My Blogger consists of a general news in which I upload articles from all types of news including science, technology, education, crime, how-to, business, health, lifestyle and fashion.

New User Gifts

درلش ارتغرل نے کامیاب ڈراموں کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے

Image result for درلش ارتغرل

ترکش ڈرامہ انڈسٹری تیزی سے ترقی کے منازل طے کررہی ہے ۔لگ بھگ 100 سے زائدممالک میں ترکش ڈرامے دیکھے جارہے ہیں اورترکی میں  انکی آمدنی 500 ملین ڈالر کی آمدن کے ساتھ امریکا کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق دنیا بھر میں ترکی کے ڈرامے دیکھنے کی شرح سب سے زیادہ ہے جبکہ خود امریکہ میں حالیہ برسوں کے دوران ترکی سوپ اوپیرا ڈرامے دیکھے جارہے ہیں جو ان ممالک میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والے15 ڈراموں میں بھی  شامل ہیں جبکہ ڈراموں کیلئے ترکی ان لوگوں کی ذہن سازی میں اہم کردار ادا کررہا ہے ۔
ترکی نے برازیل اور میکسیکو جیسے ممالک کو اس دوڑ میں پیچھے چھوڑ دیا ہے جن کے ڈرامے کبھی بہت مشہور تھے لیکن اب لوگوں کی توجہ حاصل کرنے میں ناکام ہیں ۔ القمرآن لائن کے مطابق ان ممالک کے افراد ترکش ڈراموں کی طرف مائل ہورہے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق مشرق وسطی کے ممالک بھی ترکش ڈراموں کو پسند کرتے ہیں جبکہ ترک ڈرامہ انڈسٹری کا نیا ہدف چین، جاپان اور ہندوستان ہیں۔
ترک ڈراموں کے حوالے سے اب تک 10 ہزار 672 خبریں شائع ہوئی ہیں۔
اولو ٹی وی کی تحقیق کے مطابق دنیا میں سب زیادہ دیکھاجانے والا ڈرامہ مہتشم یوزیل تھاجو 16 ویں صدی کے عثمانی سلطان سلیمان کی قانونی زندگی کے گرد بنایا گیا تھا جبکہ درلش ارتغرل نے 2019 میں اس ڈرامے کو پیچھے چھوڑتے ہوئے پہلا مقام حاصل کرلیا  ہے جو دنیا بھر میں 177 ممالک میں دیکھاجارہاہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق درلش ارتغرل ترکی مین سب سے زیادہ منافع کمانے والی ٹی وی سیریزہے۔

ڈین جونز کے کچرا اٹھانے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل



 پاکستان سپرلیگ فائیو میں کراچی کنگز کے ہیڈ کوچ ڈین جونز کی کچرا اٹھانے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔
نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں گزشتہ روز پشاور زلمی اورکراچی کنگز کے درمیان میچ کھیلا گیا جس کے بعد آفیشلز اور کھلاڑی پانی کی بوتلیں پھینک کرچلے گئے اس دوران کراچی کنگزکے ہیڈکوچ ڈین جونز نے بوتلیں اور کچرا سمیٹ کر ڈسٹ بن میں ڈالا اور دیگر کھلاڑیوں کیلئے بہترین مثال قائم کی۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق کنگز کے غیر ملکی ہیڈکوچ ڈین جونز کا تعلق آسٹریلیا سے ہے۔میچ ختم ہونے کے بعد ڈین جونزنے کھلاڑیوں کے بیٹھنے کی جگہ کی صفائی کی۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق سوشل میڈیا پر غیرملکی کوچ ڈین جونز کے اس عمل کو لوگوں کی جانب سے بے حد پسند کیا جا رہا ہے۔
القمرآن لائن کے مطابق کراچی میں کھیلے گئے میچ میں گزشتہ روز کراچی کنگز نے پشاور زلمی کو دلچسپ مقابلے کے بعد 10 رنز سے ہرا دیا تھا۔  کنگز نے چار وکٹوں کے نقصان پر 201 رنز بنائے۔پشاور زلمی کی ٹیم مقررہ 20 اوورز میں 7 وکٹ کے نقصان پر 191 رنز بنا سکی تھی۔


روایتی سِم سے چھٹکارا،ای سِم کے نام سے نئی ٹیکنالوجی متعارف



سام سنگ نے آئی فونز کی طرح اپنے نئے ماڈلوں گیلکسی ایس 20 اور گیلکسی زیڈ فلپ میں ای سِم کے نام سے نئی ٹیکنالوجی متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم ہر ماڈل کے لیے ای سِم مختلف کام کے لیے ہوسکتی ہے۔ یعنی آئی فون 11 اور گیلیکسی ایس 20 کے لیے ای سِم کی بدولت ایک ہی فون پر دو رابطہ نمبر رکھے جاسکتے ہیں
ایک عرصے سے ہم پلاسٹک کے سِم کارڈ استعمال کررہے ہیں جو مختلف کمپنیوں کے نیٹ ورک سے ہمیں جوڑے رکھتے ہیں ۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اگرچہ ای سِم عین اسی اصولوں پر کام کرتی ہیں لیکن روایتی سِم کی بجائے یہ آپ کے اپنے فون کا اندرونی حصہ ہوتی ہے۔
اگرچہ سم کے بغیر ہم دوسرے اسمارٹ فون سے رابطہ نہیں کرسکتے لیکن فون ماہرین کے مطابق روایتی سم کو تبدیل کرنا بہت ضروری تھا۔
القمرآن لائن کے مطابق ای سِم ایمبیڈڈ سبکسرائبر آئڈینٹیٹی ماڈیول کا مخفف ہے جو ایک چھوٹی برقی چِپ ہوتی ہے اور عین پلاسٹک سِم کی طرح کام کرتی ہے۔ لیکن اسے بار بار پروگرام اور ری پروگرام کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح یہ ایک ہی وقت میں کئی طرح کی سیل فون کمپنیوں سے منسلک ہوجاتی ہے۔ یعنی ایک فون پر آپ دو نمبر بھی رکھ سکتے ہیں۔ اس کے لیے بار بار سم بدلنے یا فون کے آپشن کی ضرورت نہیں رہتی ۔
اس کی اہم وجہ یہ بھی ہے کہ سم کارڈ فون کے اندر بہت جگہ گھیرتی ہے جسے دیگر اہم کاموں اور فنکشن کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس کی جگہ بڑی بیٹری لگائی جاسکتی ہے، پروسیسر اچھا بنایا جاسکتا ہے یا پھر کوئی اور آپشن بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔لیکن پوری دنیا میں ای سِم کے لیے مناسب سہولیات اور ٹیکنالوجی موجود نہیں خصوصا پاکستان میں کسی سم کو ری پروگرام کرنے کی کوئی سہولت موجود نہیں اور نہ ہی اس کے لیے سافٹ ویئر اور ہارڈویئر دستیاب ہیں۔ای سم کی بدولت صرف ایک ٹچ سے آپ ایک فون سروس سے دوسری سروس تک جاسکتے ہیں۔ اس ای سم کو فی الحال امریکی مارکیٹ کے لحاظ سے بنایاگیا ہے۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اس سے قبل ایپل اپنے کئی آئی فون ماڈل میں ای سم پیش کرچکا ہے۔

