چین سمیت دیگر ممالک سے کیے گئے معاہدوںپر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے
کراچی(اسٹاف رپورٹر)آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما)کے چیئرمین امان اللہ قاسم نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات میںٹیکسٹائل سیکٹر کو حکومت کی جانب سے مسائل کے حل کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی تھی،تاہم ان اقدامات میںسے کچھ پر عملدر آمد ہوا ،کچھ رہ گئے ،وہ گزشتہ روز اپٹما ہاؤس میںپریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ،اس موقع پر چیئرمین اپٹما سندھ بلوچستان ریجن زاہد مظہر اور اپٹما کے دیگر عہدیداران بھی موجود تھے ۔اپٹما کے چیئرمین امان اللہ قاسم کا کہنا تھا کہ بعض ممالک سے غیر متوازن آزاد تجارتی معاہدوںکے باعث مقامی صنعتوں کو نقصان اٹھانا پڑا ،چین سمیت دیگر ممالک سے کیے گئے ایسے ہی معاہدوںپر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے ،حکومت درست سمت میںچل رہی ہے اور بہتر کام کررہی ہے ،تاہم کپاس کے معاملات کو نظر انداز کیا گیا ہے ،کپاس کی پیداوار میںمسلسل کمی کا سامنا ہے اور اس سیزن میںکپاس کی پیداوار میں33فیصد کی کمی کے امکانات ہیں،مقامی کپاس کی پیداوار میںکمی کے باوجود در آمدی روئی پر بے تحاشا ڈیوٹیاں عائد کی گئیں ہیںجس کے نتیجے میںدر آمدی روئی انتہائی مہنگی ہوگئی ہے اور مقامی ٹیکسٹائل ملز مالکان اس قدر مہنگی روئی در آمد کرکے عالمی مارکیٹ میںدیگر ممالک کا مقابلہ نہیںکرسکتے ،اس وقت کپاس کی طلب و رسد میں5ملین بیلز کا فرق موجود ہے اور روئی کی در آمد پر ملک کا قیمتی زرمبادلہ خرچ ہورہا ہے ۔چیئرمین اپٹما سندھ بلوچستان ریجن زاہد مظہر کا کہنا تھا کہ کپا س کی پیداوار میںکمی کی وجوہات کا نوٹس لینا ہوگا ،ایک جانب تو ٹیکسٹائل ملز کے لیے خام مال کی کمی واقع ہورہی ہے اور دوسری جانب حکومت نے روئی کی در آمد پر ڈیوٹی میںاضافہ کررکھا ہے ،روئی مہنگی ہونے کی صورت میںدھاگہ و کپڑا مہنگا ہوگا اور ٹیکسٹائل مصنوعات کی بر آمدات متاثر ہوں گی ،اس موقع پر ٹیکسٹائل ملز مالکان نے سیلز ٹیکس ریفنڈز کلیمز کی فوری ادائیگی کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ فاسٹر سسٹم کو مزید بہتر بنایا جائے اور سیلز ٹیکس ریفنڈز کلیمز کی ادائیگی کا عمل تیز کیا جائے تا کہ انڈسٹری میںلیکو یڈیٹی کا مسئلہ حل ہوسکے ۔