My Blogger consists of a general news in which I upload articles from all types of news including science, technology, education, crime, how-to, business, health, lifestyle and fashion.

New User Gifts

Showing posts with label اچھی دوست. Show all posts
Showing posts with label اچھی دوست. Show all posts

اچھی دوست

ناجیہ امجد

مما: ’’ناز تم کوچنگ سے آج کتنے بجے تک آئو گی؟‘‘ 
ناز: ’’چھ بجے تک‘‘۔
مما: ’’کل تمہاری نانی امی آرہی ہیں۔‘‘
’’کیا… سچ مچ مما!‘‘ ناز خوشی سے کھل اٹھی۔
’’ہاں، اور پورے ایک ماہ رکیں گی۔‘‘
’’کوئی نہیں‘‘ ناز نے ناراض ہوتے ہوئے کہا۔ ’’ہر سال نانی امی ایک دو مہینے کا کہہ کے آتی ہیں لیکن 15 دن میں ہی کامران ماما انہیں بلا لیتے ہیں۔ ماما کا اسلام آباد میں نانی کے بغیر دل ہی نہیں لگتا، اور پھر جب وہ بے چین ہوتے ہیں تو نانی آٹومیٹک بے چین ہونے لگتی ہیں جانے کے لیے۔‘‘
مما: ’’اب کے ایسا نہیں ہوگا، میں نے کامران کو بول دیا ہے کہ بھائی تم کچھ بھی بہانہ بنائو، امی ایک مہینے سے پہلے نہیں آئیں گی، بھلے سے تم کتنی ہی کوشش کرلو اب کے میں ڈھیلی نہیں پڑوں گی تمہاری باتوں کے آگے۔‘‘
’’یہ ہوئی ناں بات‘‘ ناز نے امی کو سراہا۔ ’’کب کی فلائٹ ہے نانی کی؟‘‘
’’کل دوپہر دو بجے تک پہنچ جائیں گی۔ میں اور تمہارے پاپا انہیں ائیر پورٹ لینے جائیں گے۔ کل صبح سے مجھے بہت کام ہوگا۔ تم آج شام کوچنگ سے آکے میرے ساتھ اپنا کمرہ سیٹ کرالو۔ تمہارے کمرے میں ہی میں نانی کے لیے بیڈ سیٹ کردوں گی۔‘‘
’’اور احسان کہاں سوئے گا؟‘‘ ناز نے بھائی کے بارے میں پوچھا۔ 
 اُسے بھی وہیں ایڈجسٹ کرلیں گے۔‘‘ مما نے جواب دیا۔
’’ہاں ٹھیک ہے، پھر ہم رات دیر تک نانی سے خوب کہانیاں اور قصے سنیں گے، بڑا مزا آئے گا‘‘۔ ناز خوشی میں مما سے لپٹ گئی۔ ’’آپ نے احسان کو بتایا؟‘‘
’’ہاں وہ بھی بہت خوش ہے، ائیر پورٹ ساتھ جانے کی ضد کررہا ہے، لیکن تمہارے پاپا نے کہہ دیا ہے کہ ہم دو کے علاوہ کوئی نہیں جائے گا۔‘‘
……٭……
صبح سے گھر میں گہما گہمی تھی۔ صفائی ستھرائی ہورہی تھی اور مزے مزے کے نانی امی کی پسند کے پکوان تیار کیے جارہے تھے۔ مما نے دوپہر کے کھانے پہ بینا آنٹی کو بھی بلایا تھا۔ ان کے تینوں بچوں سے گھر میں اور بھی رونق ہوگئی تھی۔ ٹھیک 3 بجے مما پاپا نانی امی کو ائیر پورٹ سے لے آئے۔ گھر میں دعوت کا سماں تھا۔ سب بہت خوش تھے۔ ناز سب سے بڑی نواسی ہونے کی وجہ سے نانی کی کچھ زیادہ ہی چہیتی تھی، بس ان کا ہاتھ پکڑ کر ان سے چپک کر بیٹھ گئی۔ دوپہر کا کھانا کھا کر فارغ ہوئے تو عصر ہوگئی۔ نانی امی نماز کے لیے اٹھیں تو مما اور آنٹی بھی نماز کے لیے چلی گئیں۔ ناز اور وجیہہ باتیں کرنے لگیں۔ نماز کے بعد ناز نے نوٹ کیا کہ نانی کچھ چپ چپ ہیں، اس کی کسی بھی بات کا صحیح سے جواب نہیں دے رہیں۔ ایک ڈیڑھ گھنٹے بعد مغرب بھی ہوگئی۔ نانی دوبارہ نماز کے لیے اٹھ گئیں اور ناز اپنی کزن وجیہہ کے ساتھ کمپیوٹر میں مگن ہوگئی۔ نانی امی کے نماز سے فارغ ہوتے ہی ناز نے انہیں چائے پیش کی تو نانی نے اسے ہنس کے پیار سے دیکھا اور کہا ’’یہاں میرے پاس بیٹھو۔‘‘ ناز خوشی خوشی بیٹھ گئی۔ ’’تمہیں یاد ہے جب میں پچھلی مرتبہ آئی تھی تو تم نے مجھ سے وعدہ کیا تھا‘‘۔ 
’’کیا؟‘‘ ناز ایک دم گھبرا گئی۔ ’’یااللہ خیر مجھ سے کیا غلطی ہوگئی، مجھے تو کچھ بھی یاد نہیں‘‘۔ وہ روہانسی ہوگئی۔ 
