My Blogger consists of a general news in which I upload articles from all types of news including science, technology, education, crime, how-to, business, health, lifestyle and fashion.

New User Gifts

کامیابی کا فارمولا


تحریر:ناصر محمود بیگ


کمپنی کی ایک اہم آسامی کے لئے انٹر ویو ہو نے جا رہا تھا۔سبھی امیدوار اپنی مکمل تیاری کے ساتھ مقررہ وقت سے پہلے ہی کمپنی کے مرکزی دفتر میں پہنچ چکے تھے ۔ایک بڑے ہال میں امیدوار اپنی باری کے انتظار میں اپنی اپنی نشستوں پر بیٹھے تھے۔کمپنی کو اپنے ایک شعبے کے لئے منیجنگ ڈائریکٹر کی ضرورت تھی۔انٹرویو کے لئے آئے سب امیدوار مطلوبہ تعلیمی قابلیت اور تجربہ رکھتے تھے۔ان کی اہلیت کو جانچنے کے لےے ان سے ایک سخت قسم کا ٹیسٹ پہلے ہی لیا جا چکا تھا۔ایک طویل انتظار کے بعد انٹرویو شروع ہوا۔سب امیدواروںنے باری باری انٹرویو لینے والی کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر اپنی صلاحیتوں کا اظہار کیا۔امیدواروں کی لمبی قطار میںایک نوجوان عاطف بھی قسمت آزمائی کرنے کے لئے موجود تھا ۔اس کے پاس اس پوسٹ کے لئے نہ ہی کوئی غیر معمولی تجربہ تھا اورنہ ہی کوئی اضافی ڈگری اس نے حاصل کر رکھی تھی۔زندگی میں اس کا ےہ پہلا انٹرویو تھا۔اس لئے تھوڑی سی گھبراہٹ اس کے چہرے پر صاف نظر آرہی تھی۔پھر بھی اس نے اپنے خوف پر قابو پانے کی کوشش کی ۔کمرے میں داخل ہو کر اس نے کمیٹی کے ارکان کو ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ سلام کیا۔کمرے میں ساتھ ساتھ دو کرسیاں بے ترتیب انداز میں پڑی تھیں ۔اس نے اپنے بیٹھنے والی کرسی بھی سیدھی کی اور ساتھ والی کرسی کو بھی درست کر دیا ۔معمول کے چند سوالات پوچھے گئے۔جن میں سے کچھ سوالوں کے جواب دینے سے اس نے معذرت کر لی۔آخر میں ایک ممبر نے عاطف سے ایک گلا س پانی لانے کوکہا گیا۔اس نے سامنے میز پر پڑی گھنٹی کو بجایا اور آفس بوائے کو بلا کر پانی لانے کا بول دیا۔عاطف انٹرویو دے کر گھر آیا تواسے کوئی خاص امید نہیں تھی ۔ایک ہفتے بعد اس کو کمپنی کی طرف سے نوکری کی پیشکش کا پروانہ موصول ہوا تو اس کو بہت حیرت اور خوشی ہوئی۔ عاطف کی اس کامےابی کے پیچھے اس کا مثبت اور پر اعتماد رویہ تھا۔جتنے بھی امیدوار آئے انہوں نے صرف اپنی کرسی سیدھی کی اور بیٹھ گئے اور جب پانی مانگا گیا تو اس نے خود دینے کی بجائے ملازم کو بلایا۔اس رویہ سے صاف ظاہر تھا کہ اس کے اندر مسائل کو حل کرنے اور وسائل کے درست استعمال کی صلاحیت موجود ہے۔
نوکری حاصل کرنی ہو ےا ملازمت کو بر قرار رکھنا ہو ، اپنا کارو بار کرنا ہو ےا نیا کام شروع کرنا ہو ۔زندگی کے کسی بھی شعبے میں نمایاں کارگردگی دکھانے کے لئے انسان کے اندر تین خوبیاں ہونی ضروری ہیں۔اول :متعلقہ کام کے بارے علم ہو ۔دوم:اس کام کے لئے مطلوبہ مہارت ےا قابلیت ہو۔سوم:کام کے دوران مثبت اور تعمیری رویہ جو کچھ کر گزرنے کی خواہش پیدا کرے۔ان تینوں کے تعلق کو ہم درج ذیل فارمولے سے سمجھ سکتے ہیں۔
کارکردگی=(علم+مہارت)×رویہ
اس فارمولے کو ہم ایک مثال کی مدد سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ایک شخص ایک مشین کو سالہا سال سے چلا رہا ہے۔وہ مشین کے بارے خوب جانتا ہے۔اس لئے اسے علم کے 100پوائنٹس دیے جاتے ہیں۔اس نے مشین چلانے کی تربیت بھی حاصل کی ہے ۔وہ جانتا ہے کہ مشین کو کیسے بہترین انداز میں چلانا ہے۔اسے کب تیل دینا ہے ،کب صفائی کرنی ہے۔مشین کو چلانے اور اس کی سروس کرنے کے ماہر اس شخص نے دوسرے کاریگروں کو بھی تربیت دی ہے ۔اسے مہا رت اور قابلیت کے90پوائنٹس ملتے ہیں۔لیکن اس کی مشین اکثر خراب رہتی ہے ۔اور بہت سارے حادثات ہو چکے ہیں ۔اس لئے کہ وہ شخص اپنے علم کو کام میں نہیں لاتا۔وہ دوسروں کو تو تربیت دیتا ہے مگر مشین کے بارے اپنے علم اور مہارت کو استعمال نہیں کرتا۔اس کا مطلب اس کام کے بارے اس کا رویہ صفر ہے۔لہذا کارکردگی کے فارمولے کے مطابق اس کاسکور کچھ یوں ہو گا۔
کارکردگی=(علم+مہارت)×رویہ
صفر=(100+90)×00
اکثر لوگ جانتے ہیں کہ انہیں کیا کرنا چاہیے لیکن ان کا منفی رویہ اوراعتماد کی کمی ان کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہوتی ہے۔کئی لوگوں کے پاس علم حاصل کرنے کے لئے کتابیں اور اساتذہ موجود ہیں ۔مہارتیں سیکھنے کے لئے لوگ اور مواقع بھی میسر ہوتے ہیں مگر وہ پھر بھی غافل ہیں۔اس لئے کہ وہ سیکھنا نہیں چاہتے ےا پھر سیکھنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتے۔اوراس کے برعکس کچھ لوگوں نے تاریخ میں اپنا نام کمایااگرچہ ان کو اسکول جانے کی سہولت بھی حاصل نہیں تھی۔صرف اپنے مثبت رویے کی بدولت علم حاصل کرنے اور مہارتیں سیکھنے کے ذرائع انہوں نے خود پیدا کیے۔ابراہیم لنکن ایک غریب لکڑہارے کا بیٹا تھا۔وہ ادھار مانگ کر کتابیں پڑھا کرتا تھایہاں تک اس نے کتابوں کے لئے کاریں صاف کیں ،گھاس کاٹی اور گھروں کو سفیدی تک کی۔اس نے قانون کی ڈگری حاصل کیا اور امریکہ کا صدر بنا۔اگر رویہ درست ہو تو علم اور مہارتیں سیکھنے کے راستے خود بخود کھل جاتے ہیں۔اس لئے آپ طالب علم ہیں ےا استاد۔ڈاکٹر ہیں ےا انجینئر۔وکیل ہیں ےا سیاستدان۔زندگی کے جس بھی شعبے میں ترقی اور کامےابی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔آپ کا رویہ سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہوتاہے۔اس لئے اپنے رویے پر نظر ثانی کرتے رہیں اور اس کو بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش میں لگے رہیں۔کامیابی کو آپ سے کوئی دور نہیں کر سکتا۔

والدین کے لیے وقت نکالیں

Image result for mother png

تحریر : منزہ گل

ماں صرف ایک لفظ نہیں بلکہ یہ مہرومحبت اور ممتا کا ایک استعارہ ہے۔ جس کی ترجمانی شاید لفظوں نہ ہوسکے۔ وہ ہستی جوجاڑے میں خود گیلی جگہ پر سو جائیں مگر اپنے بچے کو خشک جگہ پر سلاتی ہے۔ ماں وہ ہستی ہے جو اپنے بچے کی خاطر کئی کئی راتیں جاگتی ہے۔ کھانے پینے اور اپنے آرام و سکون کا احساس کیے بغیر صرف اسی کے لیے جیتی اور مرتی ہے۔ دن اور رات صرف اس کے پلنے بڑھنے کی فکر میں گزاردیتی ہے۔ جو اپنے منہ کا نوالہ منہ سے نکال کے اپنے بچے کو کھلاتی ہے اور اف تک نہیں کرتی۔ ماں تو وہ ہستی ہے جو اپنے بچے کے اوپر کسی مصیبت کو دیکھ کے خود ہی اس کے اوپر اپنی جان نچھاور کرکے جان جان آفریں کے نام کرنے سے بھی گریز نہیں کرتی۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن پاک میں اللہ رب العزت نے والدین کے حقوق کی ادائیگی پر بہت زیادہ زور دیا۔ حدیث مبارکہ میں تو اس بات کی بھی وضاحت موجود ہے۔ رسول اللہ سلم نے ماں کے 3حق اور باپ کا ایک حق مقرر کیا۔
لوگ ماں سے محبت کے متعلق سوشل میڈیا پر پوسٹ تو شیئر کرتے ہیں مگر اپنی حقیقت میں ماں کے لیے ان کے پاس وقت ہی نہیں ہے۔ کیا ماں سے پیار صرف لوگوں کے چند لائیک تک محدود کر لیا گیا ہے۔ جس لمحے وہ پوسٹ کر رہے ہوتے ہیں تب دوسری طرف ماں بے چاری تکلیف میں تڑپ رہی ہوتی ہے مگر اس بدبخت کو احساس تک نہیں ہوتا۔ ماں کی قدر اس سے پوچھو جس کی ماں اس دنیا سے جا چکی ہے اگر ہم پیارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا مطا لعہ کریں تو ہمیں اس رشتے کی قدر سمجھ آئے۔
پیارے نبی جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی رضائی ماں حضرت حلیمہ سعدیہ کو دیکھا تو اپنی چادر مبارک بچھا کر اپنی ماں کو بٹھایا۔ یہاں ہماری حالت شاید اس سے کہیں مختلف ہے۔ پیارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہو کر ہم اپنے والدین خصوصا ماں کے ساتھ ناروا برتاﺅ رکھتے ہیں۔ کچھ تو بد بخت ایسے بھی ہیں کہ جو اپنے بچوں کی خاطر اپنی ممتا کا گلہ گھونٹ دیتے ہیں۔ وہ ایک پل کو بھی نہیں سوچتے کہ جس جگہ وہ کھڑے ہیں کل وہی اس کا بیٹا بھی کھڑا ہوگا۔
یہ بات صرف والدہ کے لیے نہیں بلکہ والدین کے لیے کہی جائے تو زیادہ بہتر ہوگی۔ آپ نے اکثر سنا ہوگا کہ انسان کے اعمال اس کے لیے وبال جان بنتے ہیں۔ دعاﺅں میں تاثیر نہیں رہی، سکون چھن گیا، معاش تنگ ہوگیا، روزگار ختم ہوگیا وغیرہ وغیرہ جانے ہر شخص اپنی بدقسمتی کا رونا روتا ہوا دکھائی دیتا ہے وجہ سیدھی سی ہے کہ ہم نے اپنے گھر سے اپنی رحمتوںکو ہی نکالا ہوا ہے۔ انہیں نہ خوش کیا ہوا ہے۔ اگر میں اسے یوں لکھوں تو شاید غلط نہ ہوگا کہ ہم نے اپنے سکون کو گھر سے نکال کر سکون کی تلاش میں بھاگتے پھر رہے ہیں۔ اپنی رحمت کو گھر میں زحمت سمجھ کر باہر رحمت ڈھونڈتے پھرتے ہیں۔ خدارا اپنی جنت کو ٹھوکر مت ماریں۔ سب کویہ جنت اور ایسے مواقعے نہیں ملتے۔
ورنہ ایک بات تو سنی ہی ہوگی، آج جو تم بہو بن کر اپنی ساس کے ساتھ کرو گی، یا بیٹے سے ان کے والدین کے ساتھ کرواﺅ گے وہی تمہاری اولاد تمہارے ساتھ کرے گی۔ دنیا میں ذلیل و خوار تو ہوگے ہی مگر ساتھ ہی آخرت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھو گے۔ خدارا اپنے آج کو سنوار لیں۔ یہی وقت ہے کہ اپنے والدین کو اپنی رحمتوں کے لیے گھر میں بسا لیں۔ دعاﺅں کے اسباب پیدا کردیں۔ گھر جنت نظیر منظر پیش کرنے لگے گا۔
سوشل میڈیا نے ہمیں یقینا بہت سے لوگوں سے ملوا دیا، دوریوں کو قربت میں بدل دیا مگر گھر میں بیٹھے والدین سے ہمیں بے گانہ کردیا۔ کچھ پل کو سوچیں آپ اپنے بچوں کے بغیر ایک پل نہیں گزار سکتے تو پھر اپنے والدین کو اپنے بچوں سے کئی کئی دن تک دور رکھا ہوا ہے۔ آپ بڑے ضرور ہوگئے ہیں مگر ہیں تو آج بھی اپنے والدین کے بچے۔ انہیں ان کے بچے واپس لٹا دیں۔۔۔ یہ کام آپ کو ہی کرنا پڑے گا۔ کچھ نہیں دینا نہ دیں مگر ان سے ناراضی مت رکھیں، انہیںمسکرا کر ایک بار گلے سے لگائیں اور یہ احساس دلائیںکہ آپ ہی وہی ہو جسے انہوں نے بچپن میں پل پل دیکھ بھال کر کے کچھ خواب بنے تھے۔ ان کے خوابوں کو ٹوٹنے مت دیں۔ کچھ ہی دن باقی ہیں مگر ان دنوں کو اپنے والدین کے لیے جینے کا سبب بنا ئیں اور یہ بھی آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے۔
کچھ زیادہ نہیں بس یہ سوچ لیں کہ آخری بار ان سے بات کیے، ان کے پاس بیٹھے، ان کی سنے ان کو سنائے اور ان سے مشورہ کیے کتنے دن بیت چکے۔ انہیں کے لیے چاہیے والدہ ہیں یا والد صرف اور صرف ان کے لیے آپ نے آخری بار کتنا وقت نکالا تھا۔ جب ان کے قدموں میں بیٹھ کر انہیں دبایا تھا۔ انہیں ایک معصوم بیٹے یا بیٹی کا احساس دلایا تھا۔ سوچیں اور پھر خود کو ملامت کرنے کے بجائے ابھی جاکر ان سے مل لیں۔یہ سب کرلیں۔ والدین تو والدین ہوتے ہیں۔ وہ کبھی آپ سے دور نہیں رہ سکتے۔ دوریاں تو آپ نے بڑھائی ہوئی ہیں۔ باتیں بہت مگر سب باتوں کا خلاصہ یہی ہے کہ اپنے والدین کے اچھے بچے بننے کی کوشش کریں، وہ بھی راضی اللہ بھی راضی اور پھر دنیا کی نعمت آپ کے لیے ہوں گی۔

