My Blogger consists of a general news in which I upload articles from all types of news including science, technology, education, crime, how-to, business, health, lifestyle and fashion.

New User Gifts

زرینہ کا بیٹا مال کما رہا ہے


زاہد عباس


’’زرینہ کے تو دن ہی پھر گئے ہیں، اس کے بیٹے کی پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑھائی میں ہے۔‘‘
’’مثال تو ٹھیک طرح سے دو۔ یہ ’سر کڑھائی میں ہے‘ کا کیا مطلب؟‘‘
’’میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ زرینہ کا بیٹا آج کل خوب مال کما رہا ہے۔‘‘
’’کون سا بیٹا؟‘‘
’’ارے وہی مشتاق… تیسرے نمبر والا۔‘‘
’’کیا کہہ رہی ہو؟ وہ تو بہت کام چور اور فاقہ مست ہے، ہمیشہ بے روزگاری کا ہی رونا روتا رہتا ہے، اس میں ایسی کون سی خوبی آگئی ہے جس کی وجہ سے وہ مال کما رہا ہے!‘‘
’’ارے نہیں بھئی، اب تو وہ روز تھیلے بھر بھر کے گھر میں لاتا ہے۔ جس دن سے اُس کا کام چلا ہے زرینہ کے تو مزاج ہی وکھرے ہوگئے ہیں، روز مارکیٹ جارہی ہے اور ایک سے ایک سوٹ خرید کر لا رہی ہے۔ کل تو ’’کھادی‘‘ کا تھری پیس سوٹ لائی ہے۔ حیرت تو یہ ہے کہ جس نے کبھی ڈھنگ کی لان نہیں پہنی تھی اب وہ اعلیٰ برانڈ کے کپڑے سلوا رہی ہے۔‘‘
’’تم عورتوں کا بھی عجیب حال ہے، پوچھو کچھ اور جواب کچھ دیتی ہو۔ میں نے اس لڑکے کے کام کے بارے میں پوچھا تھا اور تم کھادی اور لان کے جوڑوں کی کہانی لے بیٹھی ہو۔‘‘ 
’’اوہو! کیا ہوگیا ہے میرے دماغ کو… بتانا تو اُس کے کام سے متعلق ہی چاہتی تھی، نہ جانے یہ کپڑوں کا ذکر درمیان میں کہاں سے آگیا۔ ارے وہ کون سا افسر لگا ہے! ویلڈنگ کا کام کرتا ہے۔ پہلے تو کبھی کام ہوتا تھا اور کبھی نہیں۔ اب نہ جانے کہاں سے اتنا کام آگیا کہ ساری ساری رات گھر نہیں آتا، اوورٹائم لگا کر ہزاروں روپے کما رہا ہے۔‘‘
’’اچھا اچھا تو یہ بات ہے، میں ساری بات سمجھ گیا ہوں، اگر وہ ویلڈر ہے تو واقعی اس کے پاس ٹائم نہیں ہوگا۔ کراچی میں جب سے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن شروع ہوا ہے اور دکانداروں کو چھپرے ہٹانے کے نوٹس جاری ہوئے ہیں، اسی دن سے ویلڈروں کی چاندی ہوگئی ہے، یہ تو چراغ لے کر ڈھونڈنے سے بھی نہیں مل رہے۔‘‘
’’کیا مطلب؟‘‘
’’ارے ناجائز تجاوزات کے خلاف کارروائی کے تحت لوگوں کی دکانوں پر لگے بل بورڈز اور چھپروں کو ہٹایا جارہا ہے۔ ظاہر ہے جب سارے شہر میں لگے لوہے سے تیار کردہ لاتعداد سائن بورڈز غیر قانونی تعمیرات یا تجاوزات کے زمرے میں آجائیں گے تو انہیں ہٹانے کے لیے کاریگروں کی ہی ضرورت پڑے گی، اور یہ کام ویلڈر سے بہتر بھلا کون کر سکتا ہے! بس اسی لیے زرینہ کے بیٹے کی خوب دیہاڑیاں لگ رہی ہیں۔‘‘
’’اچھا تو یہ بات ہے… اب سمجھ میں آیا کہ زرینہ کیوں ہواؤں میں اڑتی پھر رہی ہے!‘‘
’’لیکن حکومت کی جانب سے غیرقانونی تجاوزات کے خلاف کی جانے والی کارروائی تو اچھا اقدام ہے۔‘‘
’’برساتی نالوں، پارکوں، کھیلوں کے میدانوں اور رفاہی پلاٹوں پر ناجائز طور پر کی گئی تعمیرات غیر قانونی ہیں، سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق ایسے تمام قبضہ مافیا کے خلاف ضرور کارروائی ہونی چاہیے، لیکن اس آپریشن کے نتیجے میں ہزاروں لوگوں کا بے روزگار ہوجانا بھی انتہائی تشویش ناک ہے۔‘‘
’’پہلے آپ کہا کرتے تھے کہ شہر میں بہت زیادہ غیر قانونی تعمیرات ہورہی ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں، فٹ پاتھ پر کاروبار ہورہے ہیں چلنے کی جگہ نہیں، نالوں پر دکانیں بنا لی گئی ہیں، اگر برسات ہوگی تو سارا علاقہ ڈوب جائے گا… اب اگر حکومت عملی طور پر کچھ کررہی ہے تو اس پر بھی طرح طرح کی باتیں کی جا رہی ہیں۔ واقعی کسی نے صحیح کہا ہے کہ انسان کسی حال میں خوش نہیں رہتا۔‘‘
