والدو بھائیوں کی منشاء کے بغیر دلت نوجوان سے شادی پر رکن اسمبلی سے بیٹی کو جان کا خطرہ لاحق
میری اور خاوند کی جان و مال کے تحفظ کویقینی بنایا جائے،رکن اسمبلی کی بیٹی کی بھارتی پولیس سے اپیل
نئی دہلی(ایچ ایم نیوز) بھارت میں برسراقتدار انتہا پسند ہندو جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ اور پارٹی عہدیداران کے ظلم و بربریت کا نشانہ صرف مسلمان یا دیگر اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے ہی نہیں بن رہے ہیں بلکہ ریاستی طاقت کے غرور میں مبتلا انسان دشمنوں کا نشانہ خود ان کے اپنے بچے بھی بننے لگے ہیں۔اس کی تصدیق گزشتہ روز اس وقت ہوئی جب وزیراعظم نریندر مودی کے سب سے زیادہ قابل اعتماد گردانے جانے والی یوگی حکومت کے رکن اسمبلی کی بیٹی نے بھارتی پولیس سے اپیل کی کہ اسے اور اس کے خاوند کی جان و مال کے تحفظ کویقینی بنایا جائے۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر وائرل ہونے والی وڈیو میں بی جے پی کے رکن اسمبلی راجیش مشرا کی بیٹی ساکشی مشرا نے کہا ہے کہ اسے اور اس کے خاوند کو اپنے والد اور بھائی کے علاوہ ان کے بھیجے ہوئے لوگوں سے جان کا شدید خطرہ لاحق ہے۔ساکشی مشرا کا سب سے بڑا قصور یہ ہے کہ اس نے اپنے والد اور بھائی سمیت خاندان کی مرضی و منشا کے برخلاف ایک دلت نوجوان سے شادی کرلی ہے۔ بھارتی سماج میں دلت نچلی ذات سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کے ساتھ اونچی ذات والے اٹھ بیٹھ نہیں سکتے اور نہ ہی کھا پی سکتے ہیں چہ جائیکہ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوجا یا جائے۔بھارتی موقر اخبار دی ہندو سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی سوربھ تریدیو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر وائرل ہونے والی وڈیو شیئر کی ہے جس میں ساکشی کا کہنا ہے کہ اس نے ایک دلت نوجوان سے شادی کرلی ہے کیونکہ اسے محبت ہوگئی تھی لیکن اس شادی سے اس کے والد قطعی خوش نہیں ہیں اوراس کے خاوند سمیت اس کے خاندان کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔ساکشی مشرا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پرشیئر کی گئی اپنی ایک دوسرے وڈیو میں اپنے والد، بھائی اور ان کے ساتھیوں سے جان کو لاحق خطرہ بتاتے ہوئے بریلی کے ایس ایس پی سے تحفظ فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔ساکشی مشرا نے بریلی کے رکن اسمبلی اور اراکین پارلیمنٹ سے بھی کہا ہے کہ وہ اس کے والد کی مدد نہ کریں۔ ساکشی مشرا کے مطابق اس کے والد اسے قتل کرنا چاہتے ہیں۔وڈیو میں ساکشی مشرا اور اس کے خاوند دونوں ہی بریلی پولیس سے درخواست گزار ہیں کہ ان کی مدد کی جائے۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ اگر پولیس نے ان کی مدد نہ کی تو ان کی جانوں کا بچنا ازحد مشکل ہے۔بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈی آئی جی آر کے پانڈے کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ انہیں سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شیئر ہونے والی وڈیو کے متعلق علم ہے اور میں نے ایس ایس پی کو ہدایت بھی کی ہے کہ متاثرین کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ذرائع ابلاغ میں شائع شدہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وہ تحفظ فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن اصل مسئلہ یہ ہے کہ انہیں نہیں معلوم کہ ساکشی اور ان کے خاوند کہاں ہیں۔بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی راجیش مشرا اس وقت قانون ساز اسمبلی کے رکن ہیں لیکن خود ان کی اپنی بیٹی کو یہ خطرات لاحق ہیں کہ ان کے والد قانون شکنی کی مرتکب ہورہے ہیں تو کیا اس پر ان سے بھارت کی حکمراں جماعت کوئی جواب طلبی کرے گی۔