ڈرائیورزکا تعلق کشمیر سے نہیں تھا، انہیں ضلع شوپیاں میں نشانہ بنایا گیا، حملہ آوروںبارے اہم شواہد موجود ہیں، پولیس
سرینگر(ایچ ایم نیوز)مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں سیکٹر میں نامعلوم افراد نے سیب کی ترسیل پر معمور 2 ٹرک ڈارئیوروں کو قتل کرکے دونوں ٹرک کو آگ لگا دی،مقامی پولیس افسر منیر خان نے بتایا کہ دونوں ٹرک ڈرائیوروں کا تعلق کشمیر سے نہیں تھا اور انہیں ضلع شوپیاں میں نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس حملہ آوروں سے متعلق اہم شواہد موجود ہیں،مذکورہ واقعے کو نئی دہلی اور مسلح گروہ کے مابین تجارتی جنگ کے پس منظر میں دیکھا جارہا ہے۔اس حوالے سے بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں سیکٹر میں نامعلوم افراد نے سیب کی ترسیل پر معمور 2 ٹرک ڈارئیوروں کو قتل کرکے دونوں ٹرک کو آگ لگا دی۔واضح رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی جس کے بعد مقامی صنعت خصوصا سیب کی پیداوار اور اس کی ترسیل پر حملوں کے واقعات جنم لے رہے ہیں۔مذکورہ واقعے کو نئی دہلی اور مسلح گروہ کے مابین تجارتی جنگ کے پس منظر میں دیکھا جارہا ہے جبکہ یہ بھی واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں سیب کا تجارتی حجم 2 ارب ڈالر پر مشتمل ہے۔ مقامی پولیس افسر منیر خان نے بتایا کہ دونوں ٹرک ڈرائیوروں کا تعلق کشمیر سے نہیں تھا اور انہیں ضلع شوپیاں میں نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس حملہ آوروں سے متعلق اہم شواہد موجود ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے شوپیاں میں ہی مسلح گروہ کے حملے میں سیب کے 2 تاجر اور ایک ڈرائیور ہلاک ہوگیا تھا اور ان کا تعلق بھی کشمیر سے نہیں تھا۔آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں سیب کی کاشت کا پہلا سیزن ہے، جو مقامی معیشت کے لیے بہت اہم ہے کیونکہ اس سے تقریبا 30 لاکھ سے زائد لوگوں کا روزگار وابستہ ہوتا ہے۔دوسری جانب حکام کا کہنا ہے کہ مقبوضہ وادی سے گزشتہ ہفتے سیب سے بھرے 10 ہزار ٹرک روانہ ہوئے لیکن ہزاروں کاشت کاروں نے رضاکارانہ طور پر نئی دہلی کے فیصلے کے خلاف احتجاجا سیب کو نہیں توڑا جس کے باعث سیب سڑنا شروع ہوگئے ہیں۔خیال رہے کہ 6 اگست کو بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اقدام کو بھارت کی سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا تھا۔