My Blogger consists of a general news in which I upload articles from all types of news including science, technology, education, crime, how-to, business, health, lifestyle and fashion.

New User Gifts

پپیتے کے بیج

پپیتے کے بیجوں سے آپ کیسے لاکھوں روپے کما سکتے ہیں ؟
 جان کر آپ آج ہی سے پپیتے گھر لانا شروع کر دیں گے

غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ پپیتہ اور اس کے بیج بہت سی بیماریوں کے علاج میں ہمارے قدرتی مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔حالیہ برسوں کے دوران کی گئی مختلف طبّی تحقیقات سے پپیتے کے بیجوں کے کئی فوائد سامنے آ چکے ہیں جن کا تعلق جگر، آنتوں، معدے اور گردوں وغیرہ تک سے ہے۔


 البتہ پپیتے کے بیجوں کا ذائقہ کیونکہ تلخ ہوتا ہے اس لیے ماہرین کا مشورہ ہے کہ انہیں خشک کرنے کے بعد پیس لیا جائے اور شہد کی معمولی سی مقدار میں ملا کر روزانہ تھوڑا تھوڑا استعمال کیا جاتا رہے تو اس سے کئی فائدے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ جگر کو زہریلے اور فاسد مادوں سے پاک کرنے کے لیے پپیتے کے بیجوں کا استعمال روایتی چینی طب میں ہزاروں سال سے کیا جا رہا ہے اور اب یہ بات بھی ثابت ہو چکی ہے کہ مصنوعی کیمیائی مادّوں سے جگر کو محفوظ کرنے میں یہ بیج بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جگر کا سکڑ جانا جسے طبی اصطلاح میں ’’سرہوسس‘‘ کہا جاتا ہے، ایک خطرناک کیفیت ہے جس کا نتیجہ موت کی صورت میں نکلتا ہے لیکن اگر اس کیفیت میں پپیتے کے بیج استعمال کر لیے جائیں تو جگر کی کارکردگی بحال ہوتی ہے اور یہ اپنی معمول کی جسامت پر واپس آجاتا ہے۔ البتہ اگر آپ کی طبیعت گوارا کرے تو آپ پپیتے کے ساتھ اس کے بیج بھی کھا سکتے ہیں۔


 پپیتے کے گودے کی طرح اس کے بیج بھی غذائی نالی سے لے کر چھوٹی آنت تک، نظامِ ہاضمہ کے ہر حصے کے لیے مفید ہیں جبکہ یہ آنتوں میں موجود امیبا اور طفیلیوں کو نہ صرف ختم کرتے ہیں بلکہ انہیں دوبارہ پیدا ہونے سے بھی روکتے ہیں۔ ایک اور طبّی مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ پپیتے کے بیج السر سے بھی بچاتے ہیں۔ ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ پپیتے کے بیجوں میں پاپائین اور کائیموپاپائین نامی دو قدرتی خامرے (اینزائمز) پائے جاتے ہیں جو جلن کم کرنے اور صحت یابی کا عمل بہتر بنانے کی قدرتی صلاحیت سے مالامال ہیں اور ان ہی کی وجہ سے دمے اور گٹھیا کی مختلف اقسام میں پپیتے کے بیجوں سے فائدہ ہوتا ہے۔ لاطینی امریکا کے روایتی طریقہ علاج میں پپیتے کے بیجوں کا پیسٹ بنا کر جسم کے جلے ہوئے حصوں اور زخموں کا علاج کرنے کے لیے استعمال کرایا جاتا ہے۔

"آرمی چیف کی مدت میں توسیع"

سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کر لیا، فیصلہ آج شام تک سنایا جائے گا۔

سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ 4 نکات پر مشتمل تحریری بیان جمع کرائیں، ہم 3 ماہ کے لیے آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کر دیتے ہیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے جس کے دوران عدالتِ عظمیٰ نے سابق جنرلز کی ریٹائرمنٹ و توسیع کی دستاویزات طلب کر لیں۔

ریاض حنیف راہی کی درخواست پر چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس مظہر میاں خیل پر مشتمل 3 رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔

اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور خان اور آرمی چیف کے وکیل فروغ نسیم بھی عدالت میں موجود ہیں۔

سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ اشفاق پرویز کیانی کی توسیع کا نوٹیفکیشن طلب کر لیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ دیکھنا چاہتے ہیں جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کو ریٹائرمنٹ کے بعد کتنی پنشن ملی۔

انہوں نے ہدایت کی کہ سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کی دستاویزات بھی پیش کریں، ان کی ریٹائرمنٹ کے نوٹیفکیشن کے کیا الفاظ تھے وہ بھی پیش کریں۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہمیں بتایا گیا کہ جنرل کبھی ریٹائر نہیں ہوتے، اگر ریٹائر نہیں ہوتے تو پینشن بھی نہیں ہوتی۔

عدالت نے سماعت میں 15 منٹ کا وقفہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم 15 منٹ میں دوسرے کیسز نمٹاتے ہیں آپ دستاویزات لے کر آئیں۔

