مذاکرات ضروری ہیں، لڑائی مسئلے کا حل نہیں، طالبان کی سوچ خواتین بارے تبدیل ہو رہی ہے،جمیلہ خاتون
دوحہ(ایچ ایم نیوز) قطر میں طالبان اور افغان رہنمائوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں حقوق نسواں کے لیے جدوجہد کرنے والی جمیلہ افغان خواتین کی آواز بن گئیں۔تفصیلات کے مطابق جمیلہ ایک ویمن رائٹس ایکٹوسٹ ہیں جو افغانستان میں خواتین کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک اور تعلیم سے دوری پر سماج سے لڑتی آرہی ہیں۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق جمیلہ قطری دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں افغان رہنمائوں کے ساتھ شریک ہیں، جس کا مقصد فریقین کی توجہ خواتین کے مسائل اور حق تلفی کی طرف مبذول کرانا ہے۔غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمیلہ کا کہنا تھا کہ اس مذاکرات میں شرکت سے قبل افغان صوبے غزنی میں ایک خود کش حملے کی خبرموصول ہوئی، اس حملے میں میرے گھر کے افراد بھی زخمی ہوئے۔انہوں نے کہا کہ حملے کی خبر ملتے ہی ان کی آنکھیں نم ہوگئیں، موجودہ صورت حال سے نکالنے کے لیے مذاکرات بہت ضروری ہے، لڑائی مسئلے کا حل نہیں، اس طرح کوئی نہیں جیت سکتا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ طالبان کا اب سوچنے کا انداز تبدیل ہورہا ہے، وہ افغانستان میں خواتین کے حقوق کے لیے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔یاد رہے کہ رواں سال اپریل میں ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ اور اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے پناہ گزین انجلینا جولی نے افغان امن مذاکرات میں خواتین کے کردار کو ایک بار پھر ناگزیر قرار دیا تھا۔انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہزاروں افغان خواتین امن مذاکرات میں اپنی عدم شمولیت پر گہری تشویش کا اظہار کرچکی ہیں کہ طالبان سے مذاکرات میں ان کے اور ان کے بچوں کے حقوق کے تحفظ کا ضامن کون ہوگا۔