تاجروں کا دکانیں صبح 8.30 کھولنے ،شام 6.30 پر بند کرنے کا اعلان

 کراچی کی تجارتی مارکیٹوں میں دکانیں 12 بجے دوپہر کے بعد کھلتی ہیں اور رات دیر گئے تک کھلی رہتی ہیں
 حافظ اسلام مارکیٹ ، ٹریڈرز ایسوسی ایشن میریٹ روڈ اور آل سٹی تاجر اتحاد ایسوسی ایشن نے تاجروں سے اپیل 

کراچی(اسٹاف رپورٹر) شہر قائد میں میریٹ روڈ پر واقع حافظ اسلام مارکیٹ صبح ساڑھے 8 بجے کھولنے کا اعلان کر دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں میریٹ روڈ پر واقع حافظ اسلام مارکیٹ کے تاجروں نے دکانیں صبح 8.30 پر کھولنے اور شام 6.30 پر بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔تاجروں کا کہنا ہے کہ ٹریڈرز ایسوسی ایشن میریٹ روڈ اور آل سٹی تاجر اتحاد ایسوسی ایشن نے تاجروں سے اپیل کی ہے کہ اس مہم کا ساتھ دیں، اور مارکیٹیں صبح جلدی کھولیں اور صبح سویرے کاروبار کی شروعات کریں۔تاجروں نے کہا ہے کہ مارکیٹ شام ساڑھے 6 بجے تک بند کر دی جائے گی، اس کے بعد کوئی کاروبار نہیں ہوگا۔ خیال رہے کہ کراچی کی تجارتی مارکیٹوں میں دکانیں 12 بجے دوپہر کے بعد کھلتی ہیں اور رات دیر گئے تک کھلی رہتی ہیں، مارکیٹیں دیر سے کھلنے اور رات گئے بند ہونے سے نہ صرف کاروبار پر منفی اثر پڑتا ہے بلکہ سماجی زندگی پر بھی یہ طرز عمل اثر انداز ہوتا ہے۔واضح رہے کہ ماضی میں حکومتی سطح پر کاروباری مراکز صبح جلد کھولنے اور شام کو جلد بند کرنے کے فیصلے بھی ہو چکے ہیں، تاہم اس طرح کے اقدامات کی کوششیں ناکام رہیں، تاجروں نے اپنا طرز عمل نہیں بدلا، سندھ حکومت نے یہ حکم بھی جاری کیا تھا کہ صبح 9 بجے دکانیں کھول کر شام 7 بجے کاروباری مراکز ہر صورت بند کرنے ہوں گے۔

ترسیلات زر کی قیمت در آمد کنندگان کے لیے بینک ریٹ سے زیادہ رکھا جائے

بینک کے ذریعے ترسیلات زر بھیجنے والے کو رقم کے مساوی قیمت کا ایک وائوچر دیا جاسکتا ہے ،سی ای او میمن لیڈر شپ فورم 
 وفاقی ، صوبائی ، نیم حکومتی اداروں ، نجی اداروں ، فیکٹریز ملازمین کے لیے دوپہر کے کھانے کی مفت فراہمی کا انتظام کیا جائے

کراچی(اسٹاف ر پورٹر)میمن لیڈر شپ فورم (MLF)کے چیف ایگزیکیوٹو عبد الرحیم جانو نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ موجود ہ حالات کے تناظر میں پہلے ہی وزیراعظم پاکستان کو ملک کی معاشی بہتری اور عوام کی سماجی بہبود کے حوالے سے تجاویز دے چکے ہیں جس کے چیدہ چیدہ نکات در ج ذیل ہیں :  در آمدات اور بر آمدات کو آپس میں مربوط کردیا جائے ۔ بر آمدات کے ذریعے آنے والے ترسیلات زر کو در آمد کنندگان کے لیے بینک ریٹ سے نسبتاََ زیادہ قیمت پر دیا جائے ، اس سے نہ صرف بر آمدات میں اضافہ ہوگا بلکہ در آمدات کی حوصلہ شکنی ہوگی ۔ در آمدات کو محدود کر کے زر مبادلہ کے ذخائر کو بڑھایا جاسکتا ہے ۔ سمند ر پار پاکستانیوں کو سہولیات فراہم کر کے زر مبادلہ میں اضافہ کیا جاسکتاہے اور تجارتی خسا رے کو کم کیا جاسکتا ہے ۔   سمند ر پار پاکستانیوں کے ترسیلات زر کی مدد سے در آمدات میں کمی کی جاسکتی ہے ۔  بینک کے ذریعے ترسیلات زر بھیجنے والے کو اس رقم کے مساوی قیمت کا ایک وائوچر دیا جاسکتا ہے جو کہ اسٹاک ایکسچینج میں موجودہ انٹر بینک ریٹ سے زیادہ قیمت پر بیچا جاسکے ۔ در آمد کرنے کا خواہشمند ان وائوچر کو بینک کے ذریعے کلیئر کراسکے ۔ انٹر بینک ریٹ اور وائوچر ریٹ میں کم از کم تین روپے فی ڈالر کا فرق ہو،  تاکہ بینک کے ذریعے ترسیلات زر وصول کرنے والے کو ترغیب دی جاسکے اور ہنڈی /حوالہ سسٹم کی حوصلہ شکنی کی جاسکے ۔ اس نظام سے گورنمنٹ کو امپورٹ بل کی ادائیگی کے لیے زر مبادلہ کے انتظام کے سر درد کا خاتمہ ہوسکے گااور حوالہ/ہنڈی کے ذرائع سے رقوم کی منتقلی کم سے کم کی جاسکے گی۔ ایل سی کا کم از کم مارجن ضروریات کے لیے 30فیصد اور لگژری اشیاء کے لیے سو فیصد ہونا چاہیے ۔  وفاقی ، صوبائی ، نیم حکومتی اداروں ، نجی اداروں ، فیکٹریاں /غیر سر کاری دفاتر کے ملازمین کے لیے دوپہر کے کھانے کی مفت فراہمی کا انتظام کیا جائے کیونکہ اوسطاََ کھانے کے اخراجات زیادہ ہوتے ہیں ۔ اس اقدام سے نہ صرف ملازمین کی مالی طور پر مدد ہوسکے گی بلکہ دفاتر میں وقت کے ضیاع کو کم سے کم کیا جاسکے گا۔ میمن برادری اپنی اپنی سطح پر بلا امتیا ز مختلف سماجی اور فلاحی کام مثلاََ مختلف مقاما ت پر غریب اور مزدور افراد کے لیے مفت کھانا اور دستر خوان کی سہولت فراہم کر رہے ہیں اور حکومت سے بھی گذارش کرتے ہیں کہ موجودہ شدید مہنگائی کے عالم میں مزدور طبقے اور عام افراد کیلئے مفت دستر خوان کا اہتمام کرنے میں معاونت فراہم کی جائے۔ 

امریکا اور برطانیہ کے تاجروں کے ساتھ تجارتی تعلقات مزید بہترہوں گے، آغا شہاب احمد خان

کراچی  پورٹ سٹی کی حیثیت سے تجارتی وسرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع کے لحاظ سے پرکشش مقام ہے
 پاکستان میں اب امن وامان کی صورتحال بہت بہتر ہے، غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے محفوظ ملک ہے، صدرکراچی چیمبر 

کراچی(اسٹاف رپورٹر)کراچی چیمبر آ ف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی ) کے صدر آغا شہاب احمد خان نے امریکا اور برطانیہ کی جانب سے پاکستان کے لیے سفری ہدایات کو آسان بنانے کے فیصلے کا پرتپاک خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ کے سی سی آئی طویل عرصے سے سفری ہدایات میں نرمی کا مطالبہ کرتا رہاہے اور یہ د یکھ کر واقعی خوشی محسوس ہورہی ہے کہ دونوں ممالک نے بالآخر اپنی سفری ہدایات میں نرمی کی ہے جو یقینی طور پر عوام کو باالخصوص تاجربرادری کو ایک دوسرے کے قریب لائیں گی۔ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ سال بھر ہر سفارتکار کے دورے کے دوران بزنس مین گروپ کے چیئرمین وسابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی اور تمام ہی عہدیداران پاکستان خاص طور پر کراچی کے لیے سفری ہدایات کو آسان بنانے پر زور دیتے رہے ہیں۔ ہمیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ امریکا اور برطانیہ نے اپنی سفری ہدایات میں نرمی کی ہے اور امید ہے کہ دیگر اہم ممالک خصوصاً یورپین خطے کے ممالک بھی اس قسم کے اعلانات کریں گے کیونکہ پاکستان میں اب امن وامان کی صورتحال بہت بہتر ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں اور زائرین کے لیے یہ ایک محفوظ ملک ہے۔آغا شہاب نے تبصرے میں کہاکہ بلاشبہ یہ درست سمت میں ایک قدم ہے جو یہ واضح کرتا ہے کہ امریکا اور برطانیہ نے پاکستان میں امن وامان کی بہتر صورتحال کو تسلیم کیا ہے جس پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوششیں قابل تحسین ہیں جنہوں نے پاکستا ن کو لاقانونیت اور دہشت گردی سے پاک بنانے کے لیے سخت جدوجہد کی ہے۔انہوں نے کہاکہ ان مثبت خبروں کے بعد کراچی کی تاجروصنعتکار برادری کو توقع ہے کہ امریکا اور برطانیہ کے تاجروں وسرمایہ کاروں کے ساتھ تجارتی وسرمایہ کاری تعلقات میں مزید بہتری آئے گی جو ملک کو درپیش سنگین معاشی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔انہوں نے امریکا اور برطانیہ کی تاجربرادری پر زور دیا کہ وہ آگے آئیں اور پاکستان کا دورہ کریں جو معیشت کے مختلف شعبوں میں بے پناہ تجارت و سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرتا ہے۔امریکی و برطانوی سرمایہ کار مشترکہ شراکت داری اور سرمایہ کاری کے لیے زمینی حقائق کا جائزہ لینے کے لیے کم ازکم ایک بار کراچی کا ضرور دورہ کریں اور سنسنی خیزمیڈیا رپورٹس پر انحصار نہ کریں جنہیں بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔کراچی پاکستان کا مالیاتی، صنعتی و تجارتی مرکز ہے جو قومی خزانے میں70فیصد سے زائد ریونیو کا حصہ دار ہے۔ کراچی  پورٹ سٹی کی حیثیت سے تجارتی وسرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع کے لحاظ سے پرکشش مقام ہے۔22ملین کی آبادی اور 3500اسکوائر کلو میٹر پر محیط کراچی ایک انتہائی منافع بخش مارکیٹ ہے لہٰذا غیر ملکی سرمایہ کار اس عظیم شہر کی کبھی بھی ختم نہ ہونے والی صلاحیتوں کو دیکھنے کے لیے ضرور آئیں۔کے سی سی آئی کے صدر نے رائے دیتے ہوئے کہاکہ یہ صحیح وقت ہے کہ اسلام آباد میں فیصلہ ساز وں اور حکام کو لازمی طور پر پاکستان میں تجارت و سرمایہ کاری کے مواقع کا اجاگر کرنے لیے اولیت دیتے ہوئے حکمت عملی تیار کرنا ہوگی اس کے علاوہ پورے ملک میں سیاحت کے بڑے پیمانے پر مواقع کو بھی فروغ دینے کے اقدامات عمل میں لائے جائیں۔ہمارے پاس شمالی علاقہ جات میں حسین قدرتی سیاحتی مقامات، سندھ اور بلوچستان میں خوبصورت اور انتہائی متاثر کن ساحلی پٹی کے علاوہ تمام صوبے منفرد ثقافت وتہذیب سے مالامال ہیں جنہیں غیر ملکی سیاحوں کو راغب کرنے کے لیے مؤثر طریقے سے فروغ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ سیاح ہمیشہ ہی اس طرح کے مقامات کی تلاش میں رہتے ہیں۔

گیس کی قیمتو ں میں اضا فہ صنعتی شعبے کو شدید متا ثر کر ے گا ،صدر ایف پی سی سی آئی

پاکستان کی معیشت اچا نک تبدیلیو ں کو برداشت کر نے کی حالت میں نہیں،برآمد ات  ہد ف سے نیچے ہیں، اضا فہ نہیں ہو رہا ،میاں انجم نثا ر 
 حکومت گیس کے نر خو ں میں اضا فے کی تجو یز فوری واپس لے جس سے صنعت کو بند ہونے کا سامنا کر نا پڑے گا ،بے روزگار ی میں اضافہ ہوگا