ریاض حنیف راہی عدالت پہنچے
درخواست گزار ریاض حنیف راہی سپریم کورٹ پہنچ گئے۔

اس موقع پر ان سے سوال کیا گیا کہ آپ نےاپنی درخواست واپس لے لی یا نہیں؟

ریاض حنیف راہی نے جواب دیا کہ درخواست تو یہی چل رہی ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ عوامی اہمیت کے کیس میں درخواست گزار کا ہونا ضروری نہیں، اہم نکات ہیں جو پہلی بار عدالتی کارروائی میں آ رہے ہیں، پہلی مرتبہ سپریم کورٹ اس معاملے کو ڈیل کر رہی ہے۔

ان سے یہ بھی پوچھا گیا کہ ایک اہم کیس آپ نے فائل کیا، یہ کیس خود فائل کیا یا آپ کے پیچھے کوئی تھا؟

ریاض حنیف راہی نے جواب دیا کہ خود فائل کیا ہے، ہمیشہ کیس خود ہی فائل کرتا ہوں۔

مختصر وقفے کے بعد سماعت شروع
وقفے کے بعد چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق سماعت دوبارہ شروع ہو گئی۔

اٹارنی جنرل انورمنصور خان نے عدالت کو بتایا کہ دستاویزات کچھ دیر میں پہنچ جائیں گی۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آرٹیکل 243 کے تحت آرمی چیف کی دوبارہ تعیناتی کر دی گئی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ان سے سوال کیا کہ آج ہونے والی تعیناتی پہلے سے کیسے مختلف ہے؟

اٹارنی جنرل انور منصور خان نے جواب دیا کہ نئی تعیناتی 243 (1) بی کے تحت کی گئی ہے۔

چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ آپ کو ہمیں مطمئن کرنا ہوگا کہ اب ہونے والی تعیناتی درست کیسے ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سمری میں تو عدالتی کارروائی کا بھی ذکر کر دیا گیا ہے، آپ بوجھ خود اٹھائیں ہمارے کندھے کیوں استعمال کرتے ہیں، اپنا کام خود کریں، ہمیں درمیان میں کیوں لاتے ہیں، عدالت کا نام استعمال کیا گیا تاکہ ہم غلط بھی نہ کہہ سکیں۔

چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ہدایت کی کہ سمری میں سے عدالت کا نام نکالیں، تعیناتی قانونی ہے یا نہیں اس کا جائزہ لیں گے، آج سے تعیناتی 28 نومبر سے کر دی، تعیناتی اور توسیع سے متعلق آرمی ریگولیشنز کی کتاب کو چھپا کر کیوں رکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آرمی رولز کی کتاب پر لکھا ہے کہ غیر متعلقہ بندہ نہ پڑھے، کوئی غیر متعلقہ شخص اسے پڑھ نہیں سکتا، کیوں آپ نے اس کتاب کو سینے سے لگا کر رکھا ہوا تھا؟

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ بھارت اور دیگر ممالک میں آرمی چیف کی تعیناتی اور مدت واضح ہے، اب عدالت میں معاملہ پہلی بار آگیا ہے تو واضح ہونا چاہیے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی قانون کے مطابق ہونی چاہیے، قانون میں تعیناتی کی مدت کہیں نہیں لکھی ہوئی۔

اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ اگر مدت مقرر نہ کریں تو تاحکمِ ثانی آرمی چیف تعینات ہو گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ہونے والی سماعت میں عدالتِ عظمیٰ نے حکومت کو آج تک اس معاملے کا حل نکالنے کی مہلت دی تھی۔

عمران خان کی جنرل باجوہ اور ماہرین قانون سے مشاورت، توسیع کی نئی سمری اور عدالت کے لئے جواب تیار، آرڈیننس لانے پر بھی غور

عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کے معاملے پر اٹارنی جنرل عدالت کو مطمئن نہ کر سکے تو عدالت آج قانون کے مطابق کیس کا فیصلہ سنا دے گی۔

رپورٹ: ہیلپ لائن (786) نیوز

ٹماٹر کی حقیقت

ٹماٹر کو فارسی میں گوجہ فرنگی کہتے ہیں، فرنگ فارسی میں انگریز(برطانیہ)کو کہا جاتا ھے، ٹماٹر کو کیوں فرنگی کہا جاتا ھے،؟ 
اس لئے کہا جاتا ھے کہ اسے (چائے کی طرح) برطانوی سامراج ایران اوربر صغیر میں لایا ھے. 
طب سنتی و اسلامی کے اطباء کی تحقیق کے مطابق ٹماٹر کے اندر مضر صحت کیمیائی مواد پائے جاتے ہیں. اور اس  کا مزاج سرد ھے جو بنیادی طور پر انسان کی صحت کے لئے بالکل بھی مفید نھی ھے. اس کی تاریخ کیا ھے؟ یہ کب سے برصغیر میں لایا گیا؟ 
اس پر تحقیق و جستجو کی ضرورت ھے.
پہلے زمانے میں جب ٹماٹر نھی آیا تھا تو لوگ آلو بخارا اور انار کھانے میں ڈالتے تھے. جو انتہائی مفید ہیں.
انار خون بناتا اور صاف کرتا ھے
جبکہ آلو ... صفراء کو خاموش کرتا ھے

کتے کے کاٹے کا دیسی علاج


باولا پن Rabies

بے شک اسکا کوئی علاج نہیں اور انجام موت ہے بلکہ ڈاکٹر حضرات لواحقین سے دستخط لے کے خود مریض کو زہر کا انجیکشن لگا دیتے ہیں کیونکہ مریض ہر کسی کو کاٹنا شروع کر دیتا ہے اور جسکو کاٹ لے اس میں بھی Rabies virus منتقل ہو جاتا ہے. اگر آپ کے علم میں کوئی ایسا مریض آئے تو برائے مہربانی اس کے گھر والوں کو بتائیں کہ درج ذیل علاج ضرور آزما کے دیکھ لیں ان شاء اللہ ضرور شفاء نصیب ہو گی.