معمار کراچی نعمت اللہ خان اب ہم میں نہیں رہے



ترجمان جماعت اسلامی کے مطابق نعمت اللہ خان طویل عرصے سے علیل تھے اورکراچی کلفٹن کے نجی اسپتال میں زیر علاج تھے۔ سابق مئیر کراچی کا انتقال 89 سال کی عمر میں ہوا۔

نعمت اللہ خان  زمانہ طالب علمی میں اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ رہے اور بعد ازاں جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی۔ نعمت اللہ خان جماعت اسلامی کراچی کے امیر رہے لیکن شہری حکومت کے ناظم کا عہدہ سنبھالنے سےقبل ضابطے کی کارروائی کے تحت جماعت اسلامی کی رکنیت سے استعفی دے دیا۔

 نعمت اللہ خان  شہر قائد کے 26 ویں میئر تھے اور انہوں نے 2001 سے 2005 تک ناظم کراچی کے طور پر خدمات انجام دیں۔نعمت اللہ خان یکم اکتوبر1930ء کو ہندوستان کے علاقے اجمیر شریف میں پیدا ہوئے  اور تقسیم ہند کے بعدانھوں نے سن 1948 میں پاکستان ہجرت کی اور کراچی میں آبسے۔نعمت اللہ خان نے پنجاب یونیورسٹی سے جرنلزم میں ماسٹر کیا اور کراچی سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔وہ ایک کامیاب وکیل و متحرک فلاحی شخصیت تھے اور کراچی کی خدمت پر انہیں “بابائے کراچی” کے نام سے جانا جاتا تھا۔

سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے تھر کے قحط زدہ علاقوں میں سمیت صوبہ سندھ میں واٹر فلٹریشن پلانٹس لگوائے۔
واضح رہےکہ مرحوم رکن سندھ اسمبلی،سابق امیر جماعت اسلامی کراچی اور الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے صدر بھی رہے ہیں۔
Source Daily Jasarat News



کامیابی کا فارمولا


تحریر:ناصر محمود بیگ


کمپنی کی ایک اہم آسامی کے لئے انٹر ویو ہو نے جا رہا تھا۔سبھی امیدوار اپنی مکمل تیاری کے ساتھ مقررہ وقت سے پہلے ہی کمپنی کے مرکزی دفتر میں پہنچ چکے تھے ۔ایک بڑے ہال میں امیدوار اپنی باری کے انتظار میں اپنی اپنی نشستوں پر بیٹھے تھے۔کمپنی کو اپنے ایک شعبے کے لئے منیجنگ ڈائریکٹر کی ضرورت تھی۔انٹرویو کے لئے آئے سب امیدوار مطلوبہ تعلیمی قابلیت اور تجربہ رکھتے تھے۔ان کی اہلیت کو جانچنے کے لےے ان سے ایک سخت قسم کا ٹیسٹ پہلے ہی لیا جا چکا تھا۔ایک طویل انتظار کے بعد انٹرویو شروع ہوا۔سب امیدواروںنے باری باری انٹرویو لینے والی کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر اپنی صلاحیتوں کا اظہار کیا۔امیدواروں کی لمبی قطار میںایک نوجوان عاطف بھی قسمت آزمائی کرنے کے لئے موجود تھا ۔اس کے پاس اس پوسٹ کے لئے نہ ہی کوئی غیر معمولی تجربہ تھا اورنہ ہی کوئی اضافی ڈگری اس نے حاصل کر رکھی تھی۔زندگی میں اس کا ےہ پہلا انٹرویو تھا۔اس لئے تھوڑی سی گھبراہٹ اس کے چہرے پر صاف نظر آرہی تھی۔پھر بھی اس نے اپنے خوف پر قابو پانے کی کوشش کی ۔کمرے میں داخل ہو کر اس نے کمیٹی کے ارکان کو ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ سلام کیا۔کمرے میں ساتھ ساتھ دو کرسیاں بے ترتیب انداز میں پڑی تھیں ۔اس نے اپنے بیٹھنے والی کرسی بھی سیدھی کی اور ساتھ والی کرسی کو بھی درست کر دیا ۔معمول کے چند سوالات پوچھے گئے۔جن میں سے کچھ سوالوں کے جواب دینے سے اس نے معذرت کر لی۔آخر میں ایک ممبر نے عاطف سے ایک گلا س پانی لانے کوکہا گیا۔اس نے سامنے میز پر پڑی گھنٹی کو بجایا اور آفس بوائے کو بلا کر پانی لانے کا بول دیا۔عاطف انٹرویو دے کر گھر آیا تواسے کوئی خاص امید نہیں تھی ۔ایک ہفتے بعد اس کو کمپنی کی طرف سے نوکری کی پیشکش کا پروانہ موصول ہوا تو اس کو بہت حیرت اور خوشی ہوئی۔ عاطف کی اس کامےابی کے پیچھے اس کا مثبت اور پر اعتماد رویہ تھا۔جتنے بھی امیدوار آئے انہوں نے صرف اپنی کرسی سیدھی کی اور بیٹھ گئے اور جب پانی مانگا گیا تو اس نے خود دینے کی بجائے ملازم کو بلایا۔اس رویہ سے صاف ظاہر تھا کہ اس کے اندر مسائل کو حل کرنے اور وسائل کے درست استعمال کی صلاحیت موجود ہے۔
نوکری حاصل کرنی ہو ےا ملازمت کو بر قرار رکھنا ہو ، اپنا کارو بار کرنا ہو ےا نیا کام شروع کرنا ہو ۔زندگی کے کسی بھی شعبے میں نمایاں کارگردگی دکھانے کے لئے انسان کے اندر تین خوبیاں ہونی ضروری ہیں۔اول :متعلقہ کام کے بارے علم ہو ۔دوم:اس کام کے لئے مطلوبہ مہارت ےا قابلیت ہو۔سوم:کام کے دوران مثبت اور تعمیری رویہ جو کچھ کر گزرنے کی خواہش پیدا کرے۔ان تینوں کے تعلق کو ہم درج ذیل فارمولے سے سمجھ سکتے ہیں۔
کارکردگی=(علم+مہارت)×رویہ
اس فارمولے کو ہم ایک مثال کی مدد سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ایک شخص ایک مشین کو سالہا سال سے چلا رہا ہے۔وہ مشین کے بارے خوب جانتا ہے۔اس لئے اسے علم کے 100پوائنٹس دیے جاتے ہیں۔اس نے مشین چلانے کی تربیت بھی حاصل کی ہے ۔وہ جانتا ہے کہ مشین کو کیسے بہترین انداز میں چلانا ہے۔اسے کب تیل دینا ہے ،کب صفائی کرنی ہے۔مشین کو چلانے اور اس کی سروس کرنے کے ماہر اس شخص نے دوسرے کاریگروں کو بھی تربیت دی ہے ۔اسے مہا رت اور قابلیت کے90پوائنٹس ملتے ہیں۔لیکن اس کی مشین اکثر خراب رہتی ہے ۔اور بہت سارے حادثات ہو چکے ہیں ۔اس لئے کہ وہ شخص اپنے علم کو کام میں نہیں لاتا۔وہ دوسروں کو تو تربیت دیتا ہے مگر مشین کے بارے اپنے علم اور مہارت کو استعمال نہیں کرتا۔اس کا مطلب اس کام کے بارے اس کا رویہ صفر ہے۔لہذا کارکردگی کے فارمولے کے مطابق اس کاسکور کچھ یوں ہو گا۔
کارکردگی=(علم+مہارت)×رویہ
صفر=(100+90)×00
اکثر لوگ جانتے ہیں کہ انہیں کیا کرنا چاہیے لیکن ان کا منفی رویہ اوراعتماد کی کمی ان کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہوتی ہے۔کئی لوگوں کے پاس علم حاصل کرنے کے لئے کتابیں اور اساتذہ موجود ہیں ۔مہارتیں سیکھنے کے لئے لوگ اور مواقع بھی میسر ہوتے ہیں مگر وہ پھر بھی غافل ہیں۔اس لئے کہ وہ سیکھنا نہیں چاہتے ےا پھر سیکھنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتے۔اوراس کے برعکس کچھ لوگوں نے تاریخ میں اپنا نام کمایااگرچہ ان کو اسکول جانے کی سہولت بھی حاصل نہیں تھی۔صرف اپنے مثبت رویے کی بدولت علم حاصل کرنے اور مہارتیں سیکھنے کے ذرائع انہوں نے خود پیدا کیے۔ابراہیم لنکن ایک غریب لکڑہارے کا بیٹا تھا۔وہ ادھار مانگ کر کتابیں پڑھا کرتا تھایہاں تک اس نے کتابوں کے لئے کاریں صاف کیں ،گھاس کاٹی اور گھروں کو سفیدی تک کی۔اس نے قانون کی ڈگری حاصل کیا اور امریکہ کا صدر بنا۔اگر رویہ درست ہو تو علم اور مہارتیں سیکھنے کے راستے خود بخود کھل جاتے ہیں۔اس لئے آپ طالب علم ہیں ےا استاد۔ڈاکٹر ہیں ےا انجینئر۔وکیل ہیں ےا سیاستدان۔زندگی کے جس بھی شعبے میں ترقی اور کامےابی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔آپ کا رویہ سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہوتاہے۔اس لئے اپنے رویے پر نظر ثانی کرتے رہیں اور اس کو بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش میں لگے رہیں۔کامیابی کو آپ سے کوئی دور نہیں کر سکتا۔

