My Blogger consists of a general news in which I upload articles from all types of news including science, technology, education, crime, how-to, business, health, lifestyle and fashion.

New User Gifts

31 دسمبر کوموبائل صارفین واٹس ایپ سے محروم ہو جائیں گے

Image result for whatsapp
درحقیقت ونڈوز فونز کے صارفین کے لیے 31 دسمبر کو واٹس ایپ سپورٹ ختم ہوجائے گی۔
 یکم جنوری سے ونڈوز فونز کے صارفین کے لیے اس مقبول ترین میسجنگ اپلیکشن میں بگز فکسز، اپ ڈیٹس اور نئے فیچرز کا حصول ممکن نہیں ہوگا۔
اور ہاں ونڈوز فونز میں اس کے بیشتر فیچرز کسی بھی وقت اچانک کام کرنا بند بھی کردیں گے۔
ونڈوز فون مائیکرو سافٹ کا وہ آپریٹنگ سسٹم ہے جس کو خود کمپنی نے سپورٹ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے اور اس وقت دنیا بھر میں 0.28 فیصد صارفین ونڈوز موبائل استعمال کررہے ہیں جبکہ اینڈرائیڈ صارفین کی تعداد 74.85 فیصد ہے۔
اس بات کا اعلان واٹس ایپ کی جانب سے کئی ماہ پہلے ہی کردیا گیا تھا اور ان فونز کے لیے آخری اپ ڈیٹ بھی جون 2019 میں جاری کی گئی تھی۔
ونڈوز فونز سے پہلے واٹس ایپ بلیک بیری آپریٹنگ سسٹم، بلیک بیری 10، نوکیا ایس 40، نوکیا سامبا ایس 60، اینڈرائیڈ 2.1، اینڈرائیڈ 2.2، ونڈوز فون 7، آئی فون تھری جی/آئی او ایس سکس کے لیے سپورٹ ختم کرچکی ہے۔
31 دسمبر کو ونڈوز فونز کے بعد اینڈرائیڈ اور آئی او ایس فونز کا نمبر آئے گا۔
واٹس ایپ کے ایف اے کیو پیج کے مطابق یکم فروری 2020 سے ان تمام آئی فونز کے لیے سپورٹ ختم کردیے جائے گی جو آئی او ایس 8 آپریٹنگ سسٹم پر چل رہے ہوں گے جو کہ 2014 میں متعارف کرایا گیا تھا، تاہم اگر صارفین آئی او ایس کے نئے ورژن کو اپ ڈیٹ کرلیں تو وہ واٹس ایپ استعمال کرسکیں گے۔
اس سے پہلے یہ کمپنی اعلان کرچکی ہے کہ یکم فروری 2020 سے اینڈرائیڈ 2.3.7 یا اس سے پہلے کے آپریٹنگ سسٹم پر چلنے والے اسمارٹ فونز کے لیے بھی واٹس ایپ سپورٹ ختم کردی جائے گی۔


پاکستان کشمیر اور پنجاب میں دہشت گردی کے لئے سوشل میڈیا کا استعمال کر سکتا ہے:امریکی ماہرین کا پروپیگنڈہ

پاکستان بھارت کبھی ایک نہیں ہو سکتے:وزیر اعلیٰ پنجاب امریندر سنگھ

دہشت گردی اور داخلی تحفظ سے متعلق امریکی ماہر پیٹر چاک نے بدھ کے روز پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان  خفیہ طور پر خفیہ سوشل میڈیا سائٹوں ، ٹیلی مواصلات کے محفوظ پلیٹ فارم اور آن لائن نقشہ سازی کی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کشمیریوں کی بھرتی مہم کے لئے  خفیہ طور پر سہولیات فراہم کرسکتا ہے یا کشمیر میں دہشت گردحملوں میں براہ راست مدد کرسکتا ہے۔
آن لائن ریڈیکل ازم ، پرتشدد انتہا پسندی اور دہشت گردی کے عنوان سے دوسرے  کے پی ایس گل میموریل لیکچر دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارتی معیشت پر حملے شروع کرنے کے لئے بھی سوشل میڈیا کو استعمال کرسکتا ہے۔
رینڈ کارپوریشن کے ماہر نے کہا کہ پاکستان سے نمٹنے کے لئے بہترین جارحانہ طریقہ کار ، اسلام آباد پر دباؤ ڈالنے کے لئے دوست ممالک کے ساتھ مل کر کام کرناہوگا ۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے متنبہ کیا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ افغانستان میں اسٹرٹیجک دلچسپی کی وجہ سے دوہرا کردار ادا کررہا ہے۔ یہی وجہ ہے امریکہ اسلام آباد کے خلاف سخت موقف اختیار نہیں کررہا ہے۔
حملے شروع کرنے کے لئے ڈرون کے بڑھتے ہوئے استعمال کے تناظر میں ، امریکی ماہر نے خطرے سے نمٹنے کے لئے ایسی ٹیکنالوجی کے لئے قانون سازی اوررجسٹریشن کا مطالبہ کیا۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے کہا کہ اس طرح کے جوابی حملوں میں  غیر سرکاری تنظیموں ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بڑے پیمانے پر عالمی برادری کو شامل کرنا ضروری ہے 
ریفرنڈم 2020 کے ایک حوالہ میں ، چاک نے کہا کہ نوجوان سکھوں کے لئے بنیاد پرستی پر مبنی سوشل میڈیا پر مہم کا مقصد اس وقت پاکستان میں مقیم خالصتان نواز حامی عسکریت پسندوں اور امریکہ ، برطانیہ اور کینیڈا سے تعلق رکھنے والے گروہوں کو ابھارنا ہے۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے مزید متنبہ کیا کہ اشارے مل رہے ہیں کہ پاکستان اس منصوبے پر عمل کرتے ہوئے کشمیر میں بدامنی کوپنجاب میں عدم استحکام سے جوڑنے کی وسیع مہم چلارہاہے۔
امریکی ماہر نے کہا کہ سوشل میڈیا نیٹ ورکس کو اب یہ احساس ہورہا ہے کہ تخریبی سرگرمیوں کے لئے ان کے پلیٹ فارم کا استعمال ان کی ساکھ کو متاثر کررہا ہے۔
اس تقریب کے صدر وزیر اعلی پنجاب کیپٹن امریندر سنگھ نے اپنے کلیدی خطاب میں نشاندہی کی کہ آج عالمگیریت کی دنیا میں ، دہشت گردی کے نظریات کو فروغ دینے ، نوجوانوں کو راغب کرنے اور نفرت پھیلانے میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے استعمال سے دہشت گردی آسانی سے بین الاقوامی جغرافیائی حدود کو عبور کرسکتی ہے۔ 
ایک مخالف ہمسایہ ملک کی حیثیت سے پنجاب کے حساس مقام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امریندر سنگھ نے جدید دور کی پولیسنگ کی ضرورت پر زور دیا۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق ان کے نقطہ نظر میں تکنیکی طور پر اپ ڈیٹ اور پیشہ ور رہنا ہو گا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم کبھی بھی ایک نہیں ہو سکتے۔

ساس نگر (موہالی)، 
(ساؤتھ ایشین وائر)

یاد رکھیں زنا موت ہے وہ بھی ایڈز کی صورت میں


اسے لازمی پڑھیں اور شیئر کریں 

عورت صرف ایک مرد کیلئے ہے دوسرے کے پاس نہیں جا سکتی اگر ایک سے زیادہ لوگوں کو ملنے سے عورت کے اندر زہر پیدا ہو جاتا ہے اور وہ
                  ایڈز + ایڈز 
غیر مسلمز کی حرکتیں دوسرے کو برباد کرنے کی ہیں؛ 





اپنے بچوں کو اس لعنت سے بچائیں برائیوں کو جڑھ سے نکالنے میں مہیم کا حصہ بنیں؛ 

 یورپ جس سیکس ایجوکیشن اور جس جہنم  کے گڑھےکی طرف ہمارے سکولز کالجز اور یونیورسٹیز کو دھکیل رہاھے اسکے بارے میں بھی تھوڑا سا سنو ! پڑھو! 
پاکستان آج کل دنیا کاپہلا سب سے ذیادہ *PORN(فحش سیکس) فلمیں دیکھنے والا ملک بن گیا ہے
جب کے ہماری قوم کا 60 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے 
دنیائے کفر اس قوم کو بدنام کرنے پے متحد ہو چکے ہے

یہ ان کا 5 جنریشن وار کا ایک حربہ ہے x ویڈیوز کے معاشرے پر بداثرات
1:بےاولاد افراد کا بڑھ جانا* 
2:دماغی کینسر
3:طلاق کا بڑھ جانا
4: مثبت سوچ کا ختم ہو جانا
اور کم عمری میں بالغ ہو جانا
ہم جب شوشل میڈیا کے زریعے 
ڈیم بنوا سکتے ہیں 
لوڈ ٹیکس ختم کروا سکتے ہیں
زینب کو انصاف دیلوا سکتے ہیں 
شوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف دنیائے کفرکی چلنے و الی مہم بند کروا سکتے ہیں 
تو 
ہم تمام porn سائٹ *پاکستان میں ہمیشہ کے لیے بند کروا سکتے ہیں۔

آج سے پہلے اس چیز کو سلطان صلاح دین ایوبی نے مکمل بند کیا تھا 
قران پاک میں ارشاد ہے جس کا مہفوم ہے 
ً تم جن کی مشاہبت اختیار کرو گے انہی کے ساتھ شمار کے جاؤ گے ً
کیا پتا آپ کا ایک فارورڈ آپ کو سلطان کا سپاہی بنا دے
ہمارا مقصد:
تمام porn سا ئٹ پر ہمیشہ کے لیے پابندی عائد کرنا ہے.
#Block_All_Sex_Websites_in_Pakistan

هم  لوگ هر روز گنھٹے24  Mobile سارا سارا دن استعمال کرتے هیں آج اس کام کے لیے بھی استعمال کرواس Message کو تب تک Forward  کرتے جاؤ جب تک گندی فلمین مکمل طور پر پاکستان میںBlock  نہ
 ہو جاٸیں  





