محکمہ اینٹی کرپشن نے میاں جاوید لطیف کے گھر کے باہر کمرشل زمین پر بننے والے ڈیرے کی جگہ واگزار کروا لیا
شیخوپورہ (ایچ ایم نیوز)مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما و رکن قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف کے خلاف محکمہ اینٹی کرپشن کی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ اینٹی کرپشن نے میاں جاوید لطیف کے گھر کے باہر فیصل آباد روڈ کی کمرشل زمین پر بننے والے ڈیرے کو گرا کر زمین وا گزار کروا لی ۔ قبل ازیں محکمہ اینٹی کرپشن نے میاں جاوید لطیف کے بھائیوں کی فلورمل اور پیپر مل میں کالونی لائزیشن ایکٹ کی دفعہ 32 / 34 کے تحت ہیوی مشینری کی مدد سے کارروائی کرتے ہوئے ان ملوں میں شامل سرکاری اور نجی زمینیں واگزار کروالی تھیں اور اب ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب آفس کے ذرائع نے بتایا ہے کہ میاں جاوید لطیف کے ڈیرے کا مقدمہ محض ایک سورس رپورٹ کا روایتی طریقہ اختیار کرتے ہوئے تھانہ اینٹی کرپشن شیخوپورہ میں زیر دفعہ 420-468-471 ت پ اور 5/2/47 اینٹی کرپشن ایکٹ کے تحت درج کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تقریبا دس برس قبل میاں جاوید لطیف کے ڈیرہ میں شامل ساڑھے 37 مرلے اراضی ایک شخص محمد رشید نے محکمہ مال کے پٹواری ملک شبیر حسین سے ملی بھگت کر کے میاں برادران کو بیچ ڈالی حالانکہ وہ اس ساری اراضی کا مالک ہی نہ تھا بعد ازاں ملزم پٹواری نے اس اراضی کے انتقالات بھی میاں برادران کے نام درج کر ڈالے جن کو اس وقت کے ڈی سی کے روبرو اراضی کے اصل مالکان محمد اسلم وغیرہ نے چیلنج کیا مگر انکی اپیل کو مسترد کر دیا گیا بعدازاں 26 اکتوبر 2018 کو شیخوپورہ کی سول کورٹ نے ساڑھے 37 مرلے اراضی کی خریدوفروخت کو غلط قرار دیتے ہوئے اس کے انتقالات خارج کرنے کا حکم جاری کیا سورس رپورٹ میں تمام انتقالات اراضی کے نمبرز اور ریکارڈ بھی شامل کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس ساڑھے 37 مرلے اراضی پر میاں جاوید لطیف اور ان کے بھائیوں نے ڈیرہ بنا رکھا ہے دریں اثنا میاں برادران کے ذرائع نے بتایا ہے کہ یہ مقدمہ محض انتقامی کاروائیوں کے سلسلہ کی کڑی ہے سول کورٹ کے فیصلہ کے خلاف میاں برادران نے عدالت عالیہ میں اپیل دائر کر رکھی ہے جہاں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا یہ امر قابل ذکر ہے کہ میاں برادران کی طرف سے لاہور روڈ پر ہائی وے کالونی کے قریب بنائے جانے والے شاپنگ پلازہ کے بارے میں بھی میونسپل کمیٹی کی موجودہ انتظامیہ اور ایل ڈی اے کے درمیان خط و کتابت شروع ہوگئی ہے حالانکہ میاں جاوید لطیف کے بھائی میاں امجد لطیف کے چیئرمین بلدیہ شیخوپورہ ہونے کے دوران اس پلازہ کی تعمیر کا آغاز ہوا تھا اور میاں برادران نے بلدیہ شیخوپورہ کی فیس کے 20 لاکھ روپے سرکاری خزانے میں جمع کروانے کے بعد شاپنگ پلازہ کی تعمیر شروع کی تھی اس پلازہ کے بارے میں بھی میاں برادران نے لاہور ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہے جس پر لاہور ہائی کورٹ نے حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے 19 ستمبر کو تمام متعلقہ اداروں سے ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