ایمن احسن
ایک لڑکی تھی۔ اس کا نام شمائلہ تھا۔ وہ کلاس تھری میں پڑھتی تھی۔ اس کے اندر ایک کامی تھی۔ وہ جھوٹ بہت بولتی تھی۔ ایک دن اس سے ڈرائنگ روم میں رکھا ہوا بہت قیمتی گلدان ٹوٹ گیا۔ اس کی امی نے اس سے پوچھا کیا یہ گلدان تم نے توڑا ہے۔
نہیں تو اس نے جواب دیا۔
اس کی امی پریشان ہو گئیں اوہ اب میں کیا کروں۔ اف! اسی طرح وہ اسکول میں بھی بہت جھوٹ بولتی تھی ایک دفعہ اس کا ہوم ورک بہت زیادہ تھا تو اس نے اپنا کچھ کام اپنی کزن سے کرا لیا جب اس کی مس نے اس سے پوچھا کے یہ کام کس نے کیا ہے تو اس نے اپنی مس سے بھی جھوٹ بول دیا کے یہ کام میں نے ہی کیا ہے۔
لیکن یہ آپ کی رائیٹنگ تو نہیں۔ مس نے کہا نو مس یہ میں نے ہی کیا ہے۔ اس نے کہا مس نے یقین کر لیا اور بولیں۔
’’اچھا OK‘‘
ایک دن وہ اپنی دوستوں کے ساتھ کشتی کشتی کھیل رہی تھی تو کشتی بنانے کے لیے کاغذ ختم ہو گئے تو اس نے اپنے ابو کے آفس کے کاغذات لے لیے تھوری دیر بعد اس کی دوستیں چلی گئیں کیونکہ رات ہو گئی تھی وہ بھی سو گئی جب صبح اس کی امی نے اس کو اسکول جانے کے لیے اٹھایا تو ابو نے اس سے پوچھا تم نے میرے آفس کے کاغذات کیوں لیے اپنی عادت کے مطابق اس نے اپنے ابو سے کہا کے میں نے تو نہیں لیے تو پھر یہ کیا ہے! اس کے ابو نے اس کے سامنے کشتیاں لہرائیں اور اس کو اتنا ڈانٹا کے اس نے آئندہ جھوٹ بولنے سے توبہ کر لی۔
٭٭٭