کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان میں انٹرنیٹ براڈ بینڈسروس فراہمی کا سب سے بڑا اور نمبر ون 4Gآپریٹر جاز (JAZZ) مارکیٹ میں اپنی قائدانہ حیثیت کو مزید مستحکم بناتے ہوئے پاکستان میں ڈیجیٹل ایکوسسٹم کوبہتر کررہاہے۔2021ء کی پہلی سہہ ماہی کے دوران جاز نے پاکستان میں 14ارب60کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے جبکہ سالانہ 11.7فیصد اضافہ کے ساتھ جاز صارفین کی مجموعی طورپر 6کروڑ92لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔جازکے4Gکسٹمرز کی تعداد 62.3 فیصدسالانہ اضافہ سے 2کروڑ 87لاکھ جبکہ ڈیٹا استعمال کرنے والوں کی تعداد 17.1فیصد سالانہ اضافہ کے ساتھ 4کروڑ 73 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
ہواوے واچ فٹ کی پری بکنگ کا آغاز
لاہور(کامرس ڈیسک) ہواوے کنزیومر بزنس گروپ نے اپنی جدید ترین فٹنس گھڑی، ہواوے واچ فٹ کی پری بکنگ کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ گھڑی صرف 21,999/- پاکستانی روپے میں دستیاب ہے۔یہ ہواوے کی بالکل پہلی اسمارٹ اسپورٹس گھڑی ہے جس کا مستطیلی رْخ استعمال کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ مختلف انیمیٹڈ کورسز ،ورزشوں کے انداز اور سائنسی ہیلتھ ٹریکنگ فیچرزکے ذریعے ورزش کے نئے طریقے اپنائیں۔اس میں ایسا بے مثال اسٹائل بھی پیش کیا گیا ہے جس کے مطلب ہے استعمال کرنے والے کبھی بھی اس گھڑی کو اپنی کلائی سے اتارنا پسند نہیں کریں گے۔ حالیہ دنوں میں، متعدد صارفین نے وزرشوں کی نئی اقسام آزمانے کی کوشش کی ہے۔ خواہ خود کو طویل دوڑ کے لیے آمادہ کرنا ہو یا پھر یوگا یا پائیلٹس کے ساتھ تجربہ کرنا ہے، متعدد افراد فٹنس کا نیا سفر شروع کرتے ہیں اور اُنھیں ایک ایسے اسمارٹ ساتھی کی ضرورت ہوتی ہے جو اْنھیں راستے میں راہنمائی فراہم کرتا رہے۔ اپنے ذہین فیچرزکی بدولت، جنھیں استعمال کرنے والوں کے لیے، کسی بھی وقت اور کہیں بھی مدد فراہم کرنے کی غرض سے تیار کیا گیا ہے، نئی ہواوے واچ فٹ یقینی طور پر اس محاذ پر کام آتی ہے۔ ہواوے واچ فٹ ہواوے کی پہلی اسمارٹ گھڑی ہے جس میں انیمیٹیڈ پرسنل ٹرینر موجود ہے جو12 ورزشوں پر مشتمل کورسز کا احاطہ کرتا ہے اور جن میں طریقوں کے مظاہرے شامل ہیں۔انفرادی طور پر یہ انیمیٹڈ کورسز استعمال کرنے والوں کو ون-ٹو-ون ذاتی ٹریننگ، کسی اسمارٹ فون یا کسی دوسری ڈیوائس کے بغیر فراہم کرتے ہیں۔استعمال کرنے والوں کے پاس اگر وقت کی کمی ہو تو ایسے میں بائٹ کے سائزکی مضبوط بنانے کی تربیت، پیٹ کی ورزشیں اور دیگر ورزشیں استعمال کرنے والوں کو گھر پرورزش کرنے میں مدد فراہم کر سکتی ہیں ۔اس کے علاوہ، 'اسٹینڈ اپ ریمائنڈرز' استعمال کرنے والوں کو مزید یاد دلاتا ہے کہ وہ فعال رہیں اور اس کے لیے وہ انھیں تحریک فراہم کرتا ہے اگر وہ تین منٹ سے زیادہ عرصے تک بیٹھے رہیں۔ مزید برآں،صارفین اپنی ذاتی صحت ڈیٹا کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ حساس ہوتے جارہے ہیں۔ بعض صارفین صحت کے جامع ٹریکنگ فیچرز طلب کرتے ہیں مثلاً دل دھڑکنے کی شرح، نیند اور خون میں آکسیجن کی مقدار (SpO2) کی نگرانی، وغیرہ اور ہواوے واچ فٹ بالکل یہ معلومات فراہم کرتی ہے۔
ایس ایس جی سی کی جانب سے گیس چوروں کے خلاف کارروائیاں
