فاروق عبداللہ کی گرفتاری کیخلاف درخواست دائر، بھارتی سپریم کورٹ کا نئی دہلی و کشمیر انتظامیہ سے جواب طلب
سری نگر(ایچ ایم نیوز)بھارتی فورسز نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلی اور نیشنل کانفریس کے رہنما فاروق عبداللہ کو 'متنازع قانون' کے تحت گرفتار کرلیا۔امریکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا تھا کہ بھارتی حمایت یافتہ سینئر سیاست دان اور بھارتی پارلیمان کے رکن کو مقبوضہ کشمیر میں پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے)کے اس متنازع قانون کے تحت گرفتار کیا گیا، جو انتظامیہ کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی کو بھی بغیر کسی الزام یا ٹرائل کے 2 سال تک قید رکھ سکتے ہیں۔81 سالہ فاروق عبداللہ کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے سری نگر میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا، جن کی رہائش گاہ کو 5 اگست کے بھارتی اقدام کے بعد سے سب جیل قرار دیا گیا تھا۔اس بارے میں پولیس کے ایک اعلی عہدیدار منیر خان کا کہنا تھا کہ کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ ان کی حراست کتنی طویل ہوگی۔ادھر بھارتی نشریاتی ادارے انڈیا ٹوڈے نے رپورٹ کیا کہ فاروق عبداللہ کو سری نگر سے گرفتار کیا گیا جنہیں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد سے نظربند کیا ہوا تھا۔اس سے قبل کشمیری رہنما شاہ فیصل کو بھی جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔علاوہ ازیں بھارتی سپریم کورٹ نے فاروق عبداللہ کی عدالت میں دائر درخواست پر نئی دہلی اور مقبوضہ جموں و کشمیر انتظامیہ سے جواب طلب کرلیا۔