والدین کے لیے وقت نکالیں

Image result for mother png

تحریر : منزہ گل

ماں صرف ایک لفظ نہیں بلکہ یہ مہرومحبت اور ممتا کا ایک استعارہ ہے۔ جس کی ترجمانی شاید لفظوں نہ ہوسکے۔ وہ ہستی جوجاڑے میں خود گیلی جگہ پر سو جائیں مگر اپنے بچے کو خشک جگہ پر سلاتی ہے۔ ماں وہ ہستی ہے جو اپنے بچے کی خاطر کئی کئی راتیں جاگتی ہے۔ کھانے پینے اور اپنے آرام و سکون کا احساس کیے بغیر صرف اسی کے لیے جیتی اور مرتی ہے۔ دن اور رات صرف اس کے پلنے بڑھنے کی فکر میں گزاردیتی ہے۔ جو اپنے منہ کا نوالہ منہ سے نکال کے اپنے بچے کو کھلاتی ہے اور اف تک نہیں کرتی۔ ماں تو وہ ہستی ہے جو اپنے بچے کے اوپر کسی مصیبت کو دیکھ کے خود ہی اس کے اوپر اپنی جان نچھاور کرکے جان جان آفریں کے نام کرنے سے بھی گریز نہیں کرتی۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن پاک میں اللہ رب العزت نے والدین کے حقوق کی ادائیگی پر بہت زیادہ زور دیا۔ حدیث مبارکہ میں تو اس بات کی بھی وضاحت موجود ہے۔ رسول اللہ سلم نے ماں کے 3حق اور باپ کا ایک حق مقرر کیا۔
لوگ ماں سے محبت کے متعلق سوشل میڈیا پر پوسٹ تو شیئر کرتے ہیں مگر اپنی حقیقت میں ماں کے لیے ان کے پاس وقت ہی نہیں ہے۔ کیا ماں سے پیار صرف لوگوں کے چند لائیک تک محدود کر لیا گیا ہے۔ جس لمحے وہ پوسٹ کر رہے ہوتے ہیں تب دوسری طرف ماں بے چاری تکلیف میں تڑپ رہی ہوتی ہے مگر اس بدبخت کو احساس تک نہیں ہوتا۔ ماں کی قدر اس سے پوچھو جس کی ماں اس دنیا سے جا چکی ہے اگر ہم پیارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا مطا لعہ کریں تو ہمیں اس رشتے کی قدر سمجھ آئے۔
پیارے نبی جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی رضائی ماں حضرت حلیمہ سعدیہ کو دیکھا تو اپنی چادر مبارک بچھا کر اپنی ماں کو بٹھایا۔ یہاں ہماری حالت شاید اس سے کہیں مختلف ہے۔ پیارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہو کر ہم اپنے والدین خصوصا ماں کے ساتھ ناروا برتاﺅ رکھتے ہیں۔ کچھ تو بد بخت ایسے بھی ہیں کہ جو اپنے بچوں کی خاطر اپنی ممتا کا گلہ گھونٹ دیتے ہیں۔ وہ ایک پل کو بھی نہیں سوچتے کہ جس جگہ وہ کھڑے ہیں کل وہی اس کا بیٹا بھی کھڑا ہوگا۔
یہ بات صرف والدہ کے لیے نہیں بلکہ والدین کے لیے کہی جائے تو زیادہ بہتر ہوگی۔ آپ نے اکثر سنا ہوگا کہ انسان کے اعمال اس کے لیے وبال جان بنتے ہیں۔ دعاﺅں میں تاثیر نہیں رہی، سکون چھن گیا، معاش تنگ ہوگیا، روزگار ختم ہوگیا وغیرہ وغیرہ جانے ہر شخص اپنی بدقسمتی کا رونا روتا ہوا دکھائی دیتا ہے وجہ سیدھی سی ہے کہ ہم نے اپنے گھر سے اپنی رحمتوںکو ہی نکالا ہوا ہے۔ انہیں نہ خوش کیا ہوا ہے۔ اگر میں اسے یوں لکھوں تو شاید غلط نہ ہوگا کہ ہم نے اپنے سکون کو گھر سے نکال کر سکون کی تلاش میں بھاگتے پھر رہے ہیں۔ اپنی رحمت کو گھر میں زحمت سمجھ کر باہر رحمت ڈھونڈتے پھرتے ہیں۔ خدارا اپنی جنت کو ٹھوکر مت ماریں۔ سب کویہ جنت اور ایسے مواقعے نہیں ملتے۔
ورنہ ایک بات تو سنی ہی ہوگی، آج جو تم بہو بن کر اپنی ساس کے ساتھ کرو گی، یا بیٹے سے ان کے والدین کے ساتھ کرواﺅ گے وہی تمہاری اولاد تمہارے ساتھ کرے گی۔ دنیا میں ذلیل و خوار تو ہوگے ہی مگر ساتھ ہی آخرت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھو گے۔ خدارا اپنے آج کو سنوار لیں۔ یہی وقت ہے کہ اپنے والدین کو اپنی رحمتوں کے لیے گھر میں بسا لیں۔ دعاﺅں کے اسباب پیدا کردیں۔ گھر جنت نظیر منظر پیش کرنے لگے گا۔
سوشل میڈیا نے ہمیں یقینا بہت سے لوگوں سے ملوا دیا، دوریوں کو قربت میں بدل دیا مگر گھر میں بیٹھے والدین سے ہمیں بے گانہ کردیا۔ کچھ پل کو سوچیں آپ اپنے بچوں کے بغیر ایک پل نہیں گزار سکتے تو پھر اپنے والدین کو اپنے بچوں سے کئی کئی دن تک دور رکھا ہوا ہے۔ آپ بڑے ضرور ہوگئے ہیں مگر ہیں تو آج بھی اپنے والدین کے بچے۔ انہیں ان کے بچے واپس لٹا دیں۔۔۔ یہ کام آپ کو ہی کرنا پڑے گا۔ کچھ نہیں دینا نہ دیں مگر ان سے ناراضی مت رکھیں، انہیںمسکرا کر ایک بار گلے سے لگائیں اور یہ احساس دلائیںکہ آپ ہی وہی ہو جسے انہوں نے بچپن میں پل پل دیکھ بھال کر کے کچھ خواب بنے تھے۔ ان کے خوابوں کو ٹوٹنے مت دیں۔ کچھ ہی دن باقی ہیں مگر ان دنوں کو اپنے والدین کے لیے جینے کا سبب بنا ئیں اور یہ بھی آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے۔
کچھ زیادہ نہیں بس یہ سوچ لیں کہ آخری بار ان سے بات کیے، ان کے پاس بیٹھے، ان کی سنے ان کو سنائے اور ان سے مشورہ کیے کتنے دن بیت چکے۔ انہیں کے لیے چاہیے والدہ ہیں یا والد صرف اور صرف ان کے لیے آپ نے آخری بار کتنا وقت نکالا تھا۔ جب ان کے قدموں میں بیٹھ کر انہیں دبایا تھا۔ انہیں ایک معصوم بیٹے یا بیٹی کا احساس دلایا تھا۔ سوچیں اور پھر خود کو ملامت کرنے کے بجائے ابھی جاکر ان سے مل لیں۔یہ سب کرلیں۔ والدین تو والدین ہوتے ہیں۔ وہ کبھی آپ سے دور نہیں رہ سکتے۔ دوریاں تو آپ نے بڑھائی ہوئی ہیں۔ باتیں بہت مگر سب باتوں کا خلاصہ یہی ہے کہ اپنے والدین کے اچھے بچے بننے کی کوشش کریں، وہ بھی راضی اللہ بھی راضی اور پھر دنیا کی نعمت آپ کے لیے ہوں گی۔

