پلوامہ واقعے کے بعد بھارت میں نفرت انگیز جرائم میں تین گنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے،ایمنسٹی انٹرنیشنل
نئی دہلی (ایچ ایم نیوز)ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق بھارت میں مذہب، ذات اور صنف کی بنیاد پر لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے واقعات کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے بھارت میں نفرت انگیز جرائم کی تعداد میں اضافے سے متعلق اعداد و شمار ویب سائٹ ہالٹ دی ہیٹ پر جاری کر دیئے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پلوامہ واقعے کے بعد بھارت میں نفرت انگیز جرائم میں تین گنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق صرف 2019 کے پہلے 6 ماہ کے دوران نفرت انگیز جرائم کے 181 واقعات پیش آئے جو گزشتہ ساڑھے تین سال کی نسبت دو گنا ہیں۔بین الاقوامی تنظیم کی رپورٹ کے مطابق لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی بڑی وجہ ان کا مذہب، ذات اور صنف ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اعداد و شمار کے مطابق فروری میں نفرت انگیزی کے 37 اور مارچ میں 36 واقعات رپورٹ کیے گئے، ہجوم کی طرف سے تشدد کے 72 کے قریب نفرت انگیز واقعات سامنے آئے جن کا تعلق براہ راست مسلمانوں سے تھا۔رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کو شری رام، ہنو مان اور پاکستان مخالف نعرے لگانے پر مجبور کیا گیا۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں نفرت انگیز جرائم بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ قانون پر عمل درآمد نہ ہونا ہے، پرتشدد واقعات بڑھانے میں حکومت بھی حوصلہ افزائی کرتی نظر آ رہی ہے۔