عالمی سطح پر روزگار اور سرمایہ کاری کے رجحانات میں کمی ہوئی ، 2020ء تک معیشت کی رفتا سست ہوی
تیسری سہ ماہی کے دوران عالمی اعتماد ، 2011ء کے بعد، سب سے کم سطح پر پہنچ گیا ،جی ای سی ایس
کراچی ( بزنس رپورٹر) ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس(اے سی سی اے) کی جانب اکاؤنٹنسی کے سینئر ماہرین پر مشتمل ایک عالمی سروے سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستانی معیشت مستحکم نہیں لیکن اس کے برعکس معاشی ترقی کے اثرات نظر آ رہے ہیں توقع ہے کہ اس سال تقریباً 3.5 فیصد رہے گی۔سروے سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ تیسری سہ ماہی کے دوران عالمی اعتماد ، 2011ء کے بعد، سب سے کم سطح پر پہنچ گیا ہے ، اگرچہ پاکستان سے تعلق رکھنے والیسروے میں شامل اکاونٹنسی کے سینئر ماہرین کی رائے میں، ملک اس عالمی رجحان کے خلاف مزاحمت کر رہا ہے۔گلوبل اکنامک کنڈیشنز سروے (جی ای سی ایس) کے عنوان سے یہ رپورٹ ، اے سی سی اے نے انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ اکاؤنٹنٹس(آئی ایم اے)کے تعاون سے شائع کی ہے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر روزگار اور سرمایہ کاری کے رجحانات میں بھی کمی واقع ہوئی ہے جس سے سنہ 2020ء تک معیشت کی رفتار مزید سست ہو جائے گی۔سروے رپورٹ بیان کیے گئے اہم نکات کے مطابق اگرچہ پاکستانی معیشت میں استحکام کے آثار ہیں لیکن ترقی کی رفتار سست رہے گی اور ، اس سال ،یہ 3.5 فیصد کے قریب رہے گی۔ جولائی میں، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں 100بیس پوائنٹس یا 13.35کا اضافہ کیا لیکن اس سے بینک کے معتدل روئیے کا اظہار ہے۔ اس روئیے کی تصدیق ستمبر میں ہونے والی پالیسی میٹنگ سے بھی ہوتاہے جب شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔علاوہ ازیں، مستحکم کرنسی اور حکومتی خسارے کے لیے زری فنانسنگ کے خاتمے کے عزم سے بھی افراط زر سے متعلق خدشات میں کمی واقع ہوئی ہے۔درآمدات میں کمی کے نتیجے میں کرنٹ اکاونٹ کا خسارہ بھی کم ہوا ہے ۔تاہم، سخت زری اور آئی ایم ایف کی جانب سے لگائی گئیں سخت مالی پابندیوں سمیت عالمی معیشت کی سست روی بھی ملکی معاشی ترقی پر اثر انداز ہوئی ہے جس کے نتیجے میں ، اس سال، یہ ترقی صرف 3.5 فیصد کے قریب رہے گی اورطویل عرصے سے جاری اوسط سے بہت کم ہے۔ ایشین ڈیویلپمنٹ بینک کی جانب سے ، ستمبرمیں، جاری کردہ اپ ڈیٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ سنہ 2020ء میں سالانہ خام ملکی پیداوار (جی ڈی پی) میں ترقی کی رفتار 3.3 فیصد سے کم ہو کر2.7 رہ جائے گی۔اس سال، عالمی ترقی کی شرح بھی 3فیصد سے کم رہے گی جو گزشتہ سال کی 3.6 فیصد کی شرح کے مقابلے میں خاصی کم ہے۔رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے، اے سی سی اے پاکستان کے ہیڈ، سجید اسلم نے کہا،’’عالمی معیشت کے بارے میں کی جانے والی پیشگوئیوں میں کمی واقع ہو رہی ہے کیونکہ عالمی صنعتی پیداوار اور تجارت جاری ہے۔ انجمن اقتصادی تعاون و ترقی(OECD) کی جانب حالیہ اپ ڈیٹ میں ، عالمی جی ڈی پی کے 3فیصدسے بھی کم رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے اور ایشین ڈیویلپمنٹ بینک نے بھی سنہ 2019ء کے لیے اپنی پیش گوئی میں ، ترقی پذیر ایشیا کے لیے ترقی رفتار 5.7 فیصد سے کم کرکے 5.4 فیصد کر دی ہے۔‘‘اے سی سی اے کی چیف اکنامسٹ ، مائیکل ٹیلر نے اپنی گفتگو میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’’عالمی معیشت کو درپیش خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اس سال عالمی اعتماد میں ہونے والی کمی غیر متوقع نھیں ہے جس کی بڑی وجہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ ، چین میں جاری کساد بازاری، مشرق وسطیٰ میں موجود جغرافیائی اور سیاسی خطرات میں اضافہ اور کسی ڈیل کے بغیر بریگزٹ کے امکانات ہیں۔
0 comments:
Post a Comment