تاجروں کا دکانیں صبح 8.30 کھولنے ،شام 6.30 پر بند کرنے کا اعلان

 کراچی کی تجارتی مارکیٹوں میں دکانیں 12 بجے دوپہر کے بعد کھلتی ہیں اور رات دیر گئے تک کھلی رہتی ہیں
 حافظ اسلام مارکیٹ ، ٹریڈرز ایسوسی ایشن میریٹ روڈ اور آل سٹی تاجر اتحاد ایسوسی ایشن نے تاجروں سے اپیل 

کراچی(اسٹاف رپورٹر) شہر قائد میں میریٹ روڈ پر واقع حافظ اسلام مارکیٹ صبح ساڑھے 8 بجے کھولنے کا اعلان کر دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں میریٹ روڈ پر واقع حافظ اسلام مارکیٹ کے تاجروں نے دکانیں صبح 8.30 پر کھولنے اور شام 6.30 پر بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔تاجروں کا کہنا ہے کہ ٹریڈرز ایسوسی ایشن میریٹ روڈ اور آل سٹی تاجر اتحاد ایسوسی ایشن نے تاجروں سے اپیل کی ہے کہ اس مہم کا ساتھ دیں، اور مارکیٹیں صبح جلدی کھولیں اور صبح سویرے کاروبار کی شروعات کریں۔تاجروں نے کہا ہے کہ مارکیٹ شام ساڑھے 6 بجے تک بند کر دی جائے گی، اس کے بعد کوئی کاروبار نہیں ہوگا۔ خیال رہے کہ کراچی کی تجارتی مارکیٹوں میں دکانیں 12 بجے دوپہر کے بعد کھلتی ہیں اور رات دیر گئے تک کھلی رہتی ہیں، مارکیٹیں دیر سے کھلنے اور رات گئے بند ہونے سے نہ صرف کاروبار پر منفی اثر پڑتا ہے بلکہ سماجی زندگی پر بھی یہ طرز عمل اثر انداز ہوتا ہے۔واضح رہے کہ ماضی میں حکومتی سطح پر کاروباری مراکز صبح جلد کھولنے اور شام کو جلد بند کرنے کے فیصلے بھی ہو چکے ہیں، تاہم اس طرح کے اقدامات کی کوششیں ناکام رہیں، تاجروں نے اپنا طرز عمل نہیں بدلا، سندھ حکومت نے یہ حکم بھی جاری کیا تھا کہ صبح 9 بجے دکانیں کھول کر شام 7 بجے کاروباری مراکز ہر صورت بند کرنے ہوں گے۔

ترسیلات زر کی قیمت در آمد کنندگان کے لیے بینک ریٹ سے زیادہ رکھا جائے

بینک کے ذریعے ترسیلات زر بھیجنے والے کو رقم کے مساوی قیمت کا ایک وائوچر دیا جاسکتا ہے ،سی ای او میمن لیڈر شپ فورم 
 وفاقی ، صوبائی ، نیم حکومتی اداروں ، نجی اداروں ، فیکٹریز ملازمین کے لیے دوپہر کے کھانے کی مفت فراہمی کا انتظام کیا جائے

