Black Friday is also officially called the starting point for Christmas shopping. Because after the loot sale of this day, the traditional Christmas sale starts which continues even after the end of Christmas.
What is Black Friday?
LeBron James fired for 'unnecessary, excessive' contact on Isaiah Stewart
The Lakers star has been dropped for only the second time in his career after a brawl with the Pistons in Sunday's game.
Crew chief Scott Foster said Lakers star LeBron James was ruled out of Sunday's 121-116 win over the Pistons for "unnecessary and excessive over-the-shoulder contact" during a brawl that struck Detroit center Isaiah Stewart. There was blood pouring from the top of the right eye.
Foster said during a postgame, "The initial contact on the free throw was considered a loose ball by Isaiah Stewart and then a dead ball act by LeBron James, considered a flagrant foul penalty 2 for unnecessary and excessive contact over the shoulder." Was." Interview with Athletics James Edwards III.
Ames was kicked out of the game after drawing blood on Stewart's face after he was entangled while boxing for a rebound on Sunday night.
Stewart, who had been called for a foul before James hit him, was also ruled out of the game in the third quarter after two technical fouls were assessed for his role on the field. James was called for a Flagrant 2 foul.
Teammates quickly separated the two, but Stewart became furious as blood started pouring down his face. Attempting repeatedly to get James, Stewart made several technical glitches and later his own disapproval as coach and teammates desperately tried to hold him back.
“Isaiah received two technical mistakes for several inconsistent acts during the brawl,” Foster said.
Officials reviewed the play and its repercussions after a technical evaluation to Lakers guard Russell Westbrook determined he was an "escalator" while pushing, pushing and talking trash.
James was carried off the floor and the fans threw nothing at him as he headed to the team's locker room.
It is only the second career ejection for James in 1,318 career regular-season games. He did not speak to the media after Sunday's game, but teammate Anthony Davis inadvertently defended the strike.
"Everyone in the league knows LeBron isn't a dirty man," said Davis, who scored 30 points with 10 rebounds as the Lakers dismissed the Pistons for 17 following James' dismissal. As he did so, he looked back and said to (Stewart), 'My bad. I didn't try to do that. 'I don't know what (Stewart) tried to do. There was no one in our team of 1-15 years old."
Pistons coach Dwayne Casey said, "(Stewart) was upset. I told him, 'Don't let it define who you are. It doesn't define your game.' I felt for that youngster because he was a Such a competitor and he works very hard.
Stewart broke free more than once and appeared to be running into a tunnel that potentially provided a passage towards the Lakers' bench.
"I don't think James is a dirty player, but Stu cut his eye out," Casey said. "She felt like she was shot cheaply across the browbone. I'm not even sure she knew who hit her."
Earlier this season, Stewart faced former teammate Blake Griffin of the Brooklyn Nets after they were embroiled in a game.
"He just needs to keep his head up and not get a reputation," Casey said.
