اداکاری ایک فن ہے اور اس فن میں کسی سکس پیک ،جھیل جیسی آنکھیں یا حسین بالوں کی ضرورت نہیں ہوتی
کراچی(ایچ ایم نیوز) معرو ف ڈرامہ اداکار عمران اشرف کا کہنا ہے کہآٹھ سالہ جدوجہد میں لوگ میرا مذاق اڑاتے تھے مجھے پاگل کہتے تھے۔عمران اشرف نے بی بی سی ایشیا کو انٹرویو دیتے ہوئے اپنی جدو جہد سے متعلق بتایا کہ میرے نزدیک یہ بات اہمیت نہیں رکھتی کہ ظاہری طور پرآپ کیسے دکھتے ہیں بلکہ کردار اہمیت رکھتا ہے اور میرے خیال میں ہر فنکار کو ایسی ہی سوچ رکھنی چاہئے۔ایک سوال کے جواب پر عمران اشرف نے کہا کہ اداکاری ایک فن ہے اور اس فن میں کسی سکس پیک ،جھیل جیسیآنکھیں یا حسین بالوں کی ضرورت نہیں ہوتی اس لئے میں صرف ایک حقیقی فن کرنے کی کوشش کرتا ہوں اور اس دوران میرے راستے جوآرہا ہے اگر اسے نقصان ہو رہا ہے تو میں کچھ نہیں کر سکتا۔عمران اشرف نے یہ بھی کہا کہ لوگ مجھ پرآٹھ سال تک ہنستے رہے اورکئی سال تک تو میں نے لوگوں کے مذاق ہی برداشت کئے کہ کیا ’’ تم پاگل ہو ‘‘ ، ’’چھوٹے معاون اداکار‘‘ ہو ۔ اس طرح کی باتیں سنی لیکن میرا خود پر یقین تھا کہ مجھے یہ کرنا ہے اور اس دوران میں اللہ سے مدد مانگتا رہا ،محنت کرتا رہا اورآج کامیاب ہوں۔رنجھا رنجھا کے اداکار نے یہ بھی کہا کہآج میں جس مقام پر ہوں اسے میں الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا ۔ یہاں تک کہ شائد میں ابھی اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے بھی رو جاؤں لیکن میرے لئے ڈرامہ ’الف اللہ اور انسان‘ سنگ میل ثابت ہوا۔میزبان کی جانب سے سوال پوچھا گیا کہ کیا آپ کو ڈر تھا کہ خواجہ سرا کا کردار ادا کرنے کے بعد لوگ ہیرو کے طور پرنہیں دیکھیں گے جس پر اداکار نے جواب دیا کہ مجھے اللہ پر بہت یقین ہے اور دوسری بات یہ کہ اگر کسی گھر میں بچیں ہوں اور ان کے والد کسی بھی طرح کے دکھتے ہیں، بچوں کے لئے ان کا والد ہیرو ہی ہے۔ اسی طرح ہر گھر میں اور ہر کہانی میں ایک ہیرو ہوتا ہے تو ایک عامآدمی بھی ہیرو ہو سکتا ہے۔اداکار نے یہ بھی کہا کہ ڈرامے کے دوران جب میں نے پہلی بار خواجہ سرا کے روپ میں خود کو دیکھا تو مجھے احساس ہوا کہ میں کیا کر رہا ہوں پھر میں نے سوچا کہ جو مجھے کرنا ہے وہ مشکلات کے بعد ہی ہوگا پھر میں نے سب کچھ بھول گیا اور کردار پر توجہ مرکوز کرلی جس کے بعد سے مجھے ڈراموں میں کاسٹ کیا جارہا ہے۔