My Blogger consists of a general news in which I upload articles from all types of news including science, technology, education, crime, how-to, business, health, lifestyle and fashion.

New User Gifts

پپیتے کے بیج

پپیتے کے بیجوں سے آپ کیسے لاکھوں روپے کما سکتے ہیں ؟
 جان کر آپ آج ہی سے پپیتے گھر لانا شروع کر دیں گے

غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ پپیتہ اور اس کے بیج بہت سی بیماریوں کے علاج میں ہمارے قدرتی مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔حالیہ برسوں کے دوران کی گئی مختلف طبّی تحقیقات سے پپیتے کے بیجوں کے کئی فوائد سامنے آ چکے ہیں جن کا تعلق جگر، آنتوں، معدے اور گردوں وغیرہ تک سے ہے۔


 البتہ پپیتے کے بیجوں کا ذائقہ کیونکہ تلخ ہوتا ہے اس لیے ماہرین کا مشورہ ہے کہ انہیں خشک کرنے کے بعد پیس لیا جائے اور شہد کی معمولی سی مقدار میں ملا کر روزانہ تھوڑا تھوڑا استعمال کیا جاتا رہے تو اس سے کئی فائدے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ جگر کو زہریلے اور فاسد مادوں سے پاک کرنے کے لیے پپیتے کے بیجوں کا استعمال روایتی چینی طب میں ہزاروں سال سے کیا جا رہا ہے اور اب یہ بات بھی ثابت ہو چکی ہے کہ مصنوعی کیمیائی مادّوں سے جگر کو محفوظ کرنے میں یہ بیج بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جگر کا سکڑ جانا جسے طبی اصطلاح میں ’’سرہوسس‘‘ کہا جاتا ہے، ایک خطرناک کیفیت ہے جس کا نتیجہ موت کی صورت میں نکلتا ہے لیکن اگر اس کیفیت میں پپیتے کے بیج استعمال کر لیے جائیں تو جگر کی کارکردگی بحال ہوتی ہے اور یہ اپنی معمول کی جسامت پر واپس آجاتا ہے۔ البتہ اگر آپ کی طبیعت گوارا کرے تو آپ پپیتے کے ساتھ اس کے بیج بھی کھا سکتے ہیں۔


 پپیتے کے گودے کی طرح اس کے بیج بھی غذائی نالی سے لے کر چھوٹی آنت تک، نظامِ ہاضمہ کے ہر حصے کے لیے مفید ہیں جبکہ یہ آنتوں میں موجود امیبا اور طفیلیوں کو نہ صرف ختم کرتے ہیں بلکہ انہیں دوبارہ پیدا ہونے سے بھی روکتے ہیں۔ ایک اور طبّی مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ پپیتے کے بیج السر سے بھی بچاتے ہیں۔ ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ پپیتے کے بیجوں میں پاپائین اور کائیموپاپائین نامی دو قدرتی خامرے (اینزائمز) پائے جاتے ہیں جو جلن کم کرنے اور صحت یابی کا عمل بہتر بنانے کی قدرتی صلاحیت سے مالامال ہیں اور ان ہی کی وجہ سے دمے اور گٹھیا کی مختلف اقسام میں پپیتے کے بیجوں سے فائدہ ہوتا ہے۔ لاطینی امریکا کے روایتی طریقہ علاج میں پپیتے کے بیجوں کا پیسٹ بنا کر جسم کے جلے ہوئے حصوں اور زخموں کا علاج کرنے کے لیے استعمال کرایا جاتا ہے۔

"آرمی چیف کی مدت میں توسیع"

سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کر لیا، فیصلہ آج شام تک سنایا جائے گا۔

سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ 4 نکات پر مشتمل تحریری بیان جمع کرائیں، ہم 3 ماہ کے لیے آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کر دیتے ہیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے جس کے دوران عدالتِ عظمیٰ نے سابق جنرلز کی ریٹائرمنٹ و توسیع کی دستاویزات طلب کر لیں۔

ریاض حنیف راہی کی درخواست پر چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس مظہر میاں خیل پر مشتمل 3 رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔

اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور خان اور آرمی چیف کے وکیل فروغ نسیم بھی عدالت میں موجود ہیں۔

سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ اشفاق پرویز کیانی کی توسیع کا نوٹیفکیشن طلب کر لیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ دیکھنا چاہتے ہیں جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کو ریٹائرمنٹ کے بعد کتنی پنشن ملی۔

انہوں نے ہدایت کی کہ سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کی دستاویزات بھی پیش کریں، ان کی ریٹائرمنٹ کے نوٹیفکیشن کے کیا الفاظ تھے وہ بھی پیش کریں۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہمیں بتایا گیا کہ جنرل کبھی ریٹائر نہیں ہوتے، اگر ریٹائر نہیں ہوتے تو پینشن بھی نہیں ہوتی۔

عدالت نے سماعت میں 15 منٹ کا وقفہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم 15 منٹ میں دوسرے کیسز نمٹاتے ہیں آپ دستاویزات لے کر آئیں۔

ریاض حنیف راہی عدالت پہنچے
درخواست گزار ریاض حنیف راہی سپریم کورٹ پہنچ گئے۔

اس موقع پر ان سے سوال کیا گیا کہ آپ نےاپنی درخواست واپس لے لی یا نہیں؟

ریاض حنیف راہی نے جواب دیا کہ درخواست تو یہی چل رہی ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ عوامی اہمیت کے کیس میں درخواست گزار کا ہونا ضروری نہیں، اہم نکات ہیں جو پہلی بار عدالتی کارروائی میں آ رہے ہیں، پہلی مرتبہ سپریم کورٹ اس معاملے کو ڈیل کر رہی ہے۔

ان سے یہ بھی پوچھا گیا کہ ایک اہم کیس آپ نے فائل کیا، یہ کیس خود فائل کیا یا آپ کے پیچھے کوئی تھا؟

ریاض حنیف راہی نے جواب دیا کہ خود فائل کیا ہے، ہمیشہ کیس خود ہی فائل کرتا ہوں۔

مختصر وقفے کے بعد سماعت شروع
وقفے کے بعد چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق سماعت دوبارہ شروع ہو گئی۔

اٹارنی جنرل انورمنصور خان نے عدالت کو بتایا کہ دستاویزات کچھ دیر میں پہنچ جائیں گی۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آرٹیکل 243 کے تحت آرمی چیف کی دوبارہ تعیناتی کر دی گئی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ان سے سوال کیا کہ آج ہونے والی تعیناتی پہلے سے کیسے مختلف ہے؟

اٹارنی جنرل انور منصور خان نے جواب دیا کہ نئی تعیناتی 243 (1) بی کے تحت کی گئی ہے۔

چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ آپ کو ہمیں مطمئن کرنا ہوگا کہ اب ہونے والی تعیناتی درست کیسے ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سمری میں تو عدالتی کارروائی کا بھی ذکر کر دیا گیا ہے، آپ بوجھ خود اٹھائیں ہمارے کندھے کیوں استعمال کرتے ہیں، اپنا کام خود کریں، ہمیں درمیان میں کیوں لاتے ہیں، عدالت کا نام استعمال کیا گیا تاکہ ہم غلط بھی نہ کہہ سکیں۔

چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ہدایت کی کہ سمری میں سے عدالت کا نام نکالیں، تعیناتی قانونی ہے یا نہیں اس کا جائزہ لیں گے، آج سے تعیناتی 28 نومبر سے کر دی، تعیناتی اور توسیع سے متعلق آرمی ریگولیشنز کی کتاب کو چھپا کر کیوں رکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آرمی رولز کی کتاب پر لکھا ہے کہ غیر متعلقہ بندہ نہ پڑھے، کوئی غیر متعلقہ شخص اسے پڑھ نہیں سکتا، کیوں آپ نے اس کتاب کو سینے سے لگا کر رکھا ہوا تھا؟

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ بھارت اور دیگر ممالک میں آرمی چیف کی تعیناتی اور مدت واضح ہے، اب عدالت میں معاملہ پہلی بار آگیا ہے تو واضح ہونا چاہیے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی قانون کے مطابق ہونی چاہیے، قانون میں تعیناتی کی مدت کہیں نہیں لکھی ہوئی۔

اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ اگر مدت مقرر نہ کریں تو تاحکمِ ثانی آرمی چیف تعینات ہو گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ہونے والی سماعت میں عدالتِ عظمیٰ نے حکومت کو آج تک اس معاملے کا حل نکالنے کی مہلت دی تھی۔

عمران خان کی جنرل باجوہ اور ماہرین قانون سے مشاورت، توسیع کی نئی سمری اور عدالت کے لئے جواب تیار، آرڈیننس لانے پر بھی غور

عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کے معاملے پر اٹارنی جنرل عدالت کو مطمئن نہ کر سکے تو عدالت آج قانون کے مطابق کیس کا فیصلہ سنا دے گی۔

رپورٹ: ہیلپ لائن (786) نیوز

ٹماٹر کی حقیقت

ٹماٹر کو فارسی میں گوجہ فرنگی کہتے ہیں، فرنگ فارسی میں انگریز(برطانیہ)کو کہا جاتا ھے، ٹماٹر کو کیوں فرنگی کہا جاتا ھے،؟ 
اس لئے کہا جاتا ھے کہ اسے (چائے کی طرح) برطانوی سامراج ایران اوربر صغیر میں لایا ھے. 
طب سنتی و اسلامی کے اطباء کی تحقیق کے مطابق ٹماٹر کے اندر مضر صحت کیمیائی مواد پائے جاتے ہیں. اور اس  کا مزاج سرد ھے جو بنیادی طور پر انسان کی صحت کے لئے بالکل بھی مفید نھی ھے. اس کی تاریخ کیا ھے؟ یہ کب سے برصغیر میں لایا گیا؟ 
اس پر تحقیق و جستجو کی ضرورت ھے.
پہلے زمانے میں جب ٹماٹر نھی آیا تھا تو لوگ آلو بخارا اور انار کھانے میں ڈالتے تھے. جو انتہائی مفید ہیں.
انار خون بناتا اور صاف کرتا ھے
جبکہ آلو ... صفراء کو خاموش کرتا ھے

کتے کے کاٹے کا دیسی علاج


باولا پن Rabies

بے شک اسکا کوئی علاج نہیں اور انجام موت ہے بلکہ ڈاکٹر حضرات لواحقین سے دستخط لے کے خود مریض کو زہر کا انجیکشن لگا دیتے ہیں کیونکہ مریض ہر کسی کو کاٹنا شروع کر دیتا ہے اور جسکو کاٹ لے اس میں بھی Rabies virus منتقل ہو جاتا ہے. اگر آپ کے علم میں کوئی ایسا مریض آئے تو برائے مہربانی اس کے گھر والوں کو بتائیں کہ درج ذیل علاج ضرور آزما کے دیکھ لیں ان شاء اللہ ضرور شفاء نصیب ہو گی.

 علاج نمبر 1 اگیوامریکانہ Agave Americana یہ قبرستانوں میں عام پایا جاتا ہے ..
پنجابی میں اس کو لپھڑا (کوار گندل) کہتے ھیں.کشمیری میں اس کو ,, کمال گندل ,, بولتے ہیں اس لیے کہ یہ کمال کی چیز ہے اور  بہت سی بیماریوں میں استمال ہوتی ہے ۔۔اسے کیوڑہ بھی کہتے ہیں ۔

 اس پودے کا ایک پتا  مریض کے آگے پھینک دیں وہ خود ہی اسکو کھانا شروع کر دے گا. جوں جوں کھاتا جائے گا اسکا پاگل پن اور Rabies  جاتا جائے گا.

 علاج نمبر 2: ہومیو پیتھی کی ایک دوائی ہے Lysin 1M اس کے 5 قطرے مریض کے منہ میں ڈال دیں اور ہر 3 گھنٹے بعد دہراتے رہیں جب تک مریض کے حواس نہ بحال ہو جائیں. 