کراچی(اسٹاف رپورٹر)سوئی سدرن کمپنی (ایس ایس جی سی) کی جانب سے گیس چوروں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیںاور گزشہ روز کراچی میںمیںایک ہوٹل کے مالک کو گیس چوری کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔ترجمان ایس ایس جی سی کے مطابق گزشتہ روز گیس چوروں کے خلاف کراچی اور حیدر آباد میں بڑی کارروائیاں کی گئیں ،کراچی میں گیس چوری پر ایک ہوٹل کے مالک شعیب کو گرفتار کرلیا گیا،ملزم رم جھم کے قریب واقع اپنے ہوٹل میں بجلی اور دیگر مقاصد کے لیے گیس چوری کررہا تھا،ملزم کو حراست میں لے کر گیس چوری میںاستعمال ہونے والا سامان ضبط کرلیاگیا،دوسری جانب حیدر آباد کے علاقے فرید بابا پلازہ میں نجی غیر قانونی پاور ہاؤس پر چھاپہ مارا گیا جہاں پر ملزمان گیس چوری کر کے بجلی پیدا کر رہے تھے، ملزمان چوری کی گیس سے بجلی پیدا کر کے کمرشل بنیادوں پر سپلائی کر رہے تھے، ملزمان 65 گھروں کو بجلی سپلائی کر رہے تھے، چھاپہ مار ٹیم نے ہیوی جنریٹر اور چوری میں استعمال ہونے والا سامان ضبط کرلیا، ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے جبکہ چوری شدہ گیس کا دعویٰ بھی دائر کردیا گیاہے۔
آئی بی اے کراچی نے ترقی کا جامع ومربوط منصوبہ مرتب کرلیا
موثر پالیسی سازی کے نفاذ کے ڈین کونسل اور اکیڈمک کونسل کوتشکیل دیا گیا
کراچی(اسٹاف رپورٹر) آئی بی اے کراچی نے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ڈاکٹر ایس اکبر زیدی کی سربراہی میں، انسٹیٹیوٹ کو تعلیمی فضلیت اور فکری سرمایے کے تبدیلی کے سفر کی طرف گامزن کرنے کے لیے ایک جامع ومربوط منصوبہ مرتب کرلیا ۔ ڈاکٹر زیدی نے سٹی کیمپس میں حال ہی میں منعقدہ اجلاس میں انسٹی ٹیوٹ کے حالات کا تجزیہ اور اس کے مستقبل کے لا ئحہ عمل کے بارے میں بورڈ آف گورنرز (بی او جی) کو پیش کیا۔ڈاکٹر زیدی نے بی او جی ممبران کو آگاہ کیا کہ اس منصوبے کا بنیادی مقصدتدریسی اسکولز، رجسٹرار آفس ،آف ریسرچ، انوویشن اورکمرشلئزیشن (او آر آئی سی)، اور پیشہ ورانہ ترقیاتی مراکز (پی ڈی سی) شامل ہوں گے۔ یہ چاروں ستون تدریس، تحقیق، انوویشن ا ور صنعت سے وابستہ افراد،سٹوڈنٹس سروسز اور دیگر اقدامات کو تقویت بخشیں گے۔سال کے آغازمیں، 3 اسکولزکا قیام عمل میں آیا جو بین الاقوامی معیار کے پیش نظر اور ڈگری پروگراموں، کورسز اور آئی بی اے کی طلباء تنظیم کے تنوع کو مدنظررکھتے ہوئے تھا۔ اسی طرح ماہرین تعلیم کے کردار کو بڑھانے اور ان کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے اور موثر پالیسی سازی کے نفاذ کے ڈین کونسل اور اکیڈمک کونسل کوتشکیل دیا گیا۔ علاوہ ازیں، تعلیمی تنظیم نو کی کڑی میں رجسٹرار کے غیرفعال آفس کو گذشتہ سال اگست میں نئے سرے سے ترتیب دیا گیا جو آئی بی اے کی تعلیمی زندگی میں بہتری لانے کے لیے کوشاں ہے۔او آر آئی سی کے دائرہ کار اور نتائج، جو چار تحقیقی مراکز میں واقع ہیں، کو مقامی اور بین الاقوامی تعاون کے ذریعہ کثیر الشعبہ تحقیق کے لیے سازگارماحول اور مناسب انفرااسٹرکچر فراہم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اسی سلسلے میں، PDCs میںٹریننگ کی تنظیم نو کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے جوجو زندگی بھر سیکھنے کے پروگراموں کے ذریعے ممکن ہوگا۔ ان پانچPDCs میں ہر سال ہزاروں پیشہ ور افراد پوسٹ گریجویٹ ڈپلوماز،کورسز اور ورکشاپس سے مستفید ہوتے ہیں۔ای ڈی آئی بی اے نے ممبران کو آگاہ کیا کہ آئی بی اے مختلف شعبوں میں عالمی سطح پر منظوری کے خواہاں ہے جو اعلی یونیورسٹیوں کے لیے ایک معیار بن گیا ہے۔ انہوں نے اس بات کواجاگر کیا کہ فیکلٹی کو صنعتی شعبے کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اعلیٰ پائے کی تحقیقات کا آغاز ہوسکے اور نمایاں معاشرتی اثرات مرتب ہوں۔ بعدازاں، ڈاکٹر زیدی نے ڈیجیٹل آئی بی اے کے تصور کی وضاحت کی جس سے آئی بی اے کی اسٹریٹجک سمت کو قدر فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی مدد اور ذہنیت کی تبدیلی سے، آئی بی اے میں ہم کس طرح کام کرتے ہیں اس میںبے پناہ فرق نظر آئے گا۔بی او جی مجوزہ منصوبے کی پیشرفت پر گہری نگرانی کرے گی۔اس موقع پراسکولز کے ڈین کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔
پی ایم ای ایکس میں 13.069 بلین روپے کے سودے
ایس پی 500 کے سودوں کی مالیت 194.346 ملین روپے رہی
