My Blogger consists of a general news in which I upload articles from all types of news including science, technology, education, crime, how-to, business, health, lifestyle and fashion.

New User Gifts

ٹڈی دل



دنیا دیکھتی رہ گئی،پاکستان نے ٹڈی دل کو مرغیوں کی خوراک بنا دیا،اوکاڑہ میں ٹڈی دل پکڑ کر بیچنے کا کاروبار شروع ہو ہوگیا ہے۔

ٹڈیوں کے حملوں میں اضافے کے بعد پاکستان کے ضلع اوکاڑہ میں ایک جدید پائلٹ پروجیکٹ نے ایک بہترین حل پیش کیا ہے جس میں کاشتکار ٹڈیوں کو چکیوں کے ذریعے اعلیٰ پروٹین چکن فیڈ میں بدل کر پیسہ کماتے ہیں۔

یہ وزارت قومی فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ میں سول ملازم،محمد خورشید اور پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے ایک بائیوٹکنالوجسٹ جوہر علی کا مشورہ تھا جس پر کام کیا گیا،علی کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے پر ہمارا مذاق اڑایا گیا تھا ، کسی نے نہیں سوچا تھا کہ لوگ واقعی ٹڈیوں کو پکڑ کر بیچ سکتے ہیں۔

خورشید کا کہنا ہے کہ وہ مئی 2019 میں یمن میں ایک مثال سے متاثر ہوئے تھے۔اس جنگ سے متاثرہ ملک میں قحط کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور بہتر یہی ہے کہ ٹڈیوں کو فصل کھانے سے پہلے ہی کھا لو۔

ٹڈی دل کو پکڑنے اور بیچنے کے لئے انہوں نے ضلع اوکاڑہ کا انتخاب کیا، کیونکہ یہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک بہت زیادہ آبادی والا دیہی علاقہ ہے۔

انہوں نے دیپالپور کے پہاڑ جنگل میں تین روزہ آزمائشی پروجیکٹ قائم کیا،جہاں فروری 2020 کے وسط میں ٹڈیوں کے ایک جم غفیر کی اطلاع ملی تھی۔جنگل کے علاقے کو اس لئے منتخب کیا گیا تھا کیونکہ اس میں کیڑے مار دوا سے آلودہ ہونے کا امکان کم تھا۔

ٹڈیوں کو پکڑو اور پیسہ کماؤ کا نعرہ لگاتے ہوئے کسانوں کو ایک کلو ٹڈی پر 20 روپے دینے کی پیشکش کی گئی،کسانوں نے ٹڈیوں‌ کو پکڑنا شروع کر دیا،اور تقریبا 20 ہزار پاکستانی روپوں کی ٹڈیاں پروجیکٹ کو فروخت کی گئیں، بعد میں ان کی چکن فیڈ بنائی گئی۔

ہائی ٹیچ فیڈ کے جنرل منیجر جو پاکستان میں سب سے بڑے مرغی اور جانوروں کی خوراک بنانے والا ادارہ ہے کی رفم نے پانچ ہفتوں کی تحقیق کے بعد مرغیوں کی ٹڈیوں سے بنی فیڈ کھلائی جس کے نتائج مثبت نکلے اور مرغیوں‌کو کوئی مسئلہ نہیں ہوا ہے۔

ادارے کا کہنا تھا کہ اگر ہم ان ٹڈیوں کو بغیرا سپرے کے پکڑ لیں تو ان کی حیاتیاتی قیمت زیادہ ہے اور ان میں مچھلی ، پولٹری اور یہاں تک کہ دودھ کے کھانے میں بھی استعمال کرنے کی اچھی صلاحیت موجود ہے۔

پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق 1.5 بلین مرغیوں کے علاوہ مچھلی کے متعدد فارموں کی پرورش کی جا رہی ہے – یہ سب ممکنہ طور پر اعلی پروٹین ٹڈی کھانا خرید سکتے ہیں۔

ٹڈیوں کو خشک کرنے اور پروسیسنگ لاگت 30 روپے فی کلو ہے۔چونکہ پاکستان سویا بینوں کی درآمد کرتا ہے،اسے غیر ملکی زرمبادلہ کے اخراجات میں بھی خاطر خواہ بچت نظر آتی ہے۔

