ممکنہ حادثہ دو اہم ترین آبی گزر گاہوں آبنائے ہرمز اور نہر سوئز میں سمندری جہاز رانی کو لپیٹ میں لے سکتا ہے
صنعا(ایچ ایم نیوز) یمن میں حوثی ملیشیا نے ابھی تک اقوام متحدہ کی فنی ٹیم کو اس بات کی اجازت نہیں دی ہے کہ وہ یمن کے ساحل پر موجودتیل بردار جہاز صافر کی مرمت کا کام شروع کرے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق اس حوالے سے ماحولیاتی آفت کے جنم لینے سے متعلق مسلسل متنبہ کیا جا رہا ہے۔تفصیلات کے مطابق یمن کے پورٹ پر کھڑے مذکورہ تیل بردار جہاز میں دس لاکھ بیرل سے زیادہ خام تیل موجود ہے اور اس کے پھٹ جانے کا اندیشہ بھی پایا جا رہا ہے۔ ایسی صورت میں یہ ممکنہ حادثہ دنیا میں تیل کے سب سے بڑے رساو کے واقعات میں سے ایک ہو سکتا ہے۔یہ تیل بردار جہاز یمن کے مغرب میں الحدیدہ صوبے کی راس عیسی بندرگاہ کے قریب چار برس سے کھڑا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یمن کے وزیر اطلاعات معمر الاریانی نے ایک بار پھر خبردار کیا کہ حوثی ملیشیا کی ہٹ دھرمی اور اقوام متحدہ کی تکنیکی ٹیم کو تیل بردار جہاز تک رسائی نہ دینے کے سبب جلد ایک ماحولیاتی آفت جنم لے سکتی ہے۔الاریانی کے مطابق تیل بردار جہاز پھٹنے یا اس پر لدے تیل کے رساو کے نتیجے میں تاریخ میں خام تیل کے رساو کا سب سے بڑا واقعہ پیش آ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ممکنہ حادثے کی تباہ کاریاں بحر احمر کے علاوہ دنیا کی دو اہم ترین آبی گزر گاہوں آبنائے ہرمز اور نہر سوئز میں سمندری جہاز رانی کو لپیٹ میں لے سکتا ہے۔یمنی وزیر نے کہا ہے کہ حوثیوں کی جانب سے شرط رکھی گئی ہے کہ جہاز کی مرمت کی اجازت دینے کے عوض انہیں اس پر لدے تیل کامنافع (جس کا اندازہ 8 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے)کو فروخت کرنے کی ضمانت دی جائے ، ان کی اس ضد کا نتیجہ ایسی ماحولیاتی آفت کو جنم دے گاجو سعودی عرب، اریٹیریا ، سوڈان اور مصر تک پھیل سکتی ہے۔