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان مرکنٹائل ایکسچینج لمیٹڈ میں جمعرات کے دن میٹلز، ا نرجی ، کوٹس اور انڈیکس کے13.050 بلین روپے مالیت کے سودے ہو ئے جن کی مجموعی تعداد 14,332 رہی۔سب سے زیادہ سود ے سونے کے ہوئے جن کی مالیت 5.407بلین روپے رہی۔ جبکہ کرنسیز کے بذریعہ کوٹس ہونے والے سودوں کی مالیت 2.317 بلین روپے، این ایس ڈی کیو 100 کے سودوں کی مالیت 2.189بلین روپے ، چاندی کے سودوں کی مالیت 966.357 ملین رو پے، پلاٹینم کے سودوں کی مالیت 681.478 ملین روپے، ڈی جے کے سودوں کی مالیت 530.435 ملین روپے ، ڈبلیو ٹی آیٔ خام تیل کے سودوں کی مالیت 327.400 ملین روپے، کا پر کے سودوں کی مالیت 302.713 ملین روپے ، ایس پی 500 کے سودوں کی مالیت 194.346 ملین روپے ، قدرتی گیس کے سودوں کی مالیت 123.731 ملین روپے اور جاپان ایکیوٹی کے سودوں کی مالیت 8.911 ملین روپے رہی۔ایگریکلچرل کموڈٹیز میں کاٹن کی 28 لاٹس کے سودے ہو ئے جن کی مالیت 18.955 ملین روپے رہی۔
ڈیفکلیریا کے وفد کی ایڈمنسٹریٹر ڈی ایچ اے سے ملاقات
وفد کو ریئلٹرز کے مسائل ترجیح بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی کرادی
کراچی (اسٹاف رپورٹر)ڈیفنس اینڈ کلفٹن ریئل اسٹیٹ ایجنٹس ایسوسی ایشن کی وفد کی ایڈمنسٹریٹر ڈی ایچ سے ملاقات،تفصیلات کے مطابقڈیفنس اینڈ کلفٹن ریئل اسٹیٹ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے وفد نے ڈیفکلیریا کے صدر زبیر بیگ کی قیادت میں ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے ایڈمنسٹریٹر بریٖگیڈیئر رائے عاصم مصطفی سے ملاقات کی،وفد میں ڈیفکلیریا کی سینئر نائب صدراحمد رضا ہاشمی،جنرل سیکرٹری امتیاز صدیقی،نائب صدر ڈیفنس سید ثاقب شاہ،فنانس سیکرٹری محمد یونس رضوی اور میڈیا سیکرٹری محمد احسن خان شامل تھے،ملاقات کے دوران ڈیفکلیریا کے وفد نے ریئلٹرز کو درپیش سے مسائل سے آگاہ کیا،اس موقع پر ایڈمنسٹریٹر ڈی ایچ اے نے ڈیفکلیریا کے نو منتخب عہدیداران کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈیفکلیریا کی ریئلٹرز کی فلاح و بہبود کے لیے پش کی جانے والی خدمات قابل تحسین ہیں،انہوں نے وفد کو ریئلٹرز کے مسائل ترجیح بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت خرید 153.50روپے ہوگئی
یورو کی قیمت فروخت187روپے سے گھٹ کر186.75روپے ہوگئی
کراچی (اسٹاف رپورٹر) انٹر بینک میںپاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر10پیسے اور اوپن کرنسی مارکیٹ میں20پیسے سستا ہوگیا جب کہ یورو اور برطانوی پاونڈ کی قدر میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق گزشتہ روزانٹر بینک میں ڈالر کی قیمت خرید10پیسے کی کمی سے153.45روپے سے گھٹ کر153.35روپے اور قیمت فروخت153.55روپے سے گھٹ کر153.45روپے ہو گئی جب کہ مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت خرید20پیسے کی کمی سے153.70روپے سے گھٹ کر153.50روپے اور قیمت فروخت154روپے سے گھٹ کر153.90روپے ہو گئی۔دیگر کرنسیوں میںیورو کی قیمت خرید25پیسے کی کمی سے185روپے سے گھٹ کر 184.75روپے اور قیمت فروخت187روپے سے گھٹ کر186.75روپے ہوگئی جب کہ برطانوی پونڈکی قیمت خرید213.50روپے سے گھٹ کر212.50روپے اور قیمت فروخت215.50روپے سے گھٹ کر214.50روپے ہوگئی۔
انکم و سیلز ٹیکس کے ریٹس میں فرق بڑی رکاوٹ ہے
دس سال کے ریٹرنزن سے اثاثے کلیر اور اربوں ٹیکس وصولی کی جا سکتی ہے،لاہور ٹیکس بار
