ماربل سٹی کو بہتر بنانے سے روزگار میںاضافہ ہو گا،صدر بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم
کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت خیبر پختونخواہ کے شہر رسالپور میں واقع ماربل سٹی کی حالت زار کا نوٹس لے کر اصلاح احوال کرے تاکہ نجی شعبہ اس میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کر کے زرمبادلہ اور روزگار کی صورتحال میں بہتری لا سکے۔ میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان ا سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی (پاسڈیک) نے 2009 میں رسالپورمیں185 ایکڑ پر ماربل سٹی بنانے کے منصوبے کا اعلان کیا اور مارکیٹ ریٹ سے چار گنا قیمت پر 199 پلاٹ بیچ ڈالے۔پلاٹ خریدنے والے سرمایہ کاروں کو ڈیڑھ سال میں تمام سہولیات سمیت پلاٹوں کا قبضہ دینے کی یقین دہانی کروائی گئی جس پر دس سال گزرنے کے باوجود عمل درآمد نہیں کیا جا سکا ہے۔پاسڈیک نے ابھی تک منصوبے کے مطابق ترقیاتی کام نہیں کروائے جبکہ بجلی، سیوریج، سڑکوں کا جو کام کیا گیا ہے اس کا حال بھی برا ہے۔انھوں نے کہا کہ ماربل سٹی کی ناگفتہ بہ صورتحال کے باوجود 35 فیکٹریاں مکمل کی جا چکی ہیں،30 زیر تعمیر ہیں جبکہ باقی ماندہ سرمایہ کار پاسڈیک کے وعدے کے مطابق ماربل سٹی کے بجلی گھر کی تکمیل کے بعد فیکٹریاں لگائیں گے کیونکہ انھیں جوبجلی دی گئی ہے اس پر آبادی کے دبائو کی وجہ سے سپلائی میں تعطل روزمرہ کامعمول ہے۔ سرمایہ کار نئے بجلی گھر کے منتظر ہیں تاکہ انھیں پیداوار کے دوران لوڈ شیڈنگ اور دیگرمسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے مگر پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی کو ماربل سٹی انتظامیہ کی جانب سے رقم کی عدم ادائیگی کی وجہ سے تا حا ل بجلی فراہم نہیں کی جا سکی اور سرمایہ کار پاسڈیک کو تمام واجبات پیشگی ادا کرنے کے باوجود بجلی سے محروم ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ماربل سٹی کو جدید خطوط پر استوار کرنے سے کم از کم 6 ارب روپے کی سرمایہ کاری، روزگار، محاصل اور برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا اس لیے وفاقی و صوبائی حکومتیں صورتحال بہتر بنانے کے لیے اقدامات کریں۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں ماربل کے 30 ارب ٹن کے ذخائر موجود ہیں مگر پیداوار کم اور برآمدات نہ ہونے کے برابر ہیںجسے توجہ دے کر بڑھایا جا سکتا ہے جس سے لاکھوں افراد کو روزگار بھی ملے گا۔ملکی حالات نے ماربل سیکٹر کو بھی متاثر کیا ہے جبکہ کھدائی کے قدیمی طور طریقوں کی وجہ سے ستر فیصد ماربل ضائع ہو جاتا ہے جسے بچانے کے لیے حکومت کو ٹریننگ سینٹر قائم کرنے کی ضرورت ہے۔انھوں نے کہا کہ حکومت اس شعبہ کی ترقی کی راہ میں حائل محصولاتی اور غیر محصولاتی رکاوٹیں دور کرے اور نا اہل سرکاری افسران کا احتساب کیا جائے ۔
0 comments:
Post a Comment