جو جو ایسا چاہتا ہے وہ یہ  Msg اپنے سارے  Contacts کو سینڈ کردو 
Bhaioo islam kyy lyee too zaror shaire karna plzz 
 Whats up 
IMO
TWITTER
FACEBook 
آٶ مل کر آج یہ کام کریں
اپنی نسل کا مستقبل سنواریں 
پاکستان کو گندگی سے پاک کریں

 FACEBOOK کی ہر  Id پر یہ پر یہ میسیج ضرور ہونا چاہیئے
جو ایسا نہیں چاہتا وہ بیشک اسے  Share نہ کرے وہ چاہتا ہے کہ ہماری نسل اس گندگی کی دلدل سے نہ بچے۔ 

مجھے آپ سب کا تعاون چاہیئے 
 اگر ایسا ہو جاۓ تو بہت سی براٸیوں سے ہمارا ملک بچ سکتا ہے
اور ہمارے نبیؐ اور ہمارا رب ہم پر راضی ہو سکتا ہے
یہ اہم پیغام خدا را خود بھی پڑھئیے اوردوسرے مسلمانوں تک ضرور پہچائیے اور اپنی قوم وامت پر رحم کیجئیے


Source: WhatsApp

'جب لال لال لہرائے گا تو کیا مرد کتا بن جائے گا؟


'یہ کیا جاہلانہ تقرب کل اسٹوڈنٹ ڈے کے موقع پر لاہور میں منعقد کی گئی، جس کی نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا سارا دن تشہیر کرتا رہا!

'یہ (سرخے) ہیں کیا اور انکی تاریخ کیا ہے سب سے پہلے یہ جاننے اور سمجھنے کی ضرورت ہے!



خون آشام (سرخے)

کمیونسٹ بنیادی طور پر خود کو عوام دوست اور غریب پرور گروہ کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ 
وہ لوگوں کے معاشی مسائل حل کرنے کے دعویدار ہیں۔ 
اکثر چیزوں میں سرخ رنگ کو بطور علامت استعمال کرتے ہیں اور "سرخے" کہلاتے ہیں۔ 
یہ ایک انتہائی مذہب بیراز طبقہ ہے اور انکی اکثریت ملحد ہوتی ہے۔

اپنی امن پسندی کے تمام تر دعوؤوں کے برعکس یہ تحریک خونریز انقلابات پر یقین رکھتی ہے اور فکری طور پر سخت انتشار پسند ہونے کے ساتھ ساتھ جہاں جہاں ان کو کچھ کرنے کا موقع ملا انہوں نے انسانیت کا خون بہایا، اسکی ایک مثال افغانستان ہے۔

70ء کی دہائی میں انہوں نے افغان فوج میں اپنے افکار پھیلانے شروع کیے اور 78ء میں جب انکو مطلوبہ طاقت حاصل ہوگئی تو انہوں نے افغانستان کے صدر سردار داوؤد کو اس کے پورے خاندان سمیت قتل کر کے اقتدار پر قبضہ کر لیا۔ 
یہ بغاوت اتنی خونریز تھی کہ کابل کے صدارتی محل پر جنگی طیاروں کے ذریعے بمباری کی گئی جس میں خواتین اور بچے بھی مارے گئے، اس کو یہ "ثور انقلاب" کہتے ہیں۔

بات صرف یہیں تک محدود نہیں رہی بلکہ طاقت حاصل کرنے کے بعد انہوں نے سردار داوؤد کے حامیوں اور اپنے نظریاتی مخالفین کو چن چن کر قتل کرنا شروع کیا۔ 
صرف ایک سال 78ء سے 79ء کے درمیانی عرصہ میں انہوں نے 27000 مخالفین کو قتل کیا اور اس سے زیادہ تعداد کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا۔

اقتدار حاصل کرنے کے بعد ان (سرخوں) کے بلند بانگ دعوے اور اعلی اخلاقیات دھری کی دھری رہ گئیں۔ 
جب صرف چند ماہ بعد ہی ان میں اقتدار کے لیے آپس میں ہی رسہ کشی شروع ہوگئی اور ایک دوسرے کو قتل کرنے کے منصوبے بے نقاب ہونے لگے۔ 
اس کے نتیجے میں کئی وزراء کو جیلوں میں ڈال دیا گیا حتی کہ انقلاب کے اہم ترین کمانڈر جنرل عبدالقادر بھی قید کر دئیے گئے۔

'جو معاشی خوشخبریاں انہوں نے عوام کو سنائی تھیں ان کی حالت یہ تھی کہ انقلاب کے ایک سال بعد ہی افغانستان کو اپنی 100 سالہ تاریخ کے پہلے قحط کا سامنا کرنا پڑا۔



لوگ اپنی جانوں اور کھانوں سے تو محروم ہو ہی گئے ساتھ ہی اپنا ایمان بھی کھونے لگے، جب انہوں نے ریاستی طاقت کے ذریعے زبردستی اپنے محلدانہ نظریات لوگوں پر مسلط کرنے شروع کیے۔ 
حتیٰ کہ جھنڈے کا سبز اسلامی رنگ تبدیل کرکے اس کو بھی روس کی پیروی میں سرخ کر دیا۔ 
(اس تحریک کے سارے لیڈران محلد ہوگئے تھے بشمول حفیظ اللہ امین، ترکئی، ببرک کارمل اور نجیب اللہ وغیرہ) ان سارے عوامل نے ملکر سردار داؤود کے سیکولر نظریات کے خلاف پہلے سے موجود تحریک کو مزید طاقت دی۔

جب اس ظالمانہ حکومت کے خلاف ملک میں جگہ جگہ عوامی بغاوتیں زور پکڑ گئیں تو ان (سرخوں) نے اپنی ہی عوام کے خلاف روس سے مدد طلب کی اور اسکو افغانستان پر حملہ کرنے کی دعوت دے دی۔

روس جو اسی انتظار میں تھا اپنی 5 لاکھ فوج لے کر افغانستان پر چڑھ دوڑا اوراسکی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ 
دوسری بار لاکھوں افغانی اس سرخ انقلاب کی بھینٹ چڑھ گئے۔ 
60 لاکھ افغانیوں کو اپنے گھر بار چھوڑنے پڑے اور ان میں سے 30 لاکھ کو اسلامی جمہوریہ پاکستان نے پناہ دی۔ 
سرخ انقلاب کی بدولت افغانیوں کو جان ، مال اور ایمان کے بعد گھروں سے بھی محروم ہونا پڑا۔

اسی دور میں مشہور کمیونسٹ سیکولر لیڈر ڈاکٹر نجیب کو روس نے (کے جی بی) کے نیچے کام کرنے والی افغان خفیہ ایجنسی "خاد" کا سربراہ بنا دیا۔ 
ڈاکٹر نجیب کو اسکی بے حسی کی وجہ سے ساتھیوں نے "غوا یا گائے" کا لقب دیا ہوا تھا۔

"خاد" نے ڈاکٹر نجیب کے زیرنگرانی افغانیوں کا قتل عام شروع کردیا۔ افغانیوں کا اتنا قتل عام افغانستان کی تاریخ میں پہلےکبھی نہیں ہوا تھا۔ 
ڈاکٹر نجیب اللہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ گرفتار ہونے والے افغان لیڈروں 
یا سیاسی مخالفین کو خود ٹارچر کرنا پسند کرتا تھا۔ 
اس نے "خاد" کے ملازمین کی تعداد 30 ہزار تک پہنچا دی اور اسکو روس کا افغانستان میں سب سے مضبوط بازو بنا دیا۔

اسی کارکردگی کی بنیاد پر روسی صدر میخایل گورباچوف کی ذاتی فرمائش پر کارمل کو ہٹا کو نجیب اللہ کو افغانستان کا صدر بنا دیا گیا۔ 
نجیب اللہ کے صدر بن جانے کے بعد افغانستان میں کرپشن اور رشوت خوری اپنے عروج پر پہنچ گئی۔

روس کی افغانستان میں 5 لاکھ فوج کے ساتھ موجودگی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے لیے خطرے کے گھنٹی تھی، جسکی وجہ سے اسلامی جمہوریہ پاکستان روس کے خلاف مزاحمت کرنے والوں کی مدد کرتا رہا، اس پر سب سے زیادہ تکلیف ڈاکٹر نجیب کو تھی جو اکثر اسلامی جمہوریہ پاکستان سے اس کا بدلہ لینے کی دھمکیاں دیتا رہتا تھا۔

روس کے جانے کے بعد افغانستان کے (سرخے) یتیم ہوگئے۔ 
عوامی حمایت سے وہ پہلے ہی محروم ہوچکے تھے۔ 
افغانستان میں جب طالبان کی حکومت آئی تو انہوں نے ڈاکٹر نجیب اللہ کو گرفتار کر کے ٹرک کے پیچھے باندھا اور کابل کی سڑکوں پر گھسیٹا بعد میں اسکو پھانسی پر چڑھا دیا۔

یہ (سرخے) خود کو کامریڈ کہلانا پسند کرتے ہیں۔
بنیادی طور پر اپنی ذات کے اثیر ہوتے ہیں اور نظم و ضبط کی تمام ترصورتوں کو درہم برہم کرکے نئے سرے سے اپنی اپنی خیالی دنیا بسانے کے شوقین، انکی یہ خیالی دنیا ہمیشہ ان کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہے جن کے حقوق کے دعویدار ہوتے ہیں!