 علاج نمبر 1 اگیوامریکانہ Agave Americana یہ قبرستانوں میں عام پایا جاتا ہے ..
پنجابی میں اس کو لپھڑا (کوار گندل) کہتے ھیں.کشمیری میں اس کو ,, کمال گندل ,, بولتے ہیں اس لیے کہ یہ کمال کی چیز ہے اور  بہت سی بیماریوں میں استمال ہوتی ہے ۔۔اسے کیوڑہ بھی کہتے ہیں ۔

 اس پودے کا ایک پتا  مریض کے آگے پھینک دیں وہ خود ہی اسکو کھانا شروع کر دے گا. جوں جوں کھاتا جائے گا اسکا پاگل پن اور Rabies  جاتا جائے گا.

 علاج نمبر 2: ہومیو پیتھی کی ایک دوائی ہے Lysin 1M اس کے 5 قطرے مریض کے منہ میں ڈال دیں اور ہر 3 گھنٹے بعد دہراتے رہیں جب تک مریض کے حواس نہ بحال ہو جائیں. 

آپ اس میسج کو اپنی وال پر بھی post کر دیں کسی ایک کی بھی جان  بچ جائے تو سمجھیں ساری انسانیت کو بچا لیا.

🌹جس کو کوئی شک ہو وہ خود تحقیق کر لے.
Courtesy: Wildlife information. .معلوماتِِِ جنگلی حیات

شوگر والوں کے لیے بہت ہی اچھی خوشخبری

امید ہے کہ آپ کسی ایسے شخص کی مدد کرنے کے لئے نیچے والے پیغام آگے بڑھا سکتے ہیں جو اس معلومات کی ضرورت ہے ...!

گزشتہ 20+ سالوں سے ایک 65 سالہ عورت  ذیابیطس میں گرفتار تھی
اور

دن میں دو بار انسولین لے رہی تھی
 .
اس نے ایک گھریلو نسخہ دوا کا استعمال کیا تھا
اب وہ بالکل ذیابیطس سے آزاد ہیں اور اب وہ تمام کھانے بلا روک ٹوک کھاتی ھے  اور 
مٹھائی بھی



ڈاکٹروں نے اب اس کو مکمل صحت یاب قرار دے دیا ہے
 اسے انسولین کو روکنے کے لئے کہہ  دیا ہے 
اور کسی بھی قسم کی شوگر کنٹرول کی  انگریزی دوا سے پرہیز کریں.

میں آپ سب سے درخواست کرتا ہوں براہ کرم ذیل میں دیا گیا نسخہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو تقسیم کر سکتے ہیں اور ان سے زیادہ سے زیادہ فائدہ لے سکتے ہیں.

ڈاکٹر ٹونی المیڈا
(بمبئی گردے کے  خاص ماہر )

ڈاکٹر ٹونی نے اپنے وسیع تجربات اور لمبے عرصے تک صبر اور تحمل سے کام کرنے کے بعد یہ نسخہ دریافت کیا ہے

آجکل کیا بوڑھے اور کیا جوان کیا مرد سبھی زیابطیس جیسی بیماری کا شکار ہو رہے ہیں، 
خاص طور پر خواتین ذیابیطس کی وجہ سے بہت متاثر  ہیں.

نسخہ کےاجزاء:
1 - گندم 100 گرام
2 - جو 100 گرام
3 - کلونجی)100 گرام

تیاری کا طریقہ:

تمام اوپر والے اجزاء کو 5 کپ پانی میں ڈال دو۔  

اسے 10 منٹ کے لئے ابالیں اور  پھر چولہا بند کرکے ٹھنڈا ھونے دیں .

جب یہ سرد ہو جائے تو اسکو چھان کر بیج اور پانی الگ کر لیں

  گلاس جگ یا بوتل میں پانی کو محفوظ کرلیں۔

اسے کیسے استعمال کریں؟

ہر روز صبح سویرے نہار منہ ایک کپ اس پانی کو پی لیجیے

اسے 5 دن تک جاری رکھیں.



اگلے ہفتے یہی عمل دہرائیں  اور یہ  پانی ایک دن چھوڑ کر ایک دن پئے

ان دو ہفتے کے بعد آپ محسوس کریں گئے کہ آپ  کی زندگی معمول پر آ گئی ھے  اور آپ ہر چیز کھا سکتے ہیں

نوٹ:
ایک درخواست یہ ہے کہ اس کو زیاد سے زیاد پھیلاؤ تاکہ دوسروں کو فائدہ پہنچے۔
اور زیادہ طبیعت خراب ہونے کی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کریں اور اس نسخے کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر کی دوا بھی استعمال کریں۔
اس نسخے میں تمام چیزیں قدرتی ہیں اور کسی قسم کا سائیڈ افیکٹ نہیں ہوگ