لاہور(کامرس ڈیسک)لاہور ٹیکس بار ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ پاکستان میں ٹیکس نظام کے فروغ میںانکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے ریٹس میں فرق ہے ،ملک بھر میں ٹیکسوںکے مختلف ریٹس انسانی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے،ٹیکسوںکی شرح اتنی زیادہ ہے کہ لوگ اپنے اثاثے چھپائے ہوئے ہیں ،اگر حکومت کم شرح ٹیکس کی پیشکش اور لوگوں سے 5 یا 10 سالوں کی ریٹرنزلیکر ان کے اثاثے وائٹ کردیے جائیں اور ان کو یقین دلایاجائے کہ 10 سال تک کوئی پوچھ کچھ نہیں ہوگی تو لوگ اپنے اثاثے ظاہر کرنے میں دیر نہیں لگائیں گے۔ایسوسی ایشن کے صدر جمیل اختر بیگ،نائب صدر حسیب اللہ خان اورجنرل سیکرٹری عرفان حیدر نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ جب پیسہ مارکیٹ میں آئے گا تو کاروبار چلیں گے اور کاروباری سر گرمیاںفروغ پائیں گی جس سے ملک میں بیروزگاری میں کمی واقع ہو گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت بار بار ایمنسٹی لاتی ہے اس کے باوجود لوگ ایمنسٹی سے استفادہ نہیں کرتے کیونکہ پاکستان میں جتنی بھی ایمنسٹی آئی ہیں صرف خاص طبقوں کو نوازنے کے لیے آئی ہیں اور موجودہ ٹیکس پیئر زکو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا ہے جس سے ان کا حکومت اور ادارے سے اعتماد اٹھتا جارہاہے۔وزیراعظم کی ڈویلپر زکے لیے دی گئی ایمنسٹی قدرے بہتر ہے لیکن اس کی کامیابی میں ٹائم لمٹ اور بے جا شرائط رکاوٹ پیدا کر رہی ہیں۔
عید پر آٹھ روز مارکیٹیں اور ٹرانسپورٹ بند رکھنے کا فیصلہ درست ہے،شاہد رشید
ایک دن میں ایک لاکھ افراد کو ویکسین لگانے کا ہدف حاصل، رفتار بڑھائی جائے
تاجر منافع کی خاطر لاک ڈائون کی مخالفت نہ کریں، تجارت کسی کی جان سے زیادہ اہم نہیں
اسلام آباد(کامرس ڈیسک)عید پر چھ چھٹیوں اور آٹھ روز تک مارکیٹیںو ٹرانسپورٹ بند رکھنے کا فیصلہ ملک و قوم کے مفاد کے عین مطابق ہے جس کی بھرپور اور غیر مشروط حمایت کرتے ہیں۔ایک دن میں ایک لاکھ افراد کو ویکسین لگانے کا ہدف حاصل کر لیا گیا ہے جس پر حکومت کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔بھارت میں تباہی مچانے والے وائرس کو پاکستان میں نہ آنے دینا بڑی کامیابی ہے۔ویکسین آکسیجن اور وینٹی لیٹرز کی درآمد میں جنگی بنیاد وں پر اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔اسلام آباد چیمبر کے سابق صدر اورچیمبر آف ا سمال ٹریڈرز کے سابق سرپرست شاہد رشید بٹ نے تاجروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ افواہوں کے زریعے سازشی نظریات پھیلاکر عوام کو کنفیوز کرنے والے عناصر کے خلاف سخت کاروائی کی جائے اور عوام میں آگہی بڑھانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ لاک ڈائون کی مخالفت کرنے والے تاجر منافع کی خاطر اپنی اور عوام کی جان سے کھیل رہے ہیں۔یہ صرف حکومت کا نہیں بلکہ ساری قوم کا مسئلہ ہے۔تمام متاثرہ شہروں میں فوری طور پر لاک ڈائون لگایا جائے۔بعض طبی ماہرین نے عید کے بعد وباء کی صورتحال مزید مخدوش ہونے کی وارننگ جاری کر دی ہے جس پر غور کیا جائے اور ملک میں آکسیجن کی پیداوار دگنی کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔کئی نجی اسپتال صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عوام کو لوٹ رہے ہیں۔ ایسے اسپتالوں کو فوری طور پر قومی ملکیت میں لے لیا جائے یا سرکاری ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا جائے جبکہ سندھ کی طرح دیگر صوبے بھی فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو رسک الائونس دیں اورملک بھر میں فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو مکمل حفاظتی ساز و سامان دیا جائے۔
ای ایف پی نے ہمیشہ ورکرز کے مطالبات ،حقوق کی حمایت کی، اسماعیل ستار
قرضوں کو ری شیڈول کیا جائے، اسٹیٹ بینک مارک اپ کی شرح کوکم کرے
آجروں کو سرکاری اداروں اور بینکوں کی جانب سے ہراساں نہ کیا جائے،ذکی احمد خان