کارل مارکس کی نظریات کی نت نئی تشریحات کر کے خوش ہوتے ہیں اور اس پر داد بھی طلب کرتے ہیں (حسب منشاء داد نہ ملے تو ان کے دل بھی ٹوٹ جاتے ہیں)

'اسلامی جمہوریہ پاکستان میں یہ حیران کن طور پر بیک وقت تمام قوم پرستانہ تحریکوں کو سپورٹ کرتے ہیں۔
انہیں اسلامی جمہوریہ پاکستان کو تقسیم کرنے والی تمام تحریکوں بشمول جاگ پنجابی جاگ، آزاد بلوچستان، پشتنونستان، سندھ دھرتی ماں، آزاد کشمیر اور مہاجروں سے بیک وقت ہمدردی ہے اور ہر ایک کو الگ الگ قوم پرستی کی پٹیاں پڑھاتے ہیں۔

یہ افغانستان کے "ثور انقلاب" نامی بغاوت کو آج بھی یاد کرتے ہیں (جسکا اوپر تذکرہ کیا گیا ہے) اسکو مناتے ہیں۔ لیکن اسلامی جمہوریہ پاکستان میں یہ جمہوریت کا نعرہ بلند کرتے ہیں۔

افغانستان میں ڈاکٹر نجیب اللہ کے پیروکار اسلامی جمہوریہ پاکستان میں (ٹی ٹی پی) (بی ایل اے) اور دیگر کئی دہشت گرد گروہوں کو اسلامی جمہوریہ پاکستان میں دہشت گردی کرنے کے لیے سپورٹ کر رہے ہیں اور جب کسی تخریب کاری میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو فخریہ اعلان کرتے ہیں کہ 'دیکھا نجیب اللہ نے کہا تھا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی جلائی ہوئی آگ ایک دن اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اندر جائیگی۔

"میری ذاتی رائے میں یہ جو نظریاتی دنیا بسانا چاہتے ہیں اس کے لیے ان کا تیار کیا گیا فارمولہ تمام انسانوں پر اپلائی ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ انسانوں کی فطرت میں فساد اور خود غرضی پائی جاتی ہے جسکا مظاہرہ خود ان کے اپنے راہنما تک کرتے رہے۔"

'وسائل ہمیشہ انسانوں کی طلب کے مقابلے میں کم ہی رہینگے۔

'ان دونوں مسئلوں کا علاج صرف اور صرف مذہب کے پاس ہے جسکا یہ سب سے پہلے انکار کرتے ہیں۔



"اللہ رب العالمین کی ذات اور آخرت پر غیر متزلزل یقین نہ صرف اخلاقیات اختیار کرنے پر انسان کو مجبور کرتا ہے بلکہ اسکو جو کچھ میسر ہے اس پر قناعت کرنا بھی سکھاتا ہے، اس کے نیتجے میں ہی ایک مطمئن اور پرسکون انسانی معاشرہ وجود میں آسکتا ہے۔"

منظور پشتین کی شکل میں اس وقت تمام (سرخے) دوبارہ کسی خونریز سرخ انقلاب کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ 

'تاہم اس بار ان کا قبلہ روس نہیں بلکہ امریکہ ہےاور نشانہ افغانستان نہیں اسلامی جمہوریہ پاکستان معلوم ہوتا ہے۔

پر ان شاءاللہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے خلاف اٹھنے والی، پلنے والی، پنپنے والی تمام کوششیں اور سازشیں ناکام ہوئی ہیں اور ہوتی رہیں گی۔

رپورٹ: ہیلپ لائن (786)

کراچی میں چکن شاپ پر مرغی کے گوشت کی ڈکیتی

ڈاکوؤں نے دکاندار سے نقدی چھیننے کے ساتھ ساتھ مرغی کا دس کلو گوشت بھی لوٹ لیا

 کراچی: شاہ لطیف ٹاؤن میں ڈکیتی کی انوکھی واردات ہوئی جس میں ملزمان دکاندار سے نقدی چھیننے کے ساتھ ساتھ مرغی کا دس کلو گوشت بھی اسلحے کے زور پر لوٹ کر فرار ہوگئے۔


شہر قائد میں لوٹ مار کی وارداتیں عام ہیں اور اب انوکھی وارداتیں بھی ہونے لگی ہیں۔ ایسی ہی ایک واردات شاہ لطیف ٹاؤن کے علاقے میں ہوئی جہاں تین ملزمان ایک مرغی کے گوشت کی دکان پر پہنچے اور اسلحے کے زور پر لوٹ مار کی۔ انھوں ںے دکاندار سے تقریباً 80 ہزار روپے چھینے اور اسی دوران ان کی نظر وہاں تیار دس کلو گوشت پر پڑی تو انھوں نے وہ گوشت بھی لوٹ لیا۔
واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دو ملزمان کے چہرے انتہائی واضح ہیں جبکہ ان کے تیسرے ساتھی نے ہیلمٹ پہنا ہوا ہے۔ واردات کے دوران ملزمان نے دکاندار کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔ دکاندار کا کہنا ہے کہ واقعے سے متعلق پولیس کو باضابطہ طور پر آگاہ کردیا گیا ہے۔

پپیتے کے بیج

پپیتے کے بیجوں سے آپ کیسے لاکھوں روپے کما سکتے ہیں ؟
 جان کر آپ آج ہی سے پپیتے گھر لانا شروع کر دیں گے

غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ پپیتہ اور اس کے بیج بہت سی بیماریوں کے علاج میں ہمارے قدرتی مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔حالیہ برسوں کے دوران کی گئی مختلف طبّی تحقیقات سے پپیتے کے بیجوں کے کئی فوائد سامنے آ چکے ہیں جن کا تعلق جگر، آنتوں، معدے اور گردوں وغیرہ تک سے ہے۔


 البتہ پپیتے کے بیجوں کا ذائقہ کیونکہ تلخ ہوتا ہے اس لیے ماہرین کا مشورہ ہے کہ انہیں خشک کرنے کے بعد پیس لیا جائے اور شہد کی معمولی سی مقدار میں ملا کر روزانہ تھوڑا تھوڑا استعمال کیا جاتا رہے تو اس سے کئی فائدے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ جگر کو زہریلے اور فاسد مادوں سے پاک کرنے کے لیے پپیتے کے بیجوں کا استعمال روایتی چینی طب میں ہزاروں سال سے کیا جا رہا ہے اور اب یہ بات بھی ثابت ہو چکی ہے کہ مصنوعی کیمیائی مادّوں سے جگر کو محفوظ کرنے میں یہ بیج بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جگر کا سکڑ جانا جسے طبی اصطلاح میں ’’سرہوسس‘‘ کہا جاتا ہے، ایک خطرناک کیفیت ہے جس کا نتیجہ موت کی صورت میں نکلتا ہے لیکن اگر اس کیفیت میں پپیتے کے بیج استعمال کر لیے جائیں تو جگر کی کارکردگی بحال ہوتی ہے اور یہ اپنی معمول کی جسامت پر واپس آجاتا ہے۔ البتہ اگر آپ کی طبیعت گوارا کرے تو آپ پپیتے کے ساتھ اس کے بیج بھی کھا سکتے ہیں۔


 پپیتے کے گودے کی طرح اس کے بیج بھی غذائی نالی سے لے کر چھوٹی آنت تک، نظامِ ہاضمہ کے ہر حصے کے لیے مفید ہیں جبکہ یہ آنتوں میں موجود امیبا اور طفیلیوں کو نہ صرف ختم کرتے ہیں بلکہ انہیں دوبارہ پیدا ہونے سے بھی روکتے ہیں۔ ایک اور طبّی مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ پپیتے کے بیج السر سے بھی بچاتے ہیں۔ ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ پپیتے کے بیجوں میں پاپائین اور کائیموپاپائین نامی دو قدرتی خامرے (اینزائمز) پائے جاتے ہیں جو جلن کم کرنے اور صحت یابی کا عمل بہتر بنانے کی قدرتی صلاحیت سے مالامال ہیں اور ان ہی کی وجہ سے دمے اور گٹھیا کی مختلف اقسام میں پپیتے کے بیجوں سے فائدہ ہوتا ہے۔ لاطینی امریکا کے روایتی طریقہ علاج میں پپیتے کے بیجوں کا پیسٹ بنا کر جسم کے جلے ہوئے حصوں اور زخموں کا علاج کرنے کے لیے استعمال کرایا جاتا ہے۔

"آرمی چیف کی مدت میں توسیع"

سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کر لیا، فیصلہ آج شام تک سنایا جائے گا۔

سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ 4 نکات پر مشتمل تحریری بیان جمع کرائیں، ہم 3 ماہ کے لیے آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کر دیتے ہیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے جس کے دوران عدالتِ عظمیٰ نے سابق جنرلز کی ریٹائرمنٹ و توسیع کی دستاویزات طلب کر لیں۔

ریاض حنیف راہی کی درخواست پر چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس مظہر میاں خیل پر مشتمل 3 رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔

اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور خان اور آرمی چیف کے وکیل فروغ نسیم بھی عدالت میں موجود ہیں۔

سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ اشفاق پرویز کیانی کی توسیع کا نوٹیفکیشن طلب کر لیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ دیکھنا چاہتے ہیں جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کو ریٹائرمنٹ کے بعد کتنی پنشن ملی۔

انہوں نے ہدایت کی کہ سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کی دستاویزات بھی پیش کریں، ان کی ریٹائرمنٹ کے نوٹیفکیشن کے کیا الفاظ تھے وہ بھی پیش کریں۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہمیں بتایا گیا کہ جنرل کبھی ریٹائر نہیں ہوتے، اگر ریٹائر نہیں ہوتے تو پینشن بھی نہیں ہوتی۔

عدالت نے سماعت میں 15 منٹ کا وقفہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم 15 منٹ میں دوسرے کیسز نمٹاتے ہیں آپ دستاویزات لے کر آئیں۔

ریاض حنیف راہی عدالت پہنچے
درخواست گزار ریاض حنیف راہی سپریم کورٹ پہنچ گئے۔

اس موقع پر ان سے سوال کیا گیا کہ آپ نےاپنی درخواست واپس لے لی یا نہیں؟

ریاض حنیف راہی نے جواب دیا کہ درخواست تو یہی چل رہی ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ عوامی اہمیت کے کیس میں درخواست گزار کا ہونا ضروری نہیں، اہم نکات ہیں جو پہلی بار عدالتی کارروائی میں آ رہے ہیں، پہلی مرتبہ سپریم کورٹ اس معاملے کو ڈیل کر رہی ہے۔