کراچی(اسٹاف ر پورٹر)میمن لیڈر شپ فورم (MLF)کے چیف ایگزیکیوٹو عبد الرحیم جانو نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ موجود ہ حالات کے تناظر میں پہلے ہی وزیراعظم پاکستان کو ملک کی معاشی بہتری اور عوام کی سماجی بہبود کے حوالے سے تجاویز دے چکے ہیں جس کے چیدہ چیدہ نکات در ج ذیل ہیں :  در آمدات اور بر آمدات کو آپس میں مربوط کردیا جائے ۔ بر آمدات کے ذریعے آنے والے ترسیلات زر کو در آمد کنندگان کے لیے بینک ریٹ سے نسبتاََ زیادہ قیمت پر دیا جائے ، اس سے نہ صرف بر آمدات میں اضافہ ہوگا بلکہ در آمدات کی حوصلہ شکنی ہوگی ۔ در آمدات کو محدود کر کے زر مبادلہ کے ذخائر کو بڑھایا جاسکتا ہے ۔ سمند ر پار پاکستانیوں کو سہولیات فراہم کر کے زر مبادلہ میں اضافہ کیا جاسکتاہے اور تجارتی خسا رے کو کم کیا جاسکتا ہے ۔   سمند ر پار پاکستانیوں کے ترسیلات زر کی مدد سے در آمدات میں کمی کی جاسکتی ہے ۔  بینک کے ذریعے ترسیلات زر بھیجنے والے کو اس رقم کے مساوی قیمت کا ایک وائوچر دیا جاسکتا ہے جو کہ اسٹاک ایکسچینج میں موجودہ انٹر بینک ریٹ سے زیادہ قیمت پر بیچا جاسکے ۔ در آمد کرنے کا خواہشمند ان وائوچر کو بینک کے ذریعے کلیئر کراسکے ۔ انٹر بینک ریٹ اور وائوچر ریٹ میں کم از کم تین روپے فی ڈالر کا فرق ہو،  تاکہ بینک کے ذریعے ترسیلات زر وصول کرنے والے کو ترغیب دی جاسکے اور ہنڈی /حوالہ سسٹم کی حوصلہ شکنی کی جاسکے ۔ اس نظام سے گورنمنٹ کو امپورٹ بل کی ادائیگی کے لیے زر مبادلہ کے انتظام کے سر درد کا خاتمہ ہوسکے گااور حوالہ/ہنڈی کے ذرائع سے رقوم کی منتقلی کم سے کم کی جاسکے گی۔ ایل سی کا کم از کم مارجن ضروریات کے لیے 30فیصد اور لگژری اشیاء کے لیے سو فیصد ہونا چاہیے ۔  وفاقی ، صوبائی ، نیم حکومتی اداروں ، نجی اداروں ، فیکٹریاں /غیر سر کاری دفاتر کے ملازمین کے لیے دوپہر کے کھانے کی مفت فراہمی کا انتظام کیا جائے کیونکہ اوسطاََ کھانے کے اخراجات زیادہ ہوتے ہیں ۔ اس اقدام سے نہ صرف ملازمین کی مالی طور پر مدد ہوسکے گی بلکہ دفاتر میں وقت کے ضیاع کو کم سے کم کیا جاسکے گا۔ میمن برادری اپنی اپنی سطح پر بلا امتیا ز مختلف سماجی اور فلاحی کام مثلاََ مختلف مقاما ت پر غریب اور مزدور افراد کے لیے مفت کھانا اور دستر خوان کی سہولت فراہم کر رہے ہیں اور حکومت سے بھی گذارش کرتے ہیں کہ موجودہ شدید مہنگائی کے عالم میں مزدور طبقے اور عام افراد کیلئے مفت دستر خوان کا اہتمام کرنے میں معاونت فراہم کی جائے۔ 

امریکا اور برطانیہ کے تاجروں کے ساتھ تجارتی تعلقات مزید بہترہوں گے، آغا شہاب احمد خان

کراچی  پورٹ سٹی کی حیثیت سے تجارتی وسرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع کے لحاظ سے پرکشش مقام ہے
 پاکستان میں اب امن وامان کی صورتحال بہت بہتر ہے، غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے محفوظ ملک ہے، صدرکراچی چیمبر 

کراچی(اسٹاف رپورٹر)کراچی چیمبر آ ف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی ) کے صدر آغا شہاب احمد خان نے امریکا اور برطانیہ کی جانب سے پاکستان کے لیے سفری ہدایات کو آسان بنانے کے فیصلے کا پرتپاک خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ کے سی سی آئی طویل عرصے سے سفری ہدایات میں نرمی کا مطالبہ کرتا رہاہے اور یہ د یکھ کر واقعی خوشی محسوس ہورہی ہے کہ دونوں ممالک نے بالآخر اپنی سفری ہدایات میں نرمی کی ہے جو یقینی طور پر عوام کو باالخصوص تاجربرادری کو ایک دوسرے کے قریب لائیں گی۔ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ سال بھر ہر سفارتکار کے دورے کے دوران بزنس مین گروپ کے چیئرمین وسابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی اور تمام ہی عہدیداران پاکستان خاص طور پر کراچی کے لیے سفری ہدایات کو آسان بنانے پر زور دیتے رہے ہیں۔ ہمیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ امریکا اور برطانیہ نے اپنی سفری ہدایات میں نرمی کی ہے اور امید ہے کہ دیگر اہم ممالک خصوصاً یورپین خطے کے ممالک بھی اس قسم کے اعلانات کریں گے کیونکہ پاکستان میں اب امن وامان کی صورتحال بہت بہتر ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں اور زائرین کے لیے یہ ایک محفوظ ملک ہے۔آغا شہاب نے تبصرے میں کہاکہ بلاشبہ یہ درست سمت میں ایک قدم ہے جو یہ واضح کرتا ہے کہ امریکا اور برطانیہ نے پاکستان میں امن وامان کی بہتر صورتحال کو تسلیم کیا ہے جس پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوششیں قابل تحسین ہیں جنہوں نے پاکستا ن کو لاقانونیت اور دہشت گردی سے پاک بنانے کے لیے سخت جدوجہد کی ہے۔انہوں نے کہاکہ ان مثبت خبروں کے بعد کراچی کی تاجروصنعتکار برادری کو توقع ہے کہ امریکا اور برطانیہ کے تاجروں وسرمایہ کاروں کے ساتھ تجارتی وسرمایہ کاری تعلقات میں مزید بہتری آئے گی جو ملک کو درپیش سنگین معاشی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔انہوں نے امریکا اور برطانیہ کی تاجربرادری پر زور دیا کہ وہ آگے آئیں اور پاکستان کا دورہ کریں جو معیشت کے مختلف شعبوں میں بے پناہ تجارت و سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرتا ہے۔امریکی و برطانوی سرمایہ کار مشترکہ شراکت داری اور سرمایہ کاری کے لیے زمینی حقائق کا جائزہ لینے کے لیے کم ازکم ایک بار کراچی کا ضرور دورہ کریں اور سنسنی خیزمیڈیا رپورٹس پر انحصار نہ کریں جنہیں بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔کراچی پاکستان کا مالیاتی، صنعتی و تجارتی مرکز ہے جو قومی خزانے میں70فیصد سے زائد ریونیو کا حصہ دار ہے۔ کراچی  پورٹ سٹی کی حیثیت سے تجارتی وسرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع کے لحاظ سے پرکشش مقام ہے۔22ملین کی آبادی اور 3500اسکوائر کلو میٹر پر محیط کراچی ایک انتہائی منافع بخش مارکیٹ ہے لہٰذا غیر ملکی سرمایہ کار اس عظیم شہر کی کبھی بھی ختم نہ ہونے والی صلاحیتوں کو دیکھنے کے لیے ضرور آئیں۔کے سی سی آئی کے صدر نے رائے دیتے ہوئے کہاکہ یہ صحیح وقت ہے کہ اسلام آباد میں فیصلہ ساز وں اور حکام کو لازمی طور پر پاکستان میں تجارت و سرمایہ کاری کے مواقع کا اجاگر کرنے لیے اولیت دیتے ہوئے حکمت عملی تیار کرنا ہوگی اس کے علاوہ پورے ملک میں سیاحت کے بڑے پیمانے پر مواقع کو بھی فروغ دینے کے اقدامات عمل میں لائے جائیں۔ہمارے پاس شمالی علاقہ جات میں حسین قدرتی سیاحتی مقامات، سندھ اور بلوچستان میں خوبصورت اور انتہائی متاثر کن ساحلی پٹی کے علاوہ تمام صوبے منفرد ثقافت وتہذیب سے مالامال ہیں جنہیں غیر ملکی سیاحوں کو راغب کرنے کے لیے مؤثر طریقے سے فروغ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ سیاح ہمیشہ ہی اس طرح کے مقامات کی تلاش میں رہتے ہیں۔

