بحیرہ روم سب سے خطرناک روٹ ہے، جس پر18000 اموات یا گمشدگیاں ریکارڈ کی گئیں،فیٹل جر نیز
واشنگٹن(ایچ ایم نیوز)اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 2014سے لے کر اب تک گمشدہ یا ہلاک ہونے والے بتیس ہزار افراد میں سے قریب سولہ سو بچے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین (آئی او ایم)نے انکشاف کیا ہے کہ پچھلے پانچ برسوں کے دوران یومیہ بنیادوں پر کم از کم ایک مہاجر بچہ گم یا ہلاک ہوتا آیا ہے۔بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ پناہ کی تلاش میں خطرناک راستوں سے گزرنے والے سن 2014 سے لے کر اب تک گمشدہ یا ہلاک ہونے والے بتیس ہزار افراد میں سے قریب سولہ سو بچے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین(آئی او ایم)نے گزشتہ روز جاری کردہ رپورٹ فیٹل جرنیز میں یہ انکشاف کیا ۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ پناہ کی تلاش میں خطرناک راستوں سے گزرنے والے سن 2014 سے لے کر اب تک گمشدہ یا ہلاک ہونے والے بتیس ہزار افراد میں سے قریب سولہ سو بچے ہیں۔ بحیرہ روم سب سے خطرناک روٹ ہے، جس پر اس عرصے میں قریب اٹھارہ ہزار اموات یا گمشدگیاں ریکارڈ کی گئیں۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی میں پناہ گزینوں کی تعداد میں 65 فیصد اضافہ ہوا ہے،گزشتہ برس کے اختتام تک پناہ گزینوں کی تعداد 70.8 ملین تھی جبکہ 2017 میں پناہ گزینوں کی تعداد 68.5 ملین تھی۔گزشتہ ایک دہائی کے دوران ہر پانچ میں سے تین افراد یا 4 کروڑ 10 لاکھ سے زائد افراد کو کسی نہ کسی مجبوری کے باعث اپنے آبائی وطن کو ترک کرکے کسی دوسرے ملک میں پناہ لینے پر مجبور ہوا ہے۔