انتظامیہ نے جعلی ڈگری پر ملازمین کیساتھ دوہرا معیار اپنایا ، 12جعلی ڈگری کیسز میں نکالے گئے ملازمین کوسفارش پر دوبارہ رکھ لیا گیا ،جن کی سفارش نہیں انہیں نوکریوں سے نکال دیا گیا، جعلی ڈگری والوں کے خلاف کارروائی توکی گئی لیکن جن لوگوں نے بھرتی کے وقت ڈگریاں تصدیق کی انہیں چھوڑ دیا گیا، انتظامیہ تمام ملازمین کے ساتھ یکساں سلوک کرے، چیئرمین کمیٹی کے ریمارکس
اسلام آباد(ایچ ایم نیوز)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہوا بازی نے پی آئی اے انتظامیہ کو جعلی ڈگری پر نکالے گئے ملازمین کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے رعایت دینے کی سفارش کر دی۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ انتظامیہ نے جعلی ڈگری پر ملازمین کیساتھ دوہرا معیار اپنایا ، 12جعلی ڈگری کیسز میں نکالے گئے ملازمین کوسفارش پر دوبارہ رکھ لیا گیا ،جن کی سفارش نہیں انہیں نوکریوں سے نکال دیا گیا، جعلی ڈگری والوں کے خلاف کارروائی توکی گئی لیکن جن لوگوں نے بھرتی کے وقت ڈگریاں تصدیق کی انہیں چھوڑ دیا گیا، انتظامیہ تمام ملازمین کے ساتھ یکساں سلوک کرے۔منگل کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر مشاہد اللہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔ اجلاس میں ممبران کمیٹی سینیٹر شیری رحمان سینیٹر منظور احمد کاکڑ، سینیٹر مظفر حسین شاہ، سینیٹر نعمان وزیر خٹک، سینیٹر فیصل جاوید اور سینیٹرشاہین خالد بٹ سمیت وزارت ایوی ایشن اور پی آئی اے کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں جعلی ڈگری پر نکالے گئے پی آئی اے ملازمین کا معاملہ زیر غور لایا گیا ۔رکن کمیٹی سینیٹر شیری رحمان نے وفاقی وزیر ایوی ایشن اور چیئرمین پی آئی اے کی اجلاس میں عدم شرکت پر احتجاج کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح اجلاس نہیں چلتا،وزیر اور اعلی حکام کی عدم شرکت کا معاملہ چیئرمین سینیٹ کے ساتھ اٹھایا جائے۔پی آئی اے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز نے جعلی ڈگریاں رکھنے والے ملازمین کو مہلت دی، ملازمین کو کہا گیا کہ وہ ویلڈ ڈگری حاصل کرلیں، 121ملازمین کے خلاف حتمی فیصلہ ہو چکا ہے، وہ کیسز دوبارہ نہیں کھولے جا سکتے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کچھ ملازمین کو رعایت دی گئی ہے تو تمام ملازمین کو دی جائے،بارہ ملازمین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، جعلی ڈگری والوں کے خلاف کارروائی تو کی گئی لیکن جن لوگوں نے جعلی ڈگری کی تصدیق کی اور ان کی بنیاد پر بھرتیاں کیں ، انہیں چھوڑ دیا گیا، پی آئی اے انتظامیہ تمام ملازمین کے ساتھ یکساں سلوک کرے، کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونی چاہئے۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ قومی ایئرلائن کی انتظامیہ جعلی ڈگری پر نکالے گئے ملازمین کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے زیادہ سے زیادہ رعایت دے۔سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پی آئی اے میں ٹریڈ یونین پر پابندی لگا دی گئی ہے،ٹریڈ یونین کے دفاتر بھی بند کردیئے گئے ، غیر رسمی اور رسمی طور پر یونین پر پابندی لگادی گئی ہے، یونین پر پابندی غیر جمہوری حکومتوں کے دورمیں لگتی ہے ،ابھی پی آئی میں بہت سے لوگ ڈیپیوٹیشن پر کام کر رہے، بتایا جائے ڈیپیوٹیشن پر لوگ پی آئی اے کو کیسے چلا رہے ہیں، کس آئیں اور قانون کے مطابق ڈیپیوٹیٹش پر لوگ پی آئی اے چلا رہے ہیں۔کمیٹی نے ٹریڈ یونین پر پابندی ہٹانے کی سفارش کر دی۔