کراچی (اسٹاف رپورٹر)ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان (ای ایف پی) نے یوم مئی پر پاکستانی ورکرز سمیت دنیا بھر کے ورکرز کو مبارکباد دیتے ہوئے 200 سال پر محیط ٹریڈ یونین کی سرگرمیوں پر ان کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ای ایف پی کے صدر اسماعیل ستار اور نائب صدر و فوکل پرسن ذکی احمد خان نے ایک بیان میں کہا کہ مینوفیکچررز کی اپیکس باڈی کی حیثیت سے 7 دہائیوں میں ای ایف پی نے ہمیشہ ورکرز کے حقیقی مطالبات اور حقوق کی حمایت کی ہے کیونکہ دونوں ہی انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کے اہم اسٹیک ہولڈرز ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسے نازک موڑ پر جب صنعتوںکو بھی کورونا جیسے وبائی مرض سے پیدا ہونے والی صورتحال کا سامناہے یہ ہر ایک آجر کی کارپوریٹ اور معاشرتی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ مزدوروں کو نہ تو بے روزگار کیا جائے اور نہ ہی ہوشربا مہنگائی میں ان کی اجرت کم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو بھی ذمہ داری اٹھاتے ہوئے مستحکم معاشی پالیسیاں بنانا چاہیے جو ورکرز اور آجروں دونوں کی مشکلات کو دور کرسکیں۔ای ایف پی کے عہدیداروں نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ملازمین کے روزگار کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے خاطر خواہ ریلیف دیاجائے لہٰذا حکومت کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ورکرز کو روزگار فراہم کرنے والے آجروں کو سرکاری اداروں اور بینکوں کی جانب سے ہراساں نہ کیا جائے نیز قرضوں کو ری شیڈول کیا جائے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان مارک اپ کی شرح کوبھی کم کرے اس کے ساتھ ساتھ معاشرتی تحفظ کے پروگرامز کو بھی فروغ دیا جائے۔اسماعیل ستار اور ذکی احمد خان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تیز رفتار بنیادوں پر روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنے کے رجحان کو فروغ دینے کے لیے تاجروں کی حوصلہ افزائی کی جائے اور صنعتوں کے قیام کے حوالے سے سازگار ماحول فراہم کرتے ہوئے بے جا پابندیوں کا خاتمہ، بیوروکریسی کی مداخلت کو کم کیا جائے نیز پائیدار انفرااسٹرکچر مہیا کر کے صنعتوں قائم کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ حکومت کو خصوصی اقتصادی زون کی ترقی کے امور کو بھی تیز کرنا چاہیے چاہے وہ سی پیک یا نجی شعبے کے تحت ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ تمام قومی، سیاسی جماعتوں کو سیاسی استحکام کے لیے جدوجہد کرنی ہوگی کیونکہ ایک مستحکم سیاسی نظام اعتماد کو بڑھائے گا اور ساتھ ہی صنعتوں و کاروباری اداروں کے استحکام کا باعث بھی بنے گا۔
لاکھوں افراد فشنگ صنعت سے وابستہ ہیں،عتیق الرحمان
بجلی کی بڑھتی قیمت،پلانٹ،مشینری ڈیوٹیزکے مسائل کا سامنا ہے
کراچی (اسٹاف رپورٹر) معروف معاشی تجزیہ کار اور کے سی سی آئی کی قائمہ کمیٹی اور مینجنگ کمیٹی کے سابق رکن عتیق الرحمان نے کہا کہ حکومت سی فوڈ انڈسٹری کی ترقی کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے،اس صنعت میں اتنی صلاحیت موجود ہے کہ یہ اکیلے ہی ہمارے برآمدی ہدف کو حاصل کرسکتی ہے اور ہماری برآمدات کو50ارب ڈالرز تک بڑھاسکتی ہے۔انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ فشنگ کی صنعت سے لاکھوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے جبکہ لاکھوں افراد کے خاندان بالواسطہ اس صنعت سے وابستہ ہیں۔