آرمی چیف غیر سیاسی و پروفیشنل ضرور لیکن کشمیر پر پاکستانی ردِ عمل میں فوج فیصلہ کن کردار ادا کرے گی ، حکومت کے فوج کیساتھ مراسم اچھے لیکن خارجہ پالیسز پرفوجی اسٹیبلشمنٹ غالب ہے، کانگریشنل ریسرچ سروس
واشنگٹن(ایچ ایم نیوز) امریکی کانگریس کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں خارجہ اور سیکیورٹی پالیسی پر فوج کا اثر و رسوخ نمایاں ہے تاہم اس میں یہ بھی کہا گیا کہ ملک کے آرمی چیف غیر سیاسی اور پروفیشنل ہیں۔امریکی قانون سازوں کے لیے کانگریشنل ریسرچ سروس (سی آر ایس)کی تیار کردہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی کہ جب واشنگٹن میں کشمیر کے تنازع سے متعلق خدشات زور پکڑ رہے ہیں۔قبل ازیں گزشتہ ہفتے ہی امریکی تھنک ٹینک نے خبردار کیا تھا کہ اگر کشمیر تنازع پر نظر نہ رکھی گئی تو یہ بحران دونوں ممالک کے درمیان ایک اور جنگ کی وجہ بن سکتا ہے اور چونکہ دونوں ممالک کے پاس جوہری ہتھیار ہیں لہذا اس کے اثرات سب کے لیے سنگین ہوسکتے ہیں۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق واشنگٹن میں موجود پالیسی میکرز کا ماننا ہے کہ کشمیر پر پاکستان کس طرح ردِ عمل ظاہر کرے گا اس کا تعین کرنے میں فوج فیصلہ کن کردار ادا کرے گی اور بظاہر اسی وجہ سے سی آر ایس نے فیصلہ کرنے کے عمل میں فوج کے کردار پر امریکی قانون سازوں کے لیے بریفنگ تیار کی۔رپورٹ میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو 3 سال کی توسیع ملنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ انہیں واضح طور پر پروفیشنل اور غیر سیاسی مانا جاتا ہے۔رپورٹ کے مطابق حالانکہ فوج نے 72 سالوں میں 3 سویلین حکومتوں کو ختم کیا تاہم انہوں نے یہ واضح یا ضمنی صدارتی احکامات پر کیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے کرپشن کے خاتمے اور ایسی فلاحی ریاست جو میعاری تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کرے گی کا نعرہ بلند کر کے بہت سے نوجوان، شہری اور مڈل کلاس ووٹرز کو متحرک کیا۔تاہم ان کوششوں کا آغاز ملک کے شدید مالی بحران، حکومتی سادگی اور غیر ملکی قرضے لینے کی ضرورت سے ہوا۔سی آر ایس کے مطابق پی ٹی آئی حکومت کے فوج کے ساتھ اچھے مراسم ہیں اور زیادہ تر تجزیہ کار کی نظر میں پاکستان کی فوجی اسٹیبلشمنٹ کا سیکیورٹی اور خارجہ پالیسز پر غالب اثر رسوخ برقرار ہے۔