ملک کو بچانے کے لیے ریونیو اور برآمدات بڑھانا ضروری ہیں ، سینئر وائس چیئر مین بی ایم پی
عالمی مالیاتی اداروں کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی جگہ استعمال کیا جا رہا ہے
کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس اپنی آمدنی بڑھانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے کیونکہ جن ممالک کے اخراجات انکی آمدنی سے زیادہ ہوںان کی عالمی برادری میں عزت اور آزادی ممکن نہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ قرضوں پر انحصار کرنے والے ممالک کا دفاع چیلنجز کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوتا ہے۔پاکستان کے لیے چیلنجز بڑھتے جا رہے ہیں اور ان کے عہدہ براہ ہونے اورملک کو بچانے کے لیے ریونیو اور برآمدات بڑھانا ضروری ہیں ورنہ ہمارا کوئی مستقبل نہیں ہو گا۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ وقت بدل گیا ہے اور اب دنیا پر اجارہ داری قائم کرنے والے ممالک فوجی کارروائیوں سے زیادہ اقتصادی حملوں پر توجہ دے رہے ہیں تاکہ دوسرے ممالک کی معیشت کو کمزورکر کے اپنے مقاصد حاصل کیے جا سکیں۔اس سلسلے میں عالمی مالیاتی اداروں کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی جگہ استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ تجربہ بہت سے ممالک میں کامیاب ہوا ہے اور پاکستان میں بھی ایسے حملوںکا مقابلہ کرنے کی سکت نہیں ہے کیونکہ اس کی معیشت بھی کمزور ہے۔اگر کسی ملک کی معیشت کمزور ہو تواس کی مضبوط فوج بھی کچھ نہیں کر پاتی اور وہ ملک کو سوویت روس، عراق، شام اور لیبیا بننے سے نہیں روک سکتی۔ زیر زمین معیشت کا حجم کم کرنا ضروری ہو چکا ہے جبکہ ملکی معیشت میں 18 سے 20فیصد حجم رکھنے والے شعبوں کا ٹیکس نیٹ میں نہ آنا حکومتی آمدنی کا نہیں بلکہ ملکی سلامتی کا معاملہ بن چکا ہے۔کاروباری ماحول کو بہتر بنانابھی اب کاروباری برادری کی خوشی کا نہیں بلکہ ملکی سلامتی کا معاملہ ہے۔ کاروبار ہوں گے تو عوام کو روزگار اور حکومت کو ٹیکس ملے گا جس سے ملکی معیشت کو مستحکم کیا جا سکے گا جبکہ اس سلسلہ میں صنعتی شعبہ سمیت ہرسیکٹر کو ملکی ترقی میںذمہ داری سے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔حکومت کو اصلاحات روشناس کروانا ہوں گی اورخام مال اور ا سمگل شدہ اشیاء کی ا سمگلنگ کم کرنا ہو گی۔ ملک میں مینوفیکچرنگ کے عمل کی حوصلہ افزائی کرنا اب مجبوری ہے۔انھوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب پاکستان کی کُل برآمدات آج ایشین ٹائیگرزکہلانے والے ممالک کی مجموعی برآمدات سے زیادہ تھیں اور تمام عالمی ماہرین متفق تھے کہ پاکستان کی ترقی کی رفتار چین، بھارت، ایشین ٹائیگرزاور ملا ئیشیا سمیت درجنوں ممالک سے زیادہ تیزہے اور پا کستان ان ممالک کو بہت پیچھے چھوڑ جا ئے گا مگر اس کے بعد معمولی مفادات کی سیاست نے ملک کا بیڑا غرق کر دیا۔ماضی میں پاکستان کی تیز رفتار ترقی دنیا کو حیران کر چکی ہے او رما ضی کی طرح دوبارہ بھی ترقی کی رفتار بڑھا ئی جاسکتی ہے جس کے لیے ساری قوم کو سب اختلا فات بھلا کر اقتصادی ترقی کے ایجنڈے پرمتحد ہو کر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ورنہ دوسری صورت میں انارکی، غربت ، بیروزگاری ،دہشت گردی اور اغیار کی غلامی کو برداشت کرنا ہو گا۔
0 comments:
Post a Comment