کراچی(اسٹاف ر پورٹر)فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر میاں انجم نثارنے گیس کی قیمتوں میں اضا فے کے اقدام پر کڑی تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر اس تجو یز پر عمل در آمد بند کر یں۔انہو ں نے کہاکہ وزارت پیٹر ولیم کی تجو یز سے صنعتی شعبے خصو صاًبرآمد کنندگان اور ویلیو ایڈڈسیکٹر کو شدید نقصان ہو گا ۔ میاں انجم نثارنے اس خدشے کا اظہار کیا کہ گیس کی بڑھتی ہو ئی قیمتو ں سے توانا ئی کی لا گت کے ساتھ ساتھ بر آمد ہو نے والے سا مان کی پیداواری لا گت پر بھی اثر پڑے گا ۔ اس سے بین الاقوامی ما رکیٹ میں صنعت کی کا رکردگی کو بڑھانے میں رکا وٹ پیدا ہو گی جہا ں صنعت کو پہلے شدید پر یشا نی کا سامنا ہے ۔ انہو ں نے مز ید کہاکہ اس ضا فے سے عام لو گو ں کی پریشا نی میں اضا فہ ہو گا جو پہلے ہی 14.6 فیصد افرا ط زر کے دبا ئو اور ڈالر کے مقا بلے میں روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے کم قو ت خرید کا سامنا کر رہے ہیں اور اس کے سا تھ ساتھ تجا رتی اور صنعتی صارف بھی اس کو بر داشت نہیں کر پا ئیں گے ۔ گذشتہ سا ل گیس کی قیمتو ں میں پہلے ہی 31فیصد اضا فہ ہو ا ہے ۔ اس سال قبل اوگرا نے گیس کی قیمتو ں میں 214 فیصد اضا فے کی تجو یز پیش کی تھی ۔ ECC  نے گذ شتہ اجلاس کے دوران گیس کی قیمتو ں میں اضا فے کی تجو یز کو موخر کر دیا تھا ۔میاں انجم نثار نے کہاکہ پاکستان کی معیشت اچا نک تبدیلیو ں کو برداشت کر نے کی حالت میں نہیں ہے پاکستان کی برآمد ات اب بھی ہد ف سے نیچے ہیں جن میں اضا فہ نہیں ہو رہا ۔ اس مر حلے پر گیس کی قیمت میں اضا فہ معیشت کو مز ید مشکلا ت سے دو چار کر دے گا جو کہ پہلے سے ہی دبا ئوشکا رہے ۔ پاکستان کو  قیمتو ں میں استحکام رکھنے کی ضرورت ہے خصو صاًمینو فیکچر نگ اور بر آمدی شعبے کے توازن کو برقرار رکھے تا کہ معیشت تر قی کی راہ پر گا مز ن ہو سکے جس کے لیے مو جو دہ حکومت سخت جدوجہد کر رہی ہے۔ صدر ایف پی سی سی آئی میا ں انجم نثار نے حکومت پر زور دیا کہ وہ گیس کے  نر خو ں میں اضا فے کی تجو یز کو فوری واپس لے جس سے صنعت کو بند ہونے کا سامنا کر نا پڑے گا جس کا نتیجہ با لآخربے روزگاری کا با عث بنے گا ۔ 

یوم یکجہتی کشمیر پر مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے خصوصی رپورٹ

5 اگست کے بعدسے مقبوضہ کشمیر میں 84افراد شہید
گیارہ ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا

Image result for srinagar


سرینگر، مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ سال 5اگست کو خطے کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے بعد سے 5فروری ،یوم یکجہتی کشمیر تک مقبوضہ کشمیر میں 84افراد کو شہید کیا گیا جن میں آٹھ عام شہری تھے۔شہریوں میں 2 خواتین اور4 بچے بھی شامل ہیں۔ جبکہ 7 افراد کو دوران حراست شہید کیا گیا۔ 18لوگ ایسے تھے جو کہ نامعلوم افراد کی گولیوں کا نشانہ بنے۔
یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر جاری ساوتھ ایشین وائر کی رپورٹ کے مطابق صرف دسمبرمیں 25 اور جنوری میں 19افراد شہید ہوئے ۔مقبوضہ کشمیر میں 5اگست سے آج تک 38بھارتی سکیورٹی اہلکار ہلاک اور491زخمی ہوئے۔
پانچ اگست کو مرکز کی مودی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت دفعہ 370کے خاتمے کے بعد انتظامیہ نے کشمیر میں ہزاروں لوگوں کو گرفتار کیا تھا تاکہ اس دفعہ کی منسوخی کے بعد وادی میں امن و امان برقرار رہے۔ 11629افراد کو مختلف کاروائیوں میں گرفتار کیا گیا۔جن میں سے صرف اگست کے مہینے میں گیارہ ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا۔ جبکہ 50سے زائد عمارتوں کو تقریباًچھ سو مختلف آپریشنز کے دوران سیکورٹی فورسز نے بارودی مواد سے اڑا دیا۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اس عرصے میں زیادہ آپریشنز مقبوضہ کشمیر کے اضلاع سرینگر، کُپواڑہ ، ہِندوَاڑہ، رفیع آباد، پَٹَن، چاڈُورہ، کنگن ، تَرَال ، اَوَنتی پورہ ، بیج بِہاڑَہ، شوپِیاں، کُلگام ، رام بن، کِشتواڑ، ڈوڈہ میں کئے گئے۔مختلف آپریشنز میں مشتعل مظاہرین کی طرف سے سیکورٹی فورسز پر پتھراو کے 10سے زائد واقعات پیش آئے۔بھارتی فوج ، پیراملٹری فورسز اور پولیس اہلکاروںکی طرف سے آپریشنز میں مظاہرین پر فائرنگ ، پیلٹ گن اور آنسو گیس سے تقریباً 900افراد زخمی ہوئے۔
پانچ اگست 2019کے بعد سے بھارتی حکومت نے 412 افراد پر "بدنام زمانہ" قانون پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا اور ان میں سے بیشتر افراد بیرونی ریاستوں کی جیلوں میں بند ہیں۔
رپورٹ کے مطابق تشدد کے مختلف واقعات میں 4بچوں کی ہلاکت بھی ہوئی ۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ حراست کے دوران بچوں کو مسلح افواج کے ہاتھوں غیر قانونی اور ناجائز نظربندیوں ، ناجائز سلوک ، جس میں تشدد بھی شامل ہے ، کا سامنا کرنا پڑا۔ساوتھ ایشین وائر کی اس رپورٹ میں جنسی تشدد کے واقعات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔جس میں تقریباً51کشمیری خواتین کی بے حرمتی کی گئی۔
اسی عرصے میں ہندوستانی مسلح افواج اور کشمیر حریت پسندوں کے مابین فائرنگ کے چھ سو سے زائد واقعات بھی پیش آئے۔
اس رپورٹ میں میڈیا پر پابندیوں پر بھی روشنی ڈالی گئی ، جس میں صحافیوں کو مار پیٹنے کے متعدد واقعات پیش آئے۔ جسمانی حملوں کے علاوہ صحافیوں کو بھی انتقامی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
5اگست سے آج تک مقبوضہ کشمیر میں سرینگر کے نواحی علاقے نوہٹہ میں واقع چھ سو سالہ قدیم اور وادی کی سب سے بڑی عبادت گاہ کی حیثیت رکھنے والی تاریخی جامع مسجد میں مسلسل 19 جمعے نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔اس سال سے قبل جولائی 2017میں رمضان کے مہینے میں جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی کبھی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ ڈوگرہ دور کے زوال کے بعد پہلی مرتبہ رمضان کے آخری جمعہ ،جسے جمعتہ الوداع کہا جاتا ہے،کو بھی نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی ۔
1842میں سکھ دورکے آخری گورنر شیخ انعام الدین کے دورمیں اس تاریخی مسجد کو کھولا گیا تاہم اس دوران مسلسل11برسوں تک مسجد میں صرف نماز جمعہ ہی ادا کرنے کی اجازت دی گئی۔ اس دوران جمعہ کو کچھ گھنٹوں کیلئے ہی مسجد کو کھولا جاتا تھا اور بعد میں بند کیا جاتا تھاتاہم1898کے بعد ہی مسجد کو کھولا گیا۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق 2016میں حزب کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد بھی اس مسجد کو قریب چار ماہ تک بند کردیا گیا اور یہاں نماز کی اجازت نہیں دی گئی تاہم 2017میں پہلی بار جامع مسجد کو رمضان کے متبرک مہینے میں پہلے بھی جمعہ کے موقعہ پر،پھر جمعتہ الوداع کے خصوصی موقعہ پر بند کیا گیا تھا۔
5اگست 2019سے 2020کے یوم یکجہتی کشمیر کے عرصے کے دوران مقبوضہ کشمیرطویل ترین مواصلاتی لاک ڈاون کا شکارپہلا علاقہ بن گیا۔کشمیر میں ابھی تک دو بار ایسا ہوا ہے جب سرکار نے 100دنوں کے زائد عرصے سے یہاں کے لوگوں کو انٹرنیٹ سے محروم رکھا۔ خبررساں ادارے ساتھ ایشین وائر نے اپنی خصوصی رپورٹ میں بتایا کہ 5اگست سے پہلے 2016میں عسکریت پسند برہان وانی کی شہادت کے بعد ہونے والے عوامی احتجاج کے دوران اس وقت کی بی جے پی - پی ڈی پی مخلوط سرکار میں 133دنوں تک انٹرنیٹ سروسز پر پابندی رہی۔ البتہ براڈبینڈ سروس کو چھ دنوں کے بعد بحال کر دیا تھا، جس وجہ سے عوام کو زیادہ پریشانیوں کا سامنا نہیں رہا۔  لیکن رواں سال 5اگست سے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت ختم کیے جانے کے ساتھ ہی مواصلاتی نظام پر بدترین پابندیاں نافذکر دی گئیں۔جو 5اگست سے 2019کے آخری دن تک جاری رہیں۔ جن کا دورانیہ 149دن رہا۔
ساتھ ایشین وائر نے اپنی خصوصی رپورٹ میں بتایا کہ جموں و کشمیر میں 2016 کے بعد سے مواصلات کے شٹ ڈاون کے مجموعی طور پر 183 واقعات ریکارڈ کئے گئے ۔
رواں سال کے آغاز سے ہی سرحد پر کشیدگی کا ماحول ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اگست 2019میں مجموعی طور پر سرحد پر پاکستان اور بھارتی افواج کی طرف سے گولہ باری کے307 واقعات پیش آئے۔ ستمبر میں 292، اکتوبر میں 351، نومبر میں 304 مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی اور جبکہ دسمبر اور جنوری میں بھی یہ تعداد 300 سے تجاوز کرگئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کشمیر پر اقوام عالم خاموش کیوں ہیں؟

تحریر: انشال راؤ

ہم جب یکجہتی کشمیر کی بات کرتے ہیں تو اس سے مراد کشمیر پر بھارتی ناجائز تسلّط کے خلاف کشمیریوں کی آزادی کی تحریک کے ساتھ کھڑا ہونا ہے، ریاست جموں و کشمیر کی عوام سات دہائیوں سے بھارتی ظلم و جبر سے آزادی کی جدوجہد میں مصروف عمل ہیں کہ بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرے، تقریباً تیس سالوں سے ہر سال پانچ فروری کو پاکستان میں یوم یکجہتی کشمیر قومی سطح پر منایا جاتا ہے اور پوری دنیا میں مقیم پاکستانی جوش و جذبے کے ساتھ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں، تقریباً تمام طبقات سے افراد جلسوں اور ریلیوں میں شرکت کرتے ہیں مختلف پروگرامات کا انعقاد کیا جاتا ہے اور ہر سطح پر کشمیریوں سے یکجہتی کا عزم دوہرایا جاتا ہے، یوم یکجہتی کشمیر کے زریعے ایک طرف تو کشمیریوں سے اپنائیت و حمایت کا اظہار کیا جاتا ہے جبکہ دوسری طرف اس دن بھارتی ظلم و جبر کی گونج پوری دنیا میں زور و شور سے سنائی دی جاتی ہے اس کے ساتھ ساتھ اس دن کے زریعے اقوام متحدہ کو اس کی اپنی پاس کی گئی قراردادوں پر عمل نہ ہونے کی یاد بھی دلائی جاتی ہے اور ساری دنیا کو یہ بتایا جاتا ہے کہ نوآبادیاتی عہد کا آخری کانٹا ابھی باقی ہے، کشمیر جسے جنت ارضی کہا جاتا ہے جس قدر خوبصورت ہے اتنا ہی مظلوم بھی ہے کہ سرزمین کشمیر پہ بسنے والے پہلے ایک صدی تک ڈوگرا راج کے ظلم و جبر سے لڑتے رہے پھر جب تاج برطانیہ کا ہندوستان میں سورج غروب ہوا تو وہ کشمیر کے مسئلے کو ادھورا چھوڑ کر چلا گیا بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت گورداس پور کا مسلم اکثریتی ضلع بھارت کے حوالے کر گیا جہاں سے بھارت کو کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کرنے کا راستہ مہیا کیا گیا، تقسیم ہند چونکہ اس اصول پر ہوئی کہ مسلمان اکثریتی علاقے پاکستان اور ہندو اکثریتی علاقے بھارت کے حصے میں آئینگے، تقسیم ہند کے موقع پر تقریباً 600 خودمختار ریاستیں تھیں جن کو یہ حق دیا گیا کہ وہ جس کے ساتھ چاہیں الحاق کرلیں، ریاست جونا گڑھ نے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا تو بھارت نے اعتراز کیا کہ جونا گڑھ کی اکثریت ہندو آبادی پر مشتمل ہے لہٰذا یہ بھارت میں شامل کی جائے جس پر پاکستان نے اصول کی پاسداری کی، حیدرآباد دکن کی مسلمان حکومت نے آزاد رہنے کا فیصلہ کیا تو بھارت نے ہندو اکثریت کا جواز بناکر اس پر قبضہ کرلیا، کشمیر مسلمانوں کی اکثریت پہ مشتمل تھا لیکن بھارت نے کسی اصول کسی قانون کا احترام نہیں کیا اور دھوکے سے کشمیر پر قابض ہوگیا، بھارتی ہٹ دھرمی اور ڈوگرا ظلم و ستم کے ردعمل میں مسلمان مجاہدین نے دونوں کی جم کر پٹائی شروع کردی، آزاد کشمیر لینے کے بعد ابھی مجاہدین پونچھ کا گھیراو کیے ہوے تھے کہ بھارتی درخواست پر اقوام متحدہ نے جنگ بندی کی درخواست کی جسے پاکستان نے قبول کرلیا تو مجبوراً مجاہدین کو بھی پیچھے ہٹنا پڑا، جس کے بعد اقوام متحدہ نے استصواب رائے کرانے کی قرارداد منظور کی اور ابتک بیس سے زائد قراردادیں منظور کرچکا ہے لیکن افسوس ہے اقوام متحدہ آج تک بھارت سے ان درخواستوں پر عمل کروانے میں مکمل ناکام رہا ہے، اقوام متحدہ کی کمزوری اور بااثر اقوام کی خودغرضی و غیرسنجیدگی کا فائدہ اٹھا کر ستر سالوں سے کشمیریوں کو ظلم کی چکی میں پیستا آرہا ہے، پانچ اگست 2019 سے ابتک کشمیر کو بھارت نے جیل میں تبدیل کر رکھا ہے اور انسانیت سوز ظلم و بربریت ڈھا رہا ہے، آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوے اپنا حصہ قرار دے دیا ہے جس پر پاکستان اور دنیا بھر کے اسلامی ممالک میں شدید غم و غصہ اور تشویش پائی جاتی ہے، پاکستان کے سخت احتجاج کے بعد سے کشمیر ایک بار پھر عالمی مسئلہ بن کر سامنے آیا ہے جس پر بظاہر تو اقوام متحدہ کی طرف سے کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا لیکن دو بار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ان کیمرہ اجلاس ضرور ہوچکا ہے جس کی معلومات دنیا کے سامنے فی الحال تو نہیں آئی البتہ TRT نیوز نے انکشاف کیا کہ "جب تک دونوں ممالک میں جنگ نہیں ہوتی تب تک کشمیر کے معاملے میں ہاتھ نہیں ڈالا جائے گا، اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ان کیمرہ اجلاس میں کیا ڈویلپمنٹ ہوئیں اس پر ابھی تک کسی طرف سے کوئی واضح موقف سامنے نہیں آیا ہے البتہ ماضی اور حال کے واقعات کو دیکھتے ہوے یہ اندازہ ضرور لگایا جاسکتا ہے کہ "دال میں کچھ کالا ہے"، جس طرح عرب کی تقسیم اور فلسطین کی تقسیم کی حقیقت روس نے بعد میں دنیا کے سامنے منکشف کی بالکل اسی طرح کشمیر کے معاملے میں بھی ایسی ہی کوئی ڈویلپمنٹ خارج از امکان نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا فلسطین پلان انتہائی غیرمتوقع ثابت ہوا ہے لیکن مختلف رپورٹوں سے یہ بات سامنے آرہی ہیں کہ سعودی عرب بھی فلسطینی قیادت پر زور ڈالتی رہی کہ وہ ٹرمپ فارمولے کو من و عن تسلیم کریں، جس طرح فلسطین کے معاملے میں ٹرمپ نے مختلف اقوام کو ساتھ ملایا ہے اسی طرح کشمیر و افغانستان کے معاملے پر ٹرمپ انتظامیہ کی مختلف بااثر طاقتوں سے بات چیت ہوتی آرہی ہیں، جیسا کہ بھارت ذمیجر جنرل صبا کریم کی رپورٹ کے مطابق کہ عالمی طاقتیں کشمیر میں ایک نیا اسرائیل بسانے کی خواہش مند ہیں سے عالمی طاقتوں کی کشمیر میں دلچسپی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے آج دنیا کو خاتمے کا شدید ترین خطرہ ہے اور کشمیر دنیا کی 9 ایٹمی طاقتوں میں سے تین طاقتوں پاکستان، بھارت، چین کے مابین واقع ہے جو نہ صرف ان ممالک بلکہ ایک عالمی جنگ کا نقطہ آغاز بھی ثابت ہوسکتا ہے، Doomsday Clock کو تاریخ کے سب سے کم ترین وقت مڈنائٹ سے 100 سیکنڈ کے فاصلے پر سیٹ کیا گیا ہے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ عالمی سائنسدانوں کے نزدیک اس وقت دنیا کے خاتمے کو تاریخ کا سب سے زیادہ خطرہ ہے اس کے باوجود کسی طاقت کی جانب سے کشمیر پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کرنا انتہائی معنی خیز ہے، ڈونلڈ ٹرمپ تین بار ثالثی کی آفر کرچکے ہیں اس سے ایک بات کے شدید ترین امکانات پیدا ہوگئے ہیں کہ جس طرح فلسطین کے حل کا انسانیت سوز فارمولا پیش کیا گیا ہے ہو سکتا ہے مستقبل قریب میں ایسا ہی کوئی فارمولا کشمیر کے حل کے طور پر سامنے لایا جائے جو شاید کشمیریوں سمیت پاکستان کو قابل قبول نہ ہو۔

