Corornavirus

Please Subscribe My Chennal

Sub Ki News

 
‎Sub Ki News سب کی نیوز‎
Public group · 1 member
Join Group
 
Nasrullah Nasir . Powered by Blogger.

live track

Popular Posts

Total Pageviews

Chapter 8. ILLUSTRATOR Shape Builder & Pathfinder-1

Chapter 10. Illustrator Drawing & Refining Paths-1

Labels