آپ اس میسج کو اپنی وال پر بھی post کر دیں کسی ایک کی بھی جان  بچ جائے تو سمجھیں ساری انسانیت کو بچا لیا.

🌹جس کو کوئی شک ہو وہ خود تحقیق کر لے.
Courtesy: Wildlife information. .معلوماتِِِ جنگلی حیات

شوگر والوں کے لیے بہت ہی اچھی خوشخبری

امید ہے کہ آپ کسی ایسے شخص کی مدد کرنے کے لئے نیچے والے پیغام آگے بڑھا سکتے ہیں جو اس معلومات کی ضرورت ہے ...!

گزشتہ 20+ سالوں سے ایک 65 سالہ عورت  ذیابیطس میں گرفتار تھی
اور

دن میں دو بار انسولین لے رہی تھی
 .
اس نے ایک گھریلو نسخہ دوا کا استعمال کیا تھا
اب وہ بالکل ذیابیطس سے آزاد ہیں اور اب وہ تمام کھانے بلا روک ٹوک کھاتی ھے  اور 
مٹھائی بھی



ڈاکٹروں نے اب اس کو مکمل صحت یاب قرار دے دیا ہے
 اسے انسولین کو روکنے کے لئے کہہ  دیا ہے 
اور کسی بھی قسم کی شوگر کنٹرول کی  انگریزی دوا سے پرہیز کریں.

میں آپ سب سے درخواست کرتا ہوں براہ کرم ذیل میں دیا گیا نسخہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو تقسیم کر سکتے ہیں اور ان سے زیادہ سے زیادہ فائدہ لے سکتے ہیں.

ڈاکٹر ٹونی المیڈا
(بمبئی گردے کے  خاص ماہر )

ڈاکٹر ٹونی نے اپنے وسیع تجربات اور لمبے عرصے تک صبر اور تحمل سے کام کرنے کے بعد یہ نسخہ دریافت کیا ہے

آجکل کیا بوڑھے اور کیا جوان کیا مرد سبھی زیابطیس جیسی بیماری کا شکار ہو رہے ہیں، 
خاص طور پر خواتین ذیابیطس کی وجہ سے بہت متاثر  ہیں.

نسخہ کےاجزاء:
1 - گندم 100 گرام
2 - جو 100 گرام
3 - کلونجی)100 گرام

تیاری کا طریقہ:

تمام اوپر والے اجزاء کو 5 کپ پانی میں ڈال دو۔  

اسے 10 منٹ کے لئے ابالیں اور  پھر چولہا بند کرکے ٹھنڈا ھونے دیں .

جب یہ سرد ہو جائے تو اسکو چھان کر بیج اور پانی الگ کر لیں

  گلاس جگ یا بوتل میں پانی کو محفوظ کرلیں۔

اسے کیسے استعمال کریں؟

ہر روز صبح سویرے نہار منہ ایک کپ اس پانی کو پی لیجیے

اسے 5 دن تک جاری رکھیں.



اگلے ہفتے یہی عمل دہرائیں  اور یہ  پانی ایک دن چھوڑ کر ایک دن پئے

ان دو ہفتے کے بعد آپ محسوس کریں گئے کہ آپ  کی زندگی معمول پر آ گئی ھے  اور آپ ہر چیز کھا سکتے ہیں

نوٹ:
ایک درخواست یہ ہے کہ اس کو زیاد سے زیاد پھیلاؤ تاکہ دوسروں کو فائدہ پہنچے۔
اور زیادہ طبیعت خراب ہونے کی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کریں اور اس نسخے کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر کی دوا بھی استعمال کریں۔
اس نسخے میں تمام چیزیں قدرتی ہیں اور کسی قسم کا سائیڈ افیکٹ نہیں ہوگ

ٹڈی دل Locust Swarm



اللہ کا ایک عذاب ٹڈوں کی شکل میں۔

ہوتا یوں تھا کہ نہ جانے کہاں سے اچانک کروڑوں اربوں ٹڈیوں کے دل آجاتے تھے- ان کی کثرت تعداد سے آسمان سیاہ ہو جاتا اور پھر یہ ٹڈی دل ہر درخت سبزے اور فصلوں پر حملہ آور ہوتا اور اپنے پیچھے بربادیاں چھوڑ جاتے تھے کسی درخت کسی فصل اور کسی بھی سبزے کا نام و نشان نہیں رہتا حالانکہ خود اپنا رنگ بھی ’’سبز‘‘ ہی ہوتا تھا، پاکستان بنے ہوئے کچھ ہی عرصہ ہوا تھا کہ ’’ٹڈی دل‘‘ کا حملہ ہو گیا۔  ٹڈی دل کا حملہ جب ہوا تو اس مرتبہ سبز ٹڈی دل نے صرف سبزے کا خاتمہ نہیں کیا بلکہ ایک اور بالکل نئی اور عجیب حرکت کی لوگوں کا خیال تھا کہ ٹڈی دل چلا گیا لیکن جب کھیتوں میں دیکھا تو ساری ٹڈیاں زمین کے اندر اپنا پچھلا حصہ گھسائے مری پڑی تھیں نیچے کھودا جاتا تو انڈوں کا ایک گھچا ملتا، فوراً اعلانات ہوئے، لوگ نکل پڑے ہم اسکول کے بچوں کو بھی ’’کھرپیاں‘‘ دے کر انڈے نکالنے پر لگا دیا گیا، بڑوں کی ہدایت کے مطابق ہم انڈے کھودتے اور جمع کرتے پھر انڈوں کو دھوپ میں پھیلا کر بیکار کیا جاتا تھا۔

ٹڈی دل عذاب الہی کی ہی ایک شکل ہے۔۔ پاکستان میں غالبا" آخری بار ٹدی دل کا حملہ سن 1976 یا 1977 میں ہوا تھا۔ افریقہ اور روس سے ملحقہ کچھ ممالک میں اب بھی ٹڈی دل کے حملے ہوتے رہتے ہیں۔ خدا ہی بہتر جانتا ہے کہ یہ کروڑوں اربوں کی تعداد میں بڑے سائز کی ٹڈیاں کہاں اور کیسے پروان چڑھتی ہیں اور اچانک کیسے فصلوں اور درختوں پر حملہ آور ہوتی ہیں کہ آسمان ان کی کثرت سے سیاہ ہو جاتا ہے۔ ان کے راستے میں آنے والی کوئ فصل اور درخت محفوظ نہیں رہتا۔ اور ایک قحط کی صورت پیدا ہو جاتی ہے۔






حشرات الارض میں ٹڈی دل بڑی منفرد حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ انتہائی منظم ہوتے ہیں۔ یہ کسی تربیت یافتہ فورس کی طرح حملہ آور ہوتے ہیں اور اپنے پیچھے تباہی و بربادی کی داستانیں چھوڑ جاتے ہیں۔ یہ متحد ہو کر لہلہاتے کھیتوں کا رُخ کرتے ہیں اور فصل تباہ کر کے آگے گزر جاتے ہیں۔ ٹڈی دل کی فوج جس کھیت پر حملہ آور ہونے کا ارادہ کرتی ہے، اس پر یہ منظم ہو کر ایک سرے سے داخل ہوتی ہے اور دوسرے سرے تک پہنچتے کھیت اُجاڑ دیتی ہے۔ یہ فورس اس وقت تک تباہی پھیلاتی رہتی ہے، جب تک اس کھیت میں تمام فصل تباہ و برباد نہ کر دے۔ جب اسے مکمل یقین ہو جائے کہ اب اس کھیت میں اس کی دلچسپی کے لئے کچھ باقی نہیں بچا، تو پھر یہ اگلے کھیت کا رُخ کرتی ہے اور اسے بھی اپنا شکار بنا ڈالتی ہے۔ فصلوں کو نقصان پہنچانے والے حشرات میں یہ سب سے بے رحم اور خوفناک قسم ہے۔ کسان اس سے پناہ مانگتے ہیں۔

نیا میں ٹڈی دل کے حملے سب سے زیادہ قازقستان میں ہوتے ہیں۔ قازقستان کی حکومت ان کی روک تھام کے لئے سالانہ تقریبا 1 کروڑ 18 لاکھ ڈالر خرچ کرتی ہے۔ ٹڈی کا گوشت حلال ہے اور اکثر لوگ ٹڈی دل کے حملے کے دوران ان کو جال وغیرہ لگا کر ہزاروں کی تعداد میں پکڑ بھی لیا کرتے تھے۔ اس کی صفائی کا بالکل وہی طریقہ ہے جس طرح جھینگے کی گردن توڑ کر اس کے سخت خول کو کھینچ کر اتار دیا جاتا ہے اور باقی بچ جانے والے نرم حصے کو بطور غذا استعمال کیا جاتا ہے۔ ٹڈیوں کو بھی مرچ مصالحے میں بھون لیا جاتا ہے۔

ٹڈی جمع(ٹڈیاں) الجَرَادُ (عربی) واحد کیلئے جَرَادَةٌ استعمال ہوتا ہے جَرَادَةٌ کا اطلاق نر یا مادہ دونوں پر ہوتا ہے مشہور و معروف کیڑا  ہے ٹڈیوں کی دو قسمیں ہیں بری، بحری یہاں بیان بری ٹڈی کا ہوگا حلیہ کے اعتبار سے ٹڈیاں مختلف قسم کی ہوتی ہیں بعض بڑی ہوتی ہیں اور بعض چھوٹی اور بعض سرخ رنگ کی ہوتی ہیں اور بعض زرد رنگ کی اور جبکہ بعض سفید رنگ کی بھی ہوتی ہیں، ٹڈی کی چھ ٹانگیں ہوتی ہیں دو سینے میں دو بیچ میں اور دو آخر میں.






مسلمة ابن عبدالملک ابن مروان "صاحب الراۓ" بہادر اور جری آدمی تھے ان کا لقب (جرارالصفراء) زرد رنگ کی ٹڈی تھا کئی مرتبہ مقام ارمینیہ اور آذر بائیجان کے گورنر بناۓ گۓ.۔

ٹڈی کے مختلف نام ہوتے ہیں مثلا جب یہ پیدا ہوتی ہے تو اس کا نام الذبی ہوتا ہے اور جب یہ کچھ بڑی ہوجاتی ہے اور پر نکل آتے ہیں تو اسے غوغا کہاجاتا ہے اور جب ٹڈی زرد رنگ کی ہو جاۓ اور مادہ ٹڈی کالے رنگ کی ہوجاۓ تو اس وقت اس پر جرادة کا اطلاق ہوتا ہے۔

اس جانور کے انڈے دینے کا طریقہ عجیب ہوتا ہے جب انڈے دینے کا ارادہ کرتی ہے تو ایسی سخت اور بنجر زمین کا انتخاب کر تی ہے جہاں کسی انسان کا گزر نہ ہواہو ، پھر اس زمین پر دم سے اپنے انڈے کے بقدر سوراخ کرتی ہے جس میں وہ انڈا دیتی ہے نیز وہیں رکھے رکھے زمین کی گرمی سے بچہ پیدا ہوجاتا ہے . ٹڈی ان پرندوں میں سے ہے جو لشکر کی طرح ایک ساتھ پرواز کرتی ہے اور اپنے سردار کے تابع اور مطیع ہوتی ہیں اگر ٹڈیوں کا سردار پرواز کرتا ہے تو یہ بھی اسی کے ساتھ پرواز کرتی ہیں اور اگر وہ کسی جگہ اترتا ہے تو یہ بھی اسی کے ساتھ اتر جاتی ہیں. علامہ دمیری رح فرماتے ہیں ٹڈی میں مختلف جانوروں کی دس چیزیں پائی جاتی ہیں گھوڑے کا چہرا، ہاتھی کی آنکھ، بیل کی گردن، بارہ سنگا کا سینگ، شیر کا سینہ، بچھو کا پیٹ، گدھ کے پر، اونٹ کی ران، شتر مرغ کی ٹانگ اور سانپ کی دم ہوتی ہے۔ امام دمیری رح فرماتے ہیں ٹڈی کا لعاب نباتات کے لئے زہر قاتل ہے اگر کسی نباتات پر پڑ جاتا ہے تو اسے ہلاک کر کے چھوڑتار ہے یہی وجہ ہے کہ جس کھیت میں پہنچ جاتی ہے اس کو برباد کرتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ہلاکت کی دعا مانگی ہے. اور یہ بھی ارشاد فرمایا تم ٹڈیوں کو ہلاک مت کیا کرو کیونکہ یہ تو حق تعالی کا لشکر (فوج) ہے _ (طبرانی و بہیقی). علامہ دمیری فرماتے عدم قتل کا حکم اس وقت صحیح ہے جب تک کھیتی وغیرہ کو کوئی نقصان نہ پہنچاۓ.