کرونا وائرس

Image result for coronavirus
علامات
1: سانس کے مسائل (شدید)
2: بخار + کھانسی
3: نمونیہ (وائرل)
4: فلو (زکام، نزلہ)
5: سر درد 
6: گلہ خراب ہونا

احتیاتی تدابیر
1: گلے کو خشک نا رکھیں۔
2: تھوڑا تھوڑا پانی پیتے رہیں۔
3: بڑے °50c تک پانی پیئیں۔
4: چھوٹے °30c تک پانی پیئیں۔
5: مارچ تک ایسے ہی گرم پانی پیتے رہیں۔
6: پُر ہجوم جگہوں پر نا جائیں۔
7:  سفر کرتے وقت، گھر سے باہر جاتے وقت اور مارکیٹ وغیرہ جاتے وقت ماسک ضرور پہنیں۔
8: مصالحہ دار اور فرائی فوڈ سے گریز کریں۔
9: باہر سے آتے وقت فوراً ہاتھ دھوئیں۔
10: ہاتھوں کو آتے جاتے بار  بار دھوتے رہیں_
11: سبزياں اور پھل زیادہ استمعال کریں۔
12:گوشت سے پرہیز کریں۔

نوٹ: اس بیماری کا ابھی تک کوئی علاج دریافت نہیں ھوا، لہٰذا پرہیز کریں اور یہ پیغام صدقہ جاریہ سمجھ کے آگے شئیر کرتے جائیں  جزاك اللّه‎‎ خيرًا
اخوکم: شیخ بلال سعید سرپال
بشکریہ: ڈاکٹر فہد دلدار رانا(چائینہ)

فلم ''زندگی تماشہ'' کی نمائش روکنا احسن اقدام ہے ،ارکان سندھ اسمبلی ٹی ایل پی

مذہبی حلقوں میں بہت تشویش پائی جاتی تھی،فلم کی نمائش سے امن و امان کی صورت حال بگڑنے کے خدشات تھے ،مفتی قاسم فخری ،یونس سومرو ،ثروت فاطمہ
پاکستان اور بیرون ملک رہنے والے ہر اس شخص کا شکریہ ادا کرتے ہیں جس نے اس اہم معاملے میں اپنا کردار ادا کیا،علامہ رضی حسینی ،مفتی مبارک عباسی

کراچی (اسٹاف رپورٹر) تحریک لبیک یارسول اللہ پاکستان (ٹی ایل پی) کے ارکان سندھ اسمبلی نے حکومت کی جانب سے متنازع فلم ''زندگی تماشہ'' کی نمائش ملتوی کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فلم کے بارے میں مذہبی حلقوں میں بہت تشویش پائی جاتی تھی ۔فلم کی نمائش سے امن و امان کی صورت حال بگڑنے کے خدشات تھے ۔ٹی ایل پی پاکستان اور بیرون ملک رہنے والے ہر اس شخص کا شکریہ ادا کرتی ہے جس نے اس اہم معاملے میں اسلام کا ساتھ دیتے ہوئے اپنا کردار ادا کیا۔بدھ کو جاری بیان میں سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر مفتی قاسم فخری ،یونس سومرو ،ثروت فاطمہ ،کراچی کے امیر علامہ رضی حسینی اور علماء بورڈ کے چیئرمین مفتی مبارک عباسی نے کہا کہ ٹی ایل پی پاکستان فلم سینسر بورڈ کو خراج تحسین پیش کرتی ہے جس نے ایک بہت حساس مذہبی معاملے کو سنجیدہ لیتے ہوئے ایکشن لیا۔ انہوں نے کہا کہ فلم ''زندگی تماشہ ''کچھ ایسے ہی اصولوں پر بنائی گئی تھی کہ جس کے دیکھنے سے معاذاللہ مذہب اور مذہبی افراد سے نفرت جنم لے حالانکہ مذہبی طبقہ پاکستان کی ایک زندہ جاوید حقیقت ہے جس سے قرآن پاک حفظ اور قرآن و حدیث کے علوم حاصل کئے جاتے ہیں۔ فلم زندگی تماشہ کی نمائش میں اہم ترین نکتہ یہ ہے کہ سرمد کھوسٹ نے بتایا کہ انہوں نے اپنی فلم سنسر بورڈ سے کلئیر کروالی ہے حالانکہ دی موشن پکچرز آرڈیننس 1979 جو کہ 3 ستمبر 1979 کو جاری کیا گیا اس آرڈیننس کے باب 2 کی شق نمبر 6 میں یہ بات واضح طور پر موجود ہے کہ کسی بھی ایسی فلم کو تشہیر کا سرٹیفکیٹ نہیں دیا جاسکتا کہ جس کی عکاسی (کوئی ایک حصہ یا مکمل حصہ یا فلم) اسلام کی شان و شوکت کے خلاف ہوں یا پاکستان کے دفاع کے بارے میں متعصبانہ رائے ہموار کرے۔ٹی ایل پی کے رہنماؤں نے کہا کہ  ایسی صورت میں ایک اہم ترین سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا واقعی اس فلم نے سرٹیفیکٹ حاصل کیا ہے؟ اگر ہاں تو اس فلم میں موجود اسلام مخالف مواد کس نے کلیئر کیا؟ اور اگر نہیں تو آئین پاکستان کے اس قانون کے تحت یہ فلم تو بنیادی طور پر ہی غیر قانونی ہے جس پر ذمہ داران کے خلاف سخت ایکشن اور قانونی کارروائی کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کل میڈیا کا دور ہے اور ہر شخص اس نیٹ ورک سے وابستہ ہے لہذا آنے والے وقت میں اگر کوئی اسلامی اقدار یا مذہبی معاملات پر کام کرنا چاہتا ہے کہ جس سے نوجوان نسل اسلام کا تشخص سمجھے اور جو معاشرے میں اصلاح کے پاسبان ہوں جس کی ایک مثال ترک ڈرامہ سیریل ارطغل غازی ہے تو اسکے لئے کوئی ایسا بورڈ تشکیل دیا جائے جس میں علمائے کرام موجود ہوں۔ کیوں کہ ہر شعبے میں انکے ماہرین سے مشاورت کی جاتی ہے جبکہ مذہبی معاملات انتہائی حساس ہوتے ہیں ایسے معاملات میں اگر ڈراموں یا فلموں کی ترویج کے حوالے سے کام کرنے کی ضرورت پیش آئے بھی تو تمام مسالک کے علماء موجود ہیں ان کی خدمات حاصل کی جائیں اور تاریخ اسلام کے روشن باب کے حوالے سے موجودہ دور کی طاقت یعنی میڈیا کو اچھے انداز میں استعمال کرکے انکو واضح کیا جائے تاکہ میڈیا کے ذریعے لوگوں میں اسلام اور پاکستان سے محبت بڑھے ناکہ وہ ایسے اداکاروں کے پیروکار بنیں جن کے کردار پر کلام کرنے پر بھی شرم محسوس ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ فلم سینسر بورڈ نے بروقت کارروائی کی اور فلم کی رونمائی کو روکتے ہوئے اپنے نوٹیفکیشن میں بڑے واضح انداز میں کہا ہے کہ اس فلم کے بارے میں مذہبی حلقوں میں بہت تشویش پائی جاتی ہے اور فلم کی رونمائی ملک میں امن وامان کی صورتحال کی خرابی کا باعث بن سکتی ہے۔تحریک لبیک پاکستان ملک  اور بیرون ملک رہنے والے ہر اس شخص کا شکریہ ادا کرتی ہے جس نے اس اہم معاملے میں اسلام کا ساتھ دیتے ہوئے اپنا کردار ادا کیا۔

Source: Whatsapp

معلوماتی دُنیا


یہ حیرت انگیز حقیقت بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ حضور صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی پوری زندگی میں جتنی جنگیں ہوئیں 
جن کے نتیجے میں ایک فلاحی اسلامی ریاست قائم ہوئی، 
ان تمام جنگوں میں جو سو کے قریب ہیں، 
صرف
اور
صرف
1059 انسان قتل و شہید ہوئے، 
یہ تعداد صرف کافروں کی نہیں بلکہ مسلمان شہدا اور کافر مقتول تمام کی کل تعداد ہے۔

•ماوزے تنگ ملحد تھا۔ 
اس نے پانچ کروڑ قتل کیے۔

•سٹالن ملحد تھا
 اس نے ساڑھے تین کروڑ قتل کیے۔

•ہٹلر لادین تھا 
اس نے نوے لاکھ قتل کیے۔

•لیوپولڈ عیسائی تھا 
اس نے ایک کروڑ قتل کیے۔

•ہیدیکی نے پچاس لاکھ قتل کیے۔

•امریکا نے اب تک پانچ کروڑ انسانوں کو قتل کیا جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔

•روس بھی ایک کروڑ کے لگ بھگ مسلمانوں کو قتل کرچکا ہے۔

•برطانیہ اور فرانس کی تاریخ بھی سیاہ ہے۔

جبکہ دوسری طرف انتقامی آگ میں جل کر چند سو لوگ دماغی توازن برقرار نہ رکھنے کی وجہ سے پھٹ گئے، 

جس سے پورے اسلام کو بدنام اور مسلمانوں کو دہشت گرد کہہ کر اپنے کروڑوں کو چھپایا جارہا ہے۔

اس کام کے لئے انہوں نے ہرملک میں وہاں کے چند لبڑل بطور "نائی" رکھے ہوئے ہیں، 
جو ان کا مقدمہ میڈیا پر پیش کرتے رہتے ہیں•