ٹڈی دل Locust Swarm



اللہ کا ایک عذاب ٹڈوں کی شکل میں۔

ہوتا یوں تھا کہ نہ جانے کہاں سے اچانک کروڑوں اربوں ٹڈیوں کے دل آجاتے تھے- ان کی کثرت تعداد سے آسمان سیاہ ہو جاتا اور پھر یہ ٹڈی دل ہر درخت سبزے اور فصلوں پر حملہ آور ہوتا اور اپنے پیچھے بربادیاں چھوڑ جاتے تھے کسی درخت کسی فصل اور کسی بھی سبزے کا نام و نشان نہیں رہتا حالانکہ خود اپنا رنگ بھی ’’سبز‘‘ ہی ہوتا تھا، پاکستان بنے ہوئے کچھ ہی عرصہ ہوا تھا کہ ’’ٹڈی دل‘‘ کا حملہ ہو گیا۔  ٹڈی دل کا حملہ جب ہوا تو اس مرتبہ سبز ٹڈی دل نے صرف سبزے کا خاتمہ نہیں کیا بلکہ ایک اور بالکل نئی اور عجیب حرکت کی لوگوں کا خیال تھا کہ ٹڈی دل چلا گیا لیکن جب کھیتوں میں دیکھا تو ساری ٹڈیاں زمین کے اندر اپنا پچھلا حصہ گھسائے مری پڑی تھیں نیچے کھودا جاتا تو انڈوں کا ایک گھچا ملتا، فوراً اعلانات ہوئے، لوگ نکل پڑے ہم اسکول کے بچوں کو بھی ’’کھرپیاں‘‘ دے کر انڈے نکالنے پر لگا دیا گیا، بڑوں کی ہدایت کے مطابق ہم انڈے کھودتے اور جمع کرتے پھر انڈوں کو دھوپ میں پھیلا کر بیکار کیا جاتا تھا۔

ٹڈی دل عذاب الہی کی ہی ایک شکل ہے۔۔ پاکستان میں غالبا" آخری بار ٹدی دل کا حملہ سن 1976 یا 1977 میں ہوا تھا۔ افریقہ اور روس سے ملحقہ کچھ ممالک میں اب بھی ٹڈی دل کے حملے ہوتے رہتے ہیں۔ خدا ہی بہتر جانتا ہے کہ یہ کروڑوں اربوں کی تعداد میں بڑے سائز کی ٹڈیاں کہاں اور کیسے پروان چڑھتی ہیں اور اچانک کیسے فصلوں اور درختوں پر حملہ آور ہوتی ہیں کہ آسمان ان کی کثرت سے سیاہ ہو جاتا ہے۔ ان کے راستے میں آنے والی کوئ فصل اور درخت محفوظ نہیں رہتا۔ اور ایک قحط کی صورت پیدا ہو جاتی ہے۔






حشرات الارض میں ٹڈی دل بڑی منفرد حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ انتہائی منظم ہوتے ہیں۔ یہ کسی تربیت یافتہ فورس کی طرح حملہ آور ہوتے ہیں اور اپنے پیچھے تباہی و بربادی کی داستانیں چھوڑ جاتے ہیں۔ یہ متحد ہو کر لہلہاتے کھیتوں کا رُخ کرتے ہیں اور فصل تباہ کر کے آگے گزر جاتے ہیں۔ ٹڈی دل کی فوج جس کھیت پر حملہ آور ہونے کا ارادہ کرتی ہے، اس پر یہ منظم ہو کر ایک سرے سے داخل ہوتی ہے اور دوسرے سرے تک پہنچتے کھیت اُجاڑ دیتی ہے۔ یہ فورس اس وقت تک تباہی پھیلاتی رہتی ہے، جب تک اس کھیت میں تمام فصل تباہ و برباد نہ کر دے۔ جب اسے مکمل یقین ہو جائے کہ اب اس کھیت میں اس کی دلچسپی کے لئے کچھ باقی نہیں بچا، تو پھر یہ اگلے کھیت کا رُخ کرتی ہے اور اسے بھی اپنا شکار بنا ڈالتی ہے۔ فصلوں کو نقصان پہنچانے والے حشرات میں یہ سب سے بے رحم اور خوفناک قسم ہے۔ کسان اس سے پناہ مانگتے ہیں۔

نیا میں ٹڈی دل کے حملے سب سے زیادہ قازقستان میں ہوتے ہیں۔ قازقستان کی حکومت ان کی روک تھام کے لئے سالانہ تقریبا 1 کروڑ 18 لاکھ ڈالر خرچ کرتی ہے۔ ٹڈی کا گوشت حلال ہے اور اکثر لوگ ٹڈی دل کے حملے کے دوران ان کو جال وغیرہ لگا کر ہزاروں کی تعداد میں پکڑ بھی لیا کرتے تھے۔ اس کی صفائی کا بالکل وہی طریقہ ہے جس طرح جھینگے کی گردن توڑ کر اس کے سخت خول کو کھینچ کر اتار دیا جاتا ہے اور باقی بچ جانے والے نرم حصے کو بطور غذا استعمال کیا جاتا ہے۔ ٹڈیوں کو بھی مرچ مصالحے میں بھون لیا جاتا ہے۔

ٹڈی جمع(ٹڈیاں) الجَرَادُ (عربی) واحد کیلئے جَرَادَةٌ استعمال ہوتا ہے جَرَادَةٌ کا اطلاق نر یا مادہ دونوں پر ہوتا ہے مشہور و معروف کیڑا  ہے ٹڈیوں کی دو قسمیں ہیں بری، بحری یہاں بیان بری ٹڈی کا ہوگا حلیہ کے اعتبار سے ٹڈیاں مختلف قسم کی ہوتی ہیں بعض بڑی ہوتی ہیں اور بعض چھوٹی اور بعض سرخ رنگ کی ہوتی ہیں اور بعض زرد رنگ کی اور جبکہ بعض سفید رنگ کی بھی ہوتی ہیں، ٹڈی کی چھ ٹانگیں ہوتی ہیں دو سینے میں دو بیچ میں اور دو آخر میں.