ان سے یہ بھی پوچھا گیا کہ ایک اہم کیس آپ نے فائل کیا، یہ کیس خود فائل کیا یا آپ کے پیچھے کوئی تھا؟

ریاض حنیف راہی نے جواب دیا کہ خود فائل کیا ہے، ہمیشہ کیس خود ہی فائل کرتا ہوں۔

مختصر وقفے کے بعد سماعت شروع
وقفے کے بعد چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق سماعت دوبارہ شروع ہو گئی۔

اٹارنی جنرل انورمنصور خان نے عدالت کو بتایا کہ دستاویزات کچھ دیر میں پہنچ جائیں گی۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آرٹیکل 243 کے تحت آرمی چیف کی دوبارہ تعیناتی کر دی گئی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ان سے سوال کیا کہ آج ہونے والی تعیناتی پہلے سے کیسے مختلف ہے؟

اٹارنی جنرل انور منصور خان نے جواب دیا کہ نئی تعیناتی 243 (1) بی کے تحت کی گئی ہے۔

چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ آپ کو ہمیں مطمئن کرنا ہوگا کہ اب ہونے والی تعیناتی درست کیسے ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سمری میں تو عدالتی کارروائی کا بھی ذکر کر دیا گیا ہے، آپ بوجھ خود اٹھائیں ہمارے کندھے کیوں استعمال کرتے ہیں، اپنا کام خود کریں، ہمیں درمیان میں کیوں لاتے ہیں، عدالت کا نام استعمال کیا گیا تاکہ ہم غلط بھی نہ کہہ سکیں۔

چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ہدایت کی کہ سمری میں سے عدالت کا نام نکالیں، تعیناتی قانونی ہے یا نہیں اس کا جائزہ لیں گے، آج سے تعیناتی 28 نومبر سے کر دی، تعیناتی اور توسیع سے متعلق آرمی ریگولیشنز کی کتاب کو چھپا کر کیوں رکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آرمی رولز کی کتاب پر لکھا ہے کہ غیر متعلقہ بندہ نہ پڑھے، کوئی غیر متعلقہ شخص اسے پڑھ نہیں سکتا، کیوں آپ نے اس کتاب کو سینے سے لگا کر رکھا ہوا تھا؟

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ بھارت اور دیگر ممالک میں آرمی چیف کی تعیناتی اور مدت واضح ہے، اب عدالت میں معاملہ پہلی بار آگیا ہے تو واضح ہونا چاہیے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی قانون کے مطابق ہونی چاہیے، قانون میں تعیناتی کی مدت کہیں نہیں لکھی ہوئی۔

اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ اگر مدت مقرر نہ کریں تو تاحکمِ ثانی آرمی چیف تعینات ہو گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ہونے والی سماعت میں عدالتِ عظمیٰ نے حکومت کو آج تک اس معاملے کا حل نکالنے کی مہلت دی تھی۔

عمران خان کی جنرل باجوہ اور ماہرین قانون سے مشاورت، توسیع کی نئی سمری اور عدالت کے لئے جواب تیار، آرڈیننس لانے پر بھی غور

عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کے معاملے پر اٹارنی جنرل عدالت کو مطمئن نہ کر سکے تو عدالت آج قانون کے مطابق کیس کا فیصلہ سنا دے گی۔

رپورٹ: ہیلپ لائن (786) نیوز

ٹماٹر کی حقیقت

ٹماٹر کو فارسی میں گوجہ فرنگی کہتے ہیں، فرنگ فارسی میں انگریز(برطانیہ)کو کہا جاتا ھے، ٹماٹر کو کیوں فرنگی کہا جاتا ھے،؟ 
اس لئے کہا جاتا ھے کہ اسے (چائے کی طرح) برطانوی سامراج ایران اوربر صغیر میں لایا ھے. 
طب سنتی و اسلامی کے اطباء کی تحقیق کے مطابق ٹماٹر کے اندر مضر صحت کیمیائی مواد پائے جاتے ہیں. اور اس  کا مزاج سرد ھے جو بنیادی طور پر انسان کی صحت کے لئے بالکل بھی مفید نھی ھے. اس کی تاریخ کیا ھے؟ یہ کب سے برصغیر میں لایا گیا؟ 
اس پر تحقیق و جستجو کی ضرورت ھے.
پہلے زمانے میں جب ٹماٹر نھی آیا تھا تو لوگ آلو بخارا اور انار کھانے میں ڈالتے تھے. جو انتہائی مفید ہیں.
انار خون بناتا اور صاف کرتا ھے
جبکہ آلو ... صفراء کو خاموش کرتا ھے

کتے کے کاٹے کا دیسی علاج


باولا پن Rabies

بے شک اسکا کوئی علاج نہیں اور انجام موت ہے بلکہ ڈاکٹر حضرات لواحقین سے دستخط لے کے خود مریض کو زہر کا انجیکشن لگا دیتے ہیں کیونکہ مریض ہر کسی کو کاٹنا شروع کر دیتا ہے اور جسکو کاٹ لے اس میں بھی Rabies virus منتقل ہو جاتا ہے. اگر آپ کے علم میں کوئی ایسا مریض آئے تو برائے مہربانی اس کے گھر والوں کو بتائیں کہ درج ذیل علاج ضرور آزما کے دیکھ لیں ان شاء اللہ ضرور شفاء نصیب ہو گی.

 علاج نمبر 1 اگیوامریکانہ Agave Americana یہ قبرستانوں میں عام پایا جاتا ہے ..
پنجابی میں اس کو لپھڑا (کوار گندل) کہتے ھیں.کشمیری میں اس کو ,, کمال گندل ,, بولتے ہیں اس لیے کہ یہ کمال کی چیز ہے اور  بہت سی بیماریوں میں استمال ہوتی ہے ۔۔اسے کیوڑہ بھی کہتے ہیں ۔

 اس پودے کا ایک پتا  مریض کے آگے پھینک دیں وہ خود ہی اسکو کھانا شروع کر دے گا. جوں جوں کھاتا جائے گا اسکا پاگل پن اور Rabies  جاتا جائے گا.

 علاج نمبر 2: ہومیو پیتھی کی ایک دوائی ہے Lysin 1M اس کے 5 قطرے مریض کے منہ میں ڈال دیں اور ہر 3 گھنٹے بعد دہراتے رہیں جب تک مریض کے حواس نہ بحال ہو جائیں. 

آپ اس میسج کو اپنی وال پر بھی post کر دیں کسی ایک کی بھی جان  بچ جائے تو سمجھیں ساری انسانیت کو بچا لیا.

🌹جس کو کوئی شک ہو وہ خود تحقیق کر لے.
Courtesy: Wildlife information. .معلوماتِِِ جنگلی حیات

شوگر والوں کے لیے بہت ہی اچھی خوشخبری

امید ہے کہ آپ کسی ایسے شخص کی مدد کرنے کے لئے نیچے والے پیغام آگے بڑھا سکتے ہیں جو اس معلومات کی ضرورت ہے ...!

گزشتہ 20+ سالوں سے ایک 65 سالہ عورت  ذیابیطس میں گرفتار تھی
اور

دن میں دو بار انسولین لے رہی تھی
 .
اس نے ایک گھریلو نسخہ دوا کا استعمال کیا تھا
اب وہ بالکل ذیابیطس سے آزاد ہیں اور اب وہ تمام کھانے بلا روک ٹوک کھاتی ھے  اور 
مٹھائی بھی



ڈاکٹروں نے اب اس کو مکمل صحت یاب قرار دے دیا ہے
 اسے انسولین کو روکنے کے لئے کہہ  دیا ہے 
اور کسی بھی قسم کی شوگر کنٹرول کی  انگریزی دوا سے پرہیز کریں.

میں آپ سب سے درخواست کرتا ہوں براہ کرم ذیل میں دیا گیا نسخہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو تقسیم کر سکتے ہیں اور ان سے زیادہ سے زیادہ فائدہ لے سکتے ہیں.

ڈاکٹر ٹونی المیڈا
(بمبئی گردے کے  خاص ماہر )

ڈاکٹر ٹونی نے اپنے وسیع تجربات اور لمبے عرصے تک صبر اور تحمل سے کام کرنے کے بعد یہ نسخہ دریافت کیا ہے

آجکل کیا بوڑھے اور کیا جوان کیا مرد سبھی زیابطیس جیسی بیماری کا شکار ہو رہے ہیں، 
خاص طور پر خواتین ذیابیطس کی وجہ سے بہت متاثر  ہیں.

نسخہ کےاجزاء:
1 - گندم 100 گرام
2 - جو 100 گرام
3 - کلونجی)100 گرام

تیاری کا طریقہ:

تمام اوپر والے اجزاء کو 5 کپ پانی میں ڈال دو۔  

اسے 10 منٹ کے لئے ابالیں اور  پھر چولہا بند کرکے ٹھنڈا ھونے دیں .

جب یہ سرد ہو جائے تو اسکو چھان کر بیج اور پانی الگ کر لیں

  گلاس جگ یا بوتل میں پانی کو محفوظ کرلیں۔

اسے کیسے استعمال کریں؟

ہر روز صبح سویرے نہار منہ ایک کپ اس پانی کو پی لیجیے

اسے 5 دن تک جاری رکھیں.



