5 اگست کے بعدسے مقبوضہ کشمیر میں 84افراد شہید
گیارہ ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا
سرینگر، مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ سال 5اگست کو خطے کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے بعد سے 5فروری ،یوم یکجہتی کشمیر تک مقبوضہ کشمیر میں 84افراد کو شہید کیا گیا جن میں آٹھ عام شہری تھے۔شہریوں میں 2 خواتین اور4 بچے بھی شامل ہیں۔ جبکہ 7 افراد کو دوران حراست شہید کیا گیا۔ 18لوگ ایسے تھے جو کہ نامعلوم افراد کی گولیوں کا نشانہ بنے۔
یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر جاری ساوتھ ایشین وائر کی رپورٹ کے مطابق صرف دسمبرمیں 25 اور جنوری میں 19افراد شہید ہوئے ۔مقبوضہ کشمیر میں 5اگست سے آج تک 38بھارتی سکیورٹی اہلکار ہلاک اور491زخمی ہوئے۔
پانچ اگست کو مرکز کی مودی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت دفعہ 370کے خاتمے کے بعد انتظامیہ نے کشمیر میں ہزاروں لوگوں کو گرفتار کیا تھا تاکہ اس دفعہ کی منسوخی کے بعد وادی میں امن و امان برقرار رہے۔ 11629افراد کو مختلف کاروائیوں میں گرفتار کیا گیا۔جن میں سے صرف اگست کے مہینے میں گیارہ ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا۔ جبکہ 50سے زائد عمارتوں کو تقریباًچھ سو مختلف آپریشنز کے دوران سیکورٹی فورسز نے بارودی مواد سے اڑا دیا۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اس عرصے میں زیادہ آپریشنز مقبوضہ کشمیر کے اضلاع سرینگر، کُپواڑہ ، ہِندوَاڑہ، رفیع آباد، پَٹَن، چاڈُورہ، کنگن ، تَرَال ، اَوَنتی پورہ ، بیج بِہاڑَہ، شوپِیاں، کُلگام ، رام بن، کِشتواڑ، ڈوڈہ میں کئے گئے۔مختلف آپریشنز میں مشتعل مظاہرین کی طرف سے سیکورٹی فورسز پر پتھراو کے 10سے زائد واقعات پیش آئے۔بھارتی فوج ، پیراملٹری فورسز اور پولیس اہلکاروںکی طرف سے آپریشنز میں مظاہرین پر فائرنگ ، پیلٹ گن اور آنسو گیس سے تقریباً 900افراد زخمی ہوئے۔
پانچ اگست 2019کے بعد سے بھارتی حکومت نے 412 افراد پر "بدنام زمانہ" قانون پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا اور ان میں سے بیشتر افراد بیرونی ریاستوں کی جیلوں میں بند ہیں۔
رپورٹ کے مطابق تشدد کے مختلف واقعات میں 4بچوں کی ہلاکت بھی ہوئی ۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ حراست کے دوران بچوں کو مسلح افواج کے ہاتھوں غیر قانونی اور ناجائز نظربندیوں ، ناجائز سلوک ، جس میں تشدد بھی شامل ہے ، کا سامنا کرنا پڑا۔ساوتھ ایشین وائر کی اس رپورٹ میں جنسی تشدد کے واقعات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔جس میں تقریباً51کشمیری خواتین کی بے حرمتی کی گئی۔
اسی عرصے میں ہندوستانی مسلح افواج اور کشمیر حریت پسندوں کے مابین فائرنگ کے چھ سو سے زائد واقعات بھی پیش آئے۔
اس رپورٹ میں میڈیا پر پابندیوں پر بھی روشنی ڈالی گئی ، جس میں صحافیوں کو مار پیٹنے کے متعدد واقعات پیش آئے۔ جسمانی حملوں کے علاوہ صحافیوں کو بھی انتقامی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
5اگست سے آج تک مقبوضہ کشمیر میں سرینگر کے نواحی علاقے نوہٹہ میں واقع چھ سو سالہ قدیم اور وادی کی سب سے بڑی عبادت گاہ کی حیثیت رکھنے والی تاریخی جامع مسجد میں مسلسل 19 جمعے نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔اس سال سے قبل جولائی 2017میں رمضان کے مہینے میں جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی کبھی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ ڈوگرہ دور کے زوال کے بعد پہلی مرتبہ رمضان کے آخری جمعہ ،جسے جمعتہ الوداع کہا جاتا ہے،کو بھی نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی ۔
1842میں سکھ دورکے آخری گورنر شیخ انعام الدین کے دورمیں اس تاریخی مسجد کو کھولا گیا تاہم اس دوران مسلسل11برسوں تک مسجد میں صرف نماز جمعہ ہی ادا کرنے کی اجازت دی گئی۔ اس دوران جمعہ کو کچھ گھنٹوں کیلئے ہی مسجد کو کھولا جاتا تھا اور بعد میں بند کیا جاتا تھاتاہم1898کے بعد ہی مسجد کو کھولا گیا۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق 2016میں حزب کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد بھی اس مسجد کو قریب چار ماہ تک بند کردیا گیا اور یہاں نماز کی اجازت نہیں دی گئی تاہم 2017میں پہلی بار جامع مسجد کو رمضان کے متبرک مہینے میں پہلے بھی جمعہ کے موقعہ پر،پھر جمعتہ الوداع کے خصوصی موقعہ پر بند کیا گیا تھا۔
5اگست 2019سے 2020کے یوم یکجہتی کشمیر کے عرصے کے دوران مقبوضہ کشمیرطویل ترین مواصلاتی لاک ڈاون کا شکارپہلا علاقہ بن گیا۔کشمیر میں ابھی تک دو بار ایسا ہوا ہے جب سرکار نے 100دنوں کے زائد عرصے سے یہاں کے لوگوں کو انٹرنیٹ سے محروم رکھا۔ خبررساں ادارے ساتھ ایشین وائر نے اپنی خصوصی رپورٹ میں بتایا کہ 5اگست سے پہلے 2016میں عسکریت پسند برہان وانی کی شہادت کے بعد ہونے والے عوامی احتجاج کے دوران اس وقت کی بی جے پی - پی ڈی پی مخلوط سرکار میں 133دنوں تک انٹرنیٹ سروسز پر پابندی رہی۔ البتہ براڈبینڈ سروس کو چھ دنوں کے بعد بحال کر دیا تھا، جس وجہ سے عوام کو زیادہ پریشانیوں کا سامنا نہیں رہا۔ لیکن رواں سال 5اگست سے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت ختم کیے جانے کے ساتھ ہی مواصلاتی نظام پر بدترین پابندیاں نافذکر دی گئیں۔جو 5اگست سے 2019کے آخری دن تک جاری رہیں۔ جن کا دورانیہ 149دن رہا۔
ساتھ ایشین وائر نے اپنی خصوصی رپورٹ میں بتایا کہ جموں و کشمیر میں 2016 کے بعد سے مواصلات کے شٹ ڈاون کے مجموعی طور پر 183 واقعات ریکارڈ کئے گئے ۔
رواں سال کے آغاز سے ہی سرحد پر کشیدگی کا ماحول ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اگست 2019میں مجموعی طور پر سرحد پر پاکستان اور بھارتی افواج کی طرف سے گولہ باری کے307 واقعات پیش آئے۔ ستمبر میں 292، اکتوبر میں 351، نومبر میں 304 مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی اور جبکہ دسمبر اور جنوری میں بھی یہ تعداد 300 سے تجاوز کرگئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