عتیق الرحمان نے کہا کہ ریفریجریشن کے لیے بجلی کی بھاری قیمت،پلانٹ اورمشینری کی درآمد پربھاری ڈیوٹیز،خام مال کی درآمدپر بھاری ٹیکس،ڈیوٹیزاوراسمگلنگ ایسے مسائل ہیں جن پرحکومت کوفوری توجہ دینی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ کامیاب جوان پروگرام کے تحت فشرمین کو کشتیوں کی خریداری،آن شورفریزرز اوردیگر اشیاء کی خریداری میں مدد ملے گی جو ایسے لوگوں کو اپنے پائوں پرکھڑا کرے گی اورملک سے غربت کا کاتمہ ہوگا جبکہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے طویل المعیاد قرض کی سپولت بھی انتہائی اہم قدم ہے،غرض یہ کہ ہمارے فشرمین کو سرمائے کے حصول میں کوئی دقت نہیں ہے تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ اس صنعت سے وابستہ لوگوں میں حکومتی اقدامات کا شعور پیدا کیا جائے کیونکہ اس صنعت سے وابستہ بیشتر لوگ پڑھے لکھے اورہنرمندنہیں ہیں۔عتیق الرحمان نے کہا کہ ہماری فشنگ انڈسٹری اورسی فوڈ ایکسپورٹ مقامی وغیرملکی سرمایہ کاروں کو پرکشش مواقع فراہم کرتی ہے،اگر وفاقی حکومت ،سندھ حکومت اوربلوچستان حکومت نے اس پر توجہ دی تو اس سے نہ صرف ہماری برآمدات میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوگا اور فشرمین کے مالی حالات بہتر ہوں گے ۔
اسٹاک مارکیٹ: 75فیصد کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میںکمی
کے ایس ای100انڈیکس مزید600.76پوائنٹس کی کمی سے44262.35پوائنٹس کی سطح پر آ گیا
سرمایہ کاروں کو92ارب66کروڑ روپے سے زائدکا نقصان ، حصص فروخت کا دبائوبڑھنے کے سبب مندی چھاگئی
کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں ماہ اپریل کا اختتام انتہائی مایوس کن انداز میں ہوا اور سرمایہ کاروں کی جانب سے لاک ڈائون کے نتیجے میں کاروباری سرگرمیاں متاثر ہونے کے خدشات کے پیش نظر بڑے پیمانے پر حصص فروخت کیے گئے جس کے نتیجے میں رواں کاروباری ہفتے کے آخری دن جمعہ کو بھی کاروبار حصص میں شدید مندی چھائی رہی اورکے ایس ای100انڈیکس مزید600.76پوائنٹس کی کمی سے44262.35پوائنٹس کی سطح پر آ گیا جب کہ74.38فیصد کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میںکمی ریکارڈکی گئی جس سے سرمایہ کاروں کو92ارب66کروڑ روپے سے زائدکا نقصان اٹھانا پڑاتاہم حصص کی لین دین کے لحاظ سے کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 4.65فی صدزائد رہا۔ گزشتہ روز ٹریڈنگ کا آغاز مثبت زون میں ہوا اور ابتدائی اوقات میں محدود پیمانے پر حصص خریداری کے باعث کے ایس ای100انڈیکس45056پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا لیکن تھوڑی دیر بعد ہی تین روز سے جاری مندی کا رجحان پھر لوٹ آیا اور کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لیے حکومتی اقدامات سے کاروباری سرگرمیاں شدید متاثر ہونے کے خدشات کے پیش نظر سرمایہ کاروں کی جانب سے حصص فروخت کا دبائوبڑھنے کے سبب مندی چھاگئی اوردوران ٹریڈنگ کے ایس ای100انڈیکس44144پوائنٹس کی نچلی سطح پرآگیابعد میں معمولی خریداری ہونے سے 44200کی حد بحال ہوگئی لیکن مندی کا رجحان غالب رہا اور کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100انڈیکس600.76پوائنٹس کی کمی سے44262.35پوائنٹس سطح پربند ہواجبکہ کے ایس ای30انڈیکس 250.66پوائنٹس کی کمی سے18100.64پوائنٹس، کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس354.49پوائنٹس کی کمی سے 30017.98پوائنٹس اورکے ایم آئی30انڈیکس1008.64پوائنٹس گھٹ کر71476.99پوائنٹس کی سطح پرآ گیا ۔جمعہ کو مجموعی طورپر367کمپنیوں کے شیئرز کا کاروبار ہوا جن میں 84کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ 273میں کمی اور10میں استحکام رہا۔جمعہ کومارکیٹ میں29کروڑ37لاکھ46ہزار179شیئرز کا کاروبار ہوا جبکہ گزشتہ روز جمعرات کو28کروڑ6لاکھ77ہزار883حصص کے سودے ہوئے تھے۔مندی کے باعث مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ92ارب66کروڑ90لاکھ96ہزار441 روپے گھٹ کر77کھرب18ارب73کروڑ71لاکھ73ہزار21 روپے رہ گیا ۔کاروباری ہفتے کے آخری روز کاروباری اعتبار سے غنی گلو ہول،ٹی آرجی پاکستان،ٹیلی کارڈ لمٹیڈ،ورلڈ کال ٹیلی کام،حیسکول پیٹرول،کے الیکٹرک،پاکستان انٹرنیشنل بلک،بائیکو پیٹرولیم،یونٹی فوڈز اورغنی گلوبل گلاس شامل ہیں۔سرگرم کمپنیوں میںگزشتہ روز نمایاں کاروباری سرگرمیوں کے لحاظ سے آئی لینڈ ٹیکسٹائیل143.88روپے کے اضافے سے2062.33روپے اورسیپ ہائر ٹیکس63.82روپے کے اضافے سے 915.49روپے ہوگئی جب کہ فلپ موریس48.90روپے کی کمی سے8560روپے اورنیشنل ریفائنری 38.63روپے کی کمی سے562.38روپے ہوگئی۔