قیامت کی حالت کو حق تعالی نے جرادٌ سے تشبیہ دی ہے فرماتے ہیں ( يخرجون منالاجداث كا نهم جرادمنتشر) جس روز لوگ قبروں سے اٹھاۓ جائیں گے تو وہ ایسے معلوم ہوںگے جیسے ٹڈیوں کا لشکر جرار جو چاروں طرف پھیلا ہوا ہے .
حضرت ابن عبد اللہ فرماتے ہیں حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعلی عنہ کے دور خلافت میں ایک سال ٹڈیاں مفقود ہوگئیں جس کا فاروق اعظم کو بہت غم ہوا آپ نے ٹڈیوں کی تلاش کیلئے چاروں طرف آدمی دوڑادیے کسی کو شام کی طرف بھیجا کسی کو عراق کی طرف اور کسی کو یمن کی طرف، جو یمن کی جانب ٹڈی تلاش کرنے گیا تھا اس نے تلاش کرکے عمر فاروق کی خدمت میں پیش کی جس کو دیکھ کر آپ کا غم ہلکا ہوا اور فرمایا حق تعالی نے ایک ہزار مخلوق کو پیدا کیا ہے جس میں چھ سو دریا میں رہتی ہیں اور چار سو خشکی میں اور جب حق تعالی مخلوق کو فنا کرنے کا ارادہ کریگا تو سب سے پہلے ٹڈیاں فنا کی جائیں گی اس کے بعد دیگر مخلوق. ابن عدی نے محمد بن عیسی کے ترجمہ میں اور ترمذی نے نوادرات میں یہ بات ذکر کی ہے کہ تمام مخلوق میں ٹڈی کو سب سے پہلے ہلاک کیا جائیگا کیونکہ یہ ٹڈی اس مٹی سی پیدا کی گئی ہے جو حضرت آدم علی نبینا علیہ الصلوة والسلام کے پیدا کرنے کے بعد بچ گئی تھی.






ابن میسرہ کہتے ہیں کہ یحیی بن ذکریا علیہ السلام اکثر ٹڈی کا گوشت اور پھلوں کا گودا استعمال فرمایا کرتے تھے. ۔ حضرت عبداللہ بن ابو اوفی فرماتے ہیں کہ ہم نے آپ ص کے ساتھ غزوات میں شرکت کی جس میں ہم ٹڈی کا گوشت استعمال کرتے تھے ٹڈی کا گوشت کھانا مباح ہے اس پر تمام علماۓ کرام کا اجماع ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہمارے لئے دو میتہ (مچھلی اور ٹڈی ) اور دو خون (جگر اور تلی ) حلال کردیے گیے]

سُئِلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَرَادِ فَقَالَ أَکْثَرُ جُنُوْدِ اللّٰہِ لَا آکُلُہُ وَلَا أُحَرِّمُہُ.۱؂ [مَا لَمْ یُحَرَّمْ فَہُوَ لَنَا حَلَالٌ].۲؂

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹڈی کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: یہ اللہ کے لشکروں میں سے سب سے بڑا ہے ، نہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ حرام کرتا ہوں۔ جب تک یہ حرام نہ کیا جائے، ہمارے لیے حلال ہے۔۱؂






متن کے حواشی
۱۔ اس حدیث کا یہ متن سنن ابی داؤد، رقم ۳۸۱۳ سے لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ یہی متن سنن ابی داؤد، رقم ۳۸۱۴؛ سنن البیہقی، رقم ۱۸۷۷۳۔ ۱۸۷۷۴؛ سنن ابن ماجہ، رقم ۳۲۱۹ میں بھی آیا ہے۔ اب ٹڈی دل کے حملے نہ ہونے کے برابر رہ گئے اور لگتا یہی ہے کہ یہ رفتہ رفتہ دنیا سے نابود ہو رہی ہیں۔ اللہ سے یہی دعا ہے کہ وہ ہمیں اس عزاب سےمحفوظ  رکھے۔

آخری معرکہ


 پاک بھارت جنگ 850 سال پہلے حضرت نعمت اللہ شاہ کی پشین گوئیاں

حضرت نعمت اللہ شاہ کا تعلق ایران سے تھا اور آج سے 850 سال پہلے اُنہوں نے اپنے فارسی اشعار میں دُنیا کے متعلق بہت سے پیش گوئیاں کیں اور اُن کی پیش گوئیوں کی سچائیوں نے دور حاضر میں اہل دانش کو ورطہ حیرت میں ڈال رکھاہے۔

نعمت اللہ شاہ صاحب کے اشعار جن میں انہوں نے آنے والے وقت کے متعلق بتایا ہے کی تعداد 2000 سے زیادہ ہے اس آرٹیکل میں ہم نعمت اللہ شاہ صاحب کے اُن اشعار کو شامل کررہے ہیں جن میں انہوں نے ہندوستان پاک و ہند کے متعلق پیش گوئیاں کیں جن میں سے بہت سی ماضی میں پوری ہوگئیں اور باقی مستقبل میں پُوری ہوتی دیکھائی دے رہی ہیں۔

ماضی میں پُوری ہونے والی چند اہم پیش گوئیاں👇👇👇

راست گوئیم بادشاہ در جہاں پیدا شود
نام او تیمور شاہ صاحبقراں پیدا شود
ترجمہ
(میں سچ بتاتا ہوں دُنیا میں ایک بادشاہ پیدا ہوگا جس کا نام تیمور شاہ ہوگا اور وہ صاحب قرآں ہوگا)
تاریخ جانتی ہے کہ نعمت اللہ شاہ نے یہ پیش گوئی 850 سال پہلے کی اور پھر اہل دانش نے دیکھا کے 1398 میں یعنی پیش گوئی کے کئی سال بعد تیمور شاہ نے ہندوستان پر حملہ کیا اور محمد تغلق کو شکست دی اور اپنی بادشاہت قائم کی۔



شاہ بابر بعد ازاں در ملک کابل بادشاہ
پس بہ دہلی والئی ہندوستاں پیدا شود
ترجمہ
(اس کے بعد کابل کا بادشاہ بابر دہلی میں ہندوستان کی والی اور بادشاہ بنے گا)
اہل دانش ورطہ حیرت میں ہیں کے نعمت شاہ صاحب بابر کے ہندوستان پر حملے کے 350 سال پہلے اُسے اُس کے نام سے جانتے تھے۔

باز نوبت از ہمایوں از رسد ذوالجلال
ہم دراں افغاں یکے از آسماں پیدا شود
ترجمہ
(پھر پروردیگار ذولجلال کی طرف سے بادشاہی ہمایوں کو ملے گی اور پھر افغانستان سے شیر خان ظاہر ہوگا۔
یہ پیش گوئی بھی من و عن پوری ہوگئی اور دُنیا نے دیکھا کے شیر شاہ سوری نے ہمایوں کو ہندوستان چھوڑنے پر مجبور کر دیا تھا۔

دلمیان ملک پنجابش شود شہرت تمام
قوم سکھانش مرید و پیرآں پیدا شود
ترجمہ
(ملک پنجاب کے درمیان میں اُسے شہرت ملے گی اور سکھوں کی قوم اُس کی مرید ہو جائے گی)
یہ پیش گوئی 1441 میں پُوری ہوئی اور بابا گُرو نانک پیدا ہوئے جو سکھوں کے پہلے گُرو ہیں جن کا انتقال 1538 میں ہُوا۔



قوم سکھانش چیرہ دستی ہاکند در مسلمین
تا چہل ایں جورہ بدعت اندر آں پیدا شود
ترجمہ
(سکھ قوم مسلمان قوم پر ظلم و ستم کرے گی اور یہ سلسلہ 40 سال تک جاری رہے گا)

بعد ازاں گیرد نصاری ملک ہندویاں تمام
تا صدی حکمش میاں ہندوستاں پیدا شود
ترجمہ
(اس کے بعد عیسائی ملک ہندوستان پر قبضہ کریں گے اور یہ قبضہ ایک سو سال تک جاری رہے گا)
ہندوستان میں گوروں کی حکومت میں لارڈ کرزن جو ہندوستان کے وائسرائے تھے نے نعمت شاہ صاحب کی یہ پیش گوئی ہند میں بیان کرنا یہ کہہ کر ممنوع قرار دے دیا تھا کے یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ برطانیہ ہندوستان پر صرف 100 سال حکومت کرے۔

وا گزارند ہند را از خود مگر از مکرشاں
خلفشار جاں کسل در مرد ماں پیدا شود
ترجمہ
(پھر انگریز ہندوستان کو خود ہی چھوڑ کر چلے جائیں گے مگر اپنی چالاکی اور مکر سے لوگوں کے درمیان ایک جان لیوا جھگڑا چھوڑ جائیں گے۔)
خطے کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے اہل دانش کا کہنا ہے کہ یہ جھگڑا کشمیر کی وجہ سے ہے۔

دو حصص چوں ہند گردد خون آدم شد رواں
شورش و فتنہ فزوں از گماں پیدا شود
ترجمہ
(ہندوستان جب دو ٹکڑے ہوگا تو انسانوں کو بے دریغ قتل کیا جائے گا اور فتنہ اور فساد کی کوئی انتہا نہی ہو گی)
برصغیر پاک و ہند کے قیام پر 2 ڈیڑھ ملین سے زیادہ لوگوں کا قتل ہُوا اور کئی ملین لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے۔

پاکستان بننے کے بعد کی چند اہم پیش گوئیاں👇👇👇

نعرہ اسلام بلند شد بست وسہ ادوار چرغ
بعد ازاں بار و گریک قہر شاں پیدا شود
ترجمہ
(نعرہ اسلام 23 سال تک سر بُلند رہے گا اور پھر دوسری مرتبہ اُن پر قہر نازل ہو گا)
1947 سے 1971 تک پاکستان اور بنگلہ دیش ایک ہی ملک تھے اور پھر 1971 میں مشرقی پاکستان ہم سے جُدا ہو گیا۔

حال کے متعلق چند اہم پیش گوئیاں👇👇



بنی تو قاضیاں رابر مسند جہالت
گیرند رشوت از خلق علامہ با بہانہ
ترجمہ
(قاضی (جج) جہالت کی مسند پر دیکھے گا اور بڑے بڑے علم والے لوگ بہانوں سے لوگوں سے رشوت لیں گے)

اشتہار

گرد انگ از با رشوت در چنگ قاضی آری
چوں سگ پئے شکاری قاضی کند بہانہ
ترجمہ
(جج کو اگر چند سکے چاندی مٹھی میں رشوت دے گا توقاضی شکاری کُتے کی طرح بہانے کرے گا)
پاکستان کے موجودہ عدالتی نظام کو دیکھیں تو یہ پیش گوئی بلکل سچ ہے جسے پتہ نہیں نعمت شاہ صاحب نے 850 سال پہلے کیسے محسوس کیا۔

از اہل حق نا بینی درآں زماں کسے را
دوزوان و رہزنے رابر سر نہند عمامہ
ترجمہ
(ایسے وقت میں تو کسی کو اہل حق نہ دیکھے گا اور لوگ چوروں اور ڈاکوں کے سر پر دستار رکھیں گے)
پاکستانی سیاست دان جنہوں نے اس ملک کو لوٹ کھایا ہم دیکھتے ہیں لوگ اُن کے سروں پر دستار سجاتے ہیں۔