شیر کی ایک دن کی زندگی گیڈر کی صد سالہ زندگی سے بہتر ہے
(شیر میسور سلطان ٹیپو ؒ کے دو سو اکہترویں یوم پیدائش پر تحریر)
امتیاز یٰسین فتح پور
ہندوستان پر بر طانوی تسلط کے خاتمہ،مذہب ،ملت اور آزادی کی خاطرتا دمِ آخر سر بکف رہنے والے فتح علی ٹیپو سلطان جرأت و بہادری،غیرت و حمیت،شجاعت وصلابت،حلیم و حیاء،محبت و شفقت،اور رحم و کرم کے ایسے لاز وال عہد کا نام ہے جسے تاریخ صرفِ نظر کر سکی نہ کھبی فراموش کر پائے گی۔1707میں اورنگ زیب کی وفات کے بعدہندوستان پر مغلیہ خاندان اور فرمانرواؤں کی حکومتی گرفت کمزور ہونے لگی۔1744تا1764تک فرانسیسیوں سے انگریزوں کی کرناٹک کے میدان میں جاری محاز آرائیوں میں کامیابیوں سے مشرقی ہندوستان میں انگریزوں کی طاقت بڑھنے لگی۔ہندوستان میں مغلیہ او راسلامی سلطنت کا سورج غروب ہونے کے بعد برطانوی سامراج اپنے مکمل اقتدار کے غلبہ اور حکومت کی راہ میں اگر کسی کو مزاحم سمجھتے تو وہ جنوبی ہندوستان میں تین قوتیں نظام،مرہٹے اور سلطان حیدر علی (والد ٹیپو سلطان) تھے۔حیدر علی جذبہ ایمانی اور جرأت و فراست سے انگریزوں کی عملداری اور ریشہ دوانیاں ختم کرنا چاہتے تھے اس لئے برطانوی سامراج انہیں اپنا زبر دست حریف تصور کرتے تھے۔عظیم سپہ سالار و جرنیل حیدر علی کو اپنے ہاں اولاد نرینہ کی کمی کا احساس انہیں ایک ولی کامل حضرت مستان ٹیپو کی درگاہ تک لے آیا۔اللہ تعالیٰ نے اپنے فقیر کی دعاء کو شرفَ قبولیت بخشتے ہوئے امتِ مسلمہ کی راہنمائی اور اسلام کی ترویج و اسلام کے لئے حیدر علی کے ہاں منگلور (دہلی) کے مقا م پر 20نومبر 1759کو چاند سے بیٹے سے نوازا۔جنہیں دنیا آج شیر میسور کے نام سے جانتی ہے۔عظیم باپ نے بیٹے کی تعلیم و تربیت پر بھر پور توجہ دی اور انہی تربیت کا خاصہ تھاکہ سلطان عملی زندگی میںعالم با عمل ،زیرک و دور اندیش،بہادر ،سیاسی و عسکری قیادت کے طور پر سامنے آئے۔آپ علم و ادب اور ثقافت کے دلدادہ تھے۔آپ کی قابلیت و اہلیت جانچتے ہوئے حیدر علی نے آپ کو صرف سترہ سال کی عمر ہی میں ریاست کے سفارتی و فوجی امور کا اختیار سونپ دیا تھا۔وہ ریاست کے اندرونی بد خواہوں(نظام،مرہٹے)اور بیرونی مخالفوںانگریزوں کے مقابلے میں اپنے باپ کے دستِ راست سمجھے جاتے تھے،انہوں نے ریاست میسور کے ساتھ انگریزوں کی جنگ 1767تا1769کم عمری میں دفاعی و عسکری امور کی قیادت کی اور بہادری کے جوہر دکھاتے ہوئے کارہائے نمایاں سر انجام دئیے۔جنگی میدان میں انگریزی افواج کو رگیدتے اور ناکوں چنے چبواتے ہوئے انہیں مدراس کے قلعہ تک پہنچا کر ذلت انگیز شکست سے دوچار کر دیا۔انہوں نے عالمی طاقتوں میں ریاست میسور کو جنوبی بھارت کی ایک ناقابلِ تسخیر قوت اور خود کوطاقت ور و کامیاب ریاست کے حکمران کے طور پر منوایا۔سلطان ٹیپوؒ اپنے باپ کی وفات کے بعد چوبیس دسمبر1782کومیسور کی حکمرانی پر مسند نشیں ہوئے۔اقتدار سنبھالتے ہی انہوں نے بہت سی تعمیری ،اصلاحی، معاشی،دفاعی اصلاحات کیںا ور معاملات درست کئے۔انہوں نے اپنی سلطنت کو مملکتِ خدا داد کا نام دیا۔آپ ؒ نے سوچا کہ برِصغیر کے لوگوں کا پہلا مسئلہ ملک سے برطانوی اخراج ہے۔ اس لئے انہوں نے اسلحہ سازی ،فوجی نظم و نسق اور دفاعی اصلاحات میں تاریخ ساز کام کیا۔۔وہ مرد، مجاہد اور مردِ میداں تھا۔فنوں سپہ گری کے ماہر ،حسنِ وتدبر،جاہت ورعب ا ور جنگی مہارت کے تذکرے آپ ؒ کے دشمن بھی کرتے۔با ہمت و حوصلہ مند مسلمان تھے۔آپؒ بھارت میں پہلے راکٹ سازی کے موجد مانے جاتے ہیں،سرنگا پٹم کی عظیم تاریخی مسجدِ اعلیٰ کی تعمیر کا سہرا آپؒ کے سر ہے۔ان کی کامیاب اور سحر انگیز مہمات میں لوگوں کو معجزات کا گماں ہونے لگتا۔شرعی عدالتوں کا قیام اور غیر اخلاقی و غیر شرعی،معیوب رسومات کا خاتمہ اور منشیات کو ممنوع قرار دیا۔ ٹیپو سلطانؒ نے اپنے باپ کی طرح برِ صغیر کے عوام کو غیر ملکی تسلط سے نجات دلانے کے لئے سنجیدہ و عملی اقدامات کئے۔ انگریزی سامراج کو ٹف ٹائم دیا۔ اور مضبوط مزاحم برقرار رکھی۔میسور کے آخری معرکے میں آپ کے جرنیلوں ننگِ وطن،ننگِ دیں میر جعفر،میر صادق کی غداری سے جب آپ کے قلعہ سرنگا پٹم کے داوازے کھول دئئے گئے اور اسلحہ بارود کو آگ لگا دی گئی ۔ اپنے ساتھیوں کی کمزور ہوتی مزاحمت دیکھی تو چشم، فلک نے دیکھا کہ ریاست کا حکمران خود تلوار لیکر اپنے وفادار ساتھیوں کے ساتھ جنگ کے کارزار میں مکار دشمن کے خلاف نبرد آزما ہے۔شکست کے واضح آثار میں فرانسیسی افیسر نے آپ ؒ کو جان بچا کر بھاگ جانے کا مشورہ دیا۔مگر آپ کے خون میں یہ شامل تھا نہ غیرت کو گوارا۔اس نے شکست تسلیم کر کے سرنڈر کرنے کی ہزیمت ،بزدلی دکھانے او بزدلی کے داغ کی بجائے اخلاقی طور پر ایک فاتح کی حثیت سے جان دینے کو ترجیح دی۔ اس موقع پر آپؒ نے شہرہ آفاق اور تا ریخی ٰ جملہ کہا ’’گیدڑ کی صد سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے‘‘ آپ انگریزی فوج کے خلاف اپنے ساتھیوں کے ساتھ لڑتے رہنے کے دوران 4مئی1799کو جامِ شہادت نوش کر گئے۔آپ ساتھیوں کے ساتھ زخمی حالت میں میدان جنگ میں پڑے تھے تو ایک انگریزی سپاہی نے قریب آ کر طنزیہ جملہ کہا تو آپ نے تلوار کا وار کر کے اسے ڈھیر کر دیا پھر آپ کی شہادت کے کئی منٹوں بعد تک برطانوی افواج کو آپ کے قریب آنے کی ہمت نہ ہوئی۔مرنے کے بعد آپ کی تلوار آپ کے ہاتھوں میں مضبوطی سے جکھڑی ہوئی تھی۔شہادت کے وقت سلطان کی عمر پچاس سال تھی۔اس مردِ میدان نے اپنی زندگی کے پینتیس سال ہندوستان کو غلامی کی زنجیروں جھکڑنے والے غیر ملکی طاغوتی قوتوں اور برطانوی سامراج کے خلاف بر سرَ پیکار رہنے میں گذاری۔اپنے عہد کے ناساز حالات میں ٹیپو ؒ کی اصلاحات اور کارناموں سے ان کا موازنہ مشرق میں صلاح الدین ایوبیؒ اور مغرب میں نپولین بونا پارٹ سے کیا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔14اگست 1947میں پاکستان کا قیام در اصل ٹیپو سلطانؒ کی کاوشوں و مقاصد کا ہی تسلسل ہے جن کی شہادت نے انگیزوں کو پیغام دیا تھا میرے بعد تم زیادہ دیر یہاں قدم جما نہ سکو گے۔ آج اس مرد ِمجاہدکادو سو اکہترواں یومِولادت ہے۔
The Universe Space Journey from Earth to Moon
With numerous states, billions of people, faiths and ideologies the Earth actually is very small.