کم ترقی یافتہ اور پس ماندہ علاقوں کی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے، اقتصادی ترقی کا عمل اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک پس ماندہ علاقوں کو ملک کے دیگر علاقوں کے برابر نہ لایا جائے،اجلاس سے خطاب
اسلام آباد (ایچ ایم نیوز) وزیر اعظم عمران خان نے کراچی کے لئے صوبائی اور مقامی حکومت کی مشاورت سے مربوط منصوبہ پر کام کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کم ترقی یافتہ اور پس ماندہ علاقوں کی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے، اقتصادی ترقی کا عمل اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک پس ماندہ علاقوں کو ملک کے دیگر علاقوں کے برابر نہ لایا جائے۔ جمعہ کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام برائے مالی سال 2019-20 پر اعلیٰ سطحی بریفنگ کا اہتمام کیا گیا ۔اجلاس میں وزیرِ منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، سیکریٹری خزانہ یونس ڈاگھا، سیکرٹری منصوبہ بندی ظفر حسن و دیگر حکام شریک ہوئے ۔وزیرِ منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار نے وزیرِ اعظم کو آئندہ مالی سال کے لئے مختلف شعبوں میں شروع کیے جانے والے نئے منصوبوں اورپبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت جاری منصوبوں کی تکمیل کے حوالے سے بریفنگ دی۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ حکومت کے وڑن کے مطابق آئندہ مالی سال کے دور ان نالج اکانومی کے فروغ، زراعت، توانائی کے شعبے اور ملک کے کم ترقی یافتہ علاقوں خصوصا بلوچستان، جنوبی پنجاب، انضمام شدہ قبائلی علاقہ جات جیسے پس ماندہ علاقوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کم ترقی یافتہ اور پس ماندہ علاقوں کی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی ترقی کا عمل اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک پس ماندہ علاقوں کو ملک کے دیگر علاقوں کے برابر نہ لایا جائے۔وزیراعظم نے کراچی کے لئے صوبائی اور مقامی حکومت کی مشاورت سے مربوط منصوبہ پر کام کرنے کی ہدایت کی۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ معاشی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ نالج اکانومی کو فروغ دیا جائے تاکہ نوجوانوں کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ زرعی شعبے میں ملکی صلاحیت کو برؤے کار لانے کے لئے بھی ضروری ہے کہ اس شعبے میں جدت اور جدید ٹیکنالوجی کو متعارف کرایا جائے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ماضی میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت مختلف منصوبے شروع کر دیے جاتے تھے تاہم ان کی تکمیل اور فعالیت پر توجہ نہیں دی جاتی تھی جس کے نتیجے میں نہ صرف ان منصوبوں کی لاگت میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آتا تھا بلکہ کثیر وسائل خرچ کرنے کے باوجود بھی اکثر منصوبوں سے عوام کو کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں پہنچتا تھا۔ انہوں نے وزیرِ منصوبہ بندی کو ہدایت کی کہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت شروع کیے جانے والے ہرمنصوبے کی تکمیل اور فعالیت کے پہلو پر خصوصی توجہ دی جائے۔