اگلے ہفتے یہی عمل دہرائیں  اور یہ  پانی ایک دن چھوڑ کر ایک دن پئے

ان دو ہفتے کے بعد آپ محسوس کریں گئے کہ آپ  کی زندگی معمول پر آ گئی ھے  اور آپ ہر چیز کھا سکتے ہیں

نوٹ:
ایک درخواست یہ ہے کہ اس کو زیاد سے زیاد پھیلاؤ تاکہ دوسروں کو فائدہ پہنچے۔
اور زیادہ طبیعت خراب ہونے کی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کریں اور اس نسخے کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر کی دوا بھی استعمال کریں۔
اس نسخے میں تمام چیزیں قدرتی ہیں اور کسی قسم کا سائیڈ افیکٹ نہیں ہوگ

ٹڈی دل Locust Swarm



اللہ کا ایک عذاب ٹڈوں کی شکل میں۔

ہوتا یوں تھا کہ نہ جانے کہاں سے اچانک کروڑوں اربوں ٹڈیوں کے دل آجاتے تھے- ان کی کثرت تعداد سے آسمان سیاہ ہو جاتا اور پھر یہ ٹڈی دل ہر درخت سبزے اور فصلوں پر حملہ آور ہوتا اور اپنے پیچھے بربادیاں چھوڑ جاتے تھے کسی درخت کسی فصل اور کسی بھی سبزے کا نام و نشان نہیں رہتا حالانکہ خود اپنا رنگ بھی ’’سبز‘‘ ہی ہوتا تھا، پاکستان بنے ہوئے کچھ ہی عرصہ ہوا تھا کہ ’’ٹڈی دل‘‘ کا حملہ ہو گیا۔  ٹڈی دل کا حملہ جب ہوا تو اس مرتبہ سبز ٹڈی دل نے صرف سبزے کا خاتمہ نہیں کیا بلکہ ایک اور بالکل نئی اور عجیب حرکت کی لوگوں کا خیال تھا کہ ٹڈی دل چلا گیا لیکن جب کھیتوں میں دیکھا تو ساری ٹڈیاں زمین کے اندر اپنا پچھلا حصہ گھسائے مری پڑی تھیں نیچے کھودا جاتا تو انڈوں کا ایک گھچا ملتا، فوراً اعلانات ہوئے، لوگ نکل پڑے ہم اسکول کے بچوں کو بھی ’’کھرپیاں‘‘ دے کر انڈے نکالنے پر لگا دیا گیا، بڑوں کی ہدایت کے مطابق ہم انڈے کھودتے اور جمع کرتے پھر انڈوں کو دھوپ میں پھیلا کر بیکار کیا جاتا تھا۔

ٹڈی دل عذاب الہی کی ہی ایک شکل ہے۔۔ پاکستان میں غالبا" آخری بار ٹدی دل کا حملہ سن 1976 یا 1977 میں ہوا تھا۔ افریقہ اور روس سے ملحقہ کچھ ممالک میں اب بھی ٹڈی دل کے حملے ہوتے رہتے ہیں۔ خدا ہی بہتر جانتا ہے کہ یہ کروڑوں اربوں کی تعداد میں بڑے سائز کی ٹڈیاں کہاں اور کیسے پروان چڑھتی ہیں اور اچانک کیسے فصلوں اور درختوں پر حملہ آور ہوتی ہیں کہ آسمان ان کی کثرت سے سیاہ ہو جاتا ہے۔ ان کے راستے میں آنے والی کوئ فصل اور درخت محفوظ نہیں رہتا۔ اور ایک قحط کی صورت پیدا ہو جاتی ہے۔






حشرات الارض میں ٹڈی دل بڑی منفرد حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ انتہائی منظم ہوتے ہیں۔ یہ کسی تربیت یافتہ فورس کی طرح حملہ آور ہوتے ہیں اور اپنے پیچھے تباہی و بربادی کی داستانیں چھوڑ جاتے ہیں۔ یہ متحد ہو کر لہلہاتے کھیتوں کا رُخ کرتے ہیں اور فصل تباہ کر کے آگے گزر جاتے ہیں۔ ٹڈی دل کی فوج جس کھیت پر حملہ آور ہونے کا ارادہ کرتی ہے، اس پر یہ منظم ہو کر ایک سرے سے داخل ہوتی ہے اور دوسرے سرے تک پہنچتے کھیت اُجاڑ دیتی ہے۔ یہ فورس اس وقت تک تباہی پھیلاتی رہتی ہے، جب تک اس کھیت میں تمام فصل تباہ و برباد نہ کر دے۔ جب اسے مکمل یقین ہو جائے کہ اب اس کھیت میں اس کی دلچسپی کے لئے کچھ باقی نہیں بچا، تو پھر یہ اگلے کھیت کا رُخ کرتی ہے اور اسے بھی اپنا شکار بنا ڈالتی ہے۔ فصلوں کو نقصان پہنچانے والے حشرات میں یہ سب سے بے رحم اور خوفناک قسم ہے۔ کسان اس سے پناہ مانگتے ہیں۔

نیا میں ٹڈی دل کے حملے سب سے زیادہ قازقستان میں ہوتے ہیں۔ قازقستان کی حکومت ان کی روک تھام کے لئے سالانہ تقریبا 1 کروڑ 18 لاکھ ڈالر خرچ کرتی ہے۔ ٹڈی کا گوشت حلال ہے اور اکثر لوگ ٹڈی دل کے حملے کے دوران ان کو جال وغیرہ لگا کر ہزاروں کی تعداد میں پکڑ بھی لیا کرتے تھے۔ اس کی صفائی کا بالکل وہی طریقہ ہے جس طرح جھینگے کی گردن توڑ کر اس کے سخت خول کو کھینچ کر اتار دیا جاتا ہے اور باقی بچ جانے والے نرم حصے کو بطور غذا استعمال کیا جاتا ہے۔ ٹڈیوں کو بھی مرچ مصالحے میں بھون لیا جاتا ہے۔

ٹڈی جمع(ٹڈیاں) الجَرَادُ (عربی) واحد کیلئے جَرَادَةٌ استعمال ہوتا ہے جَرَادَةٌ کا اطلاق نر یا مادہ دونوں پر ہوتا ہے مشہور و معروف کیڑا  ہے ٹڈیوں کی دو قسمیں ہیں بری، بحری یہاں بیان بری ٹڈی کا ہوگا حلیہ کے اعتبار سے ٹڈیاں مختلف قسم کی ہوتی ہیں بعض بڑی ہوتی ہیں اور بعض چھوٹی اور بعض سرخ رنگ کی ہوتی ہیں اور بعض زرد رنگ کی اور جبکہ بعض سفید رنگ کی بھی ہوتی ہیں، ٹڈی کی چھ ٹانگیں ہوتی ہیں دو سینے میں دو بیچ میں اور دو آخر میں.






مسلمة ابن عبدالملک ابن مروان "صاحب الراۓ" بہادر اور جری آدمی تھے ان کا لقب (جرارالصفراء) زرد رنگ کی ٹڈی تھا کئی مرتبہ مقام ارمینیہ اور آذر بائیجان کے گورنر بناۓ گۓ.۔

ٹڈی کے مختلف نام ہوتے ہیں مثلا جب یہ پیدا ہوتی ہے تو اس کا نام الذبی ہوتا ہے اور جب یہ کچھ بڑی ہوجاتی ہے اور پر نکل آتے ہیں تو اسے غوغا کہاجاتا ہے اور جب ٹڈی زرد رنگ کی ہو جاۓ اور مادہ ٹڈی کالے رنگ کی ہوجاۓ تو اس وقت اس پر جرادة کا اطلاق ہوتا ہے۔

اس جانور کے انڈے دینے کا طریقہ عجیب ہوتا ہے جب انڈے دینے کا ارادہ کرتی ہے تو ایسی سخت اور بنجر زمین کا انتخاب کر تی ہے جہاں کسی انسان کا گزر نہ ہواہو ، پھر اس زمین پر دم سے اپنے انڈے کے بقدر سوراخ کرتی ہے جس میں وہ انڈا دیتی ہے نیز وہیں رکھے رکھے زمین کی گرمی سے بچہ پیدا ہوجاتا ہے . ٹڈی ان پرندوں میں سے ہے جو لشکر کی طرح ایک ساتھ پرواز کرتی ہے اور اپنے سردار کے تابع اور مطیع ہوتی ہیں اگر ٹڈیوں کا سردار پرواز کرتا ہے تو یہ بھی اسی کے ساتھ پرواز کرتی ہیں اور اگر وہ کسی جگہ اترتا ہے تو یہ بھی اسی کے ساتھ اتر جاتی ہیں. علامہ دمیری رح فرماتے ہیں ٹڈی میں مختلف جانوروں کی دس چیزیں پائی جاتی ہیں گھوڑے کا چہرا، ہاتھی کی آنکھ، بیل کی گردن، بارہ سنگا کا سینگ، شیر کا سینہ، بچھو کا پیٹ، گدھ کے پر، اونٹ کی ران، شتر مرغ کی ٹانگ اور سانپ کی دم ہوتی ہے۔ امام دمیری رح فرماتے ہیں ٹڈی کا لعاب نباتات کے لئے زہر قاتل ہے اگر کسی نباتات پر پڑ جاتا ہے تو اسے ہلاک کر کے چھوڑتار ہے یہی وجہ ہے کہ جس کھیت میں پہنچ جاتی ہے اس کو برباد کرتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ہلاکت کی دعا مانگی ہے. اور یہ بھی ارشاد فرمایا تم ٹڈیوں کو ہلاک مت کیا کرو کیونکہ یہ تو حق تعالی کا لشکر (فوج) ہے _ (طبرانی و بہیقی). علامہ دمیری فرماتے عدم قتل کا حکم اس وقت صحیح ہے جب تک کھیتی وغیرہ کو کوئی نقصان نہ پہنچاۓ.

