برآمدی صنعتوں سے منسلک دیگرشعبوںپر ٹیکسوں کا بوجھ کم کیے بغیربرآمدات میں اضافہ ممکن نہیں، امین یوسف بالاگام والا
ٹیکسٹائل اور برآمدی صنعتوں کو خام مال کے سب سے بڑے سپلائرکمرشل امپورٹرز کو آن بورڈ لیا جائے،چیئرمین پی سی ڈی ایم اے
کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن ( پی سی ڈی ایم اے ) کے چیئرمین و سابق ڈائریکٹر پاکستان اسٹاک ایکسچینج امین یوسف بالاگام والانے آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن ( اپٹما)کی جانب سے برآمدات کو 26ارب ڈالر تک لے جانے کی خواہش کو معیشت کی موجودہ خراب صورتحال کے تناظر میں ناممکن قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ٹیکسوں کی بھرمار ، مہنگے صنعتی خام مال اور صنعتوں کی پیداواری لاگت میں بے انتہا اضافے کے باعث صنعتی پہیہ جام ہوکر رہ گیا ہے ایسے حالات میں دن بدن کم ہوتی برآمدات میں کیسے اضافہ کیا جاسکتا ہے ؟چیئرمین پی سی ڈی ایم اے امین یوسف بالاگام والا نے ایک بیان میں کہاکہ برآمدات میں اضافہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب برآمدی صنعتوں سے منسلک دیگر شعبوں پر بھی ٹیکسوں کا بوجھ کم کیا جائے اور کاروباری لاگت کو کم کرنے کے اقدامات کیے جائیں حالانکہ وزیراعظم عمران خان کا یہ ویژن ہے کہ کاروبارکو آسان بنایا جائے اور برآمدات کو فروغ دیا جائے مگر اس کے برعکس نہ کاروبار کوآسان بنانے کے اقدامات کیے گئے اور نہ ہی صنعتی پیداواری اور کاروباری لاگت میں کمی کے لیے کوئی حکمت عملی وضع کی گئی۔انہوں نے کہاکہ اپٹما اگر واقعی ملکی برآمدات میں اضافے کی خواہش مند ہے تو سب سے پہلے ٹیکسٹائل انڈسٹری کی پیداواری سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے اس سے منسلک دیگرشعبوں کو درپیش مشکلات کو دور کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے حکومت تک ان کے مسائل کو پہنچائے خاص طور پر صنعتی خام مال کے کمرشل امپورٹرز کو آن بورڈ لے اور خام مال کی درآمد پر عائد ٹیکسوں میں کمی میں اپنا کردار ادا کرے۔امین یوسف بالاگام والانے حکومت سے مطالبہ کیا کہ صنعتی خام مال کے کمرشل امپورٹرزاور صنعتوں کے درمیان تفریق کوختم کرکے ٹیکس کی یکساں شرح عائد کی جائے کیونکہ کمرشل امپورٹرز صنعتوں کی پیداواری سرگرمیوںکو بلارکاوٹ جاری رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور برآمدی صنعتوں خصوصاً ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بروقت خام مال فراہم کرتے ہیں اور اگر کمرشل امپورٹرز خام مال کی درآمد بند کردیں تو ٹیکسٹائل سمیت دیگر صنعتوں کے لیے برآمدی آرڈرز کی تکمیل دشوار ہوجائے گی مگر حکومت کی جانب سے درآمدات پر حد سے زیادہ ٹیکسوں عائد کرنے اور صنعتی خام مال کے کمرشل امپورٹرز کی نسبت صنعتوں کو ٹیکسوں میں رعایت دینے سے خام مال کے کمرشل امپورٹرز کے لیے درآمدات کو جاری رکھنا دشوار ہوتا جارہاہے لہٰذا حکومت برابری کی بنیاد پر کاروباری مواقع فراہم کرے اور کمرشل امپورٹرز وصنعتوں کے لیے یکساں ٹیکسوں کے نفاذ کی پالیسی اختیار کرے تاکہ برآمدی صنعتوں کو سستا خام مال میسر آسکے اور صنعتوں کی پیداواری لاگت کو کم کیا جاسکے جس کے نتیجے میں ملکی برآمدات میں اضافے کی صورت میں مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