دوطرفہ تجارت اور اقتصادی تعلقات کو مستحکم کرنے میں اور تمام مسائل کو حل کرنے میں بہت سنجیدہ ہیں، احمد محمدی
پاکستان ایران کے مابین تجارتی حجم کم ہے، نئی راہیں تلاش کرنے کے لیے کوششیں کی جائیں، آغا شہاب احمد خان
کراچی(اسٹاف رپورٹر) ایران کے قونصل جنرل احمد محمدی نے کہا ہے کہ ایران اور پاکستان کے مابین مختلف شعبوں میں دوطرفہ تجارتی و اقتصادی تعلقات کو بڑھانے کے بہت زیادہ امکانات موجود ہیں تاہم دونوں برادرانہ ممالک میں ہموار تجارت کی راہ میں کافی رکاوٹیں حائل ہیں جنہیں دور کرنے کی ضرورت ہے اور ان میںسے دونوں ممالک کے درمیان باضابطہبینکنگ چینل کی عدم موجودگی بڑی رکاوٹ ہے۔یہ بات انہوں نے کراچی چیمبر کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب میں کہی۔ اجلاس میں بزنس مین گروپ کے جنرل سیکریٹری اے کیو خلیل، کے سی سی آئی کے صدر آغا شہاب احمد خان، سینئر نائب صدر ارشد اسلام، نائب صدر شاہد اسماعیل اور منیجنگ کمیٹی اراکین کے علاوہ کمرشل اتاشی محمود حاجی یوسفی پور اور کمرشل قونصلرعامر مہدی عامر جعفری بھی شریک تھے۔ایرانی قونصل جنرل نے کے سی سی آئی کے صدر کی جانب سے اجاگر کیے جانے والے سرکاری تجارتی حجم کا اعتراف کرتے ہوئے کہاکہ یہ تمام تجارتی اعدادوشمار درست ہیں لیکن تجارتی حجم اس سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ بینکنگ چینل نہ ہونے کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان بالواسطہ تجارت بہت زیادہ ہے۔ہم ایرانی قونصل خانے کی طرف سے دوطرفہ تجارت اور اقتصادی تعلقات کو مستحکم کرنے میں اور تمام مسائل کو حل کرنے میں بہت سنجیدہ ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ موجودہ دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لیے انتہائی اہم ہے کہ تاجربرادریاں ایران اور پاکستان میں منعقد کی جانے والی نمائشوں میں بھرپور شرکت کریں۔ تقریباً ڈھائی سال پہلے ہم نے کراچی میں ایرانی نمائش منعقد کی جو بہت کامیاب رہی جس سے تاجربرادری ایک دوسرے کے قریب آئی۔اس طرزکی مزید نمائشیں کراچی یا تہران یا پھر ایران کے کسی بھی شہر میں منعقدکی جانی چاہیے جن کی بدولت تجارتی تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے لئے راہیں ہموار ہوں گی۔انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے دورہ ایران بالخصوص ایرانی صدر سے ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ دونوں رہنماؤں نے برادر ممالک کے مابین تجارتی واقتصادی تعلقات کو مزید بہتر بنانے میں دلچسپی کا اظہار کیا لہذا ہمیں اُمید ہے کہ آنے والے دنوں میں تجارتی حجم میں اضافے دیکھا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ ایرانی قونصلیٹ مستقبل قریب میں دو الگ الگ وفود کا استقبال کرے گا جن میں سے پہلا وفدایران چیمبر آف کامرس سے کراچی میں اسلامک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی تقریب میں شرکت کرے گا جبکہ دوسرا وفدتہران چیمبر آف کامرس سے بلڈ ایشیا نمائش میں شرکت کرنے کے لئے تشریف لائے گا۔ہم تہران چمبر سے مزید وفود مدعو کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ وہ اپنے پاکستانی بھائیوں کے ساتھ باہمی تعلقات کو بہتر بنانے اور مواقع تلاش کرنے کے حوالے سے بات چیت کرسکیں۔