عید کی طویل تعطیلات کو مسترد کرتے ہیں،زبیر موتی والا
ملک کو مسلسل 9 روز تک بند رکھنا ناقابل قبول ہے،فیصلے پر نظرثانی کی جائے،چیئرمین بزنس مین گروپ
12 سے 15 مئی تک تعطیل کی جائے، کراچی کی تاجروصنعتکار برادری کو پہلے ہی شدید مالی نقصانات کا سامنا ہے
کراچی (اسٹاف رپورٹر)چیئرمین بزنس مین گروپ (بی ایم جی) و سابق صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) ایم زبیر موتی والا نے 10 سے 15 مئی تک عید الفطر کی تعطیلات کے این سی او سی کے اعلان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو مسلسل نو روز تک بند رکھنا ناقابل قبول ہے کیونکہ اس سے تاجر برادری باالخصوص برآمد کنندگان کے لیے بہت زیادہ مسائل پیدا ہوں گے جو ضرورت سے زیادہ تعطیلات کے دوران بینکوں، بندرگاہوں، کسٹمز اور دیگر تمام محکموں کی بندش کی وجہ سے اپنی شمپنٹ باہر نہیں بھیج پائیں گے۔ایک بیان میں زبیر موتی والا نے کہا کہ چونکہ عید الفطر پاکستان میں 13 یا 14 مئی کو منائی جانے کا امکان ہے اس لیے 10 سے 15 مئی تک تعطیلات کا اعلان کرنے کا کوئی فائدہ نہیں لہٰذا یہ جائزہ لینا ضروری ہے کہ ہفتہ 8 مئی سے اتوار 16 مئی تک شروع ہونے والے 9 دنوں تک مسلسل تعطیلات کی وجہ سے معیشت اور کاروبار کو شدید نقصانات سے دوچار ہونا پڑے گا۔انہوں نے زور دیا کہا کہ ملک کو درپیش مجموعی کاروباری و معاشی بحرانوں کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو اس فیصلے پر نظرثانی کرناچاہیے اور عید کی تعطیلات کا اعلان 12 سے 15 مئی 2021 تک کرنا چاہیے جس سے یقینی طور پر برآمد کنندگان کو 10 اور 11 مئی 2021 کو اپنی شمپنٹ روانہ کرنے کا موقع ملے گا لیکن 9 دنوں کی ضرورت سے زیادہ مدت کے لیے چھٹیاں صرف پریشان حال تاجر برادری کی مشکلات میں مزید اضافہ کریں گی۔زبیر موتی والا نے کہاکہ کورونا وبائی مرض پر قابو پانے کے لیے محدود کاروباری اوقات کے باعث کراچی کی تاجروصنعتکار برادری کو پہلے ہی شدید مالی نقصانات کا سامنا ہے جبکہ مسلسل 9 روز تک بینکاری خدمات اور بندرگاہوں کی سرگرمیاں معطل ہونے سے تجارت، صنعت، کاروبار اور معیشت کے نقصانات میں مزید اضافہ ہوگا لہٰذا معیشت کے تقریباً تمام شعبوں کی مایوس کن کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ صنعتی پہیہ بغیر کسی رکاوٹ گھومتا رہے نیز عید کے تہوار سے قبل بینکوں اور دیگر ضروری محکموں کے ساتھ بندرگاہوں کو بھی زیادہ سے زیادہ ممکنہ مدت کے لیے مکمل طور پر فعال رکھا جائے۔چیئرمین بی ایم جی نے استفسار کیا کہ کیا کوئی اس بات کا تصور کر سکتا ہے طویل تعطیلات کی وجہ سے قومی خزانے، صنعتوں اور دیگر تمام کاروباری اداروں کوکتنے خطیر نقصانات کا سامنا ہوتا ہوگا اور کیا کوئی اندازہ لگا سکتا ہے کہ ایسے حالات میں یومیہ اجرت پر روزی روٹی کمانے والوں کا کیا ہوتا ہو گا؟ ہم اتنی طویل تعطیلات کے ہرگز متحمل نہیں ہوسکتے کیونکہ اس کے نتیجے میں قومی خزانے کو اربوں روپے تک کا نقصان پہنچتا ہے اور تجارتی سرگرمیاں باالخصوص برآمدات متاثر ہوتی ہیں اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ضرورت مند غریب افراد کو آمدنی سے محروم کردیا جاتا ہے ۔انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس سنگین مسئلے پر ضرور غور کرے اور متعلقہ نوٹیفکیشن کو منسوخ کرتے ہوئے عیدالفطر کی 12 سے 15 مئی تک نظرثانی شدہ تعطیلات کا اعلان کرے جسے تاجر برادری کی جانب سے وسیع پیمانے پر سراہا جائے گا۔