Source: Whatsapp

اکاﺅنٹ ہیکرز سے کیسے بچائیں


 تحریر: عارف رمضان جتوئی، کراچی


ہیک کرنے کا عمل دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر ہوتا ہے۔ ماضی سے اب تک حساس ترین اداروں اور سرکاری اداروں کی ویب سائٹس تک کو ہیک کیا جاتا رہا ہے۔ ہیڈ آفس کے مین سرور تک رسائی، اہم ترین شخصیات کے ذاتی اکاﺅنٹس سے لے کر ایک عام آدمی تک کے اکاﺅنٹس ، کمپیوٹرز اور موبائلز بھی ہیک ہوتے رہے ہیں۔ دنیائے سائبر میں اس ہیکنگ کو سائبر کرائم کی نظر سے دیکھا جاتا ہے جو بڑا اور گھناﺅنا جرم شمار ہوتا ہے جس کی سزائیں بھی اس قدر کڑی سے کڑی رکھی گئی ہیں۔
سب سے پہلے جاننا ضروری ہے کہ اکاﺅنٹ ہیک کیسے کیا جاتا ہے؟ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی جاننا بہت ضروری ہے کہ آپ کے اکاﺅنٹس کے ذریعے کوئی آپ کی لوکیشن، گھر کا ایڈریس بھی ٹریس کر سکتا ہے۔اکاﺅنٹس ہیک کرنے والے اس عمل کو بہتر طریقے سے جانتے ہوں گے تاہم ہم اپنی معلومات کے مطابق یہاں پر کچھ معلومات فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اکاﺅنٹس ہیک کے بہت سے طریقے ہیں۔ عموما ہیکنگ میں پہلے ایک نقلی پیج بنایا جاتا ہے اور پھر اس نقلی پیج کا لنک اس یوزرکو ای میل کر دیا جاتا ہے جس کا اکاﺅنٹ ہیک کرنا ہوتا ہے۔ اس لنک پر کوئی دلچسپ ، غیر معمولی معلومات ، تصویر یا ویڈیو دی ہوئی ہوتی جو عموماً کسی کو بھی اپنی طرف مائل کرسکتی ہیں جب یوزر اس نقلی فیس بک پیج کے لنک پر کلک کرتا ہے تو وہ پیج اس سے یوزر نام اور پاسورڈ مانگتا ہے۔ جب یوزر اس پیج میں اپنا یوزی نام اور پاس ورڈ لکھ کر لاگ ان کرتا ہے تو اس کے اکاﺅنٹ کی مکمل تفصیل اس شخص کو مل جاتی ہے جس نے وہ لنک بھیجا تھا۔ اکاﺅنٹ کی تفصیل اس جعلی اکاﺅنٹ بنانے والے کے پاس پہنچ جاتی ہے۔ بہت سے لوگ فیس بک کے ذریعے اپنی کچھ چیزیں لائک کرنے والے کے لیے دوسرے سے کہتے ہیں اور اس طرح لائک کے چکر میں آپ کی معلومات ہی اس کے پاس چلی جاتی ہے۔
دراصل آپ جس صفحے پر لاگ ان ہو رہے ہوتے ہیں وہاں اگر آپ یو آر ایل بار یعنی لنک پر غور کریں تو وہ فیس بک یا جی میل کا ایڈریس نہیں ہوگا بلکہ وہ کوئی ویب سائٹ کا یوآر ایل ہوگا مگر آپ کے سامنے جو پیج آرہا ہوگا وہ کسی فیس بک یا جی میل کا ہوگا۔ دراصل اس میں بالکل ایک جیسے ڈیزائن کا صفحہ استعمال کیا جاتا ہے جس سے لوگ بہت جلد دھوکا کھا جاتے ہیں۔ان کی لاگ ان ڈیٹیلز چوری ہو جاتی ہیں اور اانہیں پتا بھی نہیں چلتا۔
بہت سے افراد آن لائن خریداری کے لیے یا کسی غیر ضروری ویب سائٹ تک رسائی کے لیے وہاں پر موجود ویب سائٹ اوپن کرتے ہیں تو ایک پیج فراہم کردیا جاتا ہے۔ اس پیج پر ایک اکاﺅنٹ کریڈ کرنے کا کہا جاتا ہے۔ جس کے لیے ای میل اور پاس ورڈ بھی مانگا جاتا اس طرح بھی آپ کا ایک میل اور پاس ورڈ متعلقہ فرد کے پاس چلا جاتا ہے۔
ہیکنگ یا کسی کی لوکیشن معلوم کرنے کا ایک آسان اور بہترین طریقہ یہ بھی استعمال کیا جاتا ہے کہ مختلف ویب سائٹس کا لنک آپ کو انباکس یا ای میل کیا جاتا ہے۔ جس کا مقصد صرف اور صرف آپ سے اس پر کلک کروانا ہوتا ہے۔ آپ کے ایک کل کے ذریعے آپ جس بھی انٹرنیٹ سے لاگ ان ہوتے ہیں اس انٹرنیٹ کا آئی پی ایڈریس فورا اس ہیکر کے پاس چلا جاتا ہے۔ آئی پی ایڈریس بنیادی طور پر آپ کے انٹرنیٹ کی لوکیشن ہوتا ہے۔آئی پی کے ذریعے معلوم ہوجاتا ہے کہ اس وقت آپ کس ایریا میں موجود ہیں۔
اگر یہ کہا جائے کہ فیس بک یا کوئی بھی اکاﺅنٹ ہیک نہیں ہوسکتا تو ایسا نہیں ہے۔ البتہ احتیاطی تدابیر کے ذریعے ممکنہ حد کم سطح کے ہیکرز سے بچا جاسکتا ہے۔ جہاں تک رہی بات مکمل طور سیکور کرنے کی تو اس کے لیے آپ اپنی اہم معلومات ہرگز ہرگز اپنے اکاﺅنٹس میں نہ رکھیں۔ اگر کوئی شخص آپ کو نقلی پیج استعمال کر کے ای میل یا ان باکس کرتا ہے اور آپ کو لاگ ان ہونے کا کہتا ہے تو آپ سب سے پہلے اس پیج کے لنک (ایڈریس) کاپی کر کے الگ سے براﺅزر میں دیکھیں۔





فیس بک میں بھی ابتدائی دنوں میں ایک بڑی خرابی سامنے آئی تھی۔ وہ یہ تھی کہ بغیر پاس ورڈ کے اکاﺅنٹ ہیک کرلیا جاتا تھا۔ ہیکر فیس بک کے کسی بھی اکاﺅنٹ کو صرف یوزرنیم کی مدد سے کھول سکتے ہیں۔ تاہم فیس بک انتظامیہ کو جب اس بات کی شکایت موصول ہوئیں تو فیس بک نے اس غلطی کو درست کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ تاہم یہ نہیں معلوم ہے کہ آیا فیس بک کو اس قدر سکیور کردیا گیا ہے یا ابھی تک نہیں کیا جاسکا۔ اس بات سے یوزرز کو بہت احتیاط رکھنی چاہیے کہ وہ اپنے اکاﺅنٹ میں کوئی ایسی چیز سیو نہیں کریں کہ اگر آپ کی آئی ڈی کو بہت سیکور رکھنے کے باجود ہیکر کھول لیتا ہے تو ان تک نہ پہنچیں۔ کوشش کریں کہ 2-3 ماہ بعد اپنا پاس ورڈ اپ ڈیٹ کرتے رہیں۔ پبلک مقامات اور دوسروں کے کمپیوٹرز پر لاگ ان کرتے ہوئے احتیاط سے کام لیں۔ صرف قابل بھروسا جگہوں پر ہی اپنے ذاتی اکاو ¿نٹس استعمال کریں۔ لاگ ان کرتے ہوئے بعض اوقات پاس ورڈ سیو (محفوظ) ہو جاتا ہے اس بات کا احتیاط ضروری ہے۔ کسی بھی ای میل اکاو ¿نٹ کے ہیک ہونے میں سیکورٹی کوئسچن (سیکورٹی سوال) بھی اہم ہوتا ہے۔ اس لیے اپنے سیکورٹی کوئسچن ایسے نہ رکھیں کہ جسے کوئی بھی سوچ کر پہنچ جائے۔ جیسے آپ کا بہترین ٹیچر، دوست وغیرہ۔ اپنے اکاﺅنٹ کو ہیک ہونے سے بچانے کے لیے پرائمری ای میل اور موبائل فون نمبر جو آپ کے اپنے پاس ہیں وہ ایڈ کر کے رکھیں۔مگر دوسروں کے لیے شو (Show) ہرگز نہیں کریں بلکہ وہاں پر ہیڈن کے آپشن کا استعمال کریں۔
ابھی حال میں ہیک کرنے کا نیا طریقہ کار بھی سامنے آرہا ہے۔ یہ طریقہ ہیکرز کے لیے انتہائی آسان اور کارآمد ثابت ہورہا ہے۔ ہیکر کسی بھی طریقے سے آپ کے موبائل میں ایک وائرس انسٹال کرلیتا ہے۔ نیویارک سے جاری ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ سینکڑوں ہزاروں مقبول ترین موبائل ایپس آپ کے پرائیویٹ اور حساس ترین ڈیٹا پر نظر رکھتی ہیں اور معلومات چوری بھی کرتی ہیں۔ ٹیکنالوجی کمپنی Vocative کی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ فیس بک، وائبر اور اینٹی وائرس کے علاوہ درجنوں مقبول ترین گیمز بھی صارفین کی ایسی معلومات طلب کرتی ہیں کہ جن تک ان کی رسائی نہیں ہونی چاہیے۔ یہ ایپس صارفین کی تصاویر، ویڈیوز، میسج، کال کی معلومات، لوکیشن اور یہاں تک کہ مائیکرو فون اور اسپیکر کی آواز بھی ریکارڈ کرسکتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ معلومات عام طور پر صارفین کو اشتہارات بھیجنے کی غرض سے اکٹھی کی جاتی ہیں لیکن ہمیں نہیں معلوم کہ ان کا اور کیا استعمال ہوتا ہے اور یہ معلومات کس کس کے پاس جاسکتی ہیں۔ پرائیویٹ معلومات تک غیر مناسب اور ضرورت سے زائد رسانی حاصل کرنے والی ایپس میں اینٹی وائرس ایپس سر فہرست ہیں، اس کے بعد وائبر اور فیس بک کا نمبر آتا ہے ۔اس کے لیے سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ جب بھی ایپ انسٹال کرنے لگیں وہاں پر موجود ہوتا ہے کہ آپ ایپ ڈاﺅن لوڈ کرنے کے لیے کن کن چیزوں کے لیے الاﺅ کررہے ہیں۔
ہیکنگ میں سب بڑی غلطی ہماری اپنی ہوتی ہے۔ ہیکنگ کی وجوہات جاننے کے بعد آپ کو اندازہ ہورہا ہوگا کہ اس تمام ہیکنگ میں آپ کی اپنی غلطی ہوتی ہے۔ جب تک آپ کو ایک چیز کا معلوم ہی نہیں آپ اس لنک پر ہرگز نہیں جائیں۔ یہاں پر ایک افسوس کا امر یہ بھی ہے کہ بہت سی خواتین فیس بک کے آزادنہ استعمال کی وجہ سے کچھ بھنوروں کے چنگل میں پھنستی جارہی ہیں۔ گزشتہ دنوں کچھ ایسے کیس سامنے آئے کہ جنہیں سن کر بہت افسوس ہوتا ہے۔ کچھ لوگ فیس بک پر لڑکیوں سے دوستیاں کرتے ہیں پھر ان کی تصاویر لے کر انہیں ہراساں کیا جاتا ہے۔ اگر آج اپنے ارد گرد کے ماحول کا جائزہ لیں تو آپ کو ہر دس میں کوئی نہ کوئی ہراساں ہوتی لڑکی مل جائے گی جس کی بنیادی وجہ وہ لڑکی خود ہوتی ہے۔ یہ بھی ہیکنگ کی ایک قسم ہے۔ کوئی آپ کو اپنے جال میں پھنسا کر آپ سے آپ کے اکاﺅنٹ تک لے کر اس میں جو چاہیے کرتا ہے۔ آپ کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ایک بات یاد رکھیں کہ سوشل میڈیا پر کوئی آپ کا اپنا نہیں ہے۔ یہ سب عارضی ہیں۔ آج ہیں تو کل نہیں ہوں گے۔ آپ کے اپنے وہ ہیں جو آپ کے گھر میں ہیں۔ جو آپ کے گلی محلے اور خاندان میں ہیں۔ اس لیے سوشل میڈیا پر موجود افراد اچھے ہوسکتے ہیں مگر کب تک یہ آپ نہیں جانتے۔ ایک بات اپنے ذہن میں رکھیں کہ سوشل میڈیا پر ایک شخص آپ کا ہے تو وہ اسی وقت اور بے شمار افراد کا ہوسکتا ہے۔





ایسے بہت سے گروہ ہیں جو پاکستان میں باقاعدہ ہیکنگ کرتے ہیں۔ میرا ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے دفتر جانا ہوا۔ وہاں مجھ سے قبل 4 گھنٹوں میں 5 ایسے کیس آچکے تھے جن میں فیس بک پر لڑکیوں کوہراساں کرنے جیسے واقعات شامل تھے۔ گزشتہ دنوں فیس بک اکاﺅنٹس ہیک کر کے جنسی ہراساں کرنے والا 3رکنی گروہ کو راولپنڈی سے گرفتار بھی کیا گیا۔ جس نے80 سے زائد اکاﺅنٹس ہیک کیے تھے۔ملزم نے باقاعدہ طور پر فیس بک پیج ہیکنگ سیکھی ہوئی تھی۔ سرگودھا سے ایک گروہ پکڑا گیا جس کے قبضے سے 18 انٹر نیٹ سرور‘ ہارڈ ڈسک‘ 6 کمپیوٹرز‘ جعلی پاسپورٹس‘ شناختی کارڈ اور کئی موبائل فون برآمدکیے۔ یہ گروہ فیس بک پر لڑکیوں سے دوستی کرکے یااکاﺅنٹ ہیک کرکے تصاویر حاصل کرتا اور ان کے رشتے داروں کو دکھا نے کی دھمکیاں دے کر لڑکیوں اور ان کے خاندان والوں کو بلیک میل کرتاتھا۔ اسلام آباد سائبر کرائم کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر طاہر تنویر نے بتایا کہ 11ماہ میں 2000 سے زائد صرف فیس بک پرلڑکیوں کو ہراساں کرنے کی شکایات موصول ہوئیں۔
پاکستان میں انٹرنیٹ کے غلط استعمال پر سنگین مقدمات اور سزا ﺅں کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔ سائبر کرائم بل 2014ءکے تحت ویب سائٹ ہیکنگ کو سائبر ٹیررازم قرار دیا گیا ہے جس کی سزا 14سال قید اور 5کروڑ روپے تک جرمانہ تجویز کیا گیا۔ انٹرنیٹ یا موبائل پر کسی خاتون کی کردار کشی کرنے والے شخص کو 1سال قید ہو سکے گی۔ بل میں انٹرنیٹ پربذریعہ فیس بک، ٹوئیٹر یا کسی اور سوشل نیٹ ورک پرکسی دوسرے کی شناخت اپنانے پر 6ماہ تک کی قید تجویز کی گئی ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے سائبر برانچ کرائم بل 2015 ءکے تحت سوشل میڈیا پر غلط پراپیگنڈہ کرنے والوں کو سالوں قید اور لاکھوں جرمانہ ہوسکتا ہے، اسی طرح سرکاری ویپ سائٹس ہیک کرنے کی کوشش میں7 سال قید اور50 لاکھ جرمانہ ہوسکتا ہے اور کسی شخص کی شہرت یا پرائیویسی کو نقصان پہنچانے کی صورت میں 3 سال قید اور کئی لاکھ جرمانہ ہو سکتا ہے۔





فیس بک کے بارے میں ایک بات جان لینا ضروری ہے۔ فیس بک میں اسلام دشمنی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ فیس بک کو غیر جانب دار نہیں کہا جاسکتا۔ فیس بک نے فلسطینی صحافیوں اور میڈیا سینٹرز کے اکاﺅنٹس بلاک کردیے۔ اس طرح کشمیر میں آزادی کی تحریکوں سمیت بیشمار کشمیریوں میں آواز بلند کرنے والوں کے اکاﺅنٹس کو بلاک کیا گیا۔ یہ فیس بک ہی تھی کہ جس نے نبی اکرم ﷺ کی شان اقدس میں نعوذ باللہ گستاخانہ خاکوں کی نمائش کا اعلان کیا تھا۔