مسلمة ابن عبدالملک ابن مروان "صاحب الراۓ" بہادر اور جری آدمی تھے ان کا لقب (جرارالصفراء) زرد رنگ کی ٹڈی تھا کئی مرتبہ مقام ارمینیہ اور آذر بائیجان کے گورنر بناۓ گۓ.۔

ٹڈی کے مختلف نام ہوتے ہیں مثلا جب یہ پیدا ہوتی ہے تو اس کا نام الذبی ہوتا ہے اور جب یہ کچھ بڑی ہوجاتی ہے اور پر نکل آتے ہیں تو اسے غوغا کہاجاتا ہے اور جب ٹڈی زرد رنگ کی ہو جاۓ اور مادہ ٹڈی کالے رنگ کی ہوجاۓ تو اس وقت اس پر جرادة کا اطلاق ہوتا ہے۔

اس جانور کے انڈے دینے کا طریقہ عجیب ہوتا ہے جب انڈے دینے کا ارادہ کرتی ہے تو ایسی سخت اور بنجر زمین کا انتخاب کر تی ہے جہاں کسی انسان کا گزر نہ ہواہو ، پھر اس زمین پر دم سے اپنے انڈے کے بقدر سوراخ کرتی ہے جس میں وہ انڈا دیتی ہے نیز وہیں رکھے رکھے زمین کی گرمی سے بچہ پیدا ہوجاتا ہے . ٹڈی ان پرندوں میں سے ہے جو لشکر کی طرح ایک ساتھ پرواز کرتی ہے اور اپنے سردار کے تابع اور مطیع ہوتی ہیں اگر ٹڈیوں کا سردار پرواز کرتا ہے تو یہ بھی اسی کے ساتھ پرواز کرتی ہیں اور اگر وہ کسی جگہ اترتا ہے تو یہ بھی اسی کے ساتھ اتر جاتی ہیں. علامہ دمیری رح فرماتے ہیں ٹڈی میں مختلف جانوروں کی دس چیزیں پائی جاتی ہیں گھوڑے کا چہرا، ہاتھی کی آنکھ، بیل کی گردن، بارہ سنگا کا سینگ، شیر کا سینہ، بچھو کا پیٹ، گدھ کے پر، اونٹ کی ران، شتر مرغ کی ٹانگ اور سانپ کی دم ہوتی ہے۔ امام دمیری رح فرماتے ہیں ٹڈی کا لعاب نباتات کے لئے زہر قاتل ہے اگر کسی نباتات پر پڑ جاتا ہے تو اسے ہلاک کر کے چھوڑتار ہے یہی وجہ ہے کہ جس کھیت میں پہنچ جاتی ہے اس کو برباد کرتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ہلاکت کی دعا مانگی ہے. اور یہ بھی ارشاد فرمایا تم ٹڈیوں کو ہلاک مت کیا کرو کیونکہ یہ تو حق تعالی کا لشکر (فوج) ہے _ (طبرانی و بہیقی). علامہ دمیری فرماتے عدم قتل کا حکم اس وقت صحیح ہے جب تک کھیتی وغیرہ کو کوئی نقصان نہ پہنچاۓ.

قیامت کی حالت کو حق تعالی نے جرادٌ سے تشبیہ دی ہے فرماتے ہیں ( يخرجون منالاجداث كا نهم جرادمنتشر) جس روز لوگ قبروں سے اٹھاۓ جائیں گے تو وہ ایسے معلوم ہوںگے جیسے ٹڈیوں کا لشکر جرار جو چاروں طرف پھیلا ہوا ہے .
حضرت ابن عبد اللہ فرماتے ہیں حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعلی عنہ کے دور خلافت میں ایک سال ٹڈیاں مفقود ہوگئیں جس کا فاروق اعظم کو بہت غم ہوا آپ نے ٹڈیوں کی تلاش کیلئے چاروں طرف آدمی دوڑادیے کسی کو شام کی طرف بھیجا کسی کو عراق کی طرف اور کسی کو یمن کی طرف، جو یمن کی جانب ٹڈی تلاش کرنے گیا تھا اس نے تلاش کرکے عمر فاروق کی خدمت میں پیش کی جس کو دیکھ کر آپ کا غم ہلکا ہوا اور فرمایا حق تعالی نے ایک ہزار مخلوق کو پیدا کیا ہے جس میں چھ سو دریا میں رہتی ہیں اور چار سو خشکی میں اور جب حق تعالی مخلوق کو فنا کرنے کا ارادہ کریگا تو سب سے پہلے ٹڈیاں فنا کی جائیں گی اس کے بعد دیگر مخلوق. ابن عدی نے محمد بن عیسی کے ترجمہ میں اور ترمذی نے نوادرات میں یہ بات ذکر کی ہے کہ تمام مخلوق میں ٹڈی کو سب سے پہلے ہلاک کیا جائیگا کیونکہ یہ ٹڈی اس مٹی سی پیدا کی گئی ہے جو حضرت آدم علی نبینا علیہ الصلوة والسلام کے پیدا کرنے کے بعد بچ گئی تھی.






