My Blogger consists of a general news in which I upload articles from all types of news including science, technology, education, crime, how-to, business, health, lifestyle and fashion.

New User Gifts

Showing posts with label کشمیری گلوکار الطاف میر والدین کی آواز سننے کو ترس گئے. Show all posts
Showing posts with label کشمیری گلوکار الطاف میر والدین کی آواز سننے کو ترس گئے. Show all posts

کشمیری گلوکار الطاف میر والدین کی آواز سننے کو ترس گئے

 آج دنیا میری آواز سن رہی ہے لیکن میری سب سے بڑی خواہش اپنے والدین کی آواز سننا ہے
 جو میں دو ماہ سے لاک ڈاؤن کی وجہ سے سن نہیں پارہا‘گلوکار الطاف میر

مظفر آباد(ایچ ایم نیوز) کوک اسٹوڈیو سے شہرت حاصل کرنیوالے کشمیری گلوکار الطاف میر نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ظلم و بربریت کی داستان سناتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا میری آواز سن رہی ہے لیکن میں کشمیر میں قید اپنے والدین کی آواز کو سننے کے لیے ترس گیا ہوں۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے کیے جانے والے لاک ڈاؤن کو دو ماہ کا عرصہ گزر گیا ہے اور اس دوران مظلوم کشمیریوں کا دنیا سے رابطہ مکمل طور پر منقطع ہے اس صورتحال میں کشمیر سے باہر رہنے والے افراد اپنے والدین اورگھر والوں کی آواز سننے کے لیے ترس گئے ہیں جن میں سے ایک کوک اسٹوڈیو سے شہرت حاصل کرنے والے گلوکار الطاف میر بھی ہیں۔برطانوی میڈیا کے مطابق 45 سالہ گلوکار الطاف میرکا تعلق مقبوضہ کشمیر کے علاقے اننت ناگ سے ہے تاہم انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ظلم و بربریت سے تنگ آکر پاکستان کا رخ کیا۔ الطاف میر نے اپنے ماضی کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا بھارتی فوج کے ہاتھوں ان کے بھائی، کزن اور کئی ساتھی مارے گئے تھے لہٰذا جب انسان مجبور ہوتا ہے تو اسے پتھر اٹھانا پڑتا ہے۔ بھارتی فوج ہمیں خواہ مخواہ مارتی تھی جس کے نتیجے میں ہمیں بھی جواب دینا پڑتاتھا۔الطاف میر نے بھارتی فوج کے ظلم کا پردہ چاک کرتے ہوئے کہا روز صبح 5 بجے بھارتی فوج ہمیں گھر سے باہر نکال کر کھڑا رکھتے تھے پھر پوچھ گچھ شروع ہوتی تھی اور پوچھا جاتا تھا کہ کون مجاہد ہے اور کون نہیں جس کے بعد ہم بے گناہوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔الطاف میر نے کہا کہ میں روز روز کی تذلیل سے تنگ آگیا تھا لہذا میں ایسے گروہ میں شامل ہوا جو نوجوانوں کو پتھر پھینکنا اور اس کے بعد بندوق چلانا سکھاتے تھے، کیونکہ میں عمر میں چھوٹا تھا تو مجھے صرف پتھر مارنے کی حد تک رکھاگیا۔ میرے ساتھ میرے اسکول کے باقی ساتھی بھی تھے۔ ہمیں جیلوں میں ڈالا گیا اور شدید تشدد کا نشانہ بنایاگیا۔ مجھے نہیں معلوم میں نے صحیح کیا یا غلط لیکن اس وقت میرے پاس صرف یہی ایک راستہ تھا بعد ازاں میں بھاگ کر یہاں آزاد کشمیر آگیا۔الطاف میر نے مزید بتایا کہ وہ کشمیر کے حالات سے تنگ آکر نقل مکانی پر مجبور ہوئے ، کئی کئی دن بھوکے رہے، کبھی کوئی فقیر سمجھ کر کھانا دے دیتا اور کبھی کوئی دھتکاردیتا۔ مجھے یہاں ایک کشمیری بھائی نے جگہ دی اور پھر اس طرح ایک سے دوسرے گھر جاتا رہا اور وقت گزارتا رہا۔الطاف میرنے اپنے ہنر اور صلاحیت کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس صرف دو فن تھے کڑھائی اور موسیقی جو انہوں نے اپنے والدین سے سیکھے تھے اور پھر انہوں نے مظفر آباد میں ریڈیو کے لیے گائیکی اور موسیقی دینے کا کام شروع کردیا۔ الطاف میر کشمیری گانے گاتے تھے جو بہت مشہور ہوتے تھے اور اس طرح انہیں ثقافتی محفلوں میں بلایا جاتا تھااور پھر ان کا یہ شوق ان کی کمائی کا ذریعہ بن گیا۔الطاف میر نے بتایا کہ ایک دن انہیں کوک اسٹوڈیو سے بلاوا آیا اور کوک اسٹوڈیو انتظامیہ کو ان کا گانا پسند بھی آگیا اورانہیں منتخب کرلیاگیا۔الطاف میر کوک اسٹوڈیو سے مشہور ہوگئے انہوں نے کہا ہر کوئی مجھے پہچاننے لگ گیا اورمیری عزت کرنے لگا میرے لیے یہی بہت تھا کہ میرے والدین کے سکھائے ہوئے گانے آج سب سن رہے ہیں اور تعریف کررہے ہیں۔ آج دنیا میری آواز سن رہی ہے لیکن میری سب سے بڑی خواہش اپنے والدین کی آواز سننا ہے جو میں دو ماہ سے لاک ڈاؤن کی وجہ سے سن نہیں پارہا۔الطاف میر نے نہایت جذباتی انداز میں کہا اگر اس وقت میرے والدین مجھے ڈانٹنے کے لیے بھی فون کرپائیں تو میں سن لوں گا میرے لیے اس وقت یہی جاننا بہت ہے کہ وہ لوگ جہاں بھی ہیں محفوظ ہیں۔ الطاف میر مظفر آباد میں اپنی بیوی اور تین بچوں کے ساتھ رہتے ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ میرا دل اننت ناگ میں ہی ہے۔

alibaba

as

ad

web

amazon

Followers

Website Search

Tweet Corornavirus

Please Subscribe My Chennal

Sub Ki News

 
‎Sub Ki News سب کی نیوز‎
Public group · 1 member
Join Group
 
Nasrullah Nasir . Powered by Blogger.

live track

Popular Posts

Total Pageviews

Chapter 8. ILLUSTRATOR Shape Builder & Pathfinder-1

Chapter 10. Illustrator Drawing & Refining Paths-1

Labels