مقبوضہ کشمیر میں فوجی محاصرہ مسلسل145ویں روز بھی جاری رہا

مصائب کے شکار کشمیریوںکی مشکلات شدید سرد موسم میں مزید بڑھ گئیں،چپے چپے پر بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات ،مقبوضہ علاقے میں انٹرنیٹ، پری پیڈ موبائل فون اور ایس ایم ایس سروسز بھی گزشتہ 5 ماہ سے مسلسل معطل ،وادی کشمیرا ور لداخ کا کم سے کم درجہ حراست نقطہ انجماد سے کئی درجے گرنے سے متعدد مقامات پر پانی نلوں میں جم گیا
سرینگر (ایچ ایم نیوز ) مقبوضہ کشمیر میں 5اگست سے مسلسل جاری فوجی محاصرے کی وجہ سے مصائب کے شکار کشمیریوںکی مشکلات شدید سرد موسم میں مزید بڑھ گئی ہیں ۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق وادی کشمیر میں فوجی محاصرہ مسلسل145ویں روز بھی جاری ہے۔ وادی اور جموں ریجن اورلداخ کے مسلم اکثریتی علاقوںمیں خوف و ہراس کا ماحول مسلسل جاری ہے ۔ دفعہ 144کے تحت سخت پابندیاںنافذ ہیں اور چپے چپے پر بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ مقبوضہ علاقے میں انٹرنیٹ، پری پیڈ موبائل فون اور ایس ایم ایس سروسز بھی تقریبا گزشتہ 5 ماہ سے مسلسل معطل ہیں۔ غیر یقینی صورتحال کے دوران دکانیں صرف صبح کے وقت چند گھنٹوں کے لئے کھولی جاتی ہیں تاکہ لوگ اشیائے ضروریہ خرید سکیں۔ دفاتر میں حاضری کم ہے جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی کم نظر آرہی ہے۔ شدید سرد موسم سے وادی کشمیر کے محصور عوام کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں جنہیں پہلے ہی مسلسل فوجی محاصرے کی وجہ سے خوراک اور زندگی بچانے والی ادویات سمیت اشیائے ضرورت کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ پوری وادی کشمیرا ور لداخ کا کم سے کم درجہ حراست نقطہ انجماد سے کئی درجے گرنے سے متعدد مقامات پر پانی نلوں میں جم گیا ہے۔ مقبوضہ علاقہ سردی کے سخت ترین 40 روزہ دورانیے چلہ کلان سے گزر رہا ہے جو 21 دسمبر کو شروع ہوا تھا ۔ ادھر قابض انتظامیہ کی طرف سے نماز جمعہ کے بعد بھارت مخالف مظاہروں کو روکنے کے لئے وادی کشمیرمیں پابندیاں مزید سخت کرنے کا خدشہ ہے۔

Samsung Galaxy S11+ and Samsung’s new Power bank will support 25W fast charging

Related image

Samsung is rumoured to launch Galaxy S11+ sometime around MWC 2020. While not much is known about the upcoming Galaxy S11 series, rumours suggest a massive improvement to the camera along with top-of-the-line specs including the Snapdragon 865 SoC.
Now the Galaxy S11+ has made it to the C certification website which has revealed some interesting points about the phone. The certification lists Galaxy S11+ with the model number SM-G9880. The device will feature 25W fast charging which might not be the fastest in the industry but it is better than the current Galaxy devices. Apart from that, Samsung is also rumoured to be working on a new Power Bank which will support 25W wireless charging. The Power Bank was recently certified (via Droid Shout) by the FCC and the specs include support for fast wireless charging. SamMobile noted that there’s a chance that the wireless charging speed will max out at 15W but the Power Bank will support fast charging and is rated at 10,000 mAh.
Moving on to GSMArena who found a new listing on Geekbench for a device with a model number SM-G986. The model number is almost identical to the one on C certification website and it confirms that Galaxy S11 will have both Snapdragon and Exynos 9830 chipset options. Apart from that, the device will also come with Android 10 out of the box with Samsung’s own OneUI 2.0.


Source: Webnews

مسلم دنیا کو اکٹھا کرنے والے پلیٹ فارمز اپنے فیصلوں پر عملدرآمد میں پیچھے ہیں،ترک صدر

 کوالالمپور سمٹ  کا مقصد یہ سمجھنا ہے کہ کیوں اسلام، مسلمان اور مسلم ممالک بحران کا شکاراور بے یار و مددگار ہیں، ہو سکتا ہے ہم ان تمام وجوہات کو سامنے لانے کے قابل نہ ہوں،جن کی وجہ سے ہم غم و غصے اور اضطراب میں ہیں، اس بات پر تقریبا سب کا اتفاق ہے کہ ہم غیر مسلموں سے ترقی کی دوڑ میں پیچھے ہیں جنہوں نے ہمیں لڑ کھڑایا ہے، ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے کہ ہم جلد سے جلد ترقی کریں
ملائشیا کے وزیر اعظم  مہاتیر محمد  کا   کوالالمپور سمٹ سے خطاب 

 کوالالمپور (ایچ ایم نیوز ) ترک صدر رجب طیب اردوغان نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ مسلم دنیا کو اکٹھا کرنے والے پلیٹ فارمز اپنے فیصلوں پر عملدرآمد میں پیچھے ہیں جبکہ ملائشیا کے وزیر اعظم  مہاتیر محمد نے کہا کہ اس سمٹ کا مقصد یہ سمجھنا ہے کہ کیوں اسلام، مسلمان اور مسلم ممالک بحران کا شکاراور بے یار و مددگار ہیں، ہو سکتا ہے ہم ان تمام وجوہات کو سامنے لانے کے قابل نہ ہوں جن کی وجہ سے ہم غم و غصے اور اضطراب میں ہیں لیکن اس بات پر تقریبا سب کا اتفاق ہے کہ ہم غیر مسلموں سے ترقی کی دوڑ میں پیچھے ہیں جنہوں نے ہمیں لڑ کھڑایا ہے میرے خیال میں ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے کہ ہم جلد سے جلد ترقی کریں۔۔ملائیشیا  کے دارالحکومت کوالالمپور سمٹ سے خطاب میںترک صدر رجب طیب اردوغان نے  او آئی سی کا نام لیے بغیر اس سے اختلافات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ مسلم دنیا کو اکٹھا کرنے والے پلیٹ فارمز اپنے فیصلوں پر عملدرآمد میں پیچھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم اب بھی فلسطین کے معاملے پر کوئی پیشرفت نہیں کر پائے، اگر اب بھی اپنے وسائل کا استحصال نہیں روک سکے، اگر اب بھی فرقہ واریت کی بنیاد پر مسلم دنیا کی تقسیم نہیں روک سکتے تو اس لیے ہم پیچھے اور زوال کا شکار ہیں۔رجب طیب اردوغان نے اسلامی دنیا کی نمائندگی کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تشکیل نو کا مطالبہ بھی کیا۔ان کا کہنا تھا کہ دنیا ان پانچ ممالک سے بڑی ہے، جبکہ مسلم ممالک کو ایک دوسرے کی کرنسیوں میں آپس میں تجارت کرنے کی ضرورت ہے۔اس سے قبل اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے کوالالمپور سمٹ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ثقافتی،سکیورٹی،اقتصادی اور عدم پیشرفت کو عالمی اور قومی سطح پرعالم اسلام کیلئے جملہ چیلنجز قرار دیا۔حسن روحانی نے عالم اسلام کیلئے قومی اور اسلامی شناخت کو کمزور کرنے اور اغیار کی ثقافت کو سنجیدہ خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ شام و یمن کی جنگ اور عراق، لیبیا، لبنان اور افغانستان کی ناگفتہ بہ صورتحال ملکی سطح پر انتہا پسندی اورغیر ملکی مداخلت کا نتیجہ ہے۔ ایران کے صدر نے اسلامی ممالک کے مابین باہمی تعاون کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ باہمی سیاسی اور اقتصادی کیپیسٹی اور تعاون عالم اسلام کو عالمی سطح پر ایک عظیم قوت و طاقت بنا سکتا ہے جبکہ اسلامی ممالک کی سائنس و ٹیکنالوجی سے استفادہ بہت سے شعبوں میں پسماندگی کو دور اور دوسروں کی تسلط پسندی سے نجات کا باعث بن سکتا ہے۔صدر مملکت نے فلسطین کے مسئلے کو عالم اسلام کا اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے مسئلے سے غفلت اور فرعی اور تفرقہ انگیز مسائل کی جانب توجہ بہت  نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔یہ بات قابل ذکر کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے ملائیشیا کے وزیراعظم کی دعوت پرکوالالمپور سمٹ میں شرکت کیلئے ملائشیا کا دورہ کیا ۔ وہ اس دورے کے اختتام کے بعد وہ جاپان کے دورے پر روانہ ہوئے جہاں وہ جاپانی وزیر اعظم کیساتھ ملاقات کریں گے۔

source web news

جامعہ ملیہ اسلامیہ، دلی پر آج کیا گزری،

وہاں کی دہشت محسوس کرسکیں تو پڑھیے گا!
 ۔
موت سے واپسی! 
محمد علم اللہ 
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کیمپس میں پولس کے داخلہ اورطلبہ پر جبرنیز اسٹاف کی بدسلوکی کی معمولی سی خبر بعض میڈیانے دی ہے،لیکن اندر کیا کچھ ہوا،اور تشدد و مظالم کی انتہا کس حد تک کی گئی،اس کا اندازہ باہر کے لوگ نہیں لگاسکتے۔چونکہ میں اس پورے واقعہ کا چشم دیدگواہ  ہوں،لہٰذا’بیان گواہی‘کی ایک غیر رسمی صحافتی ذمے داری نبھانے کی کوشش کررہاہوں تاکہ عام لوگوں کو علم ہوسکے کہ جامعہ کے اندر پولس نے کس طرح بربریت کی اور 15دسمبر کے احتجاج سے جامعہ برادری کا جو خواہ مخواہ رشتہ جوڑ نے کی سعی کی جارہی ہے،اس بابت حقیقی صورتحال کو سمجھنا ممکن ہو۔ 
 یہ بتانا ضروری ہے کہ طلبہ کا احتجاج دو پہر میں ہی ختم ہو گیا تھا ، ہم سب لائبریری میں اپنی اپنی پڑھائیوں میں مصروف تھے ، تبھی اچانک چیخنے چلانے اور فائرنگ کی آوازیں سنائی دینے لگیں ، باہر نکلے تو پتہ چلا کہ دہلی پولس نے کیمپس میں آنسو گیس کے گولے داغ دیے ہیں ۔ 
پولیس نے اپنی حیوانیت ودرندگی کاایک نمونہ یوں بھی پیش کیاکہ جامعہ کے اندرگھستے ہی لائٹس آف کردیں اور اندھیرے میں نہ صرف انھوں نے بے ہنگم گالیاں بکیں؛ بلکہ کئی طلبا کوزدوکوب بھی کیا اوربہت سی طالبات کے ساتھ بھی زیادتی کی ـ
پورے کیمپس میں جیسے بھگدڑ مچ گئی تھی۔ ہر طرف نفسا نفسی کا عالم تھا۔ کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ کیا کیا جائے۔ کچھ طلباءنے مسجدوں میں پناہ لیا ہوا تھا۔ کچھ لائبریری میں آ گئے تھے۔ طلباءکے پاس اس سے بچاؤ کےلئے سوائے نمک اور پانی کے کچھ بھی نہیں تھا۔ وہ نمک بھی طلباءنے کینٹین سے حاصل کیا تھا۔
جب حالات بہت زیادہ خراب ہو گئے تو تقریبا دو سو کی گنجائش والی لائبریری میں ہزاروں طلباءجمع ہو گئے۔ لائبریری پوری طرح ٹھسا ٹھس بھری ہوئی تھی، تل دھرنے کی بھی جگہ نہیں تھی، سانس لینا بھی دشوار تھا۔ہم نے دروازے بند کرلیے تھے،لائٹیں گل کردی تھیں۔ میز اور دراز کوکھڑکیوں پر لگا دیا تھا۔ ساری درازیں اور الماریاں دروازے سے ٹکا دی تھیں۔





 انتہائی قیامت خیز منظر تھا۔ ہر طرف سے گولیوں کی تڑتڑاہٹ سنائی دے رہی تھی۔ طالبات کی چیخ آسمان چیر رہی تھیں۔ کسی کا پاﺅں ٹوٹ چکا تھا تو کسی کا ہاتھ ،کئی جگہوں پر خون کے قطرے نظر آرہے تھے۔ ہر طرف افراتفری کا عالم تھا۔
کچھ طلباء ریڈنگ روم سے باہر مگر لائبریری کے اندر برآمدے میں بہت پریشان تھے۔ لائبریری میں آنسو گیس کے گولے پھینک دئے جانے کی وجہ سے سانس لینا بھی دشوار تھا۔ ہم کئی لڑکیوں کو انتہائی پریشان حال میں دیکھ رہے تھے۔ سبھی ایک دوسرے کےلئے دعاؤں کے طالب تھے۔ 
ہم سب موت کو بہت قریب دیکھ رہے تھے۔ تبھی دھڑام دھڑام کی آوازیں آنے لگیں۔ کوئی بہت زور زور سے دروازہ پیٹ رہا تھا ، لڑکیاں چیخنے لگیں۔ ابھی تھوڑی دیر بھی نہیں گذری تھی کہ ہم نے دھڑام کی آواز کے ساتھ دیکھا کہ سی آر پی ایف نے دروازہ توڑ دیا ہے ۔ لیپ ٹاپ اور کتابیں بکھر گئی تھیں۔پانی اور خون کے قطرے پاؤں مسل کر ایک خوفناک منظر پیش کر رہے تھےـ
 اندر داخل ہوتے ہی سی آر پی ایف نے آنکھوں کو چوندھیا دینے والی لائٹیں ہمارے آنکھوں پر ڈالیں اور
ڈنڈا برسانا شروع کر دیا۔کچھ لڑکے اور لڑکیاں میزوں کے نیچے چھپ گئے۔ تبھی ان لوگوں نے انتہائی بد تمیزی کے ساتھ ہم سے کہا کہ ہم اپنے ہاتھ اوپر اٹھائیں اور اپنی اپنی جگہ پر کھڑے ہو جائیں ۔
سنگینوں کے سایے میں ان لوگوں نے ہمارے ہاتھ اوپر اٹھوا کر ہمیں لائبریری سے باہر نکال دیا۔رات ہو چکی تھی اور باہر ہر طرف سی آر پی ایف پولیس کا بسیر اتھا۔ ان لوگوں نے ہم سے کہا چلتے رہنا رکنا نہیں ، جس وقت ہم باہر نکل رہے تھے سی آر پی ایف اور پولیس کے جوان ہمیں ماں بہن کی گالیاں بک رہے تھے وہ لڑکیوں کو بھی غلیظ گالیاں دے رہے تھےـ
وہ ڈنڈے پٹخ رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ یہی لوگ ہیں جو پتھر بازی کرتے ہیں حالانکہ پتھر بازی خود پولس والوں نے کی تھی۔جامعہ کے طلبا کا اس میں کوئی رول نہیں تھا۔ ہم ان کے چہروں پر عیاں ہمارے تئیں نفرت اور بربریت کو صاف دیکھ اور محسوس کر سکتے تھےـ 
انھوں نے جو لینا لے جا کر ہمیں بیچ راستے میں چھوڑ دیا ، ہر جگہ کرفیو کی سی کیفیت تھی۔ پولس والے اپنی من مانی کر رہے تھے۔وہ اینٹ توڑ توڑ کر سڑک میں بکھیر رہے تھے تاکہ وہ میڈیا والوں کو کہہ سکیں کہ یہ طلبا نے پتھراؤ کیا ہےـ