مستقبل کے متعلق چند اہم پیش گوئیاں👇👇

اندر نمازباشند غافل ہمہ مسلماں
عالم اسیر شہوت ایں طور درجہانہ
روزہ نماز طاعت یکدم شوند غائب
در حلقہ مناجات تسبیح از ریانہ
ترجمہ
(مسلمان نماز سے غافل ہوجائیں گے اور شہوت کے قیدی بن جائیں گے اور دنیا میں ایسا ہی ہوگا، روزہ نماز اور احکام ایک دم غائب ہو جائیں گے اور مناجات کی محفلوں میں ریاکارانہ ذکرواذ کار ہوگا)

بعد آں شود چوں شورش در ملک ہند پیدا
فتنہ فساد برپا بر ارض مشرکانہ
ترجمہ
(اس کے بعد ہندوستاں میں ایک شورش ظاہر ہوگی اور مشرکانہ سرزمین پر فتنہ اور فساد برپا ہوجائے گا)

درحین خلفشارے قومے کہ بت پرستاں
بر کلمہ گویاں جابراز قہر ہندوانہ
ترجمہ
(اس خلفشار کے وقت پر بت پرست کلمہ گو مسلمانوں پر اپنے ہندوانہ قہر و غضب کے ذرئیے جابر ہوں گے)
یہ دو اشعار اگر حال کے آئینے میں دیکھے جائیں تو پلوامہ کی دہشت گردی اور ہندوستان کا جاہرانہ رویہ یہ سوچنے پر مجبور کر دیتا ہے کہ یہ اشعار نعمت اللہ شاہ صاحب نے اسی وقت کے لیے لکھے ہیں اور اگر ایسا ہی ہے تو پھر ہندوستان پاکستان پر حملے سے باز نہیں رہے گا۔

بحر صانت خود از سمت کج شمالی
آید برائے فتح امداد غائبانہ
ترجمہ
(مدد کے لیے شمال و مشرق سے غائبانہ امداد آئے گی)

آلات حرب و لشکر در کار جنگ ماہر
باشد صہیم مومن بے حد و بیکرانہ
ترجمہ
(جنگی ہتھیاروں سے لیس ماہر جنگی حکمت عملی والا لشکر آئے گا جس سے مسلمانوں کو زبردست قوت ملے گی)

عثمان عرب و فارس ہم مومنان اوسط
از جذبہ اعانت ائیند والہانہ
ترجمہ
(عرب، تُرک، ایران اور مشرق وسطی والے امداد کےجذبے سے دیوانہ وار آئیں گے)

اعراب نیز ائیند از کوہ دشت و ہاموں
سیلاب اتشیں شد از ہر طرف روانہ
ترجمہ
(پہاڑوں بیابانوں کی طرف سے اعراب آئیں گے اور آگ کا سیلاب ہر طرف رواں دواں ہو گا)

چترال نانگا پربت باسین ملک گلگت
پس ہائے ملک ہائے تبت گیر نار جنگ آنا
ترجمہ
(چترال نانگا پربت چین اور گلگت ساتھ ملیں گے لڑنے کے لیے اور تبت کا علاقہ میدان جنگ بنے گا)



یکجا شوند عثمان ہم چینیاں و ایران
فتح کند ایناں گل ہند غازیانہ
ترجمہ
(ترکی چین اور ایران اکھٹے ہو جائیں گے اور ہندوستان کو غازیانہ فتح کر لیں گے )

غلبہ کنند ہمچوں مورد ملخ شباشب
حقا کہ قوم مسلم گروند فاتحانہ
ترجمہ
(یہ چیونٹیوں اور مکڑیوں کی طرح راتوں رات میں غلبہ حاصل کریں گے اور میں قسم کھاتا ہوں کے مسلمان قوم فاتح ہوگی۔)

بعد از فریضد حج پیش از نماز فطرہ
از دست رفتہ گیرند از ضبط غاصبانہ
ترجمہ
(فریضہ حج کے بعد اور نماز عید سے پہلے ہاتھ سے نکلے ہوئے علاقوں کو واپس حاصل کر لیا جائے گا جو غاصبانہ قبضے کی زد میں آئے تھے )

رود اٹک نہ سہ بار از خون اہل کفار
پر مے شودبہ یکبار جریان جاریانہ
ترجمہ
(دریائے اٹک کا پانی تین بار کافروں کے خون سے بھر کر جاری ہوگا)

پنجاب شہر لاہور کشمیر ملک منصور
دو آب شہر بجنور گیرند غالبانہ
ترجمہ
(شہر لاہور پنجاب کشمیر دریائے گنگا اور جمنا کا علاقہ اور بجنور شہر پر مسلمان غالبانہ قبضہ کریں گے۔)
دریائے اٹک کا تین بار دشمن کے خون سے بھر کر جاری ہونا اور ان علاقوں پر مسلمانوں کا قبضہ ہونے کی پیش گوئی سے مسلمانوں کی فتح کی طرف نشاندہی کی گئی ہے۔
ان شاہ اللہ عزوجل 

ای غزوہ تابہ شش ماہ پیوستہ ہم بشر با
مسلم بفضل اللہ گروند فاتحانہ
ترجمہ
(یہ لڑائی چھ ماہ تک جاری رہے گی اور مسلمان اللہ کے فضل سے فتح سے ہمکنار ہوں گے)
حضرت کی آگ کے سیلاب کی پیش گوئی سے لگتا ہے کہ ہندوستان ایٹمی جنگ ضرور چھیڑے گا اور اس شعر میں مسلمانوں کی فتح کی نوید ہے ماشااللہ، اللہ پاک پاکستان اور پاکستانیوں کو بھارت کے شر سے محفوظ رکھے 
آمین۔

اخراجات آمدنی سے زیادہ رکھنے والے ممالک کی آزادی ممکن نہیں،میاں زاہد

ملک کو بچانے کے لیے ریونیو اور برآمدات بڑھانا ضروری ہیں ، سینئر وائس چیئر مین بی ایم پی
عالمی مالیاتی اداروں کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی جگہ استعمال کیا جا رہا ہے

کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس اپنی آمدنی بڑھانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے کیونکہ جن ممالک کے اخراجات انکی آمدنی سے زیادہ ہوںان کی عالمی برادری میں عزت اور آزادی ممکن نہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ قرضوں پر انحصار کرنے والے ممالک کا دفاع چیلنجز کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوتا ہے۔پاکستان کے لیے چیلنجز بڑھتے جا رہے ہیں اور ان کے عہدہ براہ ہونے اورملک کو بچانے کے لیے ریونیو اور برآمدات بڑھانا ضروری ہیں ورنہ ہمارا کوئی مستقبل نہیں ہو گا۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ وقت بدل گیا ہے اور اب دنیا پر اجارہ داری قائم کرنے والے ممالک فوجی کارروائیوں سے زیادہ اقتصادی حملوں پر توجہ دے رہے ہیں تاکہ دوسرے ممالک کی معیشت کو کمزورکر کے اپنے مقاصد حاصل کیے جا سکیں۔اس سلسلے میں عالمی مالیاتی اداروں کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی جگہ استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ تجربہ بہت سے ممالک میں کامیاب ہوا ہے اور پاکستان میں بھی ایسے حملوںکا مقابلہ کرنے کی سکت نہیں ہے کیونکہ اس کی معیشت بھی کمزور ہے۔اگر کسی ملک کی معیشت کمزور ہو تواس کی مضبوط فوج بھی کچھ نہیں کر پاتی اور وہ ملک کو سوویت روس، عراق، شام اور لیبیا بننے سے نہیں روک سکتی۔ زیر زمین معیشت کا حجم کم کرنا ضروری ہو چکا ہے جبکہ ملکی معیشت میں 18 سے 20فیصد حجم رکھنے والے شعبوں کا ٹیکس نیٹ میں نہ آنا حکومتی آمدنی کا نہیں بلکہ ملکی سلامتی کا معاملہ بن چکا ہے۔کاروباری ماحول کو بہتر بنانابھی اب کاروباری برادری کی خوشی کا نہیں بلکہ ملکی سلامتی کا معاملہ ہے۔ کاروبار ہوں گے تو عوام کو روزگار اور حکومت کو ٹیکس ملے گا جس سے ملکی معیشت کو مستحکم کیا جا سکے گا جبکہ اس سلسلہ میں صنعتی شعبہ سمیت ہرسیکٹر کو ملکی ترقی میںذمہ داری سے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔حکومت کو اصلاحات روشناس کروانا ہوں گی اورخام مال اور  ا سمگل شدہ اشیاء کی ا سمگلنگ کم کرنا ہو گی۔ ملک میں مینوفیکچرنگ کے عمل کی حوصلہ افزائی کرنا اب مجبوری ہے۔انھوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب پاکستان کی کُل برآمدات آج ایشین ٹائیگرزکہلانے والے ممالک کی مجموعی برآمدات سے زیادہ تھیں اور تمام عالمی ماہرین متفق تھے کہ پاکستان کی ترقی کی رفتار چین، بھارت، ایشین ٹائیگرزاور ملا ئیشیا سمیت درجنوں ممالک سے زیادہ تیزہے اور پا کستان ان ممالک کو بہت پیچھے چھوڑ جا ئے گا مگر اس کے بعد معمولی مفادات کی سیاست نے ملک کا بیڑا غرق کر دیا۔ماضی میں پاکستان کی تیز رفتار ترقی دنیا کو حیران کر چکی ہے او رما ضی کی طرح دوبارہ بھی ترقی کی رفتار بڑھا ئی جاسکتی ہے جس کے لیے ساری قوم کو سب اختلا فات بھلا کر اقتصادی ترقی کے ایجنڈے پرمتحد ہو کر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ورنہ دوسری صورت میں انارکی، غربت ، بیروزگاری ،دہشت گردی اور اغیار کی غلامی کو برداشت کرنا ہو گا۔

اے سی سی اے نے 100 چینی کاروباری اداروں کی نشاندہی کر دی

 پاکستان میں کاروباری اداروں کو ، تیزی سے ہونے والی کاروباری ترقی کی،ان مثالوں سے سیکھنا چاہیے،سجید اسلم
چینی اداروں پر مشتمل  فہرست ماضی میں اداروں کی کارکردگی اور مستقبل میں ترقی کے حوالے سے گنجائش کے تجزیے پر مبنی ہے

