بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ راجیہ سبھا میں آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کرنے کا بل پیش کردیا
اپوزیشن کا مقبوضہ کشمیر میں مودی حکومت کی جانب سے امن و امان کی صورتحال داو پر لگانے پر شدید احتجاج،پوزیشن رہنماوں نے سپیکر کے ڈائس کا گھیراو کر لیا اور حکومت مخالف نعرے لگائے
نئی دہلی(ایچ ایم نیوز) بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کرنے کا اعلان کر تے ہوئے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ راجیہ سبھا میں آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کرنے کا بل پیش کردیا ۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ راجیہ سبھا میں خطاب کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کرنے کا بل پیش کردیا۔اس آرٹیکل کے تحت کشمیریوں کو کچھ حقوق حاصل تھے اور اس کے ختم ہونے سے اب کشمیری ان چند حقوق سے بھی محروم ہوجائیں گے۔ بھارتی پارلیمنٹ میں اجلاس کے دوران اپوزیشن نے مقبوضہ کشمیر میں مودی حکومت کی جانب سے امن و امان کی صورتحال داو پر لگانے پر شدید احتجاج کیا، اپوزیشن رہنماوں نے سپیکر کے ڈائس کا گھیراو کر لیا اور حکومت مخالف نعرے لگائے۔بھارتی وزیر داخلہ کی جانب سے پارلیمنٹ میں آرٹیکل 35 اے، اور 370 منسوخ کرنے کا شوشو بھی چھوڑا گیا۔ آرٹیکل 35 اے، بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کا حصہ ہے۔ آرٹیکل 370 کی وجہ سے جموں کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ حاصل ہے۔آرٹیکل 35 اے کے مطابق کوئی شخص صرف اسی صورت میں جموں کشمیر کا شہری ہو سکتا ہے اگر وہ یہاں پیدا ہوا ہو۔ کسی بھی دوسری ریاست کا شہری جموں کشمیر میں جائیداد نہیں خرید سکتا اور نہ ہی یہاں کا مستقل شہری بن سکتا ہے نہ ہی ملازمتوں پر حق رکھتا ہے۔ یہی آرٹیکل 35 اے جموں و کشمیر کے لوگوں کو مستقل شہریت کی ضمانت دیتا ہے۔ اسے ہٹانے کی کوشش کی جاتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ بھارت کشمیر کے خصوصی ریاست کے درجے کو ختم کر رہا ہے۔آرٹیکل 370 کی وجہ سے صرف تین ہی معاملات بھارت کی مرکزی حکومت کے پاس ہیں جن میں سیکیورٹی، خارجہ امور اور کرنسی شامل ہیں۔ باقی تمام اختیارات جموں و کشمیر حکومت کے پاس ہیں۔بھارت اب عدالتوں کے ذریعے اس آرٹیکل کو ختم کر کے کشمیریت کی پہچان ختم کرنا اور اس متنازعہ علاقے میں غیر کشمیریوں کو لانا چاہتا ہے۔ اس لیے ہم تمام کشمیری بھارت کے اس عمل کی مذمت کرتے ہیں۔اس آرٹیکل کے خاتمے کے بعد اقوام متحدہ کی جموں کشمیر کے حوالے سے ان قرار دادوں کی رہی سہی اہمیت ختم ہونے کا بھی اندیشہ ہے جن کے مطابق جموں کشمیر کو متنازعہ قرار دیا گیا تھا اور پاکستان اور بھارت کو کہا گیا تھا کہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کیلیے رائے شماری کا ماحول بنا کر دیا جائے۔