تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت بین الاقوامی قانون اور بنیادی اقدار کی خلاف ورزی ہے،چین اپنے قومی مفادات کا بھرپور تحفظ کریگا،ترجمان چینی وزارت خارجہ
بیجنگ(ایچ ایم نیوز)چین کا کہنا ہے کہ وہ تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت کرنے والی امریکی کمپنیوں پر پابندی عائد کرے گا۔تفصیلات کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان جینگ شوآنگ نے اپنے بیان میں کہا کہ 'امریکا کی تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت سے بین الاقوامی قانون اور تعلقات کے بنیادی اقدار کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ 'قومی مفادات کے تحفظ کے لیے چین، تائیوان کو ہتھیار کی فروخت میں حصہ لینے والی امریکی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرے گا۔امریکا کی جانب سے تائیوان کو بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کی فروخت ایسے وقت میں کی جارہی ہے جب واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تجارتی جنگ کے باعث تعلقات کشیدہ ہیں۔چین، تائیوان کو اپنے ملک کا حصہ تصور کرتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ ایک دن اس پر ضرور قبضہ کرے گا چاہے یہ طاقت کے استعمال کے ذریعے ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔چند روز قبل چین نے امریکا سے تائیوان کو 2 ارب 20 کروڑ ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کی فروخت فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پریس بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ چین نے سفارتی چینلز کے ذریعے تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت پر باقاعدہ شکایات درج کی ہیں، جن میں امریکی اقدام پر عدم اطمینان اور مخالفت کا اظہار کیا ہے۔امریکی ڈیفنس سیکیورٹی کوآپریشن ایجنسی (ڈی ایس سی اے)کے مطابق معاہدے میں 108 ایم ون اے ٹو ٹی ابرامس ٹینکس، 250 اسٹینگر اینٹی ایئر کرافٹ میزائل، متعلقہ آلات اور معاونت شامل ہیں جن کی لاگت اندازا 2 ارب 20 کروڑ ڈالر سے زائد ہے۔ڈی ایس سی اے نے بتایا کہ ہتھیاروں کی مجوزہ فروخت سے تائیوان کے جنگی ٹینکوں کی تعداد میں اضافہ اور فضائی دفاعی نظام مضبوط ہوگا، تائیوان کی سیکیورٹی اور دفاعی قابلیت کی بہتری میں مدد سے امریکا کی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کی حمایت ہوگی۔یہ پہلا موقع نہیں ہے جب بیجنگ نے امریکا کے تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت کے منصوبے پر پابندیوں کی دھمکی دی ہو۔