کراچی(اسٹاف رپورٹر)ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس (اے سی سی اے) اور چینی ادارے، شینژن فائنانس انسٹیٹوٹ (Shenzhen Finance Institute) کی مشترکہ تحقیق کے بعد جاری کردہ رپورٹ میں 100 ایسے چینی کاروباری اداروں کی نشاندہی کی گئی ہے جو ماضی میں اپنی کارکردگی اور مستقبل میں ترقی کے  حوالے سے گنجائش کے باعث عالمی کارپوریشن بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس تحقیق میں 3,000 کے قریب ایسے نجی اداروں نے حصہ لیا جو چین میں یا بیرون ملک لسٹڈ ہیں۔ یہ تحقیق خصوصی طور پر تیار کردہ 11 مختلف اشاریوں پر مشتمل ہے جن میں سے پانچ اشاریوں کے ذریعے ان کمپنی کی ماضی میں کارکردگی کا جائزہ لیا گیا ہے جب کہ چھ اشاریے مستقبل میں ان ہی کمپنیوں کی ترقی کے بارے میں پیش گوئی کرتے ہیں۔ ان چھ اشاریوں میں کمپنی کا سائز، ترقی، منافع، جدت پسندی، بین الاقوامی سطح پر کام کرنے کی صلاحیت اور میڈیا میں حاصل ہونے والی کوریج شامل تھے۔اس رپورٹ کے حوالے سے اے سی سی اے پاکستان کے ہیڈ، سجید اسلم نے کہا:’’اے سی سی اے چین کی ترقی کرتے ہوئے اداروں اور کاروبار کی مانیٹرنگ کرتی رہی ہے اور اس حوالے سے پہلی رپورٹ سنہ 2014ء میں شائع کی تھی جس کے بعد، سنہ 2016ء میں بھی ایک تجزیہ شائع کیا گیا تھا۔ان تمام رپورٹوں میں جو بات واضح طور پر نظر آتی ہے کہ ان میں عالمی سطح پر خود کو منوانے کی خواہش موجود ہے جبکہ بہت سی چینی فرمز پہلے ہی خود کو عالمی سطح پر منوا چکی ہیں۔ حالیہ رپورٹ سے بھی یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ ا ن چینی اداروں نے، اگر اپنی موجودہ کارکردگی برقرار رکھی ،بہت سے ادارے ،آئندہ چند برسوں کے دوران، عالمی کارپوریشنوں کی آئندہ نسل بن جائیں گے۔ پاکستان میں کاروباری اداروں کو ، تیزی سے ہونے والی کاروباری ترقی کی،ان مثالوں سے سیکھنا چاہیے اور ان کے ساتھ شراکت داری کے مواقع تلاش کرنا چاہیے تاکہ وہ خود بھی عالمی توسیع کے لیے اپنے اداروں کو تیار کر سکیں۔‘اس تحقیق کے دوران جو اہم عوامل دریافت ہوئے ہیں ان میں انٹرنیٹ، تنوع، اعلیٰ ترین کارکردگی اور مشترکہ خصوصیات شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مستقبل میں ،چین کی اقتصادی ترقی میں ،ایسی کمپنیاں ابھریں گی جو جدید ترین ٹیکنالوجی پرانحصار کرتی ہیں۔ ٹاپ 100کمپنیوں میں سے 42کمپنیاں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ سے تعلق رکھنے والے سیکٹرمیں کام کر رہی تھیں۔ سنہ 2016ء کی کی گئی رینکنگ سے اب تک انٹرنیٹ کے شعبے میں کام کرنے والی کمپنیوں کی تعداد میں 50فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مستقبل کے حوالے سے ،چین میں غیر معمولی سائز کی کمپنیوں کی خاصی بڑی تعداد کا تعلق صنعتوں کی متنوع رینج سے۔ایسی کمپنیاں جو بیرون ملک بھی لسٹڈ ہیں وہ انٹرنیٹ ، سافٹ ویئر ڈیویلپمنٹ اور دیگرمتعلق شعبوں میں کام کرنا



چاہتی ہیں۔ ایسی سات کمپنیاں جو ہانگ کانگ اسٹاک ایکسچینج (HKEX) میں لسٹڈ ہیں، مینوفیکچرنگ، ادویات اور انٹرنیٹ کے شعبوں سے تعلق رکھتی ہیں۔کارپوریٹ اسکیل، ترقی، کیش فلو، اوورسیز اسٹریٹجی اور میڈیا کوریج میں اعلیٰ ترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کمپنیوں نے ، دیگر کمپنیوں کے مقابلے میں مجموعی طور پر بہترین رینکنگ حاصل کی ہے۔اگرچہ عالمی سطح پر اس بارے میں زیادہ معلومات نہیں پائی جاتی ہیں، تاہم، ٹاپ رینکنگ والی انٹرپرائزز کی ترقی اور جدید ترقی میں سپورٹ کی شرح نسبتاً زیادہ تیز ہے  جس میں ان طویل المیعاد ویژن ، بین الاقوامی حکمت عملی، میڈیا کی جانب سے مثبت کوریج اور تحقیق و ترقی پر گہری توجہ شامل ہیں۔اس رپورٹ میں جن تین کمپنیوں کے پروفائل کو بطور کیس اسٹیڈیز شامل کیا گیا ہے ان  میں سن وے کمیونیکشن ، آٹوہوم انکارپوریٹیڈ،، اور آیئر آئی ہسپتال شامل ہیں۔سن وے کمیونیکشن نے اپنا کاروبار سنہ 2006ء میں موبائل ڈیوائس اور انٹینا کی فراہمی سے شروع کیا تھا اور اب یہ کمپنی عالمی سپلائر ز میں ایک اہم کمپنی سمجھی جاتی ہے جس کی توجہ کا مرکز ٹیکنالوجی کی میدا ن میں اپنی برتری قائم رکھنا ، بنیادی شعبوں میں ترقی، طویل المیعاد اہداف کا تعاقب اور نئی ٹیکنالوجی میں شمولیت کے لیے بہتر موقع سے فائدہ اٹھانا ہے۔آٹوہوم انکارپوریٹیڈنے اپنے سفر کا آغاز سنہ 2005ء میں ایک روایتی میڈیا کمپنی کے طور پر کیا تھا اور اب کاروں کی ایک ایسی کامیاب ویب سائٹ میں تبدیل ہوگئی جس کا دنیا بھر بڑی تعداد میں وزٹ کرتی ہے۔ فی الحقیقت ، چین کی موجودہ آٹو موبائل مارکیٹ میں ، کساد بازاری اور شدید مسابقت کے باوجودآٹو ہوم نے بینچ مارکس سے بڑھ کر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خالص منافع میں سال باسال 39فیصد اضافہ ریکارڈ کیا ہے۔آیئر آئی ہسپتال آنکھوں کے علاج معالجے میں ایک لیڈر کا درجہ رکھتا ہے جس نے غیر معمولی ترقی کی ہے اور یہ ہسپتال مختلف اقسام کی تشخیص اور علاج، جراحت اور آپٹو میٹر سروسز فراہم کرتا ہے۔ اس کا نیٹ ورک مین لینڈ چین، ہانگ کانگ، یورپ اور امریکا تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ چین اب تک تقریباً 6ملین افراد کا علاج کرچکا ہے جس میں 560,000 آپریشنز شامل ہیں۔رینکنگ میں شامل دیگر کمپنیوں کے مقابلے میں، معیار اور کیش فلو کے حوالے سے آئیرآئی ہسپتال کا اسکور سب سے زیادہ ہے۔چین کے بیلٹ اینڈ روڈ اقدام (Belt & Road Initiative)کے اثرات  کے حوالے سے آگاہی میں اضافے کی غرض سے اے سی سی اے اپنے اسٹریٹجک پارٹنرز کے ساتھ سرگرمی سے تعاون کر رہی ہے اور اس روٹ کے ساتھ واقع ممالک اور کاروباری اداروں کے لیے مواقع اور چیلنجوں کی نشاندہی کے لیے کام کر رہی ہے۔بیلٹ اینڈ روڈ  کے اثرات کو سمجھنے کے لیے اے سی سی  نے اپنے ایسے ارکان کے لیے خصوصی تحقیق اور معلومات شائع کرتی رہتی ہے جو اس پروجیکٹ میں معاونت فراہم کرنے لیے پہلے سے ہی کام کر رہے ہیں۔

دماغ کی چارجنگ



انسانی عادتوں کے ماہرین نے ڈیٹا کی بنیاد پر ریسرچ کی ہے اور معلوم ہوا دنیا میں 99 فیصد غلط فیصلے دن دو بجے سے چار بجے کے درمیان ہوتے ہیں‘ یہ ڈیٹا جب مزید کھنگالا گیا تو پتا چلا دنیا میں سب سے زیادہ غلط فیصلے دن دو بج کر 50 منٹ سے تین بجے کے درمیان کیے جاتے ہیں۔





یہ ایک حیران کن ریسرچ تھی‘ اس ریسرچ نے ”ڈسین میکنگ“ (قوت فیصلہ) کی تمام تھیوریز کو ہلا کر رکھ دیا‘ ماہرین جب وجوہات کی گہرائی میں اترے تو پتا چلا ہم انسان سات گھنٹوں سے زیادہ ایکٹو نہیں رہ سکتے‘ ہمارے دماغ کو سات گھنٹے بعد فون کی بیٹری کی طرح ”ری چارجنگ“ کی ضرورت ہوتی ہے اور ہم اگر اسے ری چارج نہیں کرتے تو یہ غلط فیصلوں کے ذریعے ہمیں تباہ کر دیتا ہے‘ ماہرین نے ڈیٹا کا مزید تجزیہ کیا تو معلوم ہوا ہم لوگ اگر صبح سات بجے جاگیں تو دن کے دو بجے سات گھنٹے ہو جاتے ہیں۔


ہمارا دماغ اس کے بعد آہستہ آہستہ سن ہونا شروع ہو جاتا ہے اور ہم غلط فیصلوں کی لائین لگا دیتے ہیں چناں چہ ہم اگر بہتر فیصلے کرنا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں دو بجے کے بعد فیصلے بند کر دینے چاہئیں اور آدھا گھنٹہ قیلولہ کرنا چاہیے‘ نیند کے یہ30 منٹ ہمارے دماغ کی بیٹریاں چارج کر دیں گے اور ہم اچھے فیصلوں کے قابل ہو جائیں گے‘ یہ ریسرچ شروع میں امریکی صدر‘ کابینہ کے ارکان‘ سلامتی کے بڑے اداروں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے سی ای اوز کے ساتھ شیئر کی گئی۔



یہ اپنے فیصلوں کی روٹین تبدیل کرتے رہے‘ ماہرین نتائج نوٹ کرتے رہے اور یہ تھیوری سچ ثابت ہوتی چلی گئی‘ ماہرین نے اس کے بعد ”ورکنگ آوورز“ کو تین حصوں میں تقسیم کر دیا‘آفس کے پہلے تین گھنٹے فیصلوں کے لیے بہترین قرار دے دیے گئے‘ دوسرے تین گھنٹے فیصلوں پر عمل کے لیے وقف کر دیے گئے اور آخری گھنٹے فائل ورک‘ کلوزنگ اوراکاؤنٹس وغیرہ کے لیے مختص کر دیئے گئے‘ سی آئی اے نے بھی اس تھیوری کو اپنے سسٹم کا حصہ بنا لیا۔

مجھے جنرل احمد شجاع پاشا نے ایک بار بتایا تھا‘ امریکی ہم سے جب بھی کوئی حساس میٹنگ کرتے تھے تو یہ رات کے دوسرے پہر کا تعین کرتے تھے‘ میں نے محسوس کیا یہ میٹنگ سے پہلے ہمارے تھکنے کا انتظار کرتے ہیں چناں چہ ہم ملاقات سے پہلے نیند پوری کر کے ان کے پاس جاتے تھے۔ میں نے برسوں پہلے ایک فقیر سے پوچھا تھا ”تم لوگ مانگنے کے لیے صبح کیوں آتے ہو اور شام کے وقت کیوں غائب ہو جاتے ہو“ فقیر نے جواب دیا تھا ”لوگ بارہ بجے تک سخی ہوتے ہیں اور شام کو کنجوس ہو جاتے ہیں‘ ہمیں صبح زیادہ بھیک ملتی ہے“ ۔



مجھے اس وقت اس کی بات سمجھ نہیں آئی تھی لیکن میں نے جب دو بجے کی ریسرچ پڑھی تو مجھے فقیر کی بات سمجھ آ گئی‘ آپ نے بھی نوٹ کیا ہوگا آج سے پچاس سال پہلے لوگ زیادہ خوش ہوتے تھے‘ یہ شامیں خاندان کے ساتھ گزارتے تھے‘ سپورٹس بھی کرتے تھے ‘کیوں؟ کیوں کہ پوری دنیا میں اس وقت قیلولہ کیا جاتا تھا‘ لوگ دوپہر کو سستاتے تھے مگر انسان نے جب موسم کو کنٹرول کر لیا‘ یہ سردی کو گرمی اور گرمی کو سردی میں تبدیل کرنے میں کام یاب ہو گیا تو اس نے قیلولہ بند کر دیا چناں چہ لوگوں میں خوشی کا مادہ بھی کم ہو گیا اور ان کی قوت فیصلہ کی ہیت بھی بدل گئی۔