ایرانی قونصل جنرل نے کے سی سی آئی کی نئی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان کی مدت تعیناتی کے دوران کے سی سی آئی کے عہدیدار ایران وفود بھیجنے اور مختلف نمائشوں میں شرکت کے ذریعے دوطرفہ تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کریں گے۔ایرانی قونصلیٹ اور کے سی سی آئی کے درمیان اچھے تعلقات برقرار ہیں اور میں اور میرے ساتھیوں کا یہ ماننا ہے کہ کراچی چیمبرہمارا دوسرا گھر ہے۔قبل ازیںکے سی سی آئی کے صدر آغا شہاب احمد خان نے ایرانی قونصل جنرل کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ برادر ملک ہونے کے باوجود دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم کم ہے لہٰذا پاکستان اور ایران کو نئی راہیں تلاش کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ کے سی سی آئی نے ہمیشہ ہی دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لئے کوششیں کی ہیںباالخصوص پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر تجارتی تعلقات رکھنے کے حوالے سے چیمبر کی سوچمثبت ہی رہی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ تجارت اصل گنجائش سے بہت کم ہے کیونکہ 2018کے دوران پاکستان کی برآمدات330.2ملین ڈالر رہیں جبکہ درآمدات1.247ارب ڈالر تھیں۔آغا شہاب نے بتایا کہ آزاد تجارتی معاہدے ( ایف ٹی اے ) پرمذاکرات جاری ہیں کیونکہ دونوں ملکوں نے ترجیحی تجارتی معاہدے ( پی ٹی اے) کو آزاد تجارتی معاہدے ( ایف ٹی اے) میں اپ گریڈ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے جس کے لیے ابتدائی مسودے کا پہلے ہی تبادلہ کیا جا چکا ہے جبکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایران کے ایرانین بینک مرکزی جمہوری کے ساتھ بینکنگ ادائیگی کے بندوبست ( بی پی اے ) پر دستخط کرنے کے لیے ایم او یو کے مسودے کا بھی تبادلہ کیا ہے۔دونوں ملک پہلے ہی ایم او یو پر دستخط کرچکے ہیں جس کے مطابق تجارتی لین دین کے لیے دونوں ملکوں کے مرکزی بینکوں میں چینلز کھولے جائیں گے جو لیٹر آف کریڈٹ ( ایل سی) کی کلیئرنس کے لیے ڈالر کے استعمال کو کم کرے گا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان اور ایران کے درمیان اشد ضرورت کے حامل بینکنگ چینلز جلد ہی حقیقت بن جائیں گے جس سے یقینی طور پر موجودہ تجارتی حجم میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہاکہ پاکستانی تاجروں اور سرمایہ کاروں کے لیے ایرانی ڈیری، لائیو اسٹاک، گوشت اور مشروبات کے شعبوں میں بے پناہ مواقع موجود ہیں جبکہ پاکستان ایران کے پیٹروکیمیکل کے شعبے سے بھی فائدہ اٹھاسکتا ہے۔آغا شہاب نے کوئٹہ تافتان کے راستے کے ذریعے دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کے لیے انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا جبکہ مستقل بنیاد پر ای سی او کنٹینر ٹرین کے فعال ہونے سے دونوں ملکوں کے مابین کارگو اور ٹرانزٹ سہولتوںکو فروغ حاصل ہوگا۔کراچی چیمبر ایرانی تاجر برادری سے تجارت بڑھانے کا خواہشمند ہے۔ ہم تعلقات کو مضبوط بناتے ہوئے تہران چیمبر آف کامرس سے روابط مضبوط کرنے کی غرض سے ایم او یو پر دستخط کرنا چاہتے ہیں جس سے دونوں چیمبرز کے درمیان تعاون کو بھی فروغ حاصل ہوگاجبکہ دونوں برادر ممالک کے درمیان تجارت و سرمایہ کاری کی نئی راہیں تلاش کرنے کے لئے کراچی چیمبر تجارتی وفد بھی ایران بھیجے گا۔
0 comments:
Post a Comment