اب درندوں سے نہ حیوانوں سے ڈر لگتا ہے
کیا زمانہ ہے کہ اب انسانوں سے ڈر لگتا ہے
عزت نفس کسی شخص کی محفوظ یہاں نہیں
اب تو اپنے ہی نگہبانوں سے ڈر لگتا ہے
سانحات کا نہ ختم ہونے والاسلسلہ میرے وطن میں ہوتا رہتا ہے۔ کبھی دشمن شریک جرم ہوتا ہے توکبھی وردی میں ملبوس وطن عزیز کا قومی محافظ قاتل کا روپ دھار لیتا ہے ۔کراچی میں ایس ایس پی راؤ انوار کے ان گنت معصوم لوگوں کے خلاف آپریشن ،اختیارات سے تجاوزات کی لاتعداد امثال، کیا ہو ا کچھ بھی نہیں ۔پولیس کا رات کے اندھیروں میں سرچ اپریشن ،جسے بعدازاں پولیس مقابلہ کا نام دیا جاتا ہے ،مرنے والے درجنوں قوم کے سپوت دہشت گرد قرا ر پاتے ہیں۔قاتلوں کا تحفظ قاتل ،چوروں کاتحفظ چور کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ظلم کا بازار گرم ہے۔پولیس گردی کا خوف لوگوں کے ذہنوں پر سوار ہوچکا ہے۔ان محافظوں کی خوش اخلاقی کی حکائیتیں زبان زدِبام ہیں ۔معرزز مستورات کے ساتھ تھانے میں جاکر ان کا رویہ کبھی دیکھئے گاتومعلوم ہوگا یہ زمانہ قدیم کے جلاد ہیں جن کا شیوہ گالم گلوچ اور استحصال ہے ۔بہت کم لوگ ہیں جو اپنے فرض کو فرض سمجھتے ہوئے احسن طریقے سے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
نئی نویلی حکومت کے وزرا اپنی نااہلی اورکمزور ریاستی گرفت پر کس عمدہ انداز سے مٹی ڈال رہے تھے اس پر صرف اتنا ہی کہوں گا۔ بات توسچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی۔شادی میں جاتی ہوئی فیملی پر اندھا دھند فائرنگ۔بچوں کی موجودگی میں والدین کا قتل ،ٹریفک کی روانی کے دوران کھلم کھلا دہشت گردی ،ریاستی اداروں پر سوالیہ نشان ہے۔مجھے تو گھن محسوس ہورہی ہے یہ دہشت گردی دہشت گردی ،سوالیہ نشان ،جے آئی ٹی ،انصاف ہوگا،انتظار ،مالی امداد ، اس مادپدر بے رحمی اورقتل وغارت پر حکومت اوراپوزیشن کا کمزور موقف قابل افسوس ہے۔
اللہ تعالیٰ کی لاٹھی بہت مضبوط ہے ۔اللہ تعالیٰ کی پکڑ بہت شدید ہے ۔کہاں گیا وہ فرعون جو موسیٰ علیہ السلام کو اپنی رعونت سے ڈرایا دھمکایا کرتا تھا۔کہاں گیا وہ قارون جو اپنی دولت کے گھمنڈ میں گرفتار تھا،کہاں گیا وہ شدداد جو مصنوعی جنت بنا کر اللہ تعالیٰ کا مقابلہ کرنا چاہتا تھا ؟کہاں گیا وہ نمرود جو ابراہیم علیہ السلام کو جلانے کی پلاننگ کیا کرتا تھا ،وزیران ومشیران کو جان لینا چاہیے پیداکرنے والے کی پلاننگ سب سے مضبوط اورموثر ہوا کرتی ہے ۔وطن عزیز پہلے ہی ان گنت مسائل کا شکار ہے ۔یہاں معیشت کا کردار ڈھیلاہے ۔برس ہا برس سے حکمرانوں کا رویہ ڈھیلاہے ۔ترقی کے چراغ تلے غربت پنپ رہی ہے خوشحالی کے نام پر کرپشن کا دوردورہ ہے ۔آبادی کے نام پر این جی اوز کی پانچوں انگلیاں گھی میں ہیں ۔انصاف برائے فروخت ؟ سوموٹوکا سنسنی خیز ٹریلر فلم فلاپ لاتعداد ٹریلر لاتعداد فلاپ فلمیں سکرین کا حصہ بن چکی ہیں۔سرجیل میمن ،واٹرکمپنیاں ،ای سی ایل ،مصنوعی اکاؤنٹ ،فلودے والا ،موبائل والا ،پان والا بے نامی اکاؤنٹ ،بلوچستان میں پولیس کا محافظ روڑپر ڈیوٹی دیتے ہوئے قتل ،بااثرباپ کا قاتل بیٹا عدالت سے وکٹری کا نشان بنائے ہوئے آزاد،کرپشن کرپشن رزلٹ زیرو۔