واٹر بورڈ کی غفلت اور عدم توجہ سے صنعتیںسنگین مسائل کا شکار ہیں،کاٹی
صنعتی ایریا کے معیشت میں اہم کردار کو مدنظر رکھتے ہوئے مسائل ترجیحی بنیادپر حل کیے جائیں، سلیم الزماں
پانی کی عدم فراہمی اور سیوریج کے ناقص نظام سے متعلق کاٹی کے ممبران کی جانب سے شکایات میں اضافہ ہوگیا
کراچی(اسٹاف رپورٹر)کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی غفلت اور عدم توجہ کے باعث کورنگی صنعتی ایریا کی صنعتیں سنگین مسائل کا شکار ہیں۔کورنگی صنعتی ایریا کی ملکی معیشت میں اہم کردار کو مدنظر رکھتے ہوئے صنعتوں کے مسائل ترجیحی بنیادی پر حل کیے جائیں۔یہ بات کور نگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے صدر سلیم الزماں اور نائب صدر کاٹی و چیئرپرسن قائمہ کمیٹی برائے پانی و نکاسی آب نگہت اعوان نے کاٹی کے اراکین اور صنعتکاروں کو پانی و نکاسی آب سے متعلق درپیش مسائل پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہاکہ پچھلے ایک ماہ کے دوران، کورنگی انڈسٹریل ایریا میں پانی کی عدم فراہمی اور سیوریج کے ناقص نظام سے متعلق کاٹی کے ممبران کی جانب سے شکایات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے جن صنعتوں کو بہت کم مقدار میں پانی کی فراہمی ہو رہی تھی ان صنعتوں کو پانی کی فراہمی مکمل طور پر بند کردی گئی ہے، صنعتوں کی جانب سے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کو پانی کے مکمل بند ہونے کے بارے میں تحریری طور پر آگاہ کیا گیا ہے۔مزید یہ کہ اس صنعتی علاقے خصوصا سیکٹر 23 کا سیوریج سسٹم تباہ حالی کا شکا رہے اور سیوریج لائنوں کی بندش کی وجہ سے گندا پانی بہہ رہا ہے جو کہ صنعتوں کے لیے سنگین مسائل پیدا کررہا ہے۔کاٹی کی چیئرپرسن قائمہ کمیٹی برائے پانی و سیوریج نگہت اعوان نے کہا کہ کورنگی صنعتی علاقے میں بنیادی انفرااسٹرکچر تباہ حالی کا شکار ہے ، اوور فلو اور گٹر لائنوں سے رساؤ کے سبب سڑک سیوریج تالاب کا منظر پیش کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کاٹی نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بروڈ کے حکام سے متعدد بار رجوع کیا ہے ، مسائل کے حل کے لیے ان کے وعدوں اور یقین دہانیوں کے باوجود کوئی ٹھوس کارروائی ابھی تک عمل میں نہیں لائی گئی۔خاص طور پر، سیوریج سسٹم کے سلسلے میں ایک ہی مسئلہ بار بار آتا ہے، مسائل کے مستقل حل کے لئے ٹھوس اور طویل مدتی حل کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کورنگی صنعتی علاقے میں مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ کچھ علاقے ایسے بھی ہیں جہاں سیوریج کا نظام بالکل موجود ہی نہیں ہیں یا سیوریج کی لائنیں بہت پرانی ہیں جس کے باعث یہ نظام مکمل طور پر منہدم ہوچکا ہے۔نگہت اعوان نے کہا کہ کورنگی، لانڈھی کی صنعتوں کو درپیش مسائل کے حل سے چشم پوشی کرتے ہوئے اکثر محکمے کے عہدیداران علاقوں کی تقسیم کی وضاحت پیش کرتے ہوئے آسانی سے یہ کہتے ہوئے اپنی ذمہ داری سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں کہ یہ علاقہ ان کے کام کے دائرہ اختیار سے متعلق نہیں ہے،اس سارے منظر نامے میں صنعتیں شدید مسائل کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کاٹی کے لئے فوکل پرسن کی منتقلی کے بعد نئے فوکل پرسن کے لئے ابھی تک کوئی باضابطہ اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے ، لہذا کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے حکام کاٹی کے لئے ایک اعلی عہدیدار نامزد کرے جو کاٹی کے ممبر ان کی صنعتوں سے متعلق شکایات کی نگرانی کرسکے۔نگہت اعوان نے مزید کہا کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے حکام کو اپنے ترقیاتی بجٹ کو فی الفور جاری کرنا چاہئے تاکہ تمام زیر التواء کامو ں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