امجد علی
کسی گائوں میں دو دوست رہتے تھے دونوں اچھے اور سچے دوست مشہور تھے۔ کبھی انہیں کسی نے آپس میں لڑتے جھگڑتے نہیں دیکھا تھا۔ ان میں سے ایک نبیل تھا اور دوسرا فیصل پورے گائوں میں ان کی دوستی کا چرچا تھا ان کا اخلاق سب کو بھاتا تھا کہ کیونکہ وہ گائوں میں سب کا خیال رکھتے تھے وہ کبھی کسی بزرگ کی بات ٹالتے یا منع نہیں کرتے تھے اور اپنے چھوٹوں کا بھی بہت خیال رکھتے تھے اگر کوئی ان سے کوئی کام کہتا تو وہ خوشی خوشی کر دیتے تھے۔ ایک دن انہیں ایک بزرگ نے آگے جنگل سے اپنے مویشیوں کے لیے چارہ لانے کو کہا جنگل بہت گھنا اور سنسان تھا لیکن نبیل اور فیصل نے ایک تو بزرگ سے وعدہ کر لیا تھا دوسرے وہ بہادر بھی تھے لہٰذا وہ آگے بڑھ کر چارہ جمع کرنے لگے کہ اچانک سامنے ایک ڈاکو آکھڑا ہوا جس کے ہاتھ میں ایک بڑا چاقو تھا۔ اس وقت نبیل نے فیصل سے کہا کہ تم یہاں سے جلدی سے بھاگ جائو اور ادھر فیصل نبیل سے کہہ رہا تھا تم چلے جائو تاکہ کسی ایک کی تو جان بچ جائے وہ دونوں ہی ایک دوسرے پر اپنی جان نثار کرنے کے لیے تیار تھے اور اپنی جان سے لا پرواہ۔ یہ منظر دیکھ کر ڈاکو کو اپنے دوست کی یاد آگئی جس کی ذرا سی مخالفت پر اس نے اپنے دوست کی جان لے لی تھی ڈاکو کی آنکھوں میں شر ساری مذامت کے آنسو آگئے اس نے چاقو پھینک دیا اور ان دونوں سے بولا تم نے مجھے دوستی کے معنیٰ سمجھائے ہیں دوست وہی ہوتے ہیں جو مشکل وقت میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔ مجھے یقین ہے تمہاری دوستی یونہی ہمیشہ دوسروں کی راہِ ہدایت دیکھاتی رہے گی۔
٭٭٭