رواں برس کے امتحان میں کامیاب ہونے والی راولپنڈی کی ضحیٰ ملک شیر کی چار بڑی بہنیں پہلے ہی سی ایس ایس پاس کرکے مختلف سرکاری عہدوں پر فائز ہیں۔
سی ایس ایس امتحان کے لیے کُل 23 ہزار 234 امیدواروں نے اپلائی کیا تھا جبکہ 14 ہزار 521 امیدواروں نے امتحان میں حصہ لیا، جن میں سے فائنل امتحان میں صرف 372 ہی پاس ہوئے۔
کامیاب ہونے والے امیدواروں میں ضحیٰ ملک شیر بھی شامل ہیں، جن کی چار بڑی بہنیں پہلے ہی سی ایس ایس پاس کرکے مختلف سرکاری عہدوں پر فائز ہیں۔
پانچ بہنوں میں سب سے بڑی بہن لیلیٰ ملک شیر نے 2008 میں سی ایس ایس کا امتحان پاس کیا اور وہ اس وقت کراچی میں بورڈ آف ریونیو میں ڈپٹی کمشنر کے عہدے پر فائز ہیں۔ دوسری بہن شیریں ملک شیر نے 2010 میں سی ایس ایس پاس کیا اور اس وقت وہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی اسلام آباد میں ڈائریکٹر ہیں۔
اسی طرح 2017 میں سسی ملک شیر اور ماروی ملک شیر نے سی ایس ایس کے امتحان میں حصہ لیا اور دونوں پاس ہوگئیں۔ سسی سی ای او لاہور کنٹونمنٹ میں زیرِ تربیت ہیں، جبکہ ماروی اسسٹنٹ کمشنر ایبٹ آباد ہیں۔
جمعرات کو ان کی سب سے چھوٹی بہن ضحیٰ نے بھی یہ امتحان پاس کرکے ممکنہ طور پر پاکستان میں ایک نیا ریکارڈ قائم کرلیا ہے۔
ضحیٰ کے والد محمد رفیق اعوان واپڈا میں ملازمت کرتے ہیں اور ان کا تعلق خیبر پختونخوا کے ہزارہ ڈویژن کے تربیلا شہر سے ہے۔ وہ کئی سال پہلے ملازمت کے سلسلے میں راولپنڈی منتقل ہوگئے تھے۔
ضحیٰ نے بتایا: ’میرے والد نے اپنی بیٹیوں کے نام پاکستان کی لوک داستانوں کے کرداروں کی مناسبت سے رکھے ہیں جیسے سسی، ماروی، شیرین اور لیلیٰ۔‘
سسی، سندھ اور بلوچستان کی مشہور لوک داستان سسی پنھوں کا ایک کردار ہے، جس کے محبوب کو حریفوں نے اس سے جدا کر دیا تھا اور وہ اس کی تلاش میں کئی مشکلات سے گزرتی ہے۔
ماروی، سندھ کے صحرائے تھر کی لوک داستان عمر ماروی کا کردار ہے جو اپنے وطن سے محبت اور پاک دامنی کے باعث شہرت رکھتی ہے، جبکہ شیریں بلوچستان کے ضلع آواران سے جڑی شیریں فرہاد کی لوک داستان کا کردار ہے اور لیلیٰ مشہور لوک داستان لیلیٰ مجنوں کا ایک کردار ہے
تاہم ضحیٰ کے والد نے ان کا نام لوک داستان کے کرداروں سے ہٹ کر رکھا۔
اس حوالے سے بات کرتے ضحیٰ نے بتایا: ’جب میں پیدا ہوئی اور میرے والد ہسپتال آئے تو سب لوگ رو رہے تھے اور روتے ہوئے میرے والد کو بتایا کہ آپ کی پانچویں بیٹی ہوئی ہے، تو میرے والد نے مسکرا کر میرا نام ضحیٰ رکھا۔ یہ نام قران شریف کے تیسویں پارے کی سورۃ ضحیٰ سے منسوب ہے، جو ایک مدت تک پیغمبر اسلام حضرت محمد پر وحی کا سلسلہ رکنے اور کفار کی طرف سے آپ کو طعنے دینے کے بعد ان کے غمگین ہونے پر نازل ہوئی۔ ‘
انہوں نے بتایا کہ جب ان کے والد نے ہسپتال میں لوگوں کو غمگین دیکھا تو ان کا نام ضحیٰ رکھا جس کا مطلب ہے روشنی۔ ’ لوگ میرے والد کی پانچ بیٹیاں ہونے پر غمگین تھے مگر میرے والد خوش تھے اور انہوں نے کبھی بھی اس بات پر افسوس نہیں کیا۔‘
پانچوں بہنوں نے پریزنٹیشن کنوینٹ ہائی سکول راولپنڈی سے پرائمری کی تعلیم حاصل کی، جہاں سے محترمہ بینظیر بھٹو نے بھی تعلیم حاصل کی۔
ضحیٰ نے کہا: ’میں نے اپنے والد سے سیکھا ہے کہ انسان ہمیشہ اپنی کمزوری کو ہی اپنی طاقت بنائے تو کچھ مشکل نہیں ہوتی- لوگوں نے میرے والد سے پانچ بیٹیوں کی پیدائش پر افسوس کا اظہار کیا مگر آج ثابت ہوگیا کہ وہ لوگ غلط تھے۔ آج میرے والد کے پاس طاقت ہے کیونکہ ان کی بیٹیاں با اختیار اور بڑے سرکاری عہدوں پر فائز ہیں۔ آج ہم بہنیں پورے پاکستان کی نمائندگی کرتی ہیں۔