 ٹڈی دل پکڑکر بیچنے والے شہری کا کہنا ہے اس ایک رات میں بیس ہزار روپے کمائے ہیں, ٹڈی دل مرغیوں کی خوراک تیار کرنے والی فیکٹریاں خریدرہی ہیں۔

بے روزگار شہریوں کو چاہیے کہ وہ اس کام میں لگ جائیں ان کا روزگار کا مسائل بھی حل ہوجائیگا اور فصلوں کو بھی کسی حد تک نقصان سے بچایا جاسکتا ہے۔

اوکاڑہ کے شہریوں کا مزید کہنا تھا کہ ٹڈی دل کا اس بار پاکستانیوں سے واسطہ پڑا ہے لوگوں نے ٹڈی دل پکڑ کر بورے بھر لیے اوربڑی تعداد میں ٹڈی دل کو شہری فروخت کررہے ہیں شاید یہی ٹڈی دل کے خاتمہ کا بہترین حل ہے۔

سات سال بعد بچے کی پیدائش ہوئی، چار گھنٹے بعد ہی دہشت گردوں نے مار دیا'

کابل (ایچ ایم نیوز)افغانستان کے دارالحکومت کابل کے میٹرنٹی اسپتال پر منگل کو ہونے والے ہولناک حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 24 ہو گئی ہے۔ ہلاک افراد میں دو نوزائیدہ بچے اور حاملہ خواتین بھی شامل ہیں۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اسپتال پر ہونے والے حملے میں نوزائیدہ بچوں اور خواتین کی ہلاکت پر دنیا کے مختلف ملکوں اور اداروں کی جانب سے مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔
حملے میں ہلاک ہونے والے نوزائیدہ بچوں میں چار گھنٹے قبل جنم لینے والا 'امید' بھی شامل تھا۔
امید کی والدہ زینب نے سات سال بعد بچے کو جنم دیا تھا۔ ان کے بقول وہ اور ان کے اہلِ خانہ خوشی سے نہال تھے لیکن اب سب کچھ ختم ہو گیا ہے۔
زینب نے بتایا کہ ایک گھنٹے بعد وہ اپنے آبائی علاقے بامیان کے لیے روانہ ہونے والے تھے کہ اچانک فائرنگ شروع ہو گئی۔
زینب کے بقول وہ رفع حاجت کے لیے گئی تھیں کہ فائرنگ کی آواز سن کر باہر نکلیں۔ لیکن باہر کے مناظر دیکھ کر وہیں بے ہوش ہو گئیں۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق حملہ آور نوزائیدہ بچوں اور حاملہ خواتین پر اندھا دھند فائرنگ کر رہے تھے۔ بعض خواتین نے بیڈز کے نیچے چھپنے کی بھی کوشش کی لیکن انہیں بھی نہیں بخشا گیا۔
اتا ترک چلڈرن اسپتال کابل کے ڈائریکٹر حسن کمال نے بتایا کہ اپنے 20 سالہ کیریئر میں انہوں نے ایسا ہولناک اور ظالمانہ حملہ نہیں دیکھا۔
افغان صدر اشرف غنی نے بھی اس حملے کے بعد فوج کو دفاع کے بجائے طالبان سمیت دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائیاں کرنے کا حکم دیا ہے۔
طالبان ترجمان نے بھی بدھ کو جاری کیے گئے بیان میں کہا ہے کہ وہ ہر طرح کے حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
تنظیم کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسپتال پر حملے کے دوران بھی ایک خاتون نے بچے کو جنم دیا۔ حملے میں تنظیم سے وابستہ ایک کارکن بھی ہلاک ہوا ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق افغانستان میں صحتِ عامہ کی ناکافی سہولیات کے باعث عالمی رفاعی تنظیموں کی جانب سے مختلف مراکز صحت اور اسپتالوں میں شعبے قائم کیے گئے ہیں۔
ڈاکٹرز ود آٹ بارڈرز نامی تنظیم کے زیرِ انتظام افغانستان کے مختلف علاقوں میں مراکز صحت قائم ہیں۔ جو مختلف مواقع پر دہشت گردی کا نشانہ بھی بنتے رہے ہیں۔
افغانستان کے صوبے بادغیس میں 2004 میں ادارے کے تحت چلنے والے ایک صحت کے مرکز میں حملے میں پانچ کارکن ہلاک ہو گئے تھے۔ جس کے بعد تنظیم نے افغانستان میں اپنی سرگرمیاں ختم کر دی تھیں۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق2009 میں ڈاکٹرز ود آٹ بارڈرز نے دوبارہ افغانستان میں طبی سہولیات کی فراہمی کا آغاز کیا تھا۔ لیکن 2015 میں صوبہ قندوز میں امریکہ کے فضائی حملوں کے دوران ایم ایس ایف ٹراما سینٹر تباہ ہو گیا تھا۔ جس میں کم سے کم 42 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ڈاکٹرز ود آٹ بارڈرز کا کہنا ہے کہ تنظیم نے 2014 میں کابل کے اسپتال میں 55 بستروں پر مشتمل میٹرنٹی وارڈ قائم کیا تھا۔ جہاں یکم جنوری سے لے کر اب تک پانچ ہزار بچوں کی پیدائش ہو چکی ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے بعد دوسری بھارتی ریاستوں میں بھی صحافیوں پر مقدمات