قیامت کی حالت کو حق تعالی نے جرادٌ سے تشبیہ دی ہے فرماتے ہیں ( يخرجون منالاجداث كا نهم جرادمنتشر) جس روز لوگ قبروں سے اٹھاۓ جائیں گے تو وہ ایسے معلوم ہوںگے جیسے ٹڈیوں کا لشکر جرار جو چاروں طرف پھیلا ہوا ہے .
حضرت ابن عبد اللہ فرماتے ہیں حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعلی عنہ کے دور خلافت میں ایک سال ٹڈیاں مفقود ہوگئیں جس کا فاروق اعظم کو بہت غم ہوا آپ نے ٹڈیوں کی تلاش کیلئے چاروں طرف آدمی دوڑادیے کسی کو شام کی طرف بھیجا کسی کو عراق کی طرف اور کسی کو یمن کی طرف، جو یمن کی جانب ٹڈی تلاش کرنے گیا تھا اس نے تلاش کرکے عمر فاروق کی خدمت میں پیش کی جس کو دیکھ کر آپ کا غم ہلکا ہوا اور فرمایا حق تعالی نے ایک ہزار مخلوق کو پیدا کیا ہے جس میں چھ سو دریا میں رہتی ہیں اور چار سو خشکی میں اور جب حق تعالی مخلوق کو فنا کرنے کا ارادہ کریگا تو سب سے پہلے ٹڈیاں فنا کی جائیں گی اس کے بعد دیگر مخلوق. ابن عدی نے محمد بن عیسی کے ترجمہ میں اور ترمذی نے نوادرات میں یہ بات ذکر کی ہے کہ تمام مخلوق میں ٹڈی کو سب سے پہلے ہلاک کیا جائیگا کیونکہ یہ ٹڈی اس مٹی سی پیدا کی گئی ہے جو حضرت آدم علی نبینا علیہ الصلوة والسلام کے پیدا کرنے کے بعد بچ گئی تھی.






ابن میسرہ کہتے ہیں کہ یحیی بن ذکریا علیہ السلام اکثر ٹڈی کا گوشت اور پھلوں کا گودا استعمال فرمایا کرتے تھے. ۔ حضرت عبداللہ بن ابو اوفی فرماتے ہیں کہ ہم نے آپ ص کے ساتھ غزوات میں شرکت کی جس میں ہم ٹڈی کا گوشت استعمال کرتے تھے ٹڈی کا گوشت کھانا مباح ہے اس پر تمام علماۓ کرام کا اجماع ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہمارے لئے دو میتہ (مچھلی اور ٹڈی ) اور دو خون (جگر اور تلی ) حلال کردیے گیے]

سُئِلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَرَادِ فَقَالَ أَکْثَرُ جُنُوْدِ اللّٰہِ لَا آکُلُہُ وَلَا أُحَرِّمُہُ.۱؂ [مَا لَمْ یُحَرَّمْ فَہُوَ لَنَا حَلَالٌ].۲؂

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹڈی کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: یہ اللہ کے لشکروں میں سے سب سے بڑا ہے ، نہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ حرام کرتا ہوں۔ جب تک یہ حرام نہ کیا جائے، ہمارے لیے حلال ہے۔۱؂






متن کے حواشی
۱۔ اس حدیث کا یہ متن سنن ابی داؤد، رقم ۳۸۱۳ سے لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ یہی متن سنن ابی داؤد، رقم ۳۸۱۴؛ سنن البیہقی، رقم ۱۸۷۷۳۔ ۱۸۷۷۴؛ سنن ابن ماجہ، رقم ۳۲۱۹ میں بھی آیا ہے۔ اب ٹڈی دل کے حملے نہ ہونے کے برابر رہ گئے اور لگتا یہی ہے کہ یہ رفتہ رفتہ دنیا سے نابود ہو رہی ہیں۔ اللہ سے یہی دعا ہے کہ وہ ہمیں اس عزاب سےمحفوظ  رکھے۔

آخری معرکہ


 پاک بھارت جنگ 850 سال پہلے حضرت نعمت اللہ شاہ کی پشین گوئیاں

حضرت نعمت اللہ شاہ کا تعلق ایران سے تھا اور آج سے 850 سال پہلے اُنہوں نے اپنے فارسی اشعار میں دُنیا کے متعلق بہت سے پیش گوئیاں کیں اور اُن کی پیش گوئیوں کی سچائیوں نے دور حاضر میں اہل دانش کو ورطہ حیرت میں ڈال رکھاہے۔

نعمت اللہ شاہ صاحب کے اشعار جن میں انہوں نے آنے والے وقت کے متعلق بتایا ہے کی تعداد 2000 سے زیادہ ہے اس آرٹیکل میں ہم نعمت اللہ شاہ صاحب کے اُن اشعار کو شامل کررہے ہیں جن میں انہوں نے ہندوستان پاک و ہند کے متعلق پیش گوئیاں کیں جن میں سے بہت سی ماضی میں پوری ہوگئیں اور باقی مستقبل میں پُوری ہوتی دیکھائی دے رہی ہیں۔

ماضی میں پُوری ہونے والی چند اہم پیش گوئیاں👇👇👇

راست گوئیم بادشاہ در جہاں پیدا شود
نام او تیمور شاہ صاحبقراں پیدا شود
ترجمہ
(میں سچ بتاتا ہوں دُنیا میں ایک بادشاہ پیدا ہوگا جس کا نام تیمور شاہ ہوگا اور وہ صاحب قرآں ہوگا)
تاریخ جانتی ہے کہ نعمت اللہ شاہ نے یہ پیش گوئی 850 سال پہلے کی اور پھر اہل دانش نے دیکھا کے 1398 میں یعنی پیش گوئی کے کئی سال بعد تیمور شاہ نے ہندوستان پر حملہ کیا اور محمد تغلق کو شکست دی اور اپنی بادشاہت قائم کی۔



شاہ بابر بعد ازاں در ملک کابل بادشاہ
پس بہ دہلی والئی ہندوستاں پیدا شود
ترجمہ
(اس کے بعد کابل کا بادشاہ بابر دہلی میں ہندوستان کی والی اور بادشاہ بنے گا)
اہل دانش ورطہ حیرت میں ہیں کے نعمت شاہ صاحب بابر کے ہندوستان پر حملے کے 350 سال پہلے اُسے اُس کے نام سے جانتے تھے۔

باز نوبت از ہمایوں از رسد ذوالجلال
ہم دراں افغاں یکے از آسماں پیدا شود
ترجمہ
(پھر پروردیگار ذولجلال کی طرف سے بادشاہی ہمایوں کو ملے گی اور پھر افغانستان سے شیر خان ظاہر ہوگا۔
یہ پیش گوئی بھی من و عن پوری ہوگئی اور دُنیا نے دیکھا کے شیر شاہ سوری نے ہمایوں کو ہندوستان چھوڑنے پر مجبور کر دیا تھا۔

دلمیان ملک پنجابش شود شہرت تمام
قوم سکھانش مرید و پیرآں پیدا شود
ترجمہ
(ملک پنجاب کے درمیان میں اُسے شہرت ملے گی اور سکھوں کی قوم اُس کی مرید ہو جائے گی)
یہ پیش گوئی 1441 میں پُوری ہوئی اور بابا گُرو نانک پیدا ہوئے جو سکھوں کے پہلے گُرو ہیں جن کا انتقال 1538 میں ہُوا۔



قوم سکھانش چیرہ دستی ہاکند در مسلمین
تا چہل ایں جورہ بدعت اندر آں پیدا شود
ترجمہ
(سکھ قوم مسلمان قوم پر ظلم و ستم کرے گی اور یہ سلسلہ 40 سال تک جاری رہے گا)

بعد ازاں گیرد نصاری ملک ہندویاں تمام
تا صدی حکمش میاں ہندوستاں پیدا شود
ترجمہ
(اس کے بعد عیسائی ملک ہندوستان پر قبضہ کریں گے اور یہ قبضہ ایک سو سال تک جاری رہے گا)
ہندوستان میں گوروں کی حکومت میں لارڈ کرزن جو ہندوستان کے وائسرائے تھے نے نعمت شاہ صاحب کی یہ پیش گوئی ہند میں بیان کرنا یہ کہہ کر ممنوع قرار دے دیا تھا کے یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ برطانیہ ہندوستان پر صرف 100 سال حکومت کرے۔

وا گزارند ہند را از خود مگر از مکرشاں
خلفشار جاں کسل در مرد ماں پیدا شود
ترجمہ
(پھر انگریز ہندوستان کو خود ہی چھوڑ کر چلے جائیں گے مگر اپنی چالاکی اور مکر سے لوگوں کے درمیان ایک جان لیوا جھگڑا چھوڑ جائیں گے۔)
خطے کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے اہل دانش کا کہنا ہے کہ یہ جھگڑا کشمیر کی وجہ سے ہے۔

دو حصص چوں ہند گردد خون آدم شد رواں
شورش و فتنہ فزوں از گماں پیدا شود
ترجمہ
(ہندوستان جب دو ٹکڑے ہوگا تو انسانوں کو بے دریغ قتل کیا جائے گا اور فتنہ اور فساد کی کوئی انتہا نہی ہو گی)
برصغیر پاک و ہند کے قیام پر 2 ڈیڑھ ملین سے زیادہ لوگوں کا قتل ہُوا اور کئی ملین لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے۔

پاکستان بننے کے بعد کی چند اہم پیش گوئیاں👇👇👇

نعرہ اسلام بلند شد بست وسہ ادوار چرغ
بعد ازاں بار و گریک قہر شاں پیدا شود
ترجمہ
(نعرہ اسلام 23 سال تک سر بُلند رہے گا اور پھر دوسری مرتبہ اُن پر قہر نازل ہو گا)
1947 سے 1971 تک پاکستان اور بنگلہ دیش ایک ہی ملک تھے اور پھر 1971 میں مشرقی پاکستان ہم سے جُدا ہو گیا۔

حال کے متعلق چند اہم پیش گوئیاں👇👇



بنی تو قاضیاں رابر مسند جہالت
گیرند رشوت از خلق علامہ با بہانہ
ترجمہ
(قاضی (جج) جہالت کی مسند پر دیکھے گا اور بڑے بڑے علم والے لوگ بہانوں سے لوگوں سے رشوت لیں گے)