’’وجیہہ کو بھی بلائو، تم دونوں نے ایک تحفہ دینے کا وعدہ کیا تھا مجھے، اور اب بھول گئیں۔ میں تم دونوں سے ناراض ہوں، تم لوگوں نے مجھے میرا تحفہ نہیں دیا۔‘‘
ناز نے وجیہہ کو بھی آواز دی۔ دونوں پریشانی کے عالم میں نانی کو دیکھ رہی تھیں۔ ساتھ بیٹھی بینا آنٹی نے کچھ کہنا چاہا تو نانی نے انہیں فوراً خاموش کرادیا اور کہا ’’جائو تم کچن میں جاکے حنا کا ہاتھ بٹائو۔‘‘ وہ اٹھ کے چلی گئیں۔ کمرے میں صرف نانی، ناز اور وجیہہ باقی بچیں۔ باقی بچے باہر صحن میں کھیل رہے تھے۔ ’’ہاں کچھ یاد آیا کیا وعدہ کیا تھا؟‘‘ نانی نے تھوڑا سختی سے پوچھا۔
ناز اور وجیہہ کی ہوائیاں اُڑ گئیں، نانی پورے ایک سال بعد کراچی آئی تھیں۔ ناز کو تو کچھ بھی یاد نہیں آرہا تھا، یہی حال وجیہہ کا تھا۔ ناز کی عمر 15 سال اور وجیہہ کی 14 سال تھی۔ وہ اتنی بڑی تو  نہیں تھیں کہ کچھ خرید کر دیتیں۔ 
’’تم دونوں نے پابندی سے نماز پڑھنے کا وعدہ کیا تھا، اب یاد آیا!‘‘ نانی نے دونوں کے کان کھینچے، اور دونوں شرمندہ شرمندہ ایک دوسرے کو دیکھنے لگیں۔
کیوں نہیں پڑھتیں نماز دونوں؟ تمہاری اماں نہیں کہتیں تم سے نماز کا؟‘‘ 
’’مما تو بہت کہتی ہیں نانی امی لیکن…‘‘
’’لیکن کیا؟ بیٹا نماز سے زیادہ ہماری زندگی میں کچھ ضروری نہیں۔ نماز ہم پر فرض ہے۔ فرض کا مطلب سمجھتی ہو؟ فرض کا مطلب ہے ’لازمی‘۔ کسی صورت بھی معافی نہیں۔ اللہ تعالیٰ جو کہ تمام جہانوں کا پالنے والا ہمارا پروردگار ہے اس نے نماز کو ہم پر فرض کیا ہے۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے بیٹا۔‘‘ 
نانی تھوڑی دیر کے لیے خاموش ہوگئیں پھر بولیں ’’اچھا تم ایسے سوچو کہ تمہاری بہت ساری دوست ہوں، تقریباً 12,10 اور سب ہمیشہ تمہارے ساتھ رہیں، لیکن ان میں سے صرف ایک تمہاری ایسی اچھی دوست ہو کہ کبھی تمہارا ساتھ نہ چھوڑے، جب کبھی تم دکھی ہو تو وہ تمہیں سکون دے، برائیوں سے بچائے اور نیکی کرنے کی طاقت دے، اور اُس وقت جب سب تمہیں چھوڑ کر چلے جائیں گے یہاں تک کہ تمہارے اپنے ماں باپ بھی تمہیں ایک بند اندھیری کوٹھری میں چھوڑ جائیں گے اُس وقت بھی صرف وہی ایک دوست تمہارا ساتھ دے اور اس اندھیری کوٹھری میں تمہارے لیے اجالا کردے، تو کیا تم اسی اچھی دوست سے دوستی نہیں کرنا چاہو گی؟ سمجھ رہی ہو ناں میری بات۔‘‘
نانی امی کی باتیں سن کر تو جیسے ایک بجلی سی جسم میں دوڑ گئی۔ دونوں نے بیک وقت کہا ’’ہاں نانی ہم ضرور اسی اچھی دوست سے دوستی کریں گے جو دنیا میں بھلائی کے ساتھ ساتھ مرنے کے بعد بھی ہمارا ساتھ دے گی۔ جب کوئی ہمارا اپنا لاکھ کوشش کے باوجود بھی ہمارے ساتھ نہ ہوگا، تب صرف وہی تو ہمارے ساتھ ہوگی۔ اللہ میاں ہمیں معاف کرے۔ آج سے بلکہ ابھی سے ہم اِن شا اللہ نماز پابندی سے پڑھیں گے‘‘۔ 
تھوڑی ہی دیر میں عشاء کی اذانیں فضائوں میں بلند تھیں اور دونوں کو ایسا محسوس ہوا جیسے فوراً ہی اللہ تعالیٰ نے انہیں ان کی اچھی دوست سے دوستی کرنے کی دعوت دی ہو کہ آئو نماز کی طرف آئو۔ اللہ اکبر، اللہ اکبر۔ 
٭٭٭

alibaba

web

amazon

Followers

Website Search

Tweet Corornavirus

Please Subscribe My Chennal

Sub Ki News

 
‎Sub Ki News سب کی نیوز‎
Public group · 1 member
Join Group
 
Nasrullah Nasir . Powered by Blogger.

live track

Brave Girl

Popular Posts

Total Pageviews

Chapter 8. ILLUSTRATOR Shape Builder & Pathfinder-1

Chapter 10. Illustrator Drawing & Refining Paths-1

Labels