مالیاتی اداروں نے کالعدم شخص کی نشاندہی کے لیے خود مختار اسکریننگ سافٹ ویئرز بھی مقرر کیے ہیں
پاکستان کا معاملہ 14 اور 15 اکتوبر کو زیر غور آئے گا پاکستانی وفد 13 اکتوبر کو پیرس روانہ ہوگا
اسلام آباد(کامرس ڈیسک) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا آئندہ اجلاس 12 سے 15 اکتوبر تک پیرس میں ہوگا، جس کے لیے پاکستان اپنی عملدرآمد رپورٹ تیار کرچکا ہے اور اسے وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر پیش کریں گے۔اجلاس میں پاکستان کا معاملہ 14 اور 15 اکتوبر کو زیر غور آئے گا جس میں شرکت کے لیے پاکستانی وفد 13 اکتوبر کو پیرس روانہ ہوگا۔اسی حوالے سیکیورٹی ایکس چینچ کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی) کی تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ کمیشن کی جانب سے جامع ہدایات کی بدولت مالیاتی ادارے ایک سال میں 2 019 مشتبہ ٹرانزیکشن رپورٹس (ایس ٹی آرز) فراہم کرنے میں کامیاب ہوئے جبکہ 8 سال میں صرف 13 ایس ٹی آرز جاری کی گئی تھیں۔ایف اے ٹی ایف کی 40 تجاویز اور اس کے معیارات سے ہم آہنگ ہونے کے لیے کمیشن نے جون 2018 میں ایک ہدایت نامہ ترتیب دیا تھا جسے ایس ای سی پی اے ایم ایل/سی ایف ٹی ریگولیشنز کہا جاتا ہے۔چانچہ ایس ای سی پی نے 72 سیکیورٹیز بروکرز، 27 نان بینکنگ فنانشل کمپنیز، 13 انشورنس کمپنیوں اور 55 انتہائی خطرناک تنظیموں کے کیسز میں انسداد منی لانڈرنگ (اے ایم ایل) اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کی روک تھام (سی ایف ٹی) کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے 167 معائنے کیے۔ایس ای سی پی رپورٹ میں کہا گیا کہ مذکورہ ہدایات پر عملدآمد نہ ہونے پر عائد کردہ جرمانوں کے علاوہ مالیاتی اداروں نے ہدایات پر موثر عمل کرنے کے لیے اصلاحی اقدامات بھی اٹھائے۔اس کے علاوہ متعدد مالیاتی اداروں نے کالعدم شخص کی نشاندہی کے لیے خود مختار اسکریننگ سافٹ ویئرز بھی مقرر کیے ہیں اس کے ساتھ یہ ادارے ا?ن لائن ایس ٹی ا?رز فائل کرنے کے لیے مالیاتی نگرانی یونٹ (ایف ایم یو) اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اے ایم ایل سسٹم تک رسائی بھی کرسکتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ایس ای سی پی نے کامیابی کے ساتھ سب کے لیے ایک جیسے نقطہ نظر سے اسٹاک اور کموڈیٹیز بروکرز، این بی ایف سیز، مضاربہ اور انشوررز/تکافل ا?پریٹرز پر مشتمل مالیاتی سیکٹر میں اے ایم ایل/سی ایف ٹی کے ٹھوس نفاذ تک کا سفر کیا۔ایس ای سی پی کا کہنا تھا کہ فنانشل مانیٹری یونٹ منی لانڈرز اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کرنے والوں کی جانب سے ممکنہ خطے کو جانچنے کے لیے وزارتوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں، ایس بی پی اور ایس ای پی سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اشتراک کررہا ہے۔
0 comments:
Post a Comment