ایف پی سی سی کا پہلی ای کامرس پالیسی کا خیر مقدم کر تی ہے
کراچی (اسٹاف رپورٹر)انجینئر داروخان اچکزی صدر ایف پی سی سی آئی نے وزیر اعظم پاکستان کی طرف سے جاری کی گئی پہلی ای ۔ کامرس پالیسی کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس پالیسی کی ضرورت اور اہمیت پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی کاروباری بڑی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کے لئے مقابلے کی صلاحیت بڑھانے اور لاگت میں کمی کا باعث بنے گی۔انہوںنے مزید کہا کہ اس وقت پاکستان میں آگہی کی کمی ریگولیٹری نظام کا کمزور ہونا ، انشورنس کی ذمہ داری ادائیگیوں کے لئے سہولیات کی کمی ، تنازعات کو حل کرنے کے میکانزم کی عدم دستیابی وغیرہ کی وجہ سے ای۔ کامرس تجارت کو پاکستان میںممکنہ حد تک استعمال نہیں کیا جا رہا۔اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ای کامرس کی فروخت 2018 US 2.9 trillion تک پہنچ چکی ہے جس میں چائنا کی 600 بلین ڈالر اور امریکہ کی 461 بلین ڈالر ہے انڈیا نے اپنی ای ۔ کامرس کی تجارت کو 25 بلین ڈالر تک بڑھا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداوشمار پر روشنی ڈالی جائے جس کے مطابق پاکستان میں موبائل فون سروسز 92 فیصد رقبے پر محیط ہیں جبکہ موبائل فون کے استعمال کنندگان پاکستان کی کل آبادی کا 72 فیصد ہیں ۔ جبکہ 30 فیصد بروڈبینڈ سبسکرائبر اور 28 فیصد 3G/4G سبسکرائبر ہیں لیکن اس ٹیکنالوجی کا استعمال موبائل پیسہ ، بینکوں سے لین دین ، تجارت ،آن لائن خریداری ،یوٹیلیٹی ٹرانسفرز ، تعلیم اور صحت ، فنڈز کی منتقلی ، مواصلاتی رابطہ وغیرہ میں بہت کم ہے اس کے کم استعمال کی وجوہات میں آگہی اور تکنیکی استعمال کے ہنر کی کمی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ای کامرس پالیسی فریم ورک نے سرکاری اور نجی شعبوں پر مشتمل نیشنل ای کونسل کے قیام کا تصور پیش کیا ہے انہوںنے اس بات پر بھی زور دیاہے کہ تجارت اور صنعت کی نمائندگی اور ان کے کاروباری مفادات کے تحفظ کے لئے ایف پی سی سی آئی کے نمائندوں کو بھی اس کونسل میں شامل کیا جانا چاہیے ۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر نے SBPکو بھی تجویز دیتے ہوئے کہاہے کہ SBP کو چاہیے کہ وہ Paypal اور دیگر financial services تک براہ راست رسائی حاصل کرنے کے لئے ایسا طریقہ کار بنائے جو E- commerce trade کو بڑھانے اور عالمی E- commerce trade میں پاکستان کی درجہ بندی کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہو سکے ۔ کیونکہ اس وقت پاکستان دنیا کے دوسرے ممالک کے برعکس 120 مقام پر ہے جوکہ چین انڈیا ، بنگلہ دیش اور نیپال وغیرہ سے بہت پیچھے ہے۔