ابن میسرہ کہتے ہیں کہ یحیی بن ذکریا علیہ السلام اکثر ٹڈی کا گوشت اور پھلوں کا گودا استعمال فرمایا کرتے تھے. ۔ حضرت عبداللہ بن ابو اوفی فرماتے ہیں کہ ہم نے آپ ص کے ساتھ غزوات میں شرکت کی جس میں ہم ٹڈی کا گوشت استعمال کرتے تھے ٹڈی کا گوشت کھانا مباح ہے اس پر تمام علماۓ کرام کا اجماع ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہمارے لئے دو میتہ (مچھلی اور ٹڈی ) اور دو خون (جگر اور تلی ) حلال کردیے گیے]

سُئِلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَرَادِ فَقَالَ أَکْثَرُ جُنُوْدِ اللّٰہِ لَا آکُلُہُ وَلَا أُحَرِّمُہُ.۱؂ [مَا لَمْ یُحَرَّمْ فَہُوَ لَنَا حَلَالٌ].۲؂

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹڈی کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: یہ اللہ کے لشکروں میں سے سب سے بڑا ہے ، نہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ حرام کرتا ہوں۔ جب تک یہ حرام نہ کیا جائے، ہمارے لیے حلال ہے۔۱؂






متن کے حواشی
۱۔ اس حدیث کا یہ متن سنن ابی داؤد، رقم ۳۸۱۳ سے لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ یہی متن سنن ابی داؤد، رقم ۳۸۱۴؛ سنن البیہقی، رقم ۱۸۷۷۳۔ ۱۸۷۷۴؛ سنن ابن ماجہ، رقم ۳۲۱۹ میں بھی آیا ہے۔ اب ٹڈی دل کے حملے نہ ہونے کے برابر رہ گئے اور لگتا یہی ہے کہ یہ رفتہ رفتہ دنیا سے نابود ہو رہی ہیں۔ اللہ سے یہی دعا ہے کہ وہ ہمیں اس عزاب سےمحفوظ  رکھے۔

آخری معرکہ


 پاک بھارت جنگ 850 سال پہلے حضرت نعمت اللہ شاہ کی پشین گوئیاں

حضرت نعمت اللہ شاہ کا تعلق ایران سے تھا اور آج سے 850 سال پہلے اُنہوں نے اپنے فارسی اشعار میں دُنیا کے متعلق بہت سے پیش گوئیاں کیں اور اُن کی پیش گوئیوں کی سچائیوں نے دور حاضر میں اہل دانش کو ورطہ حیرت میں ڈال رکھاہے۔

نعمت اللہ شاہ صاحب کے اشعار جن میں انہوں نے آنے والے وقت کے متعلق بتایا ہے کی تعداد 2000 سے زیادہ ہے اس آرٹیکل میں ہم نعمت اللہ شاہ صاحب کے اُن اشعار کو شامل کررہے ہیں جن میں انہوں نے ہندوستان پاک و ہند کے متعلق پیش گوئیاں کیں جن میں سے بہت سی ماضی میں پوری ہوگئیں اور باقی مستقبل میں پُوری ہوتی دیکھائی دے رہی ہیں۔

ماضی میں پُوری ہونے والی چند اہم پیش گوئیاں👇👇👇

راست گوئیم بادشاہ در جہاں پیدا شود
نام او تیمور شاہ صاحبقراں پیدا شود
ترجمہ
(میں سچ بتاتا ہوں دُنیا میں ایک بادشاہ پیدا ہوگا جس کا نام تیمور شاہ ہوگا اور وہ صاحب قرآں ہوگا)
تاریخ جانتی ہے کہ نعمت اللہ شاہ نے یہ پیش گوئی 850 سال پہلے کی اور پھر اہل دانش نے دیکھا کے 1398 میں یعنی پیش گوئی کے کئی سال بعد تیمور شاہ نے ہندوستان پر حملہ کیا اور محمد تغلق کو شکست دی اور اپنی بادشاہت قائم کی۔



شاہ بابر بعد ازاں در ملک کابل بادشاہ
پس بہ دہلی والئی ہندوستاں پیدا شود
ترجمہ
(اس کے بعد کابل کا بادشاہ بابر دہلی میں ہندوستان کی والی اور بادشاہ بنے گا)
اہل دانش ورطہ حیرت میں ہیں کے نعمت شاہ صاحب بابر کے ہندوستان پر حملے کے 350 سال پہلے اُسے اُس کے نام سے جانتے تھے۔

باز نوبت از ہمایوں از رسد ذوالجلال
ہم دراں افغاں یکے از آسماں پیدا شود
ترجمہ
(پھر پروردیگار ذولجلال کی طرف سے بادشاہی ہمایوں کو ملے گی اور پھر افغانستان سے شیر خان ظاہر ہوگا۔
یہ پیش گوئی بھی من و عن پوری ہوگئی اور دُنیا نے دیکھا کے شیر شاہ سوری نے ہمایوں کو ہندوستان چھوڑنے پر مجبور کر دیا تھا۔