’’میں نے یہ کب کہا کہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی نہیں ہونی چاہیے! میں تو خود کہہ رہا ہوں کہ حکومت کی جانب سے اٹھایا جانے والا یہ قدم قابلِ تعریف ہے۔ میری تو صرف اتنی سی گزارش ہے کہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن کے نام پر لوگوں کی جائز تعمیرات کو مسمار نہ کیا جائے۔‘‘
’’ کس کی دکان جائز طور پر تعمیر شدہ ہے اور کس کی غیر قانونی تعمیرات کے زمرے میں آتی ہے، اس کے بارے میں زیادہ بہتر متعلقہ محکمے ہی جانتے ہیں۔ ان کے پاس باقاعدہ سارے شہر کے نقشے موجود ہیں، وہ جانتے ہیں کہ کس علاقے، کون سے بازار اور کہاں کے گلی محلّوں میں قبضہ مافیا کی جانب سے کب اور کیسے غیر قانونی تعمیرات کی گئیں، لہٰذا جو جس کا کام ہے اسی کو کرنے دو، اپنے مشورے اپنے پاس ہی رکھو۔‘‘
’’تم خوامخواہ بات کو لمبا کیے جا رہی ہو، مجھے معلوم ہے یہ کام متعلقہ محکموں کا ہی ہے، اور میں کون سا اُن کو مشورہ دے رہا ہوں! لیکن غلط کو غلط کہنا کوئی جرم نہیں۔ تم نتھو کی ہی مثال لے لو، وہ گزشتہ 60 سال سے اپنا کاروبار کررہا تھا، یکدم ایک نوٹس کے ذریعے اس کا برسوں سے قائم کاروبار ختم کردیا گیا۔ کے ایم سی کی جانب سے جاری کردہ دستاویزات رکھنے کے باوجود اس کی ایک نہ سنی گئی، وہ کبھی اِس دفتر تو کبھی اُس دفتر کے چکر کاٹنے پر مجبور ہے لیکن کوئی بھی اس کی فریاد سننے والا نہیں۔ میں نے خود اس کے پاس وہ دستاویزات دیکھی ہیں۔ اینٹی انکروچمنٹ سیل ناخدا بنا بیٹھا ہے، کسی کی سننے کو تیار نہیں۔ بھاری مشینوں کے ذریعے لوگوں کی املاک کو تباہ کیا جارہا ہے، سارے شہر کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا گیا ہے، جہاں جاؤ تعمیراتی ملبے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔ اگر یہ تبدیلی ہے تو خدا ایسی تبدیلی سے محفوظ رکھے۔‘‘
’’کون سی بات لے کر بیٹھ گئے، ہمیں اس سے کیا، جس نے کھائیں گاجریں، پیٹ میں درد بھی اسی کے ہوگا۔ کسی کی وکالت کرکے تم اپنا خون کیوں جلا رہے ہو؟‘‘
’’میں کسی کی طرف داری نہیں کررہا، میں تو اصولی بات کررہا ہوں۔ غیر قانونی تعمیرات کے نام پر مخصوص جگہوں کو نشانہ بنانے سے انتہائی خطرناک صورت حال پیدا ہوسکتی ہے۔ پہلے ہی خدا خدا کرکے امن بحال ہوا ہے، اس قسم کی کارروائیوں سے لوگوں میں احساسِ محرومی بڑھے گا… اور کون نہیں جانتا کہ دشمن اسی انتظار میں بیٹھا ہے۔ کوئی بھی اپنے بچوں کو بھوک سے بلکتے ہوئے نہیں دیکھ سکتا۔ ایسی صورت میں تنگ آمد بہ جنگ آمد کے کلیے کو ہی تقویت ملے گی۔چونکہ میں کراچی کے رہنے والوں کی نفسیات سے اچھی طرح واقف ہوں اس لیے یہ بات کہہ رہا ہوں۔ نفسیات کو جاننے سے میری مراد یہ ہے کہ یہاں کے رہنے والوں نے گزشتہ تیس برس اذیت ناک زندگی بسر کی ہے، ان پر بہت ظلم ہوئے ہیں، سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کسی ادارے نے بھی عوام کے لیے کچھ نہیں کیا۔ بجلی، گیس، پینے کا صاف پانی، صحت و تعلیم سمیت ہر ادارہ اپنے فرائض سے غفلت برتتا رہا ہے۔ ایسی صورت حال میں لوگوں کو اُن کے روزگار سے بے دخل کرنا آتش فشاں سے کم نہیں۔ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، کراچی کو نقشے کے مطابق پرانی حیثیت میں لانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات سے بھی مجھے کوئی اختلاف نہیں، لیکن یہ بات بھی تو سچ ہے کہ گزشتہ تین دہائیوں سے جہاں دہشت گردی، بھتہ خوری اور قتل وغارت گری کا راج رہا ہو، جہاں ردالفساد آپریشن کے تحت بحالیِ امن کے لیے کیے جانے والے آپریشن میں قانون نافذ کرنے والے ادارے عظیم کامیابیاں حاصل کررہے ہوں ایسے علاقے حالتِ جنگ میں ہوا کرتے ہیں… اور جو علاقے حالتِ جنگ میں ہوں وہاں غیر قانونی تجاوزات کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں سمیت تمام اقدامات وہاں بسنے والوں کے مزاج کو مدنظر رکھتے ہوئے کرنے سے ہی اہداف حاصل کیے جاسکتے ہیں، بصورتِ دیگر اچھے نتائج کا حصول ناممکن ہوتا ہے۔‘‘
’’مجھے یہ لیکچر کیوں دے رہے ہو؟ نہ میں نے کہیں قبضہ کیا ہے، نہ ہی خریدوفروخت… اور میرے پاس ایسا کوئی اختیار بھی نہیں جس کے تحت قابضین سے جگہیں واگزار کروا سکوں۔‘‘
’’یہی حیثیت میری بھی ہے، میں بھی تیس مار خان نہیں ہوں، لیکن ملکی سیاست اور خاص طور پر اپنے شہر کے حالات پر بات کرنا کوئی جرم نہیں، اس سے معلومات میں اضافہ ہی ہوتا ہے۔ یہ ہمارا ملک ہے، یہاں کی صورتِ حال پر بات کرنا ہمارا حق ہے۔ اگر ہم کچھ نہیں کرسکتے تو کم از کم ہمیں ہمیشہ اچھے کی دعا تو کرنی چاہیے۔‘‘
………
غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ہونے والے آپریشن کے باعث کراچی کے شہریوں میں بے چینی بڑھتی جارہی ہے، ہر آنے والے دن کے ساتھ افواہوں کا بازار گرم ہورہا ہے۔ لوگ بے یقینی کی کیفیت میں زندگی گزار رہے ہیں۔کوئی محفل ایسی نہیں جہاں تجاوزات کے خلاف کیا جانے والا آپریشن موضوعِ بحث نہ ہو۔ کراچی کے مرکزی بازاروں اور محلوں کے چھوٹے دکان داروں سمیت کاروبار سے منسلک ہر دوسرا شخص خوف زدہ دکھائی دیتا ہے۔ سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق غیر قانونی تجاوزات کے خلاف کارروائی کرنا حکومت کی ذمے داری ہے۔ بے شک شہر سے غیرقانونی املاک کا ہٹایا جانا اچھا قدم ہے۔ کسی بھی علاقے کی خوبصورتی بحال رکھنے، شاہراہوں اور فٹ پاتھوں کو قبضہ مافیا سے آزاد کرانے کے لیے اس قسم کے اقدامات خوش آئند ہیں۔ لیکن اس سب کے باوجود ضروری ہے کہ حکومت آپریشن سے پیدا ہونے والی بے یقینی کی کیفیت اور تیزی سے پھیلنے والی افواہوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورت حال پر بھی توجہ دے تاکہ کراچی کو ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث افراد کی شرارت سے محفوظ رکھا جا سکے، ساتھ ساتھ چائنا کٹنگ میں ملوث افراد کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے جنہوں نے نہ صرف شہر کی مرکزی شاہراہوں بلکہ کھیل کے میدانوں کو مالِ غنیمت سمجھ کر فروخت کر ڈالا ۔یہی وہ قومی مجرم ہیں جن کی وجہ سے آج ہماری نوجوان نسل خوبصورت پارکوں سے محروم ہے۔ بے شک غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کی جائے لیکن قانونی طور قائم املاک کا تحفظ کیا جانا چاہیے۔ آپریشن کے متاثرین کے لیے خصوصی پیکیج کے اعلان سمیت کاروبار کے لیے متبادل جگہوں کا بندوست کرنا بھی حکومت کی ذمے داری ہے۔ حکمرانوں کی جانب سے فوری طور پر اس اہم مسئلے کی جانب توجہ مرکوز کرنے سے ہی بہتر نتائج مرتب ہو سکتے ہیں۔

submit to reddit

0 comments:

Post a Comment

alibaba

web

amazon

Followers

Website Search

Tweet Corornavirus

Please Subscribe My Chennal

Sub Ki News

 
‎Sub Ki News سب کی نیوز‎
Public group · 1 member
Join Group
 
Nasrullah Nasir . Powered by Blogger.

live track

Brave Girl

Popular Posts

Total Pageviews

Chapter 8. ILLUSTRATOR Shape Builder & Pathfinder-1

Chapter 10. Illustrator Drawing & Refining Paths-1

Labels