ہمیں قابل تجدید توانائی کی ضرورت ہے، بی آر آئی فریم ورک ترقی کے فروغ کیلئے ہمہ وقت تیار ہے،سربراہ تحقیقاتی ٹیم
بیجنگ(ایچ ایم نیوز)بین الاقوامی محقیقین کا کہنا ہے کہ پاکستان سمیت بی آر آئی منصوبے سے منسلک ممالک میں شمسی توانائی کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے، چین سمیت دیگر ممالک اس ضمن میں بی آر آئی سے منسلک ان ممالک کی مدد کر سکتے ہیں، ماحولیاتی آلودگی کو دور کرنے کے لئے ہمیں قابل تجدید توانائی کی ضرورت ہے،شمسی توانائی کے استعمال سے کاربن کے اخراج میں کمی آئے گی، بی آر آئی فریم ورک ترقی کے فروغ کیلئے ہمہ وقت تیار ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایک بین الاقوامی ٹیم جس کی سربراہی چینی محقیقین کر رہے تھے نے اپنے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان سمیت بی آر آئی منصوبے سے منسلک ممالک میں شمسی توانائی کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے۔چین سمیت دیگر ممالک اس ضمن میں بی آر آئی سے منسلک ان ممالک کی مدد کر سکتے ہیں۔شمسی توانائی کے استعمال سے کاربن کے اخراج میں کمی آئے گی جس سے ماحولیاتی آلودگی میں بھی کمی واقع ہو گی ۔ 2030تک بی آر آئی منصوبے سے منسلک ممالک کی 4فیصد توانائی کی ضروریات شمسی تونائی کے ذریعے پوری کی جا سکتی ہے۔ پاکستان سمیر دیگر ممالک میں اس کی کھپت کافی مقدار میں ہو سکتی ہے۔ ٹی سنگھوا یونیورسٹی اور ہاورڈ یونیورسٹی اور دیگر اداروں کے محقیقیئن نے شمسی تابکاری اور کم زمین کی قیمت کے ساتھ علاقوں کی نشاندہی کی ہے۔ محقیقین نے بتایا ہے کہ 448.9پیٹاواٹ فی گھنٹہ پیدا کرنے کی صلاحیت حاصل کی جا سکتی ہے۔ شمسی توانائی کی مانگ میں 41فیصد اضافہ متوقع ہے ۔خطے میں شمسی توانائی کی ضروریات پورا کرنے کیلئے 112ٹریلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی جا سکتی ہے۔ بی آر آئی سے منسلک علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی بجائے توانائی کی انتہائی اور حیاتیاتی ایندھن پر مکمل طور پر انحصار کیا جا سکتا ہے۔لو نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی کو دور کرنے کے لئیہمیں قابل تجدید توانائی کی ضرورت ہے۔ یہ سب بین الاقوامی تعاون کی بدولت ممکن ہے۔ بی آر آئی فریم ورک منسلک ممالک کے لئے تعاون اور مالی مدد فراہم کرتا ہے ۔ بی آر آئی فریم ورک ترقی کے فروغ کیلئے ہمہ وقت تیار ہے۔