دلمیان ملک پنجابش شود شہرت تمام
قوم سکھانش مرید و پیرآں پیدا شود
ترجمہ
(ملک پنجاب کے درمیان میں اُسے شہرت ملے گی اور سکھوں کی قوم اُس کی مرید ہو جائے گی)
یہ پیش گوئی 1441 میں پُوری ہوئی اور بابا گُرو نانک پیدا ہوئے جو سکھوں کے پہلے گُرو ہیں جن کا انتقال 1538 میں ہُوا۔



قوم سکھانش چیرہ دستی ہاکند در مسلمین
تا چہل ایں جورہ بدعت اندر آں پیدا شود
ترجمہ
(سکھ قوم مسلمان قوم پر ظلم و ستم کرے گی اور یہ سلسلہ 40 سال تک جاری رہے گا)

بعد ازاں گیرد نصاری ملک ہندویاں تمام
تا صدی حکمش میاں ہندوستاں پیدا شود
ترجمہ
(اس کے بعد عیسائی ملک ہندوستان پر قبضہ کریں گے اور یہ قبضہ ایک سو سال تک جاری رہے گا)
ہندوستان میں گوروں کی حکومت میں لارڈ کرزن جو ہندوستان کے وائسرائے تھے نے نعمت شاہ صاحب کی یہ پیش گوئی ہند میں بیان کرنا یہ کہہ کر ممنوع قرار دے دیا تھا کے یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ برطانیہ ہندوستان پر صرف 100 سال حکومت کرے۔

وا گزارند ہند را از خود مگر از مکرشاں
خلفشار جاں کسل در مرد ماں پیدا شود
ترجمہ
(پھر انگریز ہندوستان کو خود ہی چھوڑ کر چلے جائیں گے مگر اپنی چالاکی اور مکر سے لوگوں کے درمیان ایک جان لیوا جھگڑا چھوڑ جائیں گے۔)
خطے کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے اہل دانش کا کہنا ہے کہ یہ جھگڑا کشمیر کی وجہ سے ہے۔

دو حصص چوں ہند گردد خون آدم شد رواں
شورش و فتنہ فزوں از گماں پیدا شود
ترجمہ
(ہندوستان جب دو ٹکڑے ہوگا تو انسانوں کو بے دریغ قتل کیا جائے گا اور فتنہ اور فساد کی کوئی انتہا نہی ہو گی)
برصغیر پاک و ہند کے قیام پر 2 ڈیڑھ ملین سے زیادہ لوگوں کا قتل ہُوا اور کئی ملین لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے۔

پاکستان بننے کے بعد کی چند اہم پیش گوئیاں👇👇👇

نعرہ اسلام بلند شد بست وسہ ادوار چرغ
بعد ازاں بار و گریک قہر شاں پیدا شود
ترجمہ
(نعرہ اسلام 23 سال تک سر بُلند رہے گا اور پھر دوسری مرتبہ اُن پر قہر نازل ہو گا)
1947 سے 1971 تک پاکستان اور بنگلہ دیش ایک ہی ملک تھے اور پھر 1971 میں مشرقی پاکستان ہم سے جُدا ہو گیا۔

حال کے متعلق چند اہم پیش گوئیاں👇👇



بنی تو قاضیاں رابر مسند جہالت
گیرند رشوت از خلق علامہ با بہانہ
ترجمہ
(قاضی (جج) جہالت کی مسند پر دیکھے گا اور بڑے بڑے علم والے لوگ بہانوں سے لوگوں سے رشوت لیں گے)

اشتہار

گرد انگ از با رشوت در چنگ قاضی آری
چوں سگ پئے شکاری قاضی کند بہانہ
ترجمہ
(جج کو اگر چند سکے چاندی مٹھی میں رشوت دے گا توقاضی شکاری کُتے کی طرح بہانے کرے گا)
پاکستان کے موجودہ عدالتی نظام کو دیکھیں تو یہ پیش گوئی بلکل سچ ہے جسے پتہ نہیں نعمت شاہ صاحب نے 850 سال پہلے کیسے محسوس کیا۔

از اہل حق نا بینی درآں زماں کسے را
دوزوان و رہزنے رابر سر نہند عمامہ
ترجمہ
(ایسے وقت میں تو کسی کو اہل حق نہ دیکھے گا اور لوگ چوروں اور ڈاکوں کے سر پر دستار رکھیں گے)
پاکستانی سیاست دان جنہوں نے اس ملک کو لوٹ کھایا ہم دیکھتے ہیں لوگ اُن کے سروں پر دستار سجاتے ہیں۔

مستقبل کے متعلق چند اہم پیش گوئیاں👇👇

اندر نمازباشند غافل ہمہ مسلماں
عالم اسیر شہوت ایں طور درجہانہ
روزہ نماز طاعت یکدم شوند غائب
در حلقہ مناجات تسبیح از ریانہ
ترجمہ
(مسلمان نماز سے غافل ہوجائیں گے اور شہوت کے قیدی بن جائیں گے اور دنیا میں ایسا ہی ہوگا، روزہ نماز اور احکام ایک دم غائب ہو جائیں گے اور مناجات کی محفلوں میں ریاکارانہ ذکرواذ کار ہوگا)

بعد آں شود چوں شورش در ملک ہند پیدا
فتنہ فساد برپا بر ارض مشرکانہ
ترجمہ
(اس کے بعد ہندوستاں میں ایک شورش ظاہر ہوگی اور مشرکانہ سرزمین پر فتنہ اور فساد برپا ہوجائے گا)