ہم اب بھی فائرنگ کی آوازیں سن سکتے تھے۔ باہر نکلے تو میٹڑو بند کر دیا گیا تھا۔ آخر ہم جائیں تو کہاں جائیں ، جیسے تیسے کرکے وہاں سے پیدل چلتے ہوئے حاجی کالونی پہنچے ۔ ہمارے ساتھ کئی طالبات بھی تھیں ۔ انھیں ان کے گھروں تک پہنچانا ایک الگ مسئلہ تھا۔ کسی طرح انھیں ان کے گھروں تک پہنچایا۔ 
ہم رات کے تقریبا بارہ بجے گھر پہنچے تو جو حالت تھی وہ بیان سے باہر ہے۔ پولس نے مسجد میں بھی حملہ بول دیا تھا ، وہاں عبادت میں مصروف طلباءو طالبات کو زد و کوب کیا تھا۔ مسجدوں کی کھڑکیاں توڑ دی گئی تھیں۔پوری مسجد کشت و خون کا منظر پیش کر رہی تھی۔ 
مسجد کی جو ویڈیوز وائرل ہوئی ،وہ دل کو دہلا دینے والی تھیں۔ پولس نے عوام کا سارا غصہ جامعہ کے طلباءپر اتارا۔ شام ہوتے ہوتے جامعہ کا منظر تبدیل تھا، قیامت صغریٰ بپا تھی۔
جامعہ میں کم از کم سو سے زائد آنسو گیس کے گولے چھوڑے گئے، کئی راﺅنڈ فائرنگ کی گئی ، گیٹوں پر موجود گارڈز اور فوجیوں کے ہاتھ پاؤں توڑ دیے گئے۔
 جامعہ ملیہ کی مسجدکی حرمت پامال کی گئی۔ مسجد کے داخلی دروازے کا کانچ اور کھڑکیاں ٹوٹ گئیں، اوقات صلوٰة بھی توڑ پھوڑ کی کہانی بتارہا تھا اور مصلیٰ بھی تتر بتر تھا اور اس پر خون کے دھبے واضح تھے۔
الغرض پولیس نے جامعہ کے طلباکے ساتھ نہایت وحشیانہ سلوک کیا اورہم پر چندگھنٹے ایسے گزرے کہ ایسالگ رہاتھا گویاہمارارشتہ زندگی سے کسی بھی وقت ٹوٹ سکتاہےـ ایک عجیب عالمِ خوف وہراس تھا اورپولیس اپنی تمام تردرندگی کے ساتھ نہتھے طلباپرحملہ آورتھی ـ یہ عرصہ ہم نے جس کربناک کیفیت میں گزارا، شایداسے ہم زندگی بھرنہ بھول سکیں ـ ہم توکسی طرح اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوگئے، مگرخوف ودہشت کاطوفان چھٹنے کے بعدمعلوم ہواکہ ہمارے درجنوں ساتھی غائب ہیں، پولیس انھیں اٹھاکرلے گئی ہے، مگران کے بارے میں کچھ بھی نہیں بتارہی ہےـ خداان کاحامی وناصرہواوران کی بازیابی کاسامان پیدافرمائےـ

31 دسمبر کوموبائل صارفین واٹس ایپ سے محروم ہو جائیں گے

Image result for whatsapp
درحقیقت ونڈوز فونز کے صارفین کے لیے 31 دسمبر کو واٹس ایپ سپورٹ ختم ہوجائے گی۔
 یکم جنوری سے ونڈوز فونز کے صارفین کے لیے اس مقبول ترین میسجنگ اپلیکشن میں بگز فکسز، اپ ڈیٹس اور نئے فیچرز کا حصول ممکن نہیں ہوگا۔
اور ہاں ونڈوز فونز میں اس کے بیشتر فیچرز کسی بھی وقت اچانک کام کرنا بند بھی کردیں گے۔
ونڈوز فون مائیکرو سافٹ کا وہ آپریٹنگ سسٹم ہے جس کو خود کمپنی نے سپورٹ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے اور اس وقت دنیا بھر میں 0.28 فیصد صارفین ونڈوز موبائل استعمال کررہے ہیں جبکہ اینڈرائیڈ صارفین کی تعداد 74.85 فیصد ہے۔
اس بات کا اعلان واٹس ایپ کی جانب سے کئی ماہ پہلے ہی کردیا گیا تھا اور ان فونز کے لیے آخری اپ ڈیٹ بھی جون 2019 میں جاری کی گئی تھی۔
ونڈوز فونز سے پہلے واٹس ایپ بلیک بیری آپریٹنگ سسٹم، بلیک بیری 10، نوکیا ایس 40، نوکیا سامبا ایس 60، اینڈرائیڈ 2.1، اینڈرائیڈ 2.2، ونڈوز فون 7، آئی فون تھری جی/آئی او ایس سکس کے لیے سپورٹ ختم کرچکی ہے۔
31 دسمبر کو ونڈوز فونز کے بعد اینڈرائیڈ اور آئی او ایس فونز کا نمبر آئے گا۔
واٹس ایپ کے ایف اے کیو پیج کے مطابق یکم فروری 2020 سے ان تمام آئی فونز کے لیے سپورٹ ختم کردیے جائے گی جو آئی او ایس 8 آپریٹنگ سسٹم پر چل رہے ہوں گے جو کہ 2014 میں متعارف کرایا گیا تھا، تاہم اگر صارفین آئی او ایس کے نئے ورژن کو اپ ڈیٹ کرلیں تو وہ واٹس ایپ استعمال کرسکیں گے۔
اس سے پہلے یہ کمپنی اعلان کرچکی ہے کہ یکم فروری 2020 سے اینڈرائیڈ 2.3.7 یا اس سے پہلے کے آپریٹنگ سسٹم پر چلنے والے اسمارٹ فونز کے لیے بھی واٹس ایپ سپورٹ ختم کردی جائے گی۔


پاکستان کشمیر اور پنجاب میں دہشت گردی کے لئے سوشل میڈیا کا استعمال کر سکتا ہے:امریکی ماہرین کا پروپیگنڈہ

پاکستان بھارت کبھی ایک نہیں ہو سکتے:وزیر اعلیٰ پنجاب امریندر سنگھ

دہشت گردی اور داخلی تحفظ سے متعلق امریکی ماہر پیٹر چاک نے بدھ کے روز پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان  خفیہ طور پر خفیہ سوشل میڈیا سائٹوں ، ٹیلی مواصلات کے محفوظ پلیٹ فارم اور آن لائن نقشہ سازی کی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کشمیریوں کی بھرتی مہم کے لئے  خفیہ طور پر سہولیات فراہم کرسکتا ہے یا کشمیر میں دہشت گردحملوں میں براہ راست مدد کرسکتا ہے۔
آن لائن ریڈیکل ازم ، پرتشدد انتہا پسندی اور دہشت گردی کے عنوان سے دوسرے  کے پی ایس گل میموریل لیکچر دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارتی معیشت پر حملے شروع کرنے کے لئے بھی سوشل میڈیا کو استعمال کرسکتا ہے۔
رینڈ کارپوریشن کے ماہر نے کہا کہ پاکستان سے نمٹنے کے لئے بہترین جارحانہ طریقہ کار ، اسلام آباد پر دباؤ ڈالنے کے لئے دوست ممالک کے ساتھ مل کر کام کرناہوگا ۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے متنبہ کیا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ افغانستان میں اسٹرٹیجک دلچسپی کی وجہ سے دوہرا کردار ادا کررہا ہے۔ یہی وجہ ہے امریکہ اسلام آباد کے خلاف سخت موقف اختیار نہیں کررہا ہے۔
حملے شروع کرنے کے لئے ڈرون کے بڑھتے ہوئے استعمال کے تناظر میں ، امریکی ماہر نے خطرے سے نمٹنے کے لئے ایسی ٹیکنالوجی کے لئے قانون سازی اوررجسٹریشن کا مطالبہ کیا۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے کہا کہ اس طرح کے جوابی حملوں میں  غیر سرکاری تنظیموں ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بڑے پیمانے پر عالمی برادری کو شامل کرنا ضروری ہے 
ریفرنڈم 2020 کے ایک حوالہ میں ، چاک نے کہا کہ نوجوان سکھوں کے لئے بنیاد پرستی پر مبنی سوشل میڈیا پر مہم کا مقصد اس وقت پاکستان میں مقیم خالصتان نواز حامی عسکریت پسندوں اور امریکہ ، برطانیہ اور کینیڈا سے تعلق رکھنے والے گروہوں کو ابھارنا ہے۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے مزید متنبہ کیا کہ اشارے مل رہے ہیں کہ پاکستان اس منصوبے پر عمل کرتے ہوئے کشمیر میں بدامنی کوپنجاب میں عدم استحکام سے جوڑنے کی وسیع مہم چلارہاہے۔
امریکی ماہر نے کہا کہ سوشل میڈیا نیٹ ورکس کو اب یہ احساس ہورہا ہے کہ تخریبی سرگرمیوں کے لئے ان کے پلیٹ فارم کا استعمال ان کی ساکھ کو متاثر کررہا ہے۔
اس تقریب کے صدر وزیر اعلی پنجاب کیپٹن امریندر سنگھ نے اپنے کلیدی خطاب میں نشاندہی کی کہ آج عالمگیریت کی دنیا میں ، دہشت گردی کے نظریات کو فروغ دینے ، نوجوانوں کو راغب کرنے اور نفرت پھیلانے میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے استعمال سے دہشت گردی آسانی سے بین الاقوامی جغرافیائی حدود کو عبور کرسکتی ہے۔ 
ایک مخالف ہمسایہ ملک کی حیثیت سے پنجاب کے حساس مقام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امریندر سنگھ نے جدید دور کی پولیسنگ کی ضرورت پر زور دیا۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق ان کے نقطہ نظر میں تکنیکی طور پر اپ ڈیٹ اور پیشہ ور رہنا ہو گا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم کبھی بھی ایک نہیں ہو سکتے۔

ساس نگر (موہالی)، 
(ساؤتھ ایشین وائر)

یاد رکھیں زنا موت ہے وہ بھی ایڈز کی صورت میں


اسے لازمی پڑھیں اور شیئر کریں 

عورت صرف ایک مرد کیلئے ہے دوسرے کے پاس نہیں جا سکتی اگر ایک سے زیادہ لوگوں کو ملنے سے عورت کے اندر زہر پیدا ہو جاتا ہے اور وہ
                  ایڈز + ایڈز 
غیر مسلمز کی حرکتیں دوسرے کو برباد کرنے کی ہیں؛ 





اپنے بچوں کو اس لعنت سے بچائیں برائیوں کو جڑھ سے نکالنے میں مہیم کا حصہ بنیں؛ 

 یورپ جس سیکس ایجوکیشن اور جس جہنم  کے گڑھےکی طرف ہمارے سکولز کالجز اور یونیورسٹیز کو دھکیل رہاھے اسکے بارے میں بھی تھوڑا سا سنو ! پڑھو! 
پاکستان آج کل دنیا کاپہلا سب سے ذیادہ *PORN(فحش سیکس) فلمیں دیکھنے والا ملک بن گیا ہے
جب کے ہماری قوم کا 60 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے 
دنیائے کفر اس قوم کو بدنام کرنے پے متحد ہو چکے ہے

یہ ان کا 5 جنریشن وار کا ایک حربہ ہے x ویڈیوز کے معاشرے پر بداثرات
1:بےاولاد افراد کا بڑھ جانا* 
2:دماغی کینسر
3:طلاق کا بڑھ جانا
4: مثبت سوچ کا ختم ہو جانا
اور کم عمری میں بالغ ہو جانا
ہم جب شوشل میڈیا کے زریعے 
ڈیم بنوا سکتے ہیں 
لوڈ ٹیکس ختم کروا سکتے ہیں
زینب کو انصاف دیلوا سکتے ہیں 
شوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف دنیائے کفرکی چلنے و الی مہم بند کروا سکتے ہیں 
تو 
ہم تمام porn سائٹ *پاکستان میں ہمیشہ کے لیے بند کروا سکتے ہیں۔

آج سے پہلے اس چیز کو سلطان صلاح دین ایوبی نے مکمل بند کیا تھا 
قران پاک میں ارشاد ہے جس کا مہفوم ہے 
ً تم جن کی مشاہبت اختیار کرو گے انہی کے ساتھ شمار کے جاؤ گے ً
کیا پتا آپ کا ایک فارورڈ آپ کو سلطان کا سپاہی بنا دے
ہمارا مقصد:
تمام porn سا ئٹ پر ہمیشہ کے لیے پابندی عائد کرنا ہے.
#Block_All_Sex_Websites_in_Pakistan

هم  لوگ هر روز گنھٹے24  Mobile سارا سارا دن استعمال کرتے هیں آج اس کام کے لیے بھی استعمال کرواس Message کو تب تک Forward  کرتے جاؤ جب تک گندی فلمین مکمل طور پر پاکستان میںBlock  نہ
 ہو جاٸیں  





جو جو ایسا چاہتا ہے وہ یہ  Msg اپنے سارے  Contacts کو سینڈ کردو 
Bhaioo islam kyy lyee too zaror shaire karna plzz 
 Whats up 
IMO
TWITTER
FACEBook 
آٶ مل کر آج یہ کام کریں
اپنی نسل کا مستقبل سنواریں 
پاکستان کو گندگی سے پاک کریں

 FACEBOOK کی ہر  Id پر یہ پر یہ میسیج ضرور ہونا چاہیئے
جو ایسا نہیں چاہتا وہ بیشک اسے  Share نہ کرے وہ چاہتا ہے کہ ہماری نسل اس گندگی کی دلدل سے نہ بچے۔ 

مجھے آپ سب کا تعاون چاہیئے 
 اگر ایسا ہو جاۓ تو بہت سی براٸیوں سے ہمارا ملک بچ سکتا ہے
اور ہمارے نبیؐ اور ہمارا رب ہم پر راضی ہو سکتا ہے
یہ اہم پیغام خدا را خود بھی پڑھئیے اوردوسرے مسلمانوں تک ضرور پہچائیے اور اپنی قوم وامت پر رحم کیجئیے


Source: WhatsApp

'جب لال لال لہرائے گا تو کیا مرد کتا بن جائے گا؟


'یہ کیا جاہلانہ تقرب کل اسٹوڈنٹ ڈے کے موقع پر لاہور میں منعقد کی گئی، جس کی نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا سارا دن تشہیر کرتا رہا!