ریسرچ نے ثابت کیا ہم اگر صبح سات بجے اٹھتے ہیں تو پھر ہمیں دو بجے کے بعد ہلکی نیند کی ضرورت پڑتی ہے اور ہم اگر دو سے تین بجے کے دوران تھوڑا سا سستا لیں‘ ہم اگر نیند لے لیں تو ہم فریش ہو جاتے ہیں اور ہم پہلے سے زیادہ کام کر سکتے ہیں‘ پوری دنیا میں فجر کے وقت کو تخلیقی لحاظ سے شان دارسمجھا جاتا ہے‘ کیوں؟ ہم نے کبھی غور کیا‘ اس کی دو وجوہات ہیں‘ ہم بھرپور نیند لے چکے ہوتے ہیں لہٰذا ہمارے دماغ کی تمام بیٹریاں چارج ہو چکی ہوتی ہیں اور دوسرا فجر کے وقت فضا میں آکسیجن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور آکسیجن ہمارے دماغ کے لیے اکسیر کاد رجہ رکھتی ہے۔یہ ذہن کی مرغن غذا ہے چناں چہ ماہرین کا دعویٰ ہے آپ اگر بڑے فیصلے کرنا چاہتے ہیں تو آپ یہ کام صبح بارہ بجے سے پہلے نمٹا لیں اور آپ کوشش کریں آپ دو سے تین بجے کے درمیان کوئی اہم فیصلہ نہ کریں کیوں کہ یہ فیصلہ غلط ہو گا اور آپ کو اس کا نقصان ہو گا

لندن، ٹرک میں مرنے والی ویتنامی لڑکی کا آخری خط سامنے آگیا

 میرا دم گھٹ رہا ،میں مررہی ہوں، میرا بیرونِ ملک کا دورہ ناکام رہا، مجھے معاف کر دینا،خط کا متن 

لندن(ایچ ایم نیوز) برطانیہ میں ٹرک سے ملنے والی لاشوں کی تحقیقات کے دوران تفتیشی ٹیم کو ویتنامی لڑکی کا آخری خط ملا جو اس نے اپنے گھر والوں کے لیے تحریر کیا۔برطانوی میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹرک سے ملنے والے خط میں لڑکی نے اپنا نام ترامائی لکھا اور والدین کو بتایا کہ میرا دم گھٹ رہا اور میں مررہی ہوں، میرا بیرونِ ملک کا دورہ ناکام رہا۔تحقیقاتی افسران کے مطابق 26 سالہ لڑکی نے اپنے والدین سے محبت کا والہانہ اظہار بھی کیا اور ان سے معافی بھی مانگی۔ ترامائی نے لکھا کہ میں آپ سب سے معذرت چاہتی ہوں کہ باہر جانے کا خواب ناکام ہوگیا، دم گھٹنے کی وجہ سے اب میری زندگی ختم ہورہی ہے۔دوسری جانب خاتون کے بھائی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بہن کو غیر قانونی طریقے سے برطانیہ بھیجا جس کیلیے اسمگلروں کو 30 ہزار پائونڈز بھی ادا کیے، آخری بار ترامائی سے بلجیئم میں بات ہوئی تھی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانوی پولیس نے ڈرائیور سمیت دیگر حراست میں لیے جانے والے افراد سے پوچھ گچھ کے بعد مختلف علاقوں سے چار افراد کو گرفتار کیا۔ پولیس حکام کے مطابق مرنے والوں میں بیشتر کا تعلق ویتنام سے ہی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ برطانیہ میں کام کرنے والی فلاحی تنظیم نے دعوی کیا کہ ان سے اب تک سیکڑوں خاندانوں نے رابطہ کیا اور اب تک انہیں 20 افراد کی تصاویر بھی موصول ہوئیں، علاوہ ازیں ویتنام کا سفارت خانہ بھی پولیس سے مسلسل رابطے میں ہے۔

زمبابوے، قحط سالی نے جانوروں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا، 55ہاتھی مر گئے

ہرارے(ایچ ایم نیوز) زمبابوے میں قحط سالی کے نتیجے میں 2 ماہ کے دوران 55 ہاتھی مر گئے۔میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق زمبابوے کے سب سے بڑے نیشنل پارک میں موجود 55 ہاتھی مر گئے جس کی وجہ خوراک اور پانی کی کمی بتائی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق خشک سالی کے نتیجے میں نیشنل پارک میں موجود شیر اور دیگر جانور بھی بیمار ہوگئے ہیں اور ان کی زندگیوں کو بھی خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔نیشنل پارک میں ہاتھیوں کے مرنے کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے، نیشنل پارک کے ترجمان تناشی فراوا کے مطابق نیشنل پارک میں 50 ہزار جانور موجود ہیں جن میں ہاتھیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔تناشی فراوا کا کہنا تھا کہ پانی اورغذا کی وجہ سے ہاتھیوں کا مرنا تشویشناک امر ہے اس صورت حال پر قابو پانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔پارک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہاتھیوں نے پانی کی تلاش کے لیے طویل مسافت کی تھی، ہاتھیوں کے مرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے۔رپورٹ کے مطابق افریقی ممالک میں برسوں سے جاری خشک سالی ہے اور ملک تباہ حال معیشت سے بھی دوچار ہے، خوراک اور پانی کی عدم فراہمی کے سبب جانوروں بڑی تعداد میں متاثر ہورہی ہے۔نیشنل پارک کے ترجمان فراوا کا کہنا تھا کہ جنگلی حیات بھوکے پیاسے ہونے کی وجہ سے پارکوں میں بھٹکتے ہیں، فصلوں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور بعض اوقات لوگوں کو بھی ہلاک کردیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ رواں سال بھوکے ہاتھیوں کی جانب سے حملے میں 20 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

ترک سرحد سے کرد فورسز کے انخلا کا عمل شروع

کرد فورسز کی بے دخلی کے عمل کے دوران فائرنگ سے ایک ترک سپاہی جاں بحق اور 5زخمی ہوگئے

انقرہ(ایچ ایم نیوز)کردش فورسز نے کہا ہے کہ ترکی اور روس کے مابین معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے شام کے شمالی سرحد سے فورسز کا انخلا جاری ہے۔،کرد فورسز کی بے دخلی کے عمل کے دوران فائرنگ سے ایک ترک سپاہی جاں بحق اور 5 زخمی ہوگئے ہیں۔ بین الاقوامی خبر رساں اداریء کے مطابق کردش فورسز نے کہا ہے کہ ترکی اور روس کے مابین معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے شام کے شمالی سرحد سے فورسز کا انخلا جاری ہے۔ ترکی اور روس کے مابین شامی کرد فورسز (پی وائے جی)کو ترک سرحد سے 30 کلو میٹر دور رکھنے کا معاہدہ طے پایا تھا۔معاہدے کے تحت دونوں ممالک کی فورسز 'سیف زون' میں مشترکہ پیٹرولنگ کریں گی۔شامی کرد فورسز کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ شامی کرد فورسز کو ترکی اور شامی سرحد سے کسی نئی پوزیشن پر متنقل کیا جارہا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ مرکزی حکومت کے تعلق رکھنے والی سیرین بارڈر گارڈ ترکی کے ساتھ منسلک سرحد پر تعینات کی جائیں گی۔دوسری جانب برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم سیرین آبزرویٹری نے کہا کہ کردش ایس ڈی ایف فورسز کے بے دخلی کا عمل شروع ہوگیا۔ایس ڈی ایف کے ترجمان نے کہا کہ کرد جنگجوں کو سرحد سے پیچھے کیا جارہا ہے۔علاوہ ازیں شمالی شام میں کردش جنگجوں کی فائرنگ سے ایک ترک سپاہی ہلاک اور 5 زخمی ہوگئے۔ترک آرمی کے مطابق سرحد پر عسکری آپریشن شروع ہونے سے اب تک 11 ترک سپاہی ہلاک ہوچکے ہیں۔واضح رہے کہ امریکا کے صدر دونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مذکورہ علاقے سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے فیصلے پر ترکی نے شمالی شام کے سرحدی حصے پر کردش جنگجوں کے خلاف 9 اکتوبر کو چڑھائی کی۔ترک ملٹری نے بتایا کہ سرحدی علاقے راس الیان میں ترک فوجی ہلاک ہوا جب فوجی خطے کی نگرانی کررہے تھے۔واضح رہے کہ مذکورہ علاقہ سیف زون پر مشتمل 30 کلومیٹر کے اندر موجود ہے۔رجب طیب اردوان نے مغربی ریاستوں پر تنقید کرتے ہوئے شام میں کرد جنگجوں کے خلاف ترکی کے آپریشن میں تعاون نہ کرنے پر ان پر دہشت گردوں کا ساتھ دینے کا الزام عائد کیا تھا۔انقرہ کا ماننا ہے کہ وائے پی جی کردستان ورکرز پارٹی(پی کے کے) کی ذیلی 'دہشت گرد' تنظیم ہے جو ترکی میں 1984 سے بغاوت کی کوششیں کر رہی ہے۔انقرہ، امریکا اور یورپی یونین کی جانب سے 'پی کے کے' کو بلیک لسٹڈ دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔انقرہ کی کرد فورسز کے خلاف فوجی کارروائی پر بین الاقوامی سطح پر تنقید سامنے آئی ہے اور نیٹو ممالک نے نئے اسلحے کی فروخت معطل کردی ہے۔نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینس اسٹولٹین برگ نے 9 اکتوبر سے شامی کرد فورسز کو سرحد کے پیچھے دھکیلنے کے لیے شروع ہونے والے آپریشن پر بارہا گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔

ایف اے ٹی ایف کا منی لانڈرنگ کیلئے بینامی کمپنیوں کے مشکوک کردار کا انکشاف

 اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کمپنیوں، فائونڈیشنز بارے تازہ ترین اور درست معلومات حاصل کی جا سکیں

واشنگٹن(ایچ ایم نیوز) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)نے کرپشن اور جرائم کے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر 'گمنام شیل کمپنیوں' کے استعمال کا انکشاف کردیا۔ایف اے ٹی ایف کی حالیہ رپورٹ میں کمپنی، فائونڈیشن، ایسوسی ایشن کے اصل مالک یا دیگر کسی قانونی شخص سے متعلق خفیہ رازوں سے چھٹکارا پانے میں ممالک کی مدد کے لیے بہترین طریقہ کار کی نشاندہی کی گئی تاکہ جرم اور دہشت گردی کے لیے ان تمام کے غلط استعمال سے بچا جاسکے۔خیال رہے کہ 'شیل فرمز' وہ کمپنیاں ہوتی ہیں جو صرف کاغذی کارروائی تک محدود ہو اور ان کا کوئی دفتر یا ملازم موجود نہیں ہوتا۔رپورٹ میں کہا کہ کمپنیز، ایسوی ایشنز یا منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے لیے دیگر اداروں کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے بینیفشل اونر کی شفافیت لازمی ہے۔بینیفشل اونر ایک قانونی اصطلاح ہے جس کے مطابق ایک ایسا شخص جو ملکیت کے فوائد حاصل کرتا ہے جبکہ جائیداد یا کاروبار کسی اور نام پر موجود ہوتی ہے۔ایف اے ٹی ایف کی تجاویز کے مطابق ممالک اس بات کو یقینی بنائیں کہ حکام کمپنیوں، فانڈیشنز اور دیگر قانونی افراد سے متعلق تازہ ترین اور درست معلومات حاصل کرسکیں۔2016 کے آغاز میں انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس نے نام نہاد پاناما پیپرز شائع کیے تھے، ان دستاویزات میں آف شور کمپنیوں کے لاکھوں بینیفشل اونرز ظاہر کیے گئے تھے۔

امریکا، کیرولینا میں فائرنگ کی گونج، 3افرادہ ہلاک،14زخمی

 فائرنگ کا واقعہ غیر قانونی پارکنگ کی وجہ سے پیش آیا، کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے 