اشتہار

گرد انگ از با رشوت در چنگ قاضی آری
چوں سگ پئے شکاری قاضی کند بہانہ
ترجمہ
(جج کو اگر چند سکے چاندی مٹھی میں رشوت دے گا توقاضی شکاری کُتے کی طرح بہانے کرے گا)
پاکستان کے موجودہ عدالتی نظام کو دیکھیں تو یہ پیش گوئی بلکل سچ ہے جسے پتہ نہیں نعمت شاہ صاحب نے 850 سال پہلے کیسے محسوس کیا۔

از اہل حق نا بینی درآں زماں کسے را
دوزوان و رہزنے رابر سر نہند عمامہ
ترجمہ
(ایسے وقت میں تو کسی کو اہل حق نہ دیکھے گا اور لوگ چوروں اور ڈاکوں کے سر پر دستار رکھیں گے)
پاکستانی سیاست دان جنہوں نے اس ملک کو لوٹ کھایا ہم دیکھتے ہیں لوگ اُن کے سروں پر دستار سجاتے ہیں۔

مستقبل کے متعلق چند اہم پیش گوئیاں👇👇

اندر نمازباشند غافل ہمہ مسلماں
عالم اسیر شہوت ایں طور درجہانہ
روزہ نماز طاعت یکدم شوند غائب
در حلقہ مناجات تسبیح از ریانہ
ترجمہ
(مسلمان نماز سے غافل ہوجائیں گے اور شہوت کے قیدی بن جائیں گے اور دنیا میں ایسا ہی ہوگا، روزہ نماز اور احکام ایک دم غائب ہو جائیں گے اور مناجات کی محفلوں میں ریاکارانہ ذکرواذ کار ہوگا)

بعد آں شود چوں شورش در ملک ہند پیدا
فتنہ فساد برپا بر ارض مشرکانہ
ترجمہ
(اس کے بعد ہندوستاں میں ایک شورش ظاہر ہوگی اور مشرکانہ سرزمین پر فتنہ اور فساد برپا ہوجائے گا)

درحین خلفشارے قومے کہ بت پرستاں
بر کلمہ گویاں جابراز قہر ہندوانہ
ترجمہ
(اس خلفشار کے وقت پر بت پرست کلمہ گو مسلمانوں پر اپنے ہندوانہ قہر و غضب کے ذرئیے جابر ہوں گے)
یہ دو اشعار اگر حال کے آئینے میں دیکھے جائیں تو پلوامہ کی دہشت گردی اور ہندوستان کا جاہرانہ رویہ یہ سوچنے پر مجبور کر دیتا ہے کہ یہ اشعار نعمت اللہ شاہ صاحب نے اسی وقت کے لیے لکھے ہیں اور اگر ایسا ہی ہے تو پھر ہندوستان پاکستان پر حملے سے باز نہیں رہے گا۔

بحر صانت خود از سمت کج شمالی
آید برائے فتح امداد غائبانہ
ترجمہ
(مدد کے لیے شمال و مشرق سے غائبانہ امداد آئے گی)

آلات حرب و لشکر در کار جنگ ماہر
باشد صہیم مومن بے حد و بیکرانہ
ترجمہ
(جنگی ہتھیاروں سے لیس ماہر جنگی حکمت عملی والا لشکر آئے گا جس سے مسلمانوں کو زبردست قوت ملے گی)

عثمان عرب و فارس ہم مومنان اوسط
از جذبہ اعانت ائیند والہانہ
ترجمہ
(عرب، تُرک، ایران اور مشرق وسطی والے امداد کےجذبے سے دیوانہ وار آئیں گے)

اعراب نیز ائیند از کوہ دشت و ہاموں
سیلاب اتشیں شد از ہر طرف روانہ
ترجمہ
(پہاڑوں بیابانوں کی طرف سے اعراب آئیں گے اور آگ کا سیلاب ہر طرف رواں دواں ہو گا)

چترال نانگا پربت باسین ملک گلگت
پس ہائے ملک ہائے تبت گیر نار جنگ آنا
ترجمہ
(چترال نانگا پربت چین اور گلگت ساتھ ملیں گے لڑنے کے لیے اور تبت کا علاقہ میدان جنگ بنے گا)



یکجا شوند عثمان ہم چینیاں و ایران
فتح کند ایناں گل ہند غازیانہ
ترجمہ
(ترکی چین اور ایران اکھٹے ہو جائیں گے اور ہندوستان کو غازیانہ فتح کر لیں گے )

غلبہ کنند ہمچوں مورد ملخ شباشب
حقا کہ قوم مسلم گروند فاتحانہ
ترجمہ
(یہ چیونٹیوں اور مکڑیوں کی طرح راتوں رات میں غلبہ حاصل کریں گے اور میں قسم کھاتا ہوں کے مسلمان قوم فاتح ہوگی۔)

بعد از فریضد حج پیش از نماز فطرہ
از دست رفتہ گیرند از ضبط غاصبانہ
ترجمہ
(فریضہ حج کے بعد اور نماز عید سے پہلے ہاتھ سے نکلے ہوئے علاقوں کو واپس حاصل کر لیا جائے گا جو غاصبانہ قبضے کی زد میں آئے تھے )

رود اٹک نہ سہ بار از خون اہل کفار
پر مے شودبہ یکبار جریان جاریانہ
ترجمہ
(دریائے اٹک کا پانی تین بار کافروں کے خون سے بھر کر جاری ہوگا)

پنجاب شہر لاہور کشمیر ملک منصور
دو آب شہر بجنور گیرند غالبانہ
ترجمہ
(شہر لاہور پنجاب کشمیر دریائے گنگا اور جمنا کا علاقہ اور بجنور شہر پر مسلمان غالبانہ قبضہ کریں گے۔)
دریائے اٹک کا تین بار دشمن کے خون سے بھر کر جاری ہونا اور ان علاقوں پر مسلمانوں کا قبضہ ہونے کی پیش گوئی سے مسلمانوں کی فتح کی طرف نشاندہی کی گئی ہے۔
ان شاہ اللہ عزوجل 

ای غزوہ تابہ شش ماہ پیوستہ ہم بشر با
مسلم بفضل اللہ گروند فاتحانہ
ترجمہ
(یہ لڑائی چھ ماہ تک جاری رہے گی اور مسلمان اللہ کے فضل سے فتح سے ہمکنار ہوں گے)
حضرت کی آگ کے سیلاب کی پیش گوئی سے لگتا ہے کہ ہندوستان ایٹمی جنگ ضرور چھیڑے گا اور اس شعر میں مسلمانوں کی فتح کی نوید ہے ماشااللہ، اللہ پاک پاکستان اور پاکستانیوں کو بھارت کے شر سے محفوظ رکھے 
آمین۔

اخراجات آمدنی سے زیادہ رکھنے والے ممالک کی آزادی ممکن نہیں،میاں زاہد

ملک کو بچانے کے لیے ریونیو اور برآمدات بڑھانا ضروری ہیں ، سینئر وائس چیئر مین بی ایم پی
عالمی مالیاتی اداروں کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی جگہ استعمال کیا جا رہا ہے

کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس اپنی آمدنی بڑھانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے کیونکہ جن ممالک کے اخراجات انکی آمدنی سے زیادہ ہوںان کی عالمی برادری میں عزت اور آزادی ممکن نہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ قرضوں پر انحصار کرنے والے ممالک کا دفاع چیلنجز کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوتا ہے۔پاکستان کے لیے چیلنجز بڑھتے جا رہے ہیں اور ان کے عہدہ براہ ہونے اورملک کو بچانے کے لیے ریونیو اور برآمدات بڑھانا ضروری ہیں ورنہ ہمارا کوئی مستقبل نہیں ہو گا۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ وقت بدل گیا ہے اور اب دنیا پر اجارہ داری قائم کرنے والے ممالک فوجی کارروائیوں سے زیادہ اقتصادی حملوں پر توجہ دے رہے ہیں تاکہ دوسرے ممالک کی معیشت کو کمزورکر کے اپنے مقاصد حاصل کیے جا سکیں۔اس سلسلے میں عالمی مالیاتی اداروں کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی جگہ استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ تجربہ بہت سے ممالک میں کامیاب ہوا ہے اور پاکستان میں بھی ایسے حملوںکا مقابلہ کرنے کی سکت نہیں ہے کیونکہ اس کی معیشت بھی کمزور ہے۔اگر کسی ملک کی معیشت کمزور ہو تواس کی مضبوط فوج بھی کچھ نہیں کر پاتی اور وہ ملک کو سوویت روس، عراق، شام اور لیبیا بننے سے نہیں روک سکتی۔ زیر زمین معیشت کا حجم کم کرنا ضروری ہو چکا ہے جبکہ ملکی معیشت میں 18 سے 20فیصد حجم رکھنے والے شعبوں کا ٹیکس نیٹ میں نہ آنا حکومتی آمدنی کا نہیں بلکہ ملکی سلامتی کا معاملہ بن چکا ہے۔کاروباری ماحول کو بہتر بنانابھی اب کاروباری برادری کی خوشی کا نہیں بلکہ ملکی سلامتی کا معاملہ ہے۔ کاروبار ہوں گے تو عوام کو روزگار اور حکومت کو ٹیکس ملے گا جس سے ملکی معیشت کو مستحکم کیا جا سکے گا جبکہ اس سلسلہ میں صنعتی شعبہ سمیت ہرسیکٹر کو ملکی ترقی میںذمہ داری سے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔حکومت کو اصلاحات روشناس کروانا ہوں گی اورخام مال اور  ا سمگل شدہ اشیاء کی ا سمگلنگ کم کرنا ہو گی۔ ملک میں مینوفیکچرنگ کے عمل کی حوصلہ افزائی کرنا اب مجبوری ہے۔انھوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب پاکستان کی کُل برآمدات آج ایشین ٹائیگرزکہلانے والے ممالک کی مجموعی برآمدات سے زیادہ تھیں اور تمام عالمی ماہرین متفق تھے کہ پاکستان کی ترقی کی رفتار چین، بھارت، ایشین ٹائیگرزاور ملا ئیشیا سمیت درجنوں ممالک سے زیادہ تیزہے اور پا کستان ان ممالک کو بہت پیچھے چھوڑ جا ئے گا مگر اس کے بعد معمولی مفادات کی سیاست نے ملک کا بیڑا غرق کر دیا۔ماضی میں پاکستان کی تیز رفتار ترقی دنیا کو حیران کر چکی ہے او رما ضی کی طرح دوبارہ بھی ترقی کی رفتار بڑھا ئی جاسکتی ہے جس کے لیے ساری قوم کو سب اختلا فات بھلا کر اقتصادی ترقی کے ایجنڈے پرمتحد ہو کر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ورنہ دوسری صورت میں انارکی، غربت ، بیروزگاری ،دہشت گردی اور اغیار کی غلامی کو برداشت کرنا ہو گا۔

