بیجنگ (ایچ ایم نیوز ) چین کے قومی ادارہ برائے شماریات نے کہا ہے کہ رواں سال کی دوسری سہ ماہی میں چین کے جی ڈی پی میں پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں چھ اعشاریہ دو فی صد کا اضافہ ہوا ہے اور اسی طرح رواں سال کے پہلے نصف میں جی ڈی پی کی شرح میں اضافہ پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں چھ اعشاریہ تین فی صد زیادہ رہا ہے۔ چائنہ ریڈیو کے مطابق ان اعدادو شمار کے اجرا کے بعد کچھ غیر ملکی ذرائع ابلاغ نے یہ کہا کہ دوسری سہ ماہی میں چین کے جی ڈی پی کی ترقی کی رفتار انیس سال میں سب سے سست ہے ،اس کا مطلب یہ ہے کہ چینی معیشت سست روی کا شکار ہوئی ہے ۔ اس حوالے سے عالمی اقتصادی تعاون و ترقی کی تنظیم کی چین کی اقتصادی پالیسی دفتر کی ڈائریکٹر مارگیٹ مولنار نے کہا کہ ایسا کہنا بے بنیاد ہے ۔ موجودہ عالمی صورت حال کے تناظر میں دیکھا جائے تو چینی معیشت کو نمایاں پیش رفت حاصل ہوئی ہے ۔ چینی حکومت نے کہا کہ رواں سال کے پہلے نصف میں چینی معیشت نے مجموعی طور پر مستحکم ترقی کی ہے ۔ مارگیٹ مولنار اس بات پر متفق ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ اقتصادی ترقی کی رفتار پہلے کے مقابلے میں سست ہے ،لیکن اس میں بہت کم کمی ہوئی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چینی معیشت مستحکم ہے ۔ دوسری طرف چینی معیشت کے معیار کو بلند کیا گیا ہے ۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چینی معیشت نے ترقی کی ہے ۔صنعت کے بجائے سروسزسے چینی معیشت کی ترقی ہو رہی ہے ، صنعت اور سروسز کے شعبوں میں ہائی ٹیکنالوجی کی حامل صنعت اور نئی ابھری ہوئی صنعت چینی معیشت کی ترقی کا اہم ذریعہ بن چکی ہے ۔اس لیے میرا خیال ہے کہ چینی معیشت کی ترقی میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے ۔
Showing posts with label چینی معیشت مستحکم طور پر ترقی کر رہی ہے،اقتصادی ماہرین. Show all posts
Showing posts with label چینی معیشت مستحکم طور پر ترقی کر رہی ہے،اقتصادی ماہرین. Show all posts