واشنگٹن(ایچ ایم نیوز) امریکا میں ایک بار پھر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا، ریاست کیرولینا میں فائرنگ سے 3 افراد ہلاک اور 14 زخمی ہوگئے، فائرنگ کا واقعہ غیر قانونی پارکنگ کی وجہ سے پیش آیا۔تفصیلات کے مطابق فائرنگ کا واقعہ کیرولینا کے شہر گرین ویل میں ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی کیمپس میں پیش آیا جہاں ہوم کمنگ پارٹی جاری تھی جس میں طلبا کی بہت بڑی تعداد شریک تھی۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تقریب کا انتظام طلبا کی جانب سے خود ہی کیا گیا تھا اور یورنیورسٹی انتظامیہ سے اجازت نہیں لی گئی تھی۔واقعہ کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا، فائرنگ کا واقعہ غیر قانونی پارکنگ کی وجہ سے پیش آیا۔اسپتال انتظامیہ کے مطابق زخمیوں میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے تاہم انہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔اس سے قبل بھی امریکی دارالحکومت میں ایک شخص نے فائرنگ کر کے ایک شخص کو ہلاک اور کئی کو زخمی کر دیا تھا، واقعہ وائٹ ہاس سے کچھ فاصلے پر پیش آیا تھا۔خیال رہے کہ امریکی کی مختلف ریاستوں میں فائرنگ کے واقعات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، رواں ماہ کے آغاز میں امریکی ریاست نیویارک کے نجی سوشل کلب میں فائرنگ سے 4 افراد ہلاک ہوئے تھے۔واضح رہے کہ 6 اکتوبر کو امریکی ریاست کنساس کے بار میں فائرنگ کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی ہوگئے تھے۔یاد رہے کہ گزشتہ ماہ امریکی ریاست ٹیکساس میں فائرنگ کے واقعے میں 7 افراد ہلاک اور سترہ ماہ کی بچی سمیت 22 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

فرانس ، ٹرک سے4بچوں سمیت 8 افغانی تارکین وطن برآمد

افغان تارکین وطن ہلکے ہائپو تھرمیا میں مبتلا تھے، پکڑے نہ جاتے تو جان کو خطرہ تھا 

پیرس(ایچ ایم نیوز)فرانسیسی بندرگاہ سے چار بچوں سمیت آٹھ افغانی تارکین وطن ایک ٹرک سے بر آمد کئے گئے ہیں، ٹرک میں موجود تارکین وطن ہلکے ہائپوتھرمیا میں پائے گئے تھے، اس وقت ٹرک کا درجہ حرارت 7c تھا اور اگر یہ افغانی دوران چیکنگ کے دوران نہ پکڑے جاتے تو ان کی جان کو خطرہ تھا۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانسیسی بندرگاہ سے آٹھ افغانی تارکین وطن ایک ٹرک سے بر آمد کئے گئے ہیں ۔ان افغانیوں کو فرانس کی کیلیس بندرگاہ کے راستے لندن سمگل کیا جاناتھا مگر لندن میں 39 تارکین وطن کی ہلاکت کے باعث سخت چیکنگ پر چار بچوں سمیت آٹھ افغانیوں کو برآمد کرکے فوری اسپتال بھجوا دیا گیا ۔بندرگاہ پر ایک ٹرک میں چار بچوں سمیت آٹھ تارکین وطن ہلکے ہائپوتھرمیا میں پائے گئے تھے۔عدالتی ذرائع کے مطابق ، رومانیہ کے دو ڈرائیوروں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس وقت ٹرک کا درجہ حرارت 7c تھا اور اگر یہ افغانی دوران چیکنگ نہ پکڑے جاتے تو ان کی جان کو خطرہ تھا۔واضح رہے کہ کچھ روز قبل برطانیہ سے آنے والی ٹرالر کے کنٹینر سے 39 تارکین وطنوں کی لاشیں ملی تھیں۔

ملائیشیا کا فلسطین میں باضابطہ سفارتخانہ کھولنے کا امکان

فلسطینی ایک ظالمانہ حکومت کے زیرسایہ زندگی بسر کرنے پرمجبور ہیں،مہاتیر محمد کا باکو میں سربراہ کانفرنس سے خطاب

باکو(ایچ ایم نیوز) ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیرمحمد نے کہا ہے کہ ملائیشیا فلسطین میں ایک منظور شدہ سفارت خانہ کھولے گا تاکہ اس سے فلسطینیوں کو آسانی سے امداد فراہم کی جا سکے۔مہاتیر نے آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں 18ویں غیر وابستہ تحریک سربراہ کانفرنس کے موقع پر 120 ممالک کے رہ نماوں اور نمائندوں سے خطاب میں کہا کہ منظور شدہ سفارت خانے کے افتتاح سے ملائیشیا کو فلسطینیوں کو زیادہ آسانی سے مدد فراہم ہوسکے گی۔انھوں نے اعتراف کیا کہ اسرائیل کوئی راستہ تلاش کرے گا تاکہ فلسطین تک یہ امداد نہ پہنچے۔انھوں نے کہا کہ اس موقع پر بھی یہ باور کرنا چاہتا ہوں کہ ہم فلسطینی بھائیوں کے منتظر ہیں۔ فلسطینی اب بھی ایک ظالمانہ حکومت کے زیر قبضہ زندگی بس کرنے پرمجبور ہیں۔ قابض اسرائیل نے فلسطینی سرزمین پر غیر قانونی بستیوں کو پھیلانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جبکہ حقیقی معنوں میں یہ صرف فلسطینیوں کی سرزمین ہے۔

Cyclone 'Kyarr' update: Karachi’s coastal area affected by cyclone

Image result for kyarr
KARACHI: Pakistan Meteorological Department on Sunday issued alert saying that  a very severe cyclonic storm, ‘Kyarr’, is developing over the east-central Arabian Sea and has  rapidly intensified into a super cyclonic storm during the past 12 hours.
According to a report in Daily Jang, close to 185 houses have been affected and more than 500 people have been evacuated so far as the rising water started entering Ibrahim Hyderi on Sunday night.
Sea water also entered the course and parking of DHA Golf Club and the area comprising the Boat Club, according to reports. 
Responding to the situation, PPP MNA Rafiullah Ibrahim reached the area and helped set up a makeshift camp for those affected by the storm’s impact.
According to Met Office, "currently, none of the Pakistan coastal areas is under direct threat from this system."  However, under its influence scattered rains and thunderstorms are expected in lower Sindh and along the Makran coast from Monday (today) to Wednesday.
 "The system lay centred at 0800 PST of 27th October with maximum sustained surface winds of 230-240kmh gusting 260kmh, at about 850km south of Karachi and 1,500km east of Salalah,”  said the cyclone advisory issued by the Met Office.
A city weatherman said the TC-Kyarr was likely to move further northwestward towards the Oman coast.
The Met Office advised fishermen to remain alert and not to venture in the deep sea from today. They added that the Tropical Cyclone Warning Centre of the PMD was regularly monitoring the intensity and track of the tropical cyclone.
It asked the aviation and naval authorities, chief secretaries and disaster management of Sindh and Balochistan and National Institute of Oceanography to keep them abreast of the system.

بھارتی ایما پر کشمیر سے متعلق 10 لاکھ ٹوئٹس بلاک کیے جانے کا انکشاف،تحقیقاتی رپورٹ

 بھارتی حکومت نے ٹوئٹر کو 53 خطوط ارسال کیے، 400 اکائونٹس بلاک کرنے کا مطالبہ کیا ،سی پی جے

نیویارک(ایچ ایم نیوز) کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ (سی پی جے)کی شائع کردہ تحقیقاتی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ٹوئٹر نے بھارتی حکومت کی ایما پر کشمیر کے حوالے سے کی گئیں تقریبا 10 لاکھ ٹوئٹس بلاک کیں۔دنیا بھر میں آزادی صحافت کے فروغ کے لیے کام کرنے والی آزاد تنظیم کی رپورٹ کے مطابق اگست 2017 سے اب تک ٹوئٹر کی ملکی مواد پالیسی کے تحت بھارت میں ایسی لاکھوں ٹوئٹس بلاک کی جاچکی ہیں جنہوں نے کشمیر پر بات کی۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق سی پی جے کو علم ہوا کہ بھارتی حکومت نے ٹوئٹر کو 53 خطوط ارسال کیے، جس میں گزشتہ 2 سال کے عرصے میں 400 اکائونٹس بلاک کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔مذکورہ اکائونٹس میں سے 45 فیصد اکائونٹس نے اپنی تفصیلات میں کشمیر کا ذکر کیا تھا یا پھر حال ہی میں کشمیر کے حوالے سے ٹوئٹ کی تھیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارتی حکام نے 53 درخواستوں میں سے سیکڑوں یو آر ایل والی 13 درخواستیں 2019 کے عام انتخابات کے آس پاس ارسال کیں جبکہ باقی 40 درخواستیں بھارتی وزارت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے کی گئیں۔صرف رواں برس اگست کے دوران جب مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی روابط منقطع تھے تو ٹوئٹر کو 9 قانونی درخواستیں ارسال کی گئیں، جس میں 20 اکائونٹس اور 24 ٹوئٹس کا ذکر کیا گیا تھا اور حالیہ کچھ ماہ کے دوران اس میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ان 400 میں سے 93 اکانٹس ستمبر اور اکتوبر کے دوران بھارت میں بند کیے گئے جبکہ 90 فیصد بند کیے گئے اکائونٹس اس گروہ سے تعلق رکھتے تھے جو کشمیر کے بارے میں بات کرتا تھا اور ان کی جانب سے 9 لاکھ 20 ہزار ٹوئٹس کی گئی تھیں۔خیال رہے کہ ٹوئٹر کی جانب سے اس قسم کی درخواستوں پر عملدرآمد میں 2017 کے وسط سے واضح اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

امریکا، لبرل ازم کی انتہا پسندی، مسلمان ایتھلیٹ حجاب پہننے پر مقابلے سے باہر

16 سالہ مسلم ایتھلیٹ نور ابوکارام کا لباس ریس میں حصہ لینے کے قواعد و ضوابط کیخلاف ہے
5 کلو میٹر کی دوڑ مکمل کرنے پر کچھ ساتھیوں نے بتایا کہ انہیں حجا ب کی وجہ سے مقابے کیلئے نااہل قرار دیا گیا ہے، ایتھلیٹ

اوہایو(ایچ ایم نیوز)امریکی ریاست اوہایو میں مسلمان ایتھلیٹ کو حجاب پہننے کی وجہ سے مقابلے سے باہر کردیا گیا۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق 16 سالہ مسلم ایتھلیٹ نور ابوکارام کے مطابق حجاب پہننے پر انہیں کہا گیا کہ ان کا لباس ریس میں حصہ لینے کے قواعد و ضوابط کے خلاف ہے۔ایتھلیٹ نور نے اپنی فیس بک پوسٹ پر بتایا کہ ضلعی سطح پر مقابلوں میں ان کے حجاب کو کبھی بھی مسئلہ نہیں بنایا گیا، وہ ہمیشہ سے سیلوانیا نارتھ ویو اسکول ٹیم کی نمائندگی کرتی آرہی ہیں۔نور نے مزید بتایا کہ جب سرکاری انتظامیہ ان کی ٹیم کا معائنہ کرنے کے لیے آئی تو انہوں نے ٹیم کی ایک ممبر کو شارٹس تبدیل کرنے کو کہا کیونکہ یہ ان کے قواعد کی خلاف ورزی تھی مگر انتظامیہ نے انہیں اس وقت حجاب کے حوالے سے کچھ بھی نہیں کہا۔ایتھلیٹ کا کہنا تھا کہ اسی دوران انہوں نے اپنے کوچ کو انتظامیہ سے کچھ نجی گفتگو کرتے ہوئے بھی دیکھا تھا۔نور ابو کارام نے بتایا کہ جیسے ہی انہوں نے 5 کلو میٹر کی دوڑ کو عبور کیا تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئیں کہ اسکور بورڈ پر ان کا نام موجود نہیں تھا جس پر ان کے کچھ ساتھیوں نے بتایا کہ انہیں حجا ب کی وجہ سے مقابے کیلئے نااہل قرار دیا گیا ہے۔ نور ابوکارام نے کہا کہ اس معاملے پر کافی مسئلہ کھڑا ہوجانے کے بعد اوہایو ہائی اسکول ایتھلیٹک ایسوسی ایشن نے آئندہ مذہبی قواعد و ضوابط میں چھوٹ دینے پر نظر ثانی کی یقین دہانی کرائی ہے۔واضح رہے کہ حجاب کے حوالے سے یہ تنازع کوئی نئی بات نہیں، اس سے قبل بھی گزشتہ سال پینسلوینیا کے شہر فلاڈیلفیا میں باسکٹ بال کی 16 سالہ کھلاڑی کو اس کے حجاب پر کھیل چھوڑنے کا کہا گیا تھا۔