درحین خلفشارے قومے کہ بت پرستاں
بر کلمہ گویاں جابراز قہر ہندوانہ
ترجمہ
(اس خلفشار کے وقت پر بت پرست کلمہ گو مسلمانوں پر اپنے ہندوانہ قہر و غضب کے ذرئیے جابر ہوں گے)
یہ دو اشعار اگر حال کے آئینے میں دیکھے جائیں تو پلوامہ کی دہشت گردی اور ہندوستان کا جاہرانہ رویہ یہ سوچنے پر مجبور کر دیتا ہے کہ یہ اشعار نعمت اللہ شاہ صاحب نے اسی وقت کے لیے لکھے ہیں اور اگر ایسا ہی ہے تو پھر ہندوستان پاکستان پر حملے سے باز نہیں رہے گا۔

بحر صانت خود از سمت کج شمالی
آید برائے فتح امداد غائبانہ
ترجمہ
(مدد کے لیے شمال و مشرق سے غائبانہ امداد آئے گی)

آلات حرب و لشکر در کار جنگ ماہر
باشد صہیم مومن بے حد و بیکرانہ
ترجمہ
(جنگی ہتھیاروں سے لیس ماہر جنگی حکمت عملی والا لشکر آئے گا جس سے مسلمانوں کو زبردست قوت ملے گی)

عثمان عرب و فارس ہم مومنان اوسط
از جذبہ اعانت ائیند والہانہ
ترجمہ
(عرب، تُرک، ایران اور مشرق وسطی والے امداد کےجذبے سے دیوانہ وار آئیں گے)

اعراب نیز ائیند از کوہ دشت و ہاموں
سیلاب اتشیں شد از ہر طرف روانہ
ترجمہ
(پہاڑوں بیابانوں کی طرف سے اعراب آئیں گے اور آگ کا سیلاب ہر طرف رواں دواں ہو گا)

چترال نانگا پربت باسین ملک گلگت
پس ہائے ملک ہائے تبت گیر نار جنگ آنا
ترجمہ
(چترال نانگا پربت چین اور گلگت ساتھ ملیں گے لڑنے کے لیے اور تبت کا علاقہ میدان جنگ بنے گا)



یکجا شوند عثمان ہم چینیاں و ایران
فتح کند ایناں گل ہند غازیانہ
ترجمہ
(ترکی چین اور ایران اکھٹے ہو جائیں گے اور ہندوستان کو غازیانہ فتح کر لیں گے )

غلبہ کنند ہمچوں مورد ملخ شباشب
حقا کہ قوم مسلم گروند فاتحانہ
ترجمہ
(یہ چیونٹیوں اور مکڑیوں کی طرح راتوں رات میں غلبہ حاصل کریں گے اور میں قسم کھاتا ہوں کے مسلمان قوم فاتح ہوگی۔)

بعد از فریضد حج پیش از نماز فطرہ
از دست رفتہ گیرند از ضبط غاصبانہ
ترجمہ
(فریضہ حج کے بعد اور نماز عید سے پہلے ہاتھ سے نکلے ہوئے علاقوں کو واپس حاصل کر لیا جائے گا جو غاصبانہ قبضے کی زد میں آئے تھے )

رود اٹک نہ سہ بار از خون اہل کفار
پر مے شودبہ یکبار جریان جاریانہ
ترجمہ
(دریائے اٹک کا پانی تین بار کافروں کے خون سے بھر کر جاری ہوگا)

پنجاب شہر لاہور کشمیر ملک منصور
دو آب شہر بجنور گیرند غالبانہ
ترجمہ
(شہر لاہور پنجاب کشمیر دریائے گنگا اور جمنا کا علاقہ اور بجنور شہر پر مسلمان غالبانہ قبضہ کریں گے۔)
دریائے اٹک کا تین بار دشمن کے خون سے بھر کر جاری ہونا اور ان علاقوں پر مسلمانوں کا قبضہ ہونے کی پیش گوئی سے مسلمانوں کی فتح کی طرف نشاندہی کی گئی ہے۔
ان شاہ اللہ عزوجل 

ای غزوہ تابہ شش ماہ پیوستہ ہم بشر با
مسلم بفضل اللہ گروند فاتحانہ
ترجمہ
(یہ لڑائی چھ ماہ تک جاری رہے گی اور مسلمان اللہ کے فضل سے فتح سے ہمکنار ہوں گے)
حضرت کی آگ کے سیلاب کی پیش گوئی سے لگتا ہے کہ ہندوستان ایٹمی جنگ ضرور چھیڑے گا اور اس شعر میں مسلمانوں کی فتح کی نوید ہے ماشااللہ، اللہ پاک پاکستان اور پاکستانیوں کو بھارت کے شر سے محفوظ رکھے 
آمین۔

alibaba

as

ad

web

amazon

Followers

Website Search

Tweet Corornavirus

Please Subscribe My Chennal

Sub Ki News

 
‎Sub Ki News سب کی نیوز‎
Public group · 1 member
Join Group
 
Nasrullah Nasir . Powered by Blogger.

live track

Popular Posts

Total Pageviews

Chapter 8. ILLUSTRATOR Shape Builder & Pathfinder-1

Chapter 10. Illustrator Drawing & Refining Paths-1

Labels