ناسا کے انسان بردار خلائی مشن کا نام آرٹیمس ہے، آرٹیمس اپولو کی سگی بہن کا نام ہے
نیویارک(ایچ ایم نیوز)50-60-70 کی دہائیوں میں پروان چڑھنے والے بچوں کو نانیاں اور دادیاں چندا ماموں میں چرخہ کاتتی بڑھیا نانی دکھاتی تھیں جن کی آمد کا انتظار کرتے کرتے ناک بھوں چڑھاتے اورمنہ بسورتے بچے نیند کی آغوش میں جا سوتے تھے لیکن جب امریکہ کی جانب سے نیل آرم استرانگ نے پہلی مرتبہ چاند کی سرزمین پہ قدم رکھا تو بچوں نے اپنے بزرگوں کی تصحیح کرنا شروع کردی۔ نتیجتا بڑھیا نانی کا چرخہ اب تقریبا قصہ پارینہ بن چکا ہے لیکن جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والی مائیں آج بھی اپنے بچوں کو سلانے کے لیے جب لوری دیتی ہیں تو زیادہ ترآسمان پر نیلی سپید ٹھنڈی روشنی بکھیرتے چاند کی جانب اشارہ کرکے کہتی ہیں کہ چندا ماموں دور کے ہم کو دیکھیں گھور کے۔ ماں کے شیریں لب سے یہ سن کر بلکتے اور شرارت پہ آمادہ بچے بھی چندا ماموں کو دیکھ کر ہمکنے لگتے ہیں اور ضد و رونا دھونا بھول جاتے ہیں۔دلچسپ امر ہے کہ اب تک چاند پر جتنے بھی مشن بھیجے گئے ہیں ان میں چونکہ مرد حضرات شامل تھے تو چندا ماموں کی اپنی کسی بہن سے براہ راست ملاقات نہیں ہوسکی مگر اب یہ ملاقات ہونے جارہی ہے کیونکہ امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے منصوبہ بنایا ہے کہ 2024 میں وہ انسان بردار جو مشن چاند پر بھیجے گا اس میں خاتون شامل ہوں گی۔عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق آرٹیمس نام سے جو انسان بردار خلائی مشن چاند کی سرزمین پہ اترے گا اس میں موجود خاتون خلا باز جب خلائی جہاز سے نکل کر زمین پر چہل قدمی کریں گی تو وہ دراصل بہن بھائی کی پہلی براہ راست ملاقات ہوگی۔جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والی خواتین نے لوریوں اورلوک کہانیوں میں چندا کو بچوں کا ماموں اور اپنا بھائی قرار دے رکھا ہے۔ انہوں نے کبھی بھول کربھی چندا کو چاچو یا تا ہونے کا اعزاز نہیں بخشا ہے۔یہ بات بھی کافی دلچسپ ہے کہ امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے انسان بردار خلائی مشن جب 1969 میں چاند کی سرزمین پر بھیجا تھا تو اس کا نام اپولو رکھا تھا۔ قدیم یونانی تاریخ اور عقیدے کے مطابق اپولو دراصل روشنی اور موسیقی کے خدا کا نام ہے۔ناسا اب جو انسان بردار خلائی مشن چاند پر بھیجے گا اس کا نام آرٹیمس تجویز کیا گیا ہے جو یونانی عقیدے کے مطابق اپولو کی سگی بہن کا نام ہے۔