ایک تہائی مقبوضہ جموں و کشمیر ہمارا ساتھ دینے کو تیار نہیں، بھارتی وزیر داخلہ کا اعتراف
وادی چنار کاخصوصی درجہ عارضی ہے مستقل نہیں،مقبوضہ وادی کی ترقی ، لوگوں کی خوشحالی ہماری اولین ترجیح ہے، کشمیریوں کے اذہان میں عدم اعتماد کے بیج کس نے بوئے کانگریس جواب دے
نئی دہلی(ایچ ایم نیوز) بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے آدھا سچ بولتے ہوئے تسلیم کیا ہے کہ ایک تہائی مقبوضہ جموں و کشمیر ہمارے ساتھ نہیں ہے، مقبوضہ وادی چنار کو حاصل خصوصی درجہ عارضی ہے اور یہ مستقل نہیں ،پاکستان کے اندر موجود دہشت گردی کی جڑوں کو ہم نشانہ بنائیں گے، مقبوضہ وادی کی ترقی اور وہاں کے لوگوں کی خوشحالی ہماری اولین ترجیح ہے کیونکہ وہ دیگر کی نسبت زیادہ مستحق ہیں،مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے اذہان میں عدم اعتماد کے بیج بوئے؟ تو اس کا جواب صرف کانگریس ہے اور وہی اس کی ذمہ دار ہے۔ بھارتی خبر رساں ذرائع کے مطابق بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے آدھا سچ بولتے ہوئے تسلیم کیا ہے کہ ایک تہائی مقبوضہ جموں و کشمیر ہمارے ساتھ نہیں ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ اس کے ذمہ دار نہرو اور کانگریس ہیں۔ انہوں نے دنیا کو یہ بتا کرورطہ حیرت میں بھی ڈال دیا کہ آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت مقبوضہ وادی چنار کو حاصل خصوصی درجہ عارضی ہے اور یہ مستقل نہیں ہے۔موقر بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق لوک سبھا میں خطاب کرتے ہوئے بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے سربراہ امیت شاہ نے اعتراف کیا کہ مقبوضہ وادی کشمیر کے لوگوں کا مرکزی حکومت پر اعتماد و بھروسہ نہیں ہے۔امیت شاہ نے اپنے خطاب میں استفسار کیا کہ اگر مقبوضہ وادی کے ایک تہائی افراد بھارت کے ساتھ نہیں ہیں تو اس کا ذمہ دارکون ہے؟ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ وادی کی ترقی اور وہاں کے لوگوں کی خوشحالی ہماری اولین ترجیح ہے کیونکہ وہ دیگر کی نسبت زیادہ مستحق ہیں۔کانگریس کو سخت نکتہ چینی کا نشانہ بناتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ سابق حکمراں جماعت مقبوضہ وادی میں آزادانہ و منصفانہ انتخابات کے انعقاد میں یکسر ناکام رہی تھی البتہ مراد جی ڈیسائی اور اٹل بہاری واجپائی کے ادوار میں مناسب انتخابات کا انعقاد ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ وادی کشمیر میں جمہوری طریقہ کار کے تحت آزادانہ و منصفانہ انتخابات اس وقت کرائیں گے جب الیکشن کمیشن تاریخ کا اعلان کرے گا۔مقبوضہ وادی چنار میں اس وقت صدارتی راج قائم ہے جس کی آئینی مدت تین جولائی 2019 کو ختم ہورہی ہے جس کے بعد انتخابات کرانا ضروری ہیں البتہ مرکزی حکومت کو صدارتی راج کی مدت میں توسیع کرنے کا مجاز قرار دیا گیا ہے۔امیت شاہ نے اپنی تقریر کے دوران جب نہرو کا نام لیا تو کانگریس سے تعلق رکھنے والے اراکین نے شدید اعتراض کیا اور ہنگامہ آرائی کی۔وزیرداخلہ نے استفسار کیا کہ ملک کی مذہبی بنیادوں پر تقسیم کا ذمہ دار کون ہے؟ اور وہ کون ہے جس نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے اذہان میں عدم اعتماد کے بیج بوئے؟ تو اس کا جواب صرف کانگریس ہے اور وہی اس کی ذمہ دار ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیرداخلہ امیت شاہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہماری حکومتی پالیسی صفر برداشت کی ہے۔لوک سبھا سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ آخر میں ہرزہ سرائی کرنا نہیں بھولے اور گیدڑ بھبھکی دی کہ پاکستان کے اندر موجود دہشت گردی کی جڑوں کو ہم نشانہ بنائیں گے۔بھارت کے وزیرداخلہ گیدڑ بھبھکی دیتے ہوئے وہ ہزیمت شاید بھول گئے جو گزشتہ دنوں انھوں نے اپنے دو طیاروں کو گنوا کراٹھائی تھی۔امیت شاہ کو یہ بھی یاد نہیں رہا کہ ان کی فضائیہ کے ونگ کمانڈر ابھی نندن کو پاکستان نے کمال مہربانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے واہگہ بارڈر کے ذریعے اپنے کپڑے پہنا کر بھیجا تھا۔ اس سے قبل ابھی نندن کا علاج کیا اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پرونگ کمانڈر کو کھانا دینے کے علاوہ بہترین چائے بھی پلائی تھی۔