گیس کی قیمتو ں میں اضا فہ صنعتی شعبے کو شدید متا ثر کر ے گا ،صدر ایف پی سی سی آئی

پاکستان کی معیشت اچا نک تبدیلیو ں کو برداشت کر نے کی حالت میں نہیں،برآمد ات  ہد ف سے نیچے ہیں، اضا فہ نہیں ہو رہا ،میاں انجم نثا ر 
 حکومت گیس کے نر خو ں میں اضا فے کی تجو یز فوری واپس لے جس سے صنعت کو بند ہونے کا سامنا کر نا پڑے گا ،بے روزگار ی میں اضافہ ہوگا

کراچی(اسٹاف ر پورٹر)فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر میاں انجم نثارنے گیس کی قیمتوں میں اضا فے کے اقدام پر کڑی تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر اس تجو یز پر عمل در آمد بند کر یں۔انہو ں نے کہاکہ وزارت پیٹر ولیم کی تجو یز سے صنعتی شعبے خصو صاًبرآمد کنندگان اور ویلیو ایڈڈسیکٹر کو شدید نقصان ہو گا ۔ میاں انجم نثارنے اس خدشے کا اظہار کیا کہ گیس کی بڑھتی ہو ئی قیمتو ں سے توانا ئی کی لا گت کے ساتھ ساتھ بر آمد ہو نے والے سا مان کی پیداواری لا گت پر بھی اثر پڑے گا ۔ اس سے بین الاقوامی ما رکیٹ میں صنعت کی کا رکردگی کو بڑھانے میں رکا وٹ پیدا ہو گی جہا ں صنعت کو پہلے شدید پر یشا نی کا سامنا ہے ۔ انہو ں نے مز ید کہاکہ اس ضا فے سے عام لو گو ں کی پریشا نی میں اضا فہ ہو گا جو پہلے ہی 14.6 فیصد افرا ط زر کے دبا ئو اور ڈالر کے مقا بلے میں روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے کم قو ت خرید کا سامنا کر رہے ہیں اور اس کے سا تھ ساتھ تجا رتی اور صنعتی صارف بھی اس کو بر داشت نہیں کر پا ئیں گے ۔ گذشتہ سا ل گیس کی قیمتو ں میں پہلے ہی 31فیصد اضا فہ ہو ا ہے ۔ اس سال قبل اوگرا نے گیس کی قیمتو ں میں 214 فیصد اضا فے کی تجو یز پیش کی تھی ۔ ECC  نے گذ شتہ اجلاس کے دوران گیس کی قیمتو ں میں اضا فے کی تجو یز کو موخر کر دیا تھا ۔میاں انجم نثار نے کہاکہ پاکستان کی معیشت اچا نک تبدیلیو ں کو برداشت کر نے کی حالت میں نہیں ہے پاکستان کی برآمد ات اب بھی ہد ف سے نیچے ہیں جن میں اضا فہ نہیں ہو رہا ۔ اس مر حلے پر گیس کی قیمت میں اضا فہ معیشت کو مز ید مشکلا ت سے دو چار کر دے گا جو کہ پہلے سے ہی دبا ئوشکا رہے ۔ پاکستان کو  قیمتو ں میں استحکام رکھنے کی ضرورت ہے خصو صاًمینو فیکچر نگ اور بر آمدی شعبے کے توازن کو برقرار رکھے تا کہ معیشت تر قی کی راہ پر گا مز ن ہو سکے جس کے لیے مو جو دہ حکومت سخت جدوجہد کر رہی ہے۔ صدر ایف پی سی سی آئی میا ں انجم نثار نے حکومت پر زور دیا کہ وہ گیس کے  نر خو ں میں اضا فے کی تجو یز کو فوری واپس لے جس سے صنعت کو بند ہونے کا سامنا کر نا پڑے گا جس کا نتیجہ با لآخربے روزگاری کا با عث بنے گا ۔ 

یوم یکجہتی کشمیر پر مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے خصوصی رپورٹ

5 اگست کے بعدسے مقبوضہ کشمیر میں 84افراد شہید
گیارہ ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا

Image result for srinagar


سرینگر، مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ سال 5اگست کو خطے کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے بعد سے 5فروری ،یوم یکجہتی کشمیر تک مقبوضہ کشمیر میں 84افراد کو شہید کیا گیا جن میں آٹھ عام شہری تھے۔شہریوں میں 2 خواتین اور4 بچے بھی شامل ہیں۔ جبکہ 7 افراد کو دوران حراست شہید کیا گیا۔ 18لوگ ایسے تھے جو کہ نامعلوم افراد کی گولیوں کا نشانہ بنے۔
یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر جاری ساوتھ ایشین وائر کی رپورٹ کے مطابق صرف دسمبرمیں 25 اور جنوری میں 19افراد شہید ہوئے ۔مقبوضہ کشمیر میں 5اگست سے آج تک 38بھارتی سکیورٹی اہلکار ہلاک اور491زخمی ہوئے۔
پانچ اگست کو مرکز کی مودی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت دفعہ 370کے خاتمے کے بعد انتظامیہ نے کشمیر میں ہزاروں لوگوں کو گرفتار کیا تھا تاکہ اس دفعہ کی منسوخی کے بعد وادی میں امن و امان برقرار رہے۔ 11629افراد کو مختلف کاروائیوں میں گرفتار کیا گیا۔جن میں سے صرف اگست کے مہینے میں گیارہ ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا۔ جبکہ 50سے زائد عمارتوں کو تقریباًچھ سو مختلف آپریشنز کے دوران سیکورٹی فورسز نے بارودی مواد سے اڑا دیا۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اس عرصے میں زیادہ آپریشنز مقبوضہ کشمیر کے اضلاع سرینگر، کُپواڑہ ، ہِندوَاڑہ، رفیع آباد، پَٹَن، چاڈُورہ، کنگن ، تَرَال ، اَوَنتی پورہ ، بیج بِہاڑَہ، شوپِیاں، کُلگام ، رام بن، کِشتواڑ، ڈوڈہ میں کئے گئے۔مختلف آپریشنز میں مشتعل مظاہرین کی طرف سے سیکورٹی فورسز پر پتھراو کے 10سے زائد واقعات پیش آئے۔بھارتی فوج ، پیراملٹری فورسز اور پولیس اہلکاروںکی طرف سے آپریشنز میں مظاہرین پر فائرنگ ، پیلٹ گن اور آنسو گیس سے تقریباً 900افراد زخمی ہوئے۔
پانچ اگست 2019کے بعد سے بھارتی حکومت نے 412 افراد پر "بدنام زمانہ" قانون پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا اور ان میں سے بیشتر افراد بیرونی ریاستوں کی جیلوں میں بند ہیں۔
رپورٹ کے مطابق تشدد کے مختلف واقعات میں 4بچوں کی ہلاکت بھی ہوئی ۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ حراست کے دوران بچوں کو مسلح افواج کے ہاتھوں غیر قانونی اور ناجائز نظربندیوں ، ناجائز سلوک ، جس میں تشدد بھی شامل ہے ، کا سامنا کرنا پڑا۔ساوتھ ایشین وائر کی اس رپورٹ میں جنسی تشدد کے واقعات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔جس میں تقریباً51کشمیری خواتین کی بے حرمتی کی گئی۔
اسی عرصے میں ہندوستانی مسلح افواج اور کشمیر حریت پسندوں کے مابین فائرنگ کے چھ سو سے زائد واقعات بھی پیش آئے۔
اس رپورٹ میں میڈیا پر پابندیوں پر بھی روشنی ڈالی گئی ، جس میں صحافیوں کو مار پیٹنے کے متعدد واقعات پیش آئے۔ جسمانی حملوں کے علاوہ صحافیوں کو بھی انتقامی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
5اگست سے آج تک مقبوضہ کشمیر میں سرینگر کے نواحی علاقے نوہٹہ میں واقع چھ سو سالہ قدیم اور وادی کی سب سے بڑی عبادت گاہ کی حیثیت رکھنے والی تاریخی جامع مسجد میں مسلسل 19 جمعے نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔اس سال سے قبل جولائی 2017میں رمضان کے مہینے میں جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی کبھی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ ڈوگرہ دور کے زوال کے بعد پہلی مرتبہ رمضان کے آخری جمعہ ،جسے جمعتہ الوداع کہا جاتا ہے،کو بھی نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی ۔
1842میں سکھ دورکے آخری گورنر شیخ انعام الدین کے دورمیں اس تاریخی مسجد کو کھولا گیا تاہم اس دوران مسلسل11برسوں تک مسجد میں صرف نماز جمعہ ہی ادا کرنے کی اجازت دی گئی۔ اس دوران جمعہ کو کچھ گھنٹوں کیلئے ہی مسجد کو کھولا جاتا تھا اور بعد میں بند کیا جاتا تھاتاہم1898کے بعد ہی مسجد کو کھولا گیا۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق 2016میں حزب کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد بھی اس مسجد کو قریب چار ماہ تک بند کردیا گیا اور یہاں نماز کی اجازت نہیں دی گئی تاہم 2017میں پہلی بار جامع مسجد کو رمضان کے متبرک مہینے میں پہلے بھی جمعہ کے موقعہ پر،پھر جمعتہ الوداع کے خصوصی موقعہ پر بند کیا گیا تھا۔
5اگست 2019سے 2020کے یوم یکجہتی کشمیر کے عرصے کے دوران مقبوضہ کشمیرطویل ترین مواصلاتی لاک ڈاون کا شکارپہلا علاقہ بن گیا۔کشمیر میں ابھی تک دو بار ایسا ہوا ہے جب سرکار نے 100دنوں کے زائد عرصے سے یہاں کے لوگوں کو انٹرنیٹ سے محروم رکھا۔ خبررساں ادارے ساتھ ایشین وائر نے اپنی خصوصی رپورٹ میں بتایا کہ 5اگست سے پہلے 2016میں عسکریت پسند برہان وانی کی شہادت کے بعد ہونے والے عوامی احتجاج کے دوران اس وقت کی بی جے پی - پی ڈی پی مخلوط سرکار میں 133دنوں تک انٹرنیٹ سروسز پر پابندی رہی۔ البتہ براڈبینڈ سروس کو چھ دنوں کے بعد بحال کر دیا تھا، جس وجہ سے عوام کو زیادہ پریشانیوں کا سامنا نہیں رہا۔  لیکن رواں سال 5اگست سے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت ختم کیے جانے کے ساتھ ہی مواصلاتی نظام پر بدترین پابندیاں نافذکر دی گئیں۔جو 5اگست سے 2019کے آخری دن تک جاری رہیں۔ جن کا دورانیہ 149دن رہا۔
ساتھ ایشین وائر نے اپنی خصوصی رپورٹ میں بتایا کہ جموں و کشمیر میں 2016 کے بعد سے مواصلات کے شٹ ڈاون کے مجموعی طور پر 183 واقعات ریکارڈ کئے گئے ۔
رواں سال کے آغاز سے ہی سرحد پر کشیدگی کا ماحول ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اگست 2019میں مجموعی طور پر سرحد پر پاکستان اور بھارتی افواج کی طرف سے گولہ باری کے307 واقعات پیش آئے۔ ستمبر میں 292، اکتوبر میں 351، نومبر میں 304 مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی اور جبکہ دسمبر اور جنوری میں بھی یہ تعداد 300 سے تجاوز کرگئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کشمیر پر اقوام عالم خاموش کیوں ہیں؟