ہماچل پردیش میں  چھ صحافیوں پر 14 ایف آئی آر

نئی دہلی(ساوتھ ایشین وائر )کو رونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے جاری لاک ڈان کے دوران ہماچل پردیش میں مہاجر مزدوروں کی پریشانیوں کو سامنے لانے اور انتظامی کوتاہیوں کو اجاگر کرنے والے کم سے کم چھ صحافیوں کو پچھلے دو مہینے میں 14 ایف آئی آر کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ساوتھ ایشین وائر  کے مطابق، مقامی اخبار دویہ ہماچل کے رپورٹر 38 سالہ اوم شرما کے خلاف اب تک تین ایف آئی آر درج کی جا چکی ہیں۔ ان پر پہلی ایف آئی آر 29 مارچ کو سولن ضلع کے بدی میں مہاجر مزدوروں کے مظاہرے کا فیس بک لائیو کرنے کی وجہ سے درج کی گئی۔
موقع پر پولیس حکام اور مقامی رہنماوں کے پہنچنے اور مہاجر مزدوروں کے ساتھ ان کی بات چیت کی وجہ سے یہ فیس بک لائیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا تھا جس کے بعد ویڈیو کو سنسنی یا فیک نیوز بتاتے ہوئے ایف آئی آر درج کی گئی اور اس کی اطلاع واٹس ایپ کے ذریعے بدی کے پولیس آفیسر روہت ملپانی کے ذریعے دی گئی۔القمرآن لائن کے مطابق شرما کے خلاف دوسری ایف آئی آر 26 اپریل کو فیس بک پر ایک میڈیا ہاوس کی خبر شیئر کرنے کے لیے درج کی گئی، جس کومیڈیا ہاوس نے حکومت کی تردیدکے بعد ہٹا لیا۔ان پر تیسری ایف آئی آر 27 اپریل کو بدی، بروٹیوالا اور نالاگڑھ میں کرفیو میں ڈھیل دیے جانے کے ضلع مجسٹریٹ کے احکامات میں وضاحت کی کمی کی فیس بک پر تنقیدکرنے پر درج کی گئی۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق شرما نے کہا کہ 16 سالوں کی صحافت میں ان پر پہلی بار ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ لاک ڈاون کے بعد اخبار کی سرکولیشن بند ہونے کی وجہ سے میں فیس بک لائیو کر رہا تھا۔ ایف آئی آر درج ہونے کا بعد میرا کرفیو پاس منسوخ کر دیا گیا ہے اور میں گھر بیٹھ گیا ہوں۔شرما کی طرح ہی نیوز 18 ہماچل کے رپورٹر 34 سالہ رپورٹر جگت بینس کے خلاف بھی لاک ڈان کے دوران انتظامی کی کوتاہیوں  کو اجاگر کرنے کے لیے پچھلے 50 دن میں تین ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔القمرآن لائن کے مطابق پترکار منڈی کے 44 سالہ صحافی اشونی سینی پر لاک ڈان کے دوران پانچ کیس درج کئے گئے ہیں۔ایک نیشنل نیوزچینل سے منسلک ڈل ہاوس کے صحافی وشال آنند کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ان پر دوسری ایف آئی آر، پہلی ایف آئی آر درج کئے جانے پر انتظامیہ کی تنقید کرنیکی وجہ سے درج کی گئی۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق منڈی میں پنجاب کیسری کے صحافی سوم دیو شرما کے خلاف ایک معاملہ درج کیا گیا ہے۔ان سب صحافیوں پر لگ بھگ ایک جیسی دفعات میں کیس درج کیا گیا ہے۔ ان میں جھوٹی وارننگ کے لیے سزا کا اہتمام کرنے والے ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ، 2005 کے آرٹیکل 54، آئی پی سی کی دفعات 182 (جھوٹی اطلاع )، 188(ایک لوک سیوک کے آرڈر کی حکم عدولی)، 269 (ایک خطرناک بیماری کا انفیکشن پھیلانے کے لیے لاپروائی سے کام کرنے کا امکان)، 270(کسی جان لیوا بیماری کو پھیلانے کے لیے کیا گیا خطرناک یا  نقصان دہ کام)اور 336(زندگی یا دوسروں کی ذاتی تحفظ کو خطرے میں ڈالنا)، آئی ٹی ایکٹ، 2000 کی دفعہ66 سمیت کئی دوسری دفعات شامل ہیں۔سولن ڈسٹرکٹ جرنلسٹ ایسوسی ایشن اور پریس کلب کے صدر بھانو ورما نے کہا، یہ پوری طرح سے سچائی کو دبانے کی کوشش ہے۔انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر درج کرنے کے پس پردہ سچائی یہ ہے کہ دھیرے دھیرے گرین زون کی طرف بڑھ رہے ہماچل پردیش میں اچانک سے کیسز بڑھنے لگے اور اب ہمارے پاس تین موت کے ساتھ 18 کیسز ہیں۔وزیر اعلی خوش نہیں ہیں۔ ہم رپورٹ کرتے ہیں تو ہم پر لگام لگانے کے لیے ان کے پاس ایف آئی آر کاہتھیارہے۔جب ڈسٹرکٹ پبلک انفارمیشن آفیسرافسر سچن سنگر سے پوچھا گیا کہ کیا تنقیدی رپورٹنگ پر پابندی لگاکر جان بوجھ کر پریس کی آزادی پر حملہ کیا جا رہا ہے؟ تب انہوں نے کہا کہ ایسا آپ کا ماننا ہو سکتا ہے۔ ایک بحران کے دوران ان چیزوں کے بارے میں تھوڑامحتاط ہونا چاہیے۔