وزیراعظم عمران خان صاحب پر سانحہ ساہیوال کا سن کر غم کا ایسا اثر ہو ا کہ وہ پورا دن اس اثر سے باہر نہ آسکے ،گیارہ گھنٹے کے لیے ساہیوال جی ٹی روڈ جام پھر کئی گھنٹوں تک لاہور چوک امرسدھوسمیت میٹروبس کا ٹریک جام، لاشیں سٹرکوں پر ہماری قومی بے حسی کا اظہار کرتی رہیں اور ہم خاموش تماشا دیکھتے رہے ۔وزراء کو خیال بھی آیا توبہت دیر بعد۔کمزور موقف ،فضول باتیں ،حقیقت سے کوسوں دور کی خیالی حکایات قوم کو بیوقوف بنانے اور ماتحت اداروں کے جرائم کو چھپانے کے لیے پرانے حربے اس کے ماسوا پریس کانفرنس میں کچھ بھی نہیں تھا ؟
معصوم بچوں کودیکھ دیکھ من روئے جارہا ہے ۔با ر بار من سوال کررہا ہے وہ ماں کس جرم میں ماری گئی جو اپنے ننھے بچوں کے ساتھ سفر پر تھی ،من پوچھ رہا ہے کیا دہشت گرد ننھے بچوں کے ساتھ بھی سفر کرلیتے ہیں ؟ من یہ بھی سوال کررہا ہے کہ اسلا م میں قربانی کے جانور کو بھی قربانی کے جانور کے سامنے قربان کرنا ممنوع ہے اوریہاں ہمارے سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کی تربیت کا حال دیکھئے بچوں کو بھی نہیں بخشا ۔ سی ٹی ڈی کو کامیاب اپریشن کرنے کے بعد کیا برآمد زندہ بچ جانے والے تین بچے؟ جنہیں وہ پٹرول پمپ پر چھوڑ گئے جہاں کوئی آنسو پوچھنے والا بھی نہیں تھا ؟
ریاست تعلیم دے گی اخراجات دے گی قوم پوچھنا چاہتی ہے بچوں کو ممتا کاپیار کون دے گا؟ بچوں کو باپ کا سایہ کون دے گا؟ وائے ہو ا س بے رحم نظام پر جہاں اپنے اپنوں کا قتل اس بے رحمی سے کرتے ہوں ،جہاں لوگوں کے خون سے ہولی کھیلی جاتی ہوجہاں جے آئی ٹی بنا کر انصاف کا دوہرا قتل ہوتا ہو۔سانحہ ماڈل ٹاؤن میں انصاف ہوتا تویہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔ہرروز میرے قوم کے بیٹوں کو دہشت گردی کے نام پر قتل کیا جاتا ہے انہیں گرفتار کیوں نہیں کیا جاتا ،ان پر مقدمات کیوں نہیں چلائے جاتے؟پوری دنیا کی نقالی کرنے والی جمہوری مقتدر مغربی کلچر اورروایات کا رونا روتے رہتے ہیں ۔کبھی مغربی انصاف پر مبنی نظام پر غور کرلیا کریں ۔بتانِ مغرب کے پوجاریوں کو معلوم نہیں کیوں مغرب کا برابری کا نظام نظر نہیں آتا۔
اے ارباب اقتدار حکمرانوں اورعدل کی کرسی پربیٹھے معزز صاحبان یہ دنیا فانی ہے ۔ایک انصاف خالق کائنات کا ہاں ہونے والا ہے ۔یاد رکھئے معاشرے غربت میں زندہ رہ سکتے ہیں مگر ظلم میں نہیں،اگر جلدازجلد یہ ظلم کابازار بندنہ کیا گیا تو اس دن سے ضرور ڈریے جب لوگ ہر چوک اور ہرگلی میں انصاف کو ہاتھ میں تھام لیں گے ۔تاریخ کا مطالعہ کیجئے اورحق پہنچانتے ہوئے ریاست کی سمت درست کیجئے وزیراعظم عمران خاں صاحب سانحہ ساہیوال آپ کے لیے امتحان ہے اگر سابقہ ادوار کی طرح آلوؤں سے مٹی جھاڑی گئی تو قوم کا آپ سے بھی اعتبار اُٹھ جائے گا۔ انصاف کیجئے اورحقائق قوم کے سامنے لائیے یہ آپ پرفرض بھی ہے اورقرض بھی ۔
0 comments:
Post a Comment