تحریر: انشال راؤ

ہم جب یکجہتی کشمیر کی بات کرتے ہیں تو اس سے مراد کشمیر پر بھارتی ناجائز تسلّط کے خلاف کشمیریوں کی آزادی کی تحریک کے ساتھ کھڑا ہونا ہے، ریاست جموں و کشمیر کی عوام سات دہائیوں سے بھارتی ظلم و جبر سے آزادی کی جدوجہد میں مصروف عمل ہیں کہ بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرے، تقریباً تیس سالوں سے ہر سال پانچ فروری کو پاکستان میں یوم یکجہتی کشمیر قومی سطح پر منایا جاتا ہے اور پوری دنیا میں مقیم پاکستانی جوش و جذبے کے ساتھ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں، تقریباً تمام طبقات سے افراد جلسوں اور ریلیوں میں شرکت کرتے ہیں مختلف پروگرامات کا انعقاد کیا جاتا ہے اور ہر سطح پر کشمیریوں سے یکجہتی کا عزم دوہرایا جاتا ہے، یوم یکجہتی کشمیر کے زریعے ایک طرف تو کشمیریوں سے اپنائیت و حمایت کا اظہار کیا جاتا ہے جبکہ دوسری طرف اس دن بھارتی ظلم و جبر کی گونج پوری دنیا میں زور و شور سے سنائی دی جاتی ہے اس کے ساتھ ساتھ اس دن کے زریعے اقوام متحدہ کو اس کی اپنی پاس کی گئی قراردادوں پر عمل نہ ہونے کی یاد بھی دلائی جاتی ہے اور ساری دنیا کو یہ بتایا جاتا ہے کہ نوآبادیاتی عہد کا آخری کانٹا ابھی باقی ہے، کشمیر جسے جنت ارضی کہا جاتا ہے جس قدر خوبصورت ہے اتنا ہی مظلوم بھی ہے کہ سرزمین کشمیر پہ بسنے والے پہلے ایک صدی تک ڈوگرا راج کے ظلم و جبر سے لڑتے رہے پھر جب تاج برطانیہ کا ہندوستان میں سورج غروب ہوا تو وہ کشمیر کے مسئلے کو ادھورا چھوڑ کر چلا گیا بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت گورداس پور کا مسلم اکثریتی ضلع بھارت کے حوالے کر گیا جہاں سے بھارت کو کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کرنے کا راستہ مہیا کیا گیا، تقسیم ہند چونکہ اس اصول پر ہوئی کہ مسلمان اکثریتی علاقے پاکستان اور ہندو اکثریتی علاقے بھارت کے حصے میں آئینگے، تقسیم ہند کے موقع پر تقریباً 600 خودمختار ریاستیں تھیں جن کو یہ حق دیا گیا کہ وہ جس کے ساتھ چاہیں الحاق کرلیں، ریاست جونا گڑھ نے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا تو بھارت نے اعتراز کیا کہ جونا گڑھ کی اکثریت ہندو آبادی پر مشتمل ہے لہٰذا یہ بھارت میں شامل کی جائے جس پر پاکستان نے اصول کی پاسداری کی، حیدرآباد دکن کی مسلمان حکومت نے آزاد رہنے کا فیصلہ کیا تو بھارت نے ہندو اکثریت کا جواز بناکر اس پر قبضہ کرلیا، کشمیر مسلمانوں کی اکثریت پہ مشتمل تھا لیکن بھارت نے کسی اصول کسی قانون کا احترام نہیں کیا اور دھوکے سے کشمیر پر قابض ہوگیا، بھارتی ہٹ دھرمی اور ڈوگرا ظلم و ستم کے ردعمل میں مسلمان مجاہدین نے دونوں کی جم کر پٹائی شروع کردی، آزاد کشمیر لینے کے بعد ابھی مجاہدین پونچھ کا گھیراو کیے ہوے تھے کہ بھارتی درخواست پر اقوام متحدہ نے جنگ بندی کی درخواست کی جسے پاکستان نے قبول کرلیا تو مجبوراً مجاہدین کو بھی پیچھے ہٹنا پڑا، جس کے بعد اقوام متحدہ نے استصواب رائے کرانے کی قرارداد منظور کی اور ابتک بیس سے زائد قراردادیں منظور کرچکا ہے لیکن افسوس ہے اقوام متحدہ آج تک بھارت سے ان درخواستوں پر عمل کروانے میں مکمل ناکام رہا ہے، اقوام متحدہ کی کمزوری اور بااثر اقوام کی خودغرضی و غیرسنجیدگی کا فائدہ اٹھا کر ستر سالوں سے کشمیریوں کو ظلم کی چکی میں پیستا آرہا ہے، پانچ اگست 2019 سے ابتک کشمیر کو بھارت نے جیل میں تبدیل کر رکھا ہے اور انسانیت سوز ظلم و بربریت ڈھا رہا ہے، آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوے اپنا حصہ قرار دے دیا ہے جس پر پاکستان اور دنیا بھر کے اسلامی ممالک میں شدید غم و غصہ اور تشویش پائی جاتی ہے، پاکستان کے سخت احتجاج کے بعد سے کشمیر ایک بار پھر عالمی مسئلہ بن کر سامنے آیا ہے جس پر بظاہر تو اقوام متحدہ کی طرف سے کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا لیکن دو بار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ان کیمرہ اجلاس ضرور ہوچکا ہے جس کی معلومات دنیا کے سامنے فی الحال تو نہیں آئی البتہ TRT نیوز نے انکشاف کیا کہ "جب تک دونوں ممالک میں جنگ نہیں ہوتی تب تک کشمیر کے معاملے میں ہاتھ نہیں ڈالا جائے گا، اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ان کیمرہ اجلاس میں کیا ڈویلپمنٹ ہوئیں اس پر ابھی تک کسی طرف سے کوئی واضح موقف سامنے نہیں آیا ہے البتہ ماضی اور حال کے واقعات کو دیکھتے ہوے یہ اندازہ ضرور لگایا جاسکتا ہے کہ "دال میں کچھ کالا ہے"، جس طرح عرب کی تقسیم اور فلسطین کی تقسیم کی حقیقت روس نے بعد میں دنیا کے سامنے منکشف کی بالکل اسی طرح کشمیر کے معاملے میں بھی ایسی ہی کوئی ڈویلپمنٹ خارج از امکان نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا فلسطین پلان انتہائی غیرمتوقع ثابت ہوا ہے لیکن مختلف رپورٹوں سے یہ بات سامنے آرہی ہیں کہ سعودی عرب بھی فلسطینی قیادت پر زور ڈالتی رہی کہ وہ ٹرمپ فارمولے کو من و عن تسلیم کریں، جس طرح فلسطین کے معاملے میں ٹرمپ نے مختلف اقوام کو ساتھ ملایا ہے اسی طرح کشمیر و افغانستان کے معاملے پر ٹرمپ انتظامیہ کی مختلف بااثر طاقتوں سے بات چیت ہوتی آرہی ہیں، جیسا کہ بھارت ذمیجر جنرل صبا کریم کی رپورٹ کے مطابق کہ عالمی طاقتیں کشمیر میں ایک نیا اسرائیل بسانے کی خواہش مند ہیں سے عالمی طاقتوں کی کشمیر میں دلچسپی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے آج دنیا کو خاتمے کا شدید ترین خطرہ ہے اور کشمیر دنیا کی 9 ایٹمی طاقتوں میں سے تین طاقتوں پاکستان، بھارت، چین کے مابین واقع ہے جو نہ صرف ان ممالک بلکہ ایک عالمی جنگ کا نقطہ آغاز بھی ثابت ہوسکتا ہے، Doomsday Clock کو تاریخ کے سب سے کم ترین وقت مڈنائٹ سے 100 سیکنڈ کے فاصلے پر سیٹ کیا گیا ہے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ عالمی سائنسدانوں کے نزدیک اس وقت دنیا کے خاتمے کو تاریخ کا سب سے زیادہ خطرہ ہے اس کے باوجود کسی طاقت کی جانب سے کشمیر پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کرنا انتہائی معنی خیز ہے، ڈونلڈ ٹرمپ تین بار ثالثی کی آفر کرچکے ہیں اس سے ایک بات کے شدید ترین امکانات پیدا ہوگئے ہیں کہ جس طرح فلسطین کے حل کا انسانیت سوز فارمولا پیش کیا گیا ہے ہو سکتا ہے مستقبل قریب میں ایسا ہی کوئی فارمولا کشمیر کے حل کے طور پر سامنے لایا جائے جو شاید کشمیریوں سمیت پاکستان کو قابل قبول نہ ہو۔

alibaba

as

ad

web

amazon

Followers

Website Search

Tweet Corornavirus

Please Subscribe My Chennal

Sub Ki News

 
‎Sub Ki News سب کی نیوز‎
Public group · 1 member
Join Group
 
Nasrullah Nasir . Powered by Blogger.

live track

Popular Posts

Total Pageviews

Blog Archive

Chapter 8. ILLUSTRATOR Shape Builder & Pathfinder-1

Chapter 10. Illustrator Drawing & Refining Paths-1

Labels

Blog Archive