اے سی سی اے نے 100 چینی کاروباری اداروں کی نشاندہی کر دی

 پاکستان میں کاروباری اداروں کو ، تیزی سے ہونے والی کاروباری ترقی کی،ان مثالوں سے سیکھنا چاہیے،سجید اسلم
چینی اداروں پر مشتمل  فہرست ماضی میں اداروں کی کارکردگی اور مستقبل میں ترقی کے حوالے سے گنجائش کے تجزیے پر مبنی ہے

کراچی(اسٹاف رپورٹر)ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس (اے سی سی اے) اور چینی ادارے، شینژن فائنانس انسٹیٹوٹ (Shenzhen Finance Institute) کی مشترکہ تحقیق کے بعد جاری کردہ رپورٹ میں 100 ایسے چینی کاروباری اداروں کی نشاندہی کی گئی ہے جو ماضی میں اپنی کارکردگی اور مستقبل میں ترقی کے  حوالے سے گنجائش کے باعث عالمی کارپوریشن بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس تحقیق میں 3,000 کے قریب ایسے نجی اداروں نے حصہ لیا جو چین میں یا بیرون ملک لسٹڈ ہیں۔ یہ تحقیق خصوصی طور پر تیار کردہ 11 مختلف اشاریوں پر مشتمل ہے جن میں سے پانچ اشاریوں کے ذریعے ان کمپنی کی ماضی میں کارکردگی کا جائزہ لیا گیا ہے جب کہ چھ اشاریے مستقبل میں ان ہی کمپنیوں کی ترقی کے بارے میں پیش گوئی کرتے ہیں۔ ان چھ اشاریوں میں کمپنی کا سائز، ترقی، منافع، جدت پسندی، بین الاقوامی سطح پر کام کرنے کی صلاحیت اور میڈیا میں حاصل ہونے والی کوریج شامل تھے۔اس رپورٹ کے حوالے سے اے سی سی اے پاکستان کے ہیڈ، سجید اسلم نے کہا:’’اے سی سی اے چین کی ترقی کرتے ہوئے اداروں اور کاروبار کی مانیٹرنگ کرتی رہی ہے اور اس حوالے سے پہلی رپورٹ سنہ 2014ء میں شائع کی تھی جس کے بعد، سنہ 2016ء میں بھی ایک تجزیہ شائع کیا گیا تھا۔ان تمام رپورٹوں میں جو بات واضح طور پر نظر آتی ہے کہ ان میں عالمی سطح پر خود کو منوانے کی خواہش موجود ہے جبکہ بہت سی چینی فرمز پہلے ہی خود کو عالمی سطح پر منوا چکی ہیں۔ حالیہ رپورٹ سے بھی یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ ا ن چینی اداروں نے، اگر اپنی موجودہ کارکردگی برقرار رکھی ،بہت سے ادارے ،آئندہ چند برسوں کے دوران، عالمی کارپوریشنوں کی آئندہ نسل بن جائیں گے۔ پاکستان میں کاروباری اداروں کو ، تیزی سے ہونے والی کاروباری ترقی کی،ان مثالوں سے سیکھنا چاہیے اور ان کے ساتھ شراکت داری کے مواقع تلاش کرنا چاہیے تاکہ وہ خود بھی عالمی توسیع کے لیے اپنے اداروں کو تیار کر سکیں۔‘اس تحقیق کے دوران جو اہم عوامل دریافت ہوئے ہیں ان میں انٹرنیٹ، تنوع، اعلیٰ ترین کارکردگی اور مشترکہ خصوصیات شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مستقبل میں ،چین کی اقتصادی ترقی میں ،ایسی کمپنیاں ابھریں گی جو جدید ترین ٹیکنالوجی پرانحصار کرتی ہیں۔ ٹاپ 100کمپنیوں میں سے 42کمپنیاں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ سے تعلق رکھنے والے سیکٹرمیں کام کر رہی تھیں۔ سنہ 2016ء کی کی گئی رینکنگ سے اب تک انٹرنیٹ کے شعبے میں کام کرنے والی کمپنیوں کی تعداد میں 50فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مستقبل کے حوالے سے ،چین میں غیر معمولی سائز کی کمپنیوں کی خاصی بڑی تعداد کا تعلق صنعتوں کی متنوع رینج سے۔ایسی کمپنیاں جو بیرون ملک بھی لسٹڈ ہیں وہ انٹرنیٹ ، سافٹ ویئر ڈیویلپمنٹ اور دیگرمتعلق شعبوں میں کام کرنا



چاہتی ہیں۔ ایسی سات کمپنیاں جو ہانگ کانگ اسٹاک ایکسچینج (HKEX) میں لسٹڈ ہیں، مینوفیکچرنگ، ادویات اور انٹرنیٹ کے شعبوں سے تعلق رکھتی ہیں۔کارپوریٹ اسکیل، ترقی، کیش فلو، اوورسیز اسٹریٹجی اور میڈیا کوریج میں اعلیٰ ترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کمپنیوں نے ، دیگر کمپنیوں کے مقابلے میں مجموعی طور پر بہترین رینکنگ حاصل کی ہے۔اگرچہ عالمی سطح پر اس بارے میں زیادہ معلومات نہیں پائی جاتی ہیں، تاہم، ٹاپ رینکنگ والی انٹرپرائزز کی ترقی اور جدید ترقی میں سپورٹ کی شرح نسبتاً زیادہ تیز ہے  جس میں ان طویل المیعاد ویژن ، بین الاقوامی حکمت عملی، میڈیا کی جانب سے مثبت کوریج اور تحقیق و ترقی پر گہری توجہ شامل ہیں۔اس رپورٹ میں جن تین کمپنیوں کے پروفائل کو بطور کیس اسٹیڈیز شامل کیا گیا ہے ان  میں سن وے کمیونیکشن ، آٹوہوم انکارپوریٹیڈ،، اور آیئر آئی ہسپتال شامل ہیں۔سن وے کمیونیکشن نے اپنا کاروبار سنہ 2006ء میں موبائل ڈیوائس اور انٹینا کی فراہمی سے شروع کیا تھا اور اب یہ کمپنی عالمی سپلائر ز میں ایک اہم کمپنی سمجھی جاتی ہے جس کی توجہ کا مرکز ٹیکنالوجی کی میدا ن میں اپنی برتری قائم رکھنا ، بنیادی شعبوں میں ترقی، طویل المیعاد اہداف کا تعاقب اور نئی ٹیکنالوجی میں شمولیت کے لیے بہتر موقع سے فائدہ اٹھانا ہے۔آٹوہوم انکارپوریٹیڈنے اپنے سفر کا آغاز سنہ 2005ء میں ایک روایتی میڈیا کمپنی کے طور پر کیا تھا اور اب کاروں کی ایک ایسی کامیاب ویب سائٹ میں تبدیل ہوگئی جس کا دنیا بھر بڑی تعداد میں وزٹ کرتی ہے۔ فی الحقیقت ، چین کی موجودہ آٹو موبائل مارکیٹ میں ، کساد بازاری اور شدید مسابقت کے باوجودآٹو ہوم نے بینچ مارکس سے بڑھ کر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خالص منافع میں سال باسال 39فیصد اضافہ ریکارڈ کیا ہے۔آیئر آئی ہسپتال آنکھوں کے علاج معالجے میں ایک لیڈر کا درجہ رکھتا ہے جس نے غیر معمولی ترقی کی ہے اور یہ ہسپتال مختلف اقسام کی تشخیص اور علاج، جراحت اور آپٹو میٹر سروسز فراہم کرتا ہے۔ اس کا نیٹ ورک مین لینڈ چین، ہانگ کانگ، یورپ اور امریکا تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ چین اب تک تقریباً 6ملین افراد کا علاج کرچکا ہے جس میں 560,000 آپریشنز شامل ہیں۔رینکنگ میں شامل دیگر کمپنیوں کے مقابلے میں، معیار اور کیش فلو کے حوالے سے آئیرآئی ہسپتال کا اسکور سب سے زیادہ ہے۔چین کے بیلٹ اینڈ روڈ اقدام (Belt & Road Initiative)کے اثرات  کے حوالے سے آگاہی میں اضافے کی غرض سے اے سی سی اے اپنے اسٹریٹجک پارٹنرز کے ساتھ سرگرمی سے تعاون کر رہی ہے اور اس روٹ کے ساتھ واقع ممالک اور کاروباری اداروں کے لیے مواقع اور چیلنجوں کی نشاندہی کے لیے کام کر رہی ہے۔بیلٹ اینڈ روڈ  کے اثرات کو سمجھنے کے لیے اے سی سی  نے اپنے ایسے ارکان کے لیے خصوصی تحقیق اور معلومات شائع کرتی رہتی ہے جو اس پروجیکٹ میں معاونت فراہم کرنے لیے پہلے سے ہی کام کر رہے ہیں۔

alibaba

as

ad

web

amazon

Followers

Website Search

Tweet Corornavirus

Please Subscribe My Chennal

Sub Ki News

 
‎Sub Ki News سب کی نیوز‎
Public group · 1 member
Join Group
 
Nasrullah Nasir . Powered by Blogger.

live track

Popular Posts

Total Pageviews

Chapter 8. ILLUSTRATOR Shape Builder & Pathfinder-1

Chapter 10. Illustrator Drawing & Refining Paths-1

Labels