ڈیجیٹل ادائیگیوں کے فروغ سے جی ڈی پی میں7 فیصد تک اضافہ ممکن
کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان میں کیش لیس اکانومی کا حجم 36 ارب ڈالر تک بڑھ سکتا ہے‘ کیش لیس اکانومی کے فروغ سے ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں 7 فیصد اضافہ ممکن ہے۔عالمی بینک کے اعدادو شمار کے مطابق پاکستان میں ڈیجیٹل فنانس کے شعبہ کی ترقی کے لئے ادائیگیوں کے نظام کی بہتری ‘ اخراجات میں کمی‘ فنانشل ٹیکنالوجی کے لائسنسز کے اجراء میں سہولیات اور حکومتی ادائیگیوں کی ڈیجیٹلائزیشن کی ضرورت ہے۔ عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان الانگو پاچا میتھو نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کے فروغ سے جی ڈی پی میں7 فیصد تک اضافہ کیا جاسکتا ہے اور اس سے روزگار کے 40 لاکھ نئے مواقع پیدا کئے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کی ترقی کے نتیجہ میں کیش اکانومی کے شعبہ کے ترقی کے ساتھ ساتھ ڈیپازٹس کے حجم میں بھی 250 ارب ڈالر تک کا اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے تاہم آن لائن رقوم کی ترسیل کے بارے میں کم علمی ڈیجیٹل پے منٹس کے شعبہ کی ترقی میں رکاوٹ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے آگاہی فراہم کرکے صرف ایک سال کے دوران پاکستان میں نصف آبادی کو ڈیجیٹل پے منٹس کے نظام سے منسلک کیا جاسکتا ہے۔ عالمی بینک کے مطابق پاکستان کی صرف 18 فیصد آبادی اس وقت ڈیجیٹل پے منٹس کی سہولیات سے استفادہ کررہی ہے جس کو 50 فیصد تک بڑھا کر کیش لیس اکانومی کے حجم کو 36 ارب ڈالر تک توسیع دی جاسکتی ہے۔