'یہ (سرخے) ہیں کیا اور انکی تاریخ کیا ہے سب سے پہلے یہ جاننے اور سمجھنے کی ضرورت ہے!



خون آشام (سرخے)

کمیونسٹ بنیادی طور پر خود کو عوام دوست اور غریب پرور گروہ کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ 
وہ لوگوں کے معاشی مسائل حل کرنے کے دعویدار ہیں۔ 
اکثر چیزوں میں سرخ رنگ کو بطور علامت استعمال کرتے ہیں اور "سرخے" کہلاتے ہیں۔ 
یہ ایک انتہائی مذہب بیراز طبقہ ہے اور انکی اکثریت ملحد ہوتی ہے۔

اپنی امن پسندی کے تمام تر دعوؤوں کے برعکس یہ تحریک خونریز انقلابات پر یقین رکھتی ہے اور فکری طور پر سخت انتشار پسند ہونے کے ساتھ ساتھ جہاں جہاں ان کو کچھ کرنے کا موقع ملا انہوں نے انسانیت کا خون بہایا، اسکی ایک مثال افغانستان ہے۔

70ء کی دہائی میں انہوں نے افغان فوج میں اپنے افکار پھیلانے شروع کیے اور 78ء میں جب انکو مطلوبہ طاقت حاصل ہوگئی تو انہوں نے افغانستان کے صدر سردار داوؤد کو اس کے پورے خاندان سمیت قتل کر کے اقتدار پر قبضہ کر لیا۔ 
یہ بغاوت اتنی خونریز تھی کہ کابل کے صدارتی محل پر جنگی طیاروں کے ذریعے بمباری کی گئی جس میں خواتین اور بچے بھی مارے گئے، اس کو یہ "ثور انقلاب" کہتے ہیں۔

بات صرف یہیں تک محدود نہیں رہی بلکہ طاقت حاصل کرنے کے بعد انہوں نے سردار داوؤد کے حامیوں اور اپنے نظریاتی مخالفین کو چن چن کر قتل کرنا شروع کیا۔ 
صرف ایک سال 78ء سے 79ء کے درمیانی عرصہ میں انہوں نے 27000 مخالفین کو قتل کیا اور اس سے زیادہ تعداد کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا۔

اقتدار حاصل کرنے کے بعد ان (سرخوں) کے بلند بانگ دعوے اور اعلی اخلاقیات دھری کی دھری رہ گئیں۔ 
جب صرف چند ماہ بعد ہی ان میں اقتدار کے لیے آپس میں ہی رسہ کشی شروع ہوگئی اور ایک دوسرے کو قتل کرنے کے منصوبے بے نقاب ہونے لگے۔ 
اس کے نتیجے میں کئی وزراء کو جیلوں میں ڈال دیا گیا حتی کہ انقلاب کے اہم ترین کمانڈر جنرل عبدالقادر بھی قید کر دئیے گئے۔

'جو معاشی خوشخبریاں انہوں نے عوام کو سنائی تھیں ان کی حالت یہ تھی کہ انقلاب کے ایک سال بعد ہی افغانستان کو اپنی 100 سالہ تاریخ کے پہلے قحط کا سامنا کرنا پڑا۔



لوگ اپنی جانوں اور کھانوں سے تو محروم ہو ہی گئے ساتھ ہی اپنا ایمان بھی کھونے لگے، جب انہوں نے ریاستی طاقت کے ذریعے زبردستی اپنے محلدانہ نظریات لوگوں پر مسلط کرنے شروع کیے۔ 
حتیٰ کہ جھنڈے کا سبز اسلامی رنگ تبدیل کرکے اس کو بھی روس کی پیروی میں سرخ کر دیا۔ 
(اس تحریک کے سارے لیڈران محلد ہوگئے تھے بشمول حفیظ اللہ امین، ترکئی، ببرک کارمل اور نجیب اللہ وغیرہ) ان سارے عوامل نے ملکر سردار داؤود کے سیکولر نظریات کے خلاف پہلے سے موجود تحریک کو مزید طاقت دی۔

جب اس ظالمانہ حکومت کے خلاف ملک میں جگہ جگہ عوامی بغاوتیں زور پکڑ گئیں تو ان (سرخوں) نے اپنی ہی عوام کے خلاف روس سے مدد طلب کی اور اسکو افغانستان پر حملہ کرنے کی دعوت دے دی۔

روس جو اسی انتظار میں تھا اپنی 5 لاکھ فوج لے کر افغانستان پر چڑھ دوڑا اوراسکی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ 
دوسری بار لاکھوں افغانی اس سرخ انقلاب کی بھینٹ چڑھ گئے۔ 
60 لاکھ افغانیوں کو اپنے گھر بار چھوڑنے پڑے اور ان میں سے 30 لاکھ کو اسلامی جمہوریہ پاکستان نے پناہ دی۔ 
سرخ انقلاب کی بدولت افغانیوں کو جان ، مال اور ایمان کے بعد گھروں سے بھی محروم ہونا پڑا۔

اسی دور میں مشہور کمیونسٹ سیکولر لیڈر ڈاکٹر نجیب کو روس نے (کے جی بی) کے نیچے کام کرنے والی افغان خفیہ ایجنسی "خاد" کا سربراہ بنا دیا۔ 
ڈاکٹر نجیب کو اسکی بے حسی کی وجہ سے ساتھیوں نے "غوا یا گائے" کا لقب دیا ہوا تھا۔

"خاد" نے ڈاکٹر نجیب کے زیرنگرانی افغانیوں کا قتل عام شروع کردیا۔ افغانیوں کا اتنا قتل عام افغانستان کی تاریخ میں پہلےکبھی نہیں ہوا تھا۔ 
ڈاکٹر نجیب اللہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ گرفتار ہونے والے افغان لیڈروں 
یا سیاسی مخالفین کو خود ٹارچر کرنا پسند کرتا تھا۔ 
اس نے "خاد" کے ملازمین کی تعداد 30 ہزار تک پہنچا دی اور اسکو روس کا افغانستان میں سب سے مضبوط بازو بنا دیا۔

اسی کارکردگی کی بنیاد پر روسی صدر میخایل گورباچوف کی ذاتی فرمائش پر کارمل کو ہٹا کو نجیب اللہ کو افغانستان کا صدر بنا دیا گیا۔ 
نجیب اللہ کے صدر بن جانے کے بعد افغانستان میں کرپشن اور رشوت خوری اپنے عروج پر پہنچ گئی۔

روس کی افغانستان میں 5 لاکھ فوج کے ساتھ موجودگی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے لیے خطرے کے گھنٹی تھی، جسکی وجہ سے اسلامی جمہوریہ پاکستان روس کے خلاف مزاحمت کرنے والوں کی مدد کرتا رہا، اس پر سب سے زیادہ تکلیف ڈاکٹر نجیب کو تھی جو اکثر اسلامی جمہوریہ پاکستان سے اس کا بدلہ لینے کی دھمکیاں دیتا رہتا تھا۔

روس کے جانے کے بعد افغانستان کے (سرخے) یتیم ہوگئے۔ 
عوامی حمایت سے وہ پہلے ہی محروم ہوچکے تھے۔ 
افغانستان میں جب طالبان کی حکومت آئی تو انہوں نے ڈاکٹر نجیب اللہ کو گرفتار کر کے ٹرک کے پیچھے باندھا اور کابل کی سڑکوں پر گھسیٹا بعد میں اسکو پھانسی پر چڑھا دیا۔

یہ (سرخے) خود کو کامریڈ کہلانا پسند کرتے ہیں۔
بنیادی طور پر اپنی ذات کے اثیر ہوتے ہیں اور نظم و ضبط کی تمام ترصورتوں کو درہم برہم کرکے نئے سرے سے اپنی اپنی خیالی دنیا بسانے کے شوقین، انکی یہ خیالی دنیا ہمیشہ ان کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہے جن کے حقوق کے دعویدار ہوتے ہیں!

کارل مارکس کی نظریات کی نت نئی تشریحات کر کے خوش ہوتے ہیں اور اس پر داد بھی طلب کرتے ہیں (حسب منشاء داد نہ ملے تو ان کے دل بھی ٹوٹ جاتے ہیں)

'اسلامی جمہوریہ پاکستان میں یہ حیران کن طور پر بیک وقت تمام قوم پرستانہ تحریکوں کو سپورٹ کرتے ہیں۔
انہیں اسلامی جمہوریہ پاکستان کو تقسیم کرنے والی تمام تحریکوں بشمول جاگ پنجابی جاگ، آزاد بلوچستان، پشتنونستان، سندھ دھرتی ماں، آزاد کشمیر اور مہاجروں سے بیک وقت ہمدردی ہے اور ہر ایک کو الگ الگ قوم پرستی کی پٹیاں پڑھاتے ہیں۔

یہ افغانستان کے "ثور انقلاب" نامی بغاوت کو آج بھی یاد کرتے ہیں (جسکا اوپر تذکرہ کیا گیا ہے) اسکو مناتے ہیں۔ لیکن اسلامی جمہوریہ پاکستان میں یہ جمہوریت کا نعرہ بلند کرتے ہیں۔

افغانستان میں ڈاکٹر نجیب اللہ کے پیروکار اسلامی جمہوریہ پاکستان میں (ٹی ٹی پی) (بی ایل اے) اور دیگر کئی دہشت گرد گروہوں کو اسلامی جمہوریہ پاکستان میں دہشت گردی کرنے کے لیے سپورٹ کر رہے ہیں اور جب کسی تخریب کاری میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو فخریہ اعلان کرتے ہیں کہ 'دیکھا نجیب اللہ نے کہا تھا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی جلائی ہوئی آگ ایک دن اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اندر جائیگی۔

"میری ذاتی رائے میں یہ جو نظریاتی دنیا بسانا چاہتے ہیں اس کے لیے ان کا تیار کیا گیا فارمولہ تمام انسانوں پر اپلائی ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ انسانوں کی فطرت میں فساد اور خود غرضی پائی جاتی ہے جسکا مظاہرہ خود ان کے اپنے راہنما تک کرتے رہے۔"

'وسائل ہمیشہ انسانوں کی طلب کے مقابلے میں کم ہی رہینگے۔

'ان دونوں مسئلوں کا علاج صرف اور صرف مذہب کے پاس ہے جسکا یہ سب سے پہلے انکار کرتے ہیں۔



"اللہ رب العالمین کی ذات اور آخرت پر غیر متزلزل یقین نہ صرف اخلاقیات اختیار کرنے پر انسان کو مجبور کرتا ہے بلکہ اسکو جو کچھ میسر ہے اس پر قناعت کرنا بھی سکھاتا ہے، اس کے نیتجے میں ہی ایک مطمئن اور پرسکون انسانی معاشرہ وجود میں آسکتا ہے۔"

منظور پشتین کی شکل میں اس وقت تمام (سرخے) دوبارہ کسی خونریز سرخ انقلاب کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ 

'تاہم اس بار ان کا قبلہ روس نہیں بلکہ امریکہ ہےاور نشانہ افغانستان نہیں اسلامی جمہوریہ پاکستان معلوم ہوتا ہے۔

پر ان شاءاللہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے خلاف اٹھنے والی، پلنے والی، پنپنے والی تمام کوششیں اور سازشیں ناکام ہوئی ہیں اور ہوتی رہیں گی۔

رپورٹ: ہیلپ لائن (786)

کراچی میں چکن شاپ پر مرغی کے گوشت کی ڈکیتی

ڈاکوؤں نے دکاندار سے نقدی چھیننے کے ساتھ ساتھ مرغی کا دس کلو گوشت بھی لوٹ لیا

 کراچی: شاہ لطیف ٹاؤن میں ڈکیتی کی انوکھی واردات ہوئی جس میں ملزمان دکاندار سے نقدی چھیننے کے ساتھ ساتھ مرغی کا دس کلو گوشت بھی اسلحے کے زور پر لوٹ کر فرار ہوگئے۔


شہر قائد میں لوٹ مار کی وارداتیں عام ہیں اور اب انوکھی وارداتیں بھی ہونے لگی ہیں۔ ایسی ہی ایک واردات شاہ لطیف ٹاؤن کے علاقے میں ہوئی جہاں تین ملزمان ایک مرغی کے گوشت کی دکان پر پہنچے اور اسلحے کے زور پر لوٹ مار کی۔ انھوں ںے دکاندار سے تقریباً 80 ہزار روپے چھینے اور اسی دوران ان کی نظر وہاں تیار دس کلو گوشت پر پڑی تو انھوں نے وہ گوشت بھی لوٹ لیا۔
واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دو ملزمان کے چہرے انتہائی واضح ہیں جبکہ ان کے تیسرے ساتھی نے ہیلمٹ پہنا ہوا ہے۔ واردات کے دوران ملزمان نے دکاندار کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔ دکاندار کا کہنا ہے کہ واقعے سے متعلق پولیس کو باضابطہ طور پر آگاہ کردیا گیا ہے۔

alibaba

web

amazon

Followers

Website Search

Tweet Corornavirus

Please Subscribe My Chennal

Sub Ki News

 
‎Sub Ki News سب کی نیوز‎
Public group · 1 member
Join Group
 
Nasrullah Nasir . Powered by Blogger.

live track

Brave Girl

Popular Posts

Total Pageviews

Chapter 8. ILLUSTRATOR Shape Builder & Pathfinder-1

Chapter 10. Illustrator Drawing & Refining Paths-1

Labels