مقبوضہ کشمیر،آرٹیکل 370کا خاتمہ،کرفیو کا نفاذ تشویشناک ہے، امریکی ارکان کانگریس کا اظہار تشویش

بھارت ارکان کانگریس کومقبوضہ کشمیرتک رسائی دے،انسانی حقوق بارے اٹھائے گئے اقدامات واضح کرے، خط میں مطالبہ

واشنگٹن(ایچ ایم نیوز) امریکی ارکان کانگریس نے مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پراظہارتشویش کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیرپرآرٹیکل 370 کا خاتمہ اورکرفیو کا نفاذ تشویشناک قراردیا ہے۔امریکی ارکان کانگریس ڈیوڈسیسی لائن، دیناٹائی ٹس،کریسی ہولاہان نے واشنگٹن میں بھارتی سفیرکوخط لکھا جس میں انہوں نے مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پراظہارتشویش کیا ہے۔ ارکان کی جانب سے لکھے گئے خط کے مطابق کشمیرپرآرٹیکل 370 کا خاتمہ اورکرفیوکا نفاذ تشویشناک ہے۔خط کے مطابق غیرملکی میڈیا کومقبوضہ کشمیرکیوں نہیں جانے دیا جارہا، 5 اگست سے اب تک بچوں سمیت کتنے کشمیری گرفتارہوئے، کشمیری مظاہرین پرربڑکی گولیاں چلائے جانے کی اطلاعات ہیں، کئی کشمیری ربڑکی گولیوں سے بینائی کھو بیٹھے، بھارت ربڑکی گولیوں سے بچوں سمیت نابینا ہونے والوں کی تعداد بتا سکتا ہے، بھارت پرامن مظاہرین کے حقوق کیلیے کیا اقدامات کررہا ہے۔خط میں کہا گیا کہ کیا بھارت مقبوضہ وادی جانے والے غیرملکی میڈیا، امریکی ارکان کا خیرمقدم کرے گا، کیا اس وقت مقبوضہ کشمیرمیں کرفیونافذ ہے؟ کرفیوکا خاتمہ اورلوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت کب بحال ہوگی، مقبوضہ کشمیرمیں موبائل فون سروس کب بحال ہوگی، کیا وادی میں مواصلاتی نظام مکمل طورپربحال ہوگیا، بھارت کشمیرمیں مواصلات کا نظام فوری بحال کرے، گرفتارافراد کوکس قانون کے تحت عدالت میں پیش کیا جائے گا؟خط میں مطالبہ کیا گیا کہ بھارت ارکان کانگریس سمیت غیرملکی میڈیا کومقبوضہ کشمیرتک رسائی دے، غیرملکی میڈیا اورارکان کانگریس کوکشمیرجانے دیں گے تو حقائق کا پتہ چلے گا۔

مقبوضہ کشمیر ، سیب کی ترسیل پر معمور ٹرک نذر آتش،دونوں ڈرائیور قتل

 ڈرائیورزکا تعلق کشمیر سے نہیں تھا، انہیں ضلع شوپیاں میں نشانہ بنایا گیا، حملہ آوروںبارے اہم شواہد موجود ہیں، پولیس

سرینگر(ایچ ایم نیوز)مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں سیکٹر میں نامعلوم افراد نے سیب کی ترسیل پر معمور 2 ٹرک ڈارئیوروں کو قتل کرکے دونوں ٹرک کو آگ لگا دی،مقامی پولیس افسر منیر خان نے بتایا کہ دونوں ٹرک ڈرائیوروں کا تعلق کشمیر سے نہیں تھا اور انہیں ضلع شوپیاں میں نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس حملہ آوروں سے متعلق اہم شواہد موجود ہیں،مذکورہ واقعے کو نئی دہلی اور مسلح گروہ کے مابین تجارتی جنگ کے پس منظر میں دیکھا جارہا ہے۔اس حوالے سے بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں سیکٹر میں نامعلوم افراد نے سیب کی ترسیل پر معمور 2 ٹرک ڈارئیوروں کو قتل کرکے دونوں ٹرک کو آگ لگا دی۔واضح رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی جس کے بعد مقامی صنعت خصوصا سیب کی پیداوار اور اس کی ترسیل پر حملوں کے واقعات جنم لے رہے ہیں۔مذکورہ واقعے کو نئی دہلی اور مسلح گروہ کے مابین تجارتی جنگ کے پس منظر میں دیکھا جارہا ہے جبکہ یہ بھی واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں سیب کا تجارتی حجم 2 ارب ڈالر پر مشتمل ہے۔ مقامی پولیس افسر منیر خان نے بتایا کہ دونوں ٹرک ڈرائیوروں کا تعلق کشمیر سے نہیں تھا اور انہیں ضلع شوپیاں میں نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس حملہ آوروں سے متعلق اہم شواہد موجود ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے شوپیاں میں ہی مسلح گروہ کے حملے میں سیب کے 2 تاجر اور ایک ڈرائیور ہلاک ہوگیا تھا اور ان کا تعلق بھی کشمیر سے نہیں تھا۔آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں سیب کی کاشت کا پہلا سیزن ہے، جو مقامی معیشت کے لیے بہت اہم ہے کیونکہ اس سے تقریبا 30 لاکھ سے زائد لوگوں کا روزگار وابستہ ہوتا ہے۔دوسری جانب حکام کا کہنا ہے کہ مقبوضہ وادی سے گزشتہ ہفتے سیب سے بھرے 10 ہزار ٹرک روانہ ہوئے لیکن ہزاروں کاشت کاروں نے رضاکارانہ طور پر نئی دہلی کے فیصلے کے خلاف احتجاجا سیب کو نہیں توڑا جس کے باعث سیب سڑنا شروع ہوگئے ہیں۔خیال رہے کہ 6 اگست کو بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اقدام کو بھارت کی سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا تھا۔

جاپان کے سافٹ بینک کی امریکی کمپنی وی ورک کے لیے 9.5 ارب ڈالر کی منظوری

ٹوکیو (اے پی پی) جاپان کے سافٹ بینک  نے جائیدادوں کا کاروبار کرنے والی بحران کی شکار امریکی کمپنی ’’ وی ورک ‘‘ کے لیے 9.5  ارب ڈالر کی منظوری دے دی۔ذرائع ابلاغ کے مطابق سافٹ بینک کی جانب سے فراہم کیے جانے والے اس پیکج میں 5  ارب ڈالر کی نئی فنانسنگ، پہلے سے طے شدہ قابل ادا 1.5  ارب ڈالر اور موجودہ شیئر ہولڈرز کے لیے 3  ارب ڈالر کی نئی ٹینڈر آفر بھی شامل ہے جس کی قیمت 19.19 ڈالر فی شیئر ہوگی،اس سے وی ورک کے کاروبار میں سافٹ بینک کا حصہ کمپنی کے کل اثاثوں کے 80  فیصد کے برابر ہوجائے گا۔سافٹ بینک کے چیئرمین ماسایوشی سن نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ بینک کی جانب سے وی ورک کو فراہم کیے جانے والے نئے فنڈ سے اس کی کاروباری سرگرمیاں بحال کرنے میںمدد ملے گی۔

ڈیجیٹل معیشت چینی ترقی کاانجن ، روزگار کے مواقع میں 24.6 فیصد اضافہ

بیجنگ (اے پی پی) چین کے صوبے جے جیانگ کے قصبے ووجن میں چھٹی عالمی انٹرنیٹ کانفرنس اختتام پزیر ہوگئی جس کے دوران جدید ٹیکنالوجیز کا مظاہرہ کیا گیا۔ذرائع ابلاغ کے مطابق اسکانفرنس میں چین کی انٹرنیٹ کے شعبے میں ترقی کی رپورٹ برائے 2019 ء کے مطابق چین کی ڈیجیٹل معیشت مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا 34.8 فیصد رہی جو یقیناً ملک کی معاشی ترقی کا نیا انجن بن چکی ہے اور اس سے روز گار کے مواقع میں بھی اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق سال کے دوران اس شعبے میں روزگار کے 19 کروڑ 10 لاکھ مواقع پیدا ہوئے، یہ تعداد پورے سال میں فراہم ہونے والے روز گار کی تعداد کا 24.6 فیصد ہے۔

’’چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو 2019‘‘ 5 تا10 نومبرشنگھائی میں ہوگی

بیجنگ  (اے پی پی) چین کی دوسری بین الاقوامی درآمدی نمائش’’چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو  2019‘‘  پانچ تادس نومبرشنگھائی میںہوگی جس میں تین بین الاقوامی تنظیمیں اور 64ممالک شرکت کریں گے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق پانچ سے دس نومبر تک چین کے شہر شنگھائی میں منعقد ہونے والی اس نمائش میں تجارت و سرمایہ کاری کے شعبے میں ترقی کی موجودہ صورتحال اور حاصل کردہ کامیابیوں کے حوالے سے آگاہی فراہم کی جائے گی،ان میں سازوسامان کی تجارت، سروس کی تجارت، صنعتوں کی صورتحال، سرمایہ کاری و سیاحت ، ثقافتی ٹیکنالوجی اور خصوصیات کی حامل دیگر صنعتیں شامل ہیں، نمائش تین ہزار مربع میٹر رقبے پر منعقد کی جائے گی۔ دوسری بین الاقوامی درآمدی ایکسپو میں خصوصی طور چین کا ہال قائم کیا جائے گا جس میں عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد گزشتہ ستر برسوں کے دوران چین کی اقتصادی و سماجی ترقی اور نئے عہد میںدرپیش نئے مواقع دکھائے جائیں گے۔

آئی سی ای میں روئی کے نرخوں میں اضافہ

نیویارک  (اے پی پی) انٹرنیشنل کموڈٹی ایکسچینج میں روئی کے نرخوں میں اضافہ ہوا جس کی وجہ چین امریکہ تجارتی کشیدگی میں کمی کا امکان ہے۔ ایکسچینج میں روئی کے دسمبر کے لیے سودے 0.67  فیصد بڑھ کر 64.99  سینٹ فی پونڈ طے پائے۔ایکسچینج میں روئی کی کل 17643  گانٹھوں کا کاروبار ہوا جو گزشتہ روز کے مقابلے میں 11548 کم ہیں۔

امریکا میں خام آئل کے نرخوں میں اضافہ


نیویارک(اے پی پی) امریکہ میں خام آئل کے نرخوں میں اضافہ ہوا جس کی وجہ چین کے ساتھ تجارتی معاہدے بارے امکانات ہیں، تاہم عالمی سست اقتصادی شرح نمو کی وجہ سے تیل کی طلب کم ہونے کے خدشات پر قیمتوں میں اضافہ محدود رہا۔نیویارک میں برنٹ نارتھ سی کروڈ کے وقفے کے بعد نرخ 39  سینٹ بڑھ کر 59.35  ڈالر فی بیرل رہے۔ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کے سودے 76  سینٹ اضافے کے ساتھ 54.07  ڈالر فی بیرل طے پائے۔

alibaba

as

ad

web

amazon

Followers

Website Search

Tweet Corornavirus

Please Subscribe My Chennal

Sub Ki News

 
‎Sub Ki News سب کی نیوز‎
Public group · 1 member
Join Group
 
Nasrullah Nasir . Powered by Blogger.

live track

Popular Posts

Total Pageviews

Chapter 8. ILLUSTRATOR Shape Builder & Pathfinder-1

Chapter 10. Illustrator Drawing & Refining Paths-1

Labels