عوامی مفادات کے منافی ٹویٹس حذف کر دئیے جائیں گے، 10ہزار سے کم فالوورز اور 27جون 2019سے قبل ٹوئیٹس پر اطلاق نہیں ہو گا،صارفین نے ٹوئٹر کی اس پالیسی کو خوش آئند قرار دیا ہے
نیویارک(ایچ ایم نیوز)سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے دنیا بھر کے رہنمائوں، سرکاری ملازمین اور سیاسی قائدین کیخلاف اہم اعلان کیا ہے جس کے مطابق ان لوگوں کے ایسے ٹویٹس ہٹا دیے جائیں گے جو عوامی مفاد سے تضاد رکھتے ہیں۔مختلف ممالک کے نمایاں سرکاری حکام اگر ٹوئٹر کے نئے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کریں گے تو ان کی مذکورہ ٹویٹس چھپا دی جائیں گی۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ماضی میں لیے کیے گئے بیشتر فیصلوں پر عمل نہیں ہوسکا لیکن نئی پالیسی کا اطلاق 27 جون 2019 سے ہو جائے گا۔ کمپنی کی نئی پالیسی کے مطابق جن ٹویٹس کو ہائیڈ کیا جائے گا وہ تلاش کرنے پر بھی نظر نہیں آئیں گے اور انہیں خودکار نظام کے تحت پھیلایا بھی نہیں جائے گا۔ٹوئٹر کی نئی پالیسی کے مطابق جن ٹویٹس میں تشدد پر اکسانے یا دھمکی آمیز الفاظ کا استعمال کیا جائے گا وہ بھی ہائیڈ کر دیے جائیں گے۔اس پالیسی کا اطلاق ان لوگوں پر ہوگا جو کسی حکومت میں نمایاں عہدہ رکھتے ہیں یا اس کے امیدوار ہیں۔ اگر کسی سرکاری عہدیدار کا اکانٹ تصدیق شدہ نہیں ہے یا اس کے پیروکاردس ہزار سے کم ہیں تو اس پر نئی پالیسی کا اطلاق نہیں ہوگا۔27 جون 2019 سے قبل کیے گئے ٹویٹس پر نئی پالیسی کا اطلاق نہیں ہوگا۔ ٹوئٹر کی نئی پالیسی پر مختلف صارفین سے بات کی ہے جن میں سے اکثر کا کہنا ہے تھا یہ اچھائی کی جانب چھوٹا لیکن پہلا قدم ہے۔صارفین کا کہنا ہے کہ نئی پالیسی سے جھوٹی خبروں اور دوسروں کو ہراساں کرنے کا تدارک فوری تو ممکن نہیں لیکن اس سے ظاہر ہے کہ کمپنی ان مسائل کو حل کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔ ان کا کہنا تھا سماجی رابطوں کی ویب سائٹ کو پالیسی کا دائرہ کار بڑھانا چاہیے تاکہ سوشل میڈیا کا منفی استعمال کم ہو۔