بڈگام:قرنطینہ مرکز میں پولیس کی مار پیٹ سے طالبہ زخمی




سرینگر (ایج ایم نیوز)مقبوضہ کشمیر میں وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے چاڈورہ نوگام علاقے کے پولی ٹیکنک کالج میں قائم قرنطینہ مرکز میں رکھے گئے طلبا نے آج انتظامیہ کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق قرنطینہ میں رکھے گئے افراد اور ان کے اہل خانہ نے نمونوں کی جانچ میں تاخیر کے خلاف کالج احاطے میں احتجاج کیا اور ضلع انتظامیہ، طبی عملے اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کی۔احتجاج میں شامل افراد کا کہنا ہے کہ قرنطینہ مرکز میں موجود پولیس اہلکاروں نے بدسلوکی کی اور احتجاج کرنے والے افراد کی پٹائی کی جس کے نتیجے میں ایک طالبہ شدید زخمی ہوئی اور اسے علاج کے لیے ایک نزدیکی سب ڈسٹرکٹ ہسپتال چاڈورہ منتقل کیا گیا۔لاٹھی چارج سے متعدد افرادزخمی ہوئے جن میں سے ایک کو شدید چوٹیں آئی۔

alibaba

as

ad

web

amazon

Followers

Website Search

Tweet Corornavirus

Please Subscribe My Chennal

Sub Ki News

 
‎Sub Ki News سب کی نیوز‎
Public group · 1 member
Join Group
 
Nasrullah Nasir . Powered by Blogger.

live track

Popular Posts

Total Pageviews

Blog Archive

Chapter 8. ILLUSTRATOR Shape Builder & Pathfinder-1

Chapter 10. Illustrator Drawing & Refining Paths-1

Labels

Blog Archive