امن مذاکرات میں پیشرفت کے باوجود افغانستان سے قبل از وقت فوجی انخلا حکمت عملی کی بدترین غلطی ہوگی،ایرانی دہشتگرد تنظیموں نے عراق میں امریکی فوجیوں کا قتل کیا، مائیک مائلی
واشنگٹن(ایچ ایم نیوز) امریکی فوج کے چیف آف اسٹاف جنرل مائیک مائلی پاکستان سے فوجی تعلقات میں تسلسل اور فروغ امریکا کے اپنے حق میں بہتر ہے، پاک امریکا تعلقات بہتر ہونگے تب امریکا پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ کر سکتا ہے،افغانستان سے قبل از وقت فوجی انخلا حکمت عملی کی بدترین غلطی ہوگی۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے واضح کیا کہ امن مذاکرات میں پیشرفت دیکھی ہے اور اس کا مقصد بھی واضح ہے کہ جاری لڑائی کا خاتمہ ہو۔جنرل مائیک مائلی اس وقت امریکی فوج میں چیف آف اسٹاف کے منصب پہ فائز ہیں لیکن انہیں جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سربراہ کے طور پر نامزد کیا جا چکا ہے جو فوج کا اعلی ترین عہدہ ہے۔نہوں نے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا کہ 'اگر میں چیئرمین بنتا ہوں تو میں امریکا اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعلقات برقرار رکھنا چاہوں گا جبکہ ہم پاکستان سے کارروائیوں کا مطالبہ کریں گے۔امریکی فوجی کے چیف آف اسٹاف نے یہ بات ایک ایسے وقت میں کہی ہے جب امریکہ اور طالبان کے درمیان دوحا، قطر میں ہونے والے مذاکرات کے کئی ادوار ہوچکے ہیں اور اس میں طالبان کی جانب سے پہلی شرط ہی یہ سامنے آئی ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج نکل جائیں جس کے بدلے میں طالبان اس بات کو یقینی نبائیں گے کہ افغانستان کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔جنرل مائیک مائلی نے یہ بات امریکی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مسلح افواج کی سماعت کے دوران کہی ہے۔امریکی فوج میں جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سربراہ کے طور پرنامزد ہوچکنے والے جنرل مائیک مائلی نے کہا کہ جب سے امریکہ، ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہوا ہے اس وقت سے تہران کی بدنیتی پر مبنی سرگرمیاں شدت اختیار کرگئی ہیں۔ یہ جوہری معاہدہ 2015 میں طے پایا تھا۔جنرل مائیک مائلی نے الزام عائد کیا کہ ایران کی پشت پناہی والی دہشت گرد تنظیموں نے عراق میں امریکی فوجیوں کو قتل کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کا ہمیشہ سے ڈھنڈورا پیٹنے والا کردار ہوتا ہے۔امریکی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مسلح افواج کو بریفنگ کے دوران جنرل مائیک مائلی نے افغانستان سے فوجی انخلا کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں تسلیم کیا کہ میرے خیال میں یہ کام تکلیف دہ اور مشکل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی زندگی کا کافی وقت افغانستان میں گزارا ہے لیکن سمجھتا ہوں کہ یہ ضروری ہے۔امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جب اچانک شام سے امریکی افواج کے انخلا کا اعلان کیا تھا تو اس وقت بھی امریکہ کے کئی اعلی عسکری و سول حکام نے اس فیصلے کی نہ صرف مخالفت کی تھی بلکہ بعض نے